صالح اور بزرگ حضرات کی شخصیات اور ان سے متعلق مقامات اور دیگر آثار سے تبرک حاصل کرنا عقیدہ و دین کے اہم مسائل میں سے ہے۔ اور اس بارے میں غلو اور حق سے تجاوز کی وجہ سے قدیم زمانہ سے آج تک لوگوں کی ایک معقول تعداد بدعات اور شرک میں مبتلا رہی ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ مسئلہ نہایت پرانا ہے حتیٰ کہ سابقہ جاہلیت جس میں رسول اللہﷺ مبعوث ہوئے، ان کا شرک بتوں کو پوجنا اور ان مورتیوں سے تبرک حاصل کرنا تھا۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی نے ایک کتاب لکھی جس میں جائز اور ناجائز تبرک کو شد و مد کے ساتھ بیان کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو قالب ہے جسے اردو میں منتقل کرنے کا کام ابوعمار عمر فاروق سعیدی نے انجام دیا ہے، جو کہ فاضل مدینہ یونیورسٹی اور بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ اس کتاب میں ثابت کیا گیا ہے کہ بعض شخصیات ، مقامات اور اوقات ایسے ہیں کہ ان میں اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے تو اس برکت سے استفادہ رسول اللہﷺ کے فرمودہ طریقے سے ہی ممکن ہے۔ کسی جگہ یا وقت کی فضیلت اس بات کا تقاضا نہیں کرتی کہ اس سے تبرک بھی لیا جائے مگر یہ کہ اللہ کی شریعت سے ثابت ہو۔(ع۔م)
بدعات وخرافات اور خلاف شرع رسم ورواج سےپاک وصاف معاشرہ اتباع سنت کا آئینہ دار ہوتاہے جب بھی معاشرہ میں قرآن وسنت کی مخالف پائی جائے گی تو اس میں اعتقادی خرابیاں عام ہوں گی جہاں مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں وہاں اہل علم کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح کےلیے ان کی خرابیوں کی نشاندہی اور انکی راہنمائی کریں۔معاشرے میں اعتقادی خرابیوں کا ایک مظہر تعویذ گنڈے کا رواج بھی ہے ۔زیر نظر کتاب التمائم فی میزان العقیدہ از ڈاکٹر علی بن نفیع کا اردو ترجمہ ہے جس میں فاضل مصنف نے تعویذ کی شرعی حیثیت کو واضح کرتے ہوئے سمجھ میں نہ نے آنے والے یا غیر شرعی الفاظ وغیرہ سے بنے ہوئے تعویذوں کو لٹکانے یا پہننے کا قرٖآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں شرک ہونا ثابت کیا ہے یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت مفید ہے اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور مسلمانوں کو اس سے فائدہ پہنچائے (آمین)(م۔ا)
دم کرنے کو عربی زبان میں "رقیہ "کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،ا...
اولیاء وصالحین ان کے آثار ونشانات اور ان سے متعلق اوقات ومقامات سے برکت حاصل کرنا ، مسائل عقیدہ کاایک اہم مسئلہ ہے ،اس میں غلو ومبالغہ آرائی اور اس بارے میں راہِ حق سے انحراف کے نتیجہ میں زما نہ قدیم سے لے کر آج تک لوگوں کا ایک بہت بڑا طبقہ شرک وبدعات کی لپیٹ میں آگیا ہے اور یہ سلسلہ قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ۔قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہ...