علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) ’’ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اور اس کا فضل تم پر بہت ہے‘‘انسانی تاریخ میں علم سےمتعلق مختلف نظریات موجود ہیں ۔اٹھارویں صدی تک انسان متعدد علمی نظریات کو اپنا کر انہیں رد کرچکاتھا۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں انسانی شعور اپنی بلندیوں کو پہنچا اور اس نے دنیا کو نت نئے علمی نظریات سے روشناس کرایا۔ جناب افتخار احمد افتخار صاحب زیر نظر کتاب ’’قطرہ قلزم‘‘ میں علم سے متعلق مختلف نظریات کی علمی کشمکش کو زیر بحث لاتے ہوئے مروجہ علمی تشریحات کاجائزہ لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
6 |
فہرست عنوانات |
10 |
نوائے عصر |
13 |
علم کی اہمیت |
26 |
علم کےارتقائی مراحل |
35 |
علم کافلسفیانہ مزاج |
47 |
علم کاصوفیانہ مزاج |
55 |
علم کاجاہلی تصور |
85 |
مغرب کی علمی اساس |
96 |
نظریہ اورعمل |
105 |
نظریاتی تقابل ،ایک مطالعہ |
126 |
فرائیڈ کےشیطانی افکار |
146 |
مارکس ازم |
165 |
علم کااسلامی تصور |
192 |
علم حقیقت ،علم مجاز |
212 |
اسلام کاتصورفلاح |
227 |
اشاریہ |
252 |
کتابیات |
206 |
اختتام |
265 |