اولیاء وصالحین ان کے آثار ونشانات اور ان سے متعلق اوقات ومقامات سے برکت حاصل کرنا ، مسائل عقیدہ کاایک اہم مسئلہ ہے ،اس میں غلو ومبالغہ آرائی اور اس بارے میں راہِ حق سے انحراف کے نتیجہ میں زما نہ قدیم سے لے کر آج تک لوگوں کا ایک بہت بڑا طبقہ شرک وبدعات کی لپیٹ میں آگیا ہے اور یہ سلسلہ قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ۔قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کےمستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔مشرکین مکہ کو بتوں کی پرستش، ان کی تعظیم، ان کے لیے قربانیاں، نذر نیاز او ردیگر عبادات پیش کر نے اورا ن سےمالوں او رجانوں میں نفع ونقصان کی امید وابستہ کرنے جیسے باطل عقائد کی جانب کھینچ لانے کا سبب غیر شرعی طریقہ سے مکہ کے پتھروں سے حصول برکت او ران کی تعظیم تھی ۔چنانچہ بکثرت اس طرح کی چیزیں ملتی ہیں کہ قدیم اہل جاہلیت اپنے چوپائے اور اموال بتوں کے پاس لے کر آتے تھےتاکہ ان معظم بتوں کی برکت سے یہ چوپائے ا ور اموال بابرکت ہوجائیں یا ان سے بیماری دورجائے ۔قدیم اہل جاہلیت کی اپنے بتوں سےایک برکت طلبی یہ بھی تھی کہ وہ یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ یہ بت جنگی ہتھیاروں میں برکت مرحمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے دشمنوں پر فتح یاب ہوتے ہیں۔حتی کہ اہل جاہلیت میں برکت طلبی صرف بتوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ بتوں کے مجا وروں اورا ن کے کپڑوں تک سے برکت طلب کی جاتی تھی صرف اس وجہ سے کہ یہ بتوں کے قریب اوران کےخدمت گزار ہیں ۔پھر مرورِ زمانہ کےساتھ مسلمانوں میں برکت طلبی قبروں سے شروع ہوگئی ہے اور لوگ حصول برکت کےلیے قبروں کا طواف اور مختلف طریقوں سے ان کی عبادت کرنے لگے ان پر اپنے نذرانے اور قربانیاں پیش کرتے حتی کہ بعض غالی درجہ کے قبرپرست حصول برکت کے لیے قبر کی مٹی سے اپنےجسم کو خاک آلود کرتے ،بسا اوقات مجاوروں کےجسم اور ان کےکپڑوں تک مبارک گردانتے اور ان سے برکت طلبی کرتے ، یہ سارے امور شرعاً حرام بدعات و خرافات کی قبیل سے ہیں ۔اس مسئلہ کی اہمیت کی پیش نظر عرب وعجم کے کئی نامور علماء نےاس موضوع پر گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ جائز وناجائز تبرکات کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی﷾ کی ا گراں قدر تصنیف التبرك المشروع والممنوع کا اردو ترجمہ ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے مرصع تبرک کی جائز وناجائز صورتوں کا ذکرکیا ہے اور ناجائز تبرکات کی اعتقادی خرابیوں کو واضح دلائل سے خلاف شرع ہونا ثابت کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اختصار اور اجمال ، جامعیت اور طرز تحریر کی بنار پر عظیم اہمیت اور فادیت کی حامل ہے۔ کتاب کی افادیت کو اردو داں طبقہ میں عام کرنے کے لیے جناب عبد الولی عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب ) نے اسے اردوقالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم نے انتہائی سادہ وسہل اسلوب میں ترجمہ کرنےکی کوشش کی ہے تاکہ ہر عام وخاص اس سے بآسانی مستفید ہوسکے ۔مترجم نے اس کتاب کا اردوترجمہ کرنے کےساتھ ساتھ بعض جگہوں پر کچھ مفید حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاو ش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو مسلمانوں کےلیے نفع بخش بنائے اورانہیں ہر قسم کی اعتقادی خرابی اور بدعات خرافات سے بچائے ۔(آمین) مترجم نےیہ کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتاب وسنت پر پبلش کرنے کےلیے عنائت کی ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
16 |
مقدمہ التحقيق |
17 |
