قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہےقرآن مجید نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے ۔ قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی فہم قرآن سے دوری ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہےالغرض اتباعِ سنت جزو ایمان ہے۔ زیر نظر کتابچہ’’اسلام میں سنت کا مقام ‘‘ محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی کی اہمیت سنت کے متعلق مایہ ناز کتاب مزلة النسة في الإسلام کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ البانی نے اس رسالہ میں سنت کی اہمیت اور اس کی تشریعی حیثیت کو کتاب وسنت کےدلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ جناب ع الولی عبدالقوی﷾(مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالنے کے علاوہ اس رسالہ کی تلخیص بھی کی ہے تاکہ عام قارئین بھی بآسانی مستفید ہوسکیں اور سنت کے تشریعی مقام سے روشناس ہوسکیں۔ (م۔ا)
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺنےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں بھی آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام،ترویج دین اور تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے میں جن کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کے قلعےمدارس دینیہ اورعلماء ربانی کی ذمہ داریاں‘‘سید ابو الحسن ندوی کے تین مضامین(اسلام کےقلعے،عربی مدارس،علماء ربانی کی ذمہ داریاں) کا مجموعہ ہے۔اولاً یہ تینوںمضمون ندوۃ العلماء کےترجمان رسالہ’’ الندوۃ‘‘ میں جنوری 1940ء اور دسمبر1942ء میں شائع ہوئے تھے۔بعد ا زاں 1990ء میں ان تینوں مضامین کو یکجا کر کے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ سید ابو الحسن ندوی کے یہ مضامین مدارس دینیہ عربیہ کے ذمہ دراوں اور کارکنوں کے دلوں میں نیااعتماد اور اطمینان اوران کے اندر فرائض منصبی کےادا کرنے کا نیا جذبہ وتحریک پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ متشککین معترضین کو حقیقت پسندی اور زیادہ سنجیدگی وگہرائی کے ساتھ مدارس کی ہرزمانہ میں ضرورت وافادیت پر غور کرنے اور حقائق کااعتراف کرنے پر آمادہ کرنے والے ہیں ۔(م۔ا)
وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے،علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال علم الوقف‘‘ شیخ القراء والمجودین فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کامرتب کردہ ہے قاری صاحب نے اس مختصر رسالہ میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں علم وقف کے جملہ احکام ومسائل کو جمع کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ تجوید وقراءات اس کتابچہ سے مستفید ہوکر علم وقف کے احکام کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی خدمتِ قرآن کے سلسلے میں تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید کی تلاوت سے متعلقہ علوم میں سے ایک اہم ترین علم، جس کا ہرقاری محتاج ہےوہ علم ’’ علم الفواصل‘‘ ہے۔ اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز شمارِ آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔اس علم کی فضیلت کےلیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ توقیفی ہےجو نبی کریمﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام وتابعین کے ارشادات کے ذریعہ ہم تک پہنچا ہے ۔اس میں قرآن مجید کی آیتوں کے شمار اور ان کے مواقع بتائے جاتے ہیں ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال علم الفواصل‘‘ شیخ القراء والمجودین فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کامرتب کردہ ہے قاری صاحب نے اس مختصر رسالہ میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں علم الفواصل کی جملہ معلومات کو جمع کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ تجوید وقراءات اس کتابچہ سے مستفید ہوکر علم الفواصل سے متعلقہ مکمل معلومات حاصل کرسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی خدمتِ قرآن کے سلسلے میں تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس ومکرم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ اس کی تلاوت باعث اجروثواب اسی وقت ہوگی کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کے لیے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ قرآن مجیدکی تلاوت پر مداومت (ہمیشگی) کی جائے تا کہ بھولنے نہ پائے ۔تلاوت کئے ہوئے حصہ کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ضرور ی ہے ۔قرآن مجید طہارت کی حالت میں با وضوء ہو کر پڑھا جائے ۔تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ اور بسملہ پڑھنا واجب ہے ۔ دورانِ تلاوت اللہ کے عذاب سے ڈر کر رونا اور عذاب والی آیا ت پر اللہ کی پناہ مانگنا اور رحمت والی آیات پر اللہ سے دعاء کرنا مستحب ہے ۔سجدہ والی آیات کی تلات کرتے وقت سجدۂ تلاوت کر نا مسنون ہے ۔جب کوئی تلاوت کررہا ہو تو مکمل خاموشی او رغور سے سننا چاہیےاور جب خود تلاوت کریں تودل میں خیال ہوکہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہیں اس لیے نہایت ادب ،سلیقے اور ترتیل سے ٹھر ٹھر کر قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تاکہ اللہ تعالیٰ تلاوت کرنے والے پر خوش ہو ۔ زیر کتابچہ ’’جدوال المختارات من اصول القراءات‘‘ شیخ القراء والمجودین فضیلۃ الشیخ قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کامرتب کردہ ہے قاری صاحب نے اس مختصر رسالہ میں آسان فہم انداز میں نقشہ جات کی صورت میں قرآن مجید کی تلاوت وقراءات کے 23قواعد واصول کو مرتب کردیا ہے ۔مبتدی طلبہ طالبات اس سے رسالہ سے مستفید ہوکر قرآن کی تلاوت اور قراءات کےاصول وضوابط کا علم حاصل کرسکتےہیں۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی خدمتِ قرآن کے سلسلے میں تمام تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)
’’ابن عربی کاتصورختم نبوت‘‘ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو پہلے پہل فیس بک ٹائم