سیرت النبی ﷺکا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے ۔اس موضوع پر ہرنئی تحقیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سیرۃ المزمل ﷺ‘‘ جناب افتخار احمد افتخار کی سیرت النبیﷺ پرایک منفرد کاوش ہے ۔ جوکہ 20؍ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے کتاب کا عنوان ’’ سیرۃ المزمل ‘‘ ہے لیکن مصنف نےہر جلد کا الگ عنوان بھی قائم کیا ہے تمام جلدوں کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔
1۔سیرۃ المزملﷺ( خالق کی تلاش) مقدمہ 2۔ سیرۃ المزملﷺ (اجدادالعرب)
3۔ سیرۃ المزملﷺ (تمدن عرب) 4۔ سیرۃ المزملﷺ علوم العرب)
5 سیرۃ المزملﷺ (خصائص العرب) 6۔ سیرۃ المزملﷺ ( ادیان العرب)
7۔ سیرۃ المزملﷺ (صبح سعادت) 8۔ سیرۃ المزملﷺ (شرف بطحا)
9۔ سیرۃ المزملﷺ (دعوت واندار) 10۔ سیرۃ المزملﷺ ( نخلستانوں کے سائے)
11۔ سیرۃ المزملﷺ (شمشیر وسنان اول) 12۔ سیرۃ المزملﷺ (رزم گاۂ حق وباطل)
13 سیرۃ المزملﷺ (کشمکش جاری ر ہی) 14۔ سیرۃ المزملﷺ (عرب سرنگوں ہوا)
15۔ سیرۃ المزملﷺ (حزن بہار) 16۔ سیرۃ المزملﷺ (خصائص المزمل)
17۔ سیرۃ المزملﷺ (یام المزمل) 18۔ سیرۃ المزملﷺ (القاء المزمل)
19۔ سیرۃ المزملﷺ (لمحات المزمل) 20۔ سیرۃ المزملﷺ (میراث المزمل)
اس کتاب کی تمام جلدیں ابھی غیرمطبوع ہے مصنف کے اصرار پر اسے کتاب وسنت سائٹ پبلش کیا گیا ہے ۔کتاب کے مندرجات کے ساتھ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل کے زور ِقلم میں اضافہ کرے اوران کی تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو قبول فرمائے فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
3 |
ابتدائے کلام |
4 |
خالق کی تلاش |
12 |
اہل بابل ونینوا |
20 |
وادی نیل کے باسی |
25 |
آریاؤں کی سرزمین ہند |
38 |
ہندومت کاتاریخی ارتقاء اور عقائد |
43 |
ہندومت کی بعض کتابیں |
55 |
بدھ مت ، جین مت |
60 |
قانون اورمعاشرت |
69 |
تمدنی ارتقاء اور کلاسیکی آرٹ |
76 |
چین |
85 |
تاریخ اورمذہب |
88 |
تاؤ مت |
90 |
کنفیوش ازم |
94 |
یونان |
112 |
سیاسی اور معاشی حالات |
116 |
مذہبی وعقائدی احوال |
119 |
فلسفہ اور فلاسفر |
124 |
یونانی فلاسفہ پرتنقیدی نظر |
136 |
ادب اور معاشرہ |
140 |
ایران |
143 |
اہل ایران کے عقائد اور مذاہب |
147 |
زرتشت |
149 |
مانویت |
158 |
مزدکیت |
162 |
سیاسی ومعاشرتی حالات |
169 |
فن وادب |
180 |
ساسانی سلطنت کا خاتمہ |
187 |
سلطنت رومہ |
193 |
سیاسی حالات |
195 |
مذہب اور عقائد |
201 |
اخلاق و معاشرت |
209 |
سلطنت رومہ کا خاتمہ |
216 |
خالق کی تلاش ( مقدمہ ) حصہ دوم |
227 |
طالب نگاہ |
228 |
آغازِ کائنات اور قرآن |
230 |
زمان ومکاں کا فلسفہ |
244 |
مذہب ،تاریخ کےآئینے میں |
254 |
قدیم مذہبی عقائد |
261 |
مذہب کے موضوعی اورمعروضی پہلو |
268 |
مذہبی اخلاق یا دستور عمل |
273 |
تقابل مذاہب ،ایک مطالعہ |
276 |
اسرائیلی مذاہب پر خارجی اثرات |
281 |
مذہب اور فلسفہ |
288 |
فلسفہ وحدت الوجود |
292 |
تحریک خرد افروزی |
297 |
فلسفہ مادیت کاآغاز |
303 |
مادیت اور روحانی تہذیب |
311 |
فلسفہ اورکائنات |
319 |
فلسفہ کے مختلف ادوار |
321 |
فلاسفہ کی آراء پر جرح ونقد |
340 |
قرآن اورکائنات |
345 |
انسان خدا اور سائنس |
357 |
مذہب اورسائنس |
362 |
ہزاروں فکری مغالطے |
375 |
حقیقت کی تلاش |
384 |
ابدیت کی تلاش |
400 |
منزلوں کےنشاں |
412 |
قرآن مخبر صادق ہے |
421 |
انسان خدا اور کائنات |
435 |
انسانی ارتقاء کی داستان |
438 |
ڈارون کا نظریہ ارتقاء اور اسلام |
442 |
معرفت کے راستے |
454 |
وجود خالق پہ استدلال |
464 |
حرفِ آخر |
473 |
اشاریہ |
475 |
ماخذ و مصادر و مراجع |
489 |
اختتام |
532 |