اسناد کا لغوی معنی |
20 |
اسناد کا اصطلاحی معنی |
21 |
علم اسناد |
21 |
سند کی اہمیت |
21 |
علم اسماء الرجال اور اس فن کے ماہر محدثین کا تذکرہ |
27 |
علم جرح و تعدیل کی تعریف اور اہمیت |
33 |
جرح کی لغوی تعریف |
33 |
جرح کی اصطلاحی تعریف |
33 |
تعدیل کی لغوی تعریف |
33 |
تعدیل کی اصطلاحی تعریف |
33 |
اسماء الرجال کی کتب |
45 |
صحیح اور ضعیف احادیث میں تمیز کی ضرورت اور احادیث کو بغیر تحقیق |
47 |
خود ساختہ اصول ’’متسائل +متساہل‘‘ کا تحقیقی جائزہ |
63 |
متساہل محدثین کا تذکرہ |
67 |
امام ابو الحسن احمد بن عبد اللہ بن صالح عجلی |
67 |
امام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ بن سورۃ بن موسیٰ الترمذی |
68 |
امام ابو بکر محمد بن اسحاق ابن خزیمہ |
70 |
امام ابو حاتم محمد بن حبان |
73 |
امام ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ بن محمد بن حمدویہ بن نعیم الحاکم |
75 |
امام ابوبکر احمد بن حسین بن علی بن موسیٰ البیہقی |
75 |
متساہل محدثین کامجہور راویوں کی توثیق میں تساہل |
75 |
مہدی بن حرب الہجری |
76 |
ابو ماجد الحنفی |
76 |
یحییٰ بن حمید مصری |
78 |
یونس بن سلیم الصنعانی |
78 |
ابو ہاشم الدوسی |
79 |
جری بن کلیب النہدی |
79 |
عمرو ذو مر الہمدانی |
81 |
متساہل و متاخرین محدثین کا روایات کی روشنی میں تساہل |
82 |
روایت نمبر 1 |
82 |
روایت نمبر2 |
83 |
روایت نمبر3 |
83 |
روایت نمبر4 |
84 |
حاصل کلام |
86 |
اسماء الرجال کی مشہور کتاب تہذیب التہذیب |
88 |
رموز واوقاف |
91 |
کتاب الضعفاء والمتروکین |
|
حرف ( الف) |
|
أبان بن أبي عياش |
95 |
إبراهيم بن محمد بن أبي يحي |
97 |
إسماعيل بن رافع بن عويمر |
99 |
إسماعيل بن مسلم المكي |
101 |
أشعث بن سعيد البصري أبو الربيع السمان |
103 |
إسحاق بن عبد الله بن أبي فروة واسمه عبد الرحمٰن |
104 |
إسحاق بن يحي بن طلحه بن عبيد الله التيمي |
106 |
أسيد بن زيد بن نجيح الجمال الهاشمي مولاهم الكوفي |
108 |
أصبغ بن نباتة التميمي الحنظلي أبو القاسم الكوفي |
109 |
أيوب بن خوط أبو أمية البصري الحبطي |
111 |
أيوب بن سويد الرملي أبو مسعود السيباني |
112 |
أيوب بن واقد الكوفي أبو الحسن، ويقال أبو سهل نزي البصرة |
114 |
أبو بكر بن عب الله بن محمد بن أبي سبرة بن أبى رهم |
115 |
ابوبكر بن عبد الله بن أبي مريم الغساني الشامي |
116 |
أبوبكر الهذلي البصري اسمه سلمي بن عبد الله بن سلمي |
118 |
حرف (ب) |
|
باذام و يقال باذان أبو صالح مولىٰ ام هاني بنت أبي طالب |
120 |
بشر بن رافع الحارثي أبو الاسباط النجراني |
122 |
بشر بن نمير القشيري البصري |
123 |
بشير بن ميمون الخراساني ثم الوسطي أبو صيفي |
125 |
بحر بن كنيز الباهلي أبو الفضل البصري |
127 |
حرف(ت) |
|
تليد بن سليمان المحاربي أبو سليمان |
128 |
تمام بن نجيح الأسدي الدمشقي نزيل حلب |
130 |
حرف(ث) |
|
ثابت بن أبي صفية دينار |
131 |
ثوير بن أبي فاختة سعيد بن علاقة الهاشمي |
133 |
حرف (ج) |
|
جابر بن يزيد بن الحارث بن عبد يغوث الجعفي |
135 |
جويبر بن سعيد الازدي أبو القاسم البلخي |
138 |
جعفر بن ميمون أبو علي، ويقال ابو العوام الانماطي |
140 |
حرف (ح) |
|
الحسن بن أبي جعفر عجلان |
142 |
الحسن بن علي النوفلي الهاشمي |
144 |
الحسن بن عمارة المضرب البجلي |
145 |
الحسن بن عمرو بن سيف العبدي |
148 |
الحسين بن قيس الرجي أبو علي الواسطي |
149 |
الحارث بن عبد الله الأعور الهمداني الخارفي أبو زهير الكوفي |
151 |
الحسن بن دينار أبو سعيد البصري ، وهو الحسن بن واصل التميي |
153 |
حفص بن سليمان الأسدي أبو عمر البزار الكوفي |
155 |
حرف(خ) |
|
خليد بن دعلج السدوسي أبو حلبس |
157 |
الخليل بن مرة الضبعي البصري |
159 |
خارجة بن مصعب بن خارجة الضبعي بن الحجاج |
160 |
خالد بن عمرو بن محمد بن عبد الله بن سعيد بن العاص |
163 |
حرف (ر) |
|
رشدين بن سعد بن مفلح بن هلال المهري |
164 |
حرف (س) |
|
سليمان بن سفيان التيمي أبو سفيان المدني |
166 |
سلام بن سليمان بن سوار الثقفي مولاهم |
168 |
سعيد بن بشير الازدي ، ويقال البصري |
169 |
سعيد بن زربي الخراعي البصري |
171 |
سعيد بن المرزبان العبسي ابوسعد |
172 |
حرف (ص) |
|
صالح بن بشير بن وادع بن أبي بن أبي الأقعس |
174 |
صدقة بن عبد الله السمين |
176 |
حرف (ض) |
|
ضرار بن صرد التيمي أبو نعيم الطحان الكوفي |
178 |
حرف (ط) |
|
طلحه بن زيد القرشي أبو مسكين |
180 |
حرف( ع) |
|
علي بن زيد بن عبد الله بن أبي مليكة زهير بن عبد الله |
182 |
عبد الله بن جعفر بن نجيع السعدي |
184 |
عبد الله بن سعيد بن أبي سعيد كيسان المقبري |
185 |
عبد الله بن محمد بن عقيل بن أبي طالب الهاشمي |
187 |
عبد الله بن واقد أبو قتاده الحراني مولي بني حمان |
190 |
عبد الرحمنٰ بن زيادبن أنعم بن ذري |
191 |
عبد الرحمنٰ بن زيد بن أسلم العدوي مولاهم المدني |
194 |
عبد الرحمنٰ بن يزيد بن تميم السلمي الدمشقي |
195 |
عمر بن شبيب بن المسلي أبوحفص الكوفي |
197 |
عمر بن عطاء بن وراز ويقال ورازة ، حجازي |
198 |
عمر بن قس المكي أبو جعفر |
199 |
عمر بن هارون بن يزد بن جابر بن سلمة الثقفي |
201 |
عمرو بن دينار البصري أبو يحي الأعور |
203 |
عمارة بن جوين أبو هارون العبدي البصري |
204 |
عبد الكريم بن أبي المخارق |
206 |
عبدالحميد بن سليمان الخزاعي |
208 |
عاصم بن عبيد الله بن عاصم بن عمر بن الخطاب |
210 |
عباد بن كثير الثقفي البصري |
212 |
عباد بن منصور الناجي أبو سلمة البصري القاضي |
215 |
عطية بن سعد بن جنادة العوفي الجدلي القيسي |
217 |
عطاء بن عجلان الحنفي، أبو محمد البصري العطار |
218 |
عيسىٰ بن سنان الحنفي أبوسنان القسملي الفلسطيني |
220 |
حرف(ق) |
|
قيس بن الربيع الأسدي ابو محمد الكوفي |
221 |
حرف( ل) |
|
ليث بن أبي سليم بن زنيم القرشي |
223 |
حرف(م) |
|
مجالد بن سعيد بن عمير بن بسطام بن ذي مران |
226 |
موسيٰ بن عبيد ة بن نشيط بن عمرو بن الحارث |
228 |
مروان بن سالم الغفاري أبو عبد الله الشامي الجزري |
229 |
محمد بن جابر بن سيار بن طلق السحيمي الحنفي |
231 |
محمد بن أبي حميد، و اسمه ابراهيم الأنصاري الزرقي |
233 |
محمد بن السائب بن بشر بن عمرو بن عبد الحارث |
235 |
محمد بن عمر بن واقد الأسلمي ، مولاهم |
237 |
محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليليٰ الأنصاري أبو عبد الرحمنٰ |
239 |
محمد بن عبيد الله بن أبي سليمان العرزمي الفزاري |
242 |
محمد بن الفضل بن عطية بن عمر بن خالد العبسي |
244 |
حرف (ھ) هارون بن سعد مولي قريش حجازي |
248 |
هارون بن صالح الهمداني |
248 |
هاني بن عبد الله بن الشخير بن عوف بن كعب بن وقدان |
248 |
هانئ بن عثمان الجهني أبو عثمان الكوفي |
249 |
هانئ بن قيس الكوفي |
249 |
هانئ أبو سعيد البربري الدمشقي مولي عثمان |
249 |
هانئ مولي علي بن أبي طالب |
249 |
حرف(ياء) |
|
يزيد بن أبان الرقاشي أبو عمرو البصري القاص الزاهد |
250 |
يزيد بن أبي زياد القرشى الهاشمي أبو عبد الله |
252 |
يزيد بن عبد العزيز الرعيني الحجري المصري |
254 |
يحيي بن أبي حية أبو جناب الكلبي الكوفي |
254 |
يحيي بن العلاء ابجلي ابوسلمة |
256 |
يحيي بن ميمون بن عطا بن زيد القرشي |
258 |
يونس بن سليم الصنعاني |
260 |
يونس بن عبيد موليٰ محمد بن القاسم الثقفي |
260 |
يعلي بن مملك حجازي |
261 |
مراجع و مصادر |
262 |
مصنف کی دیگر کتب |
272 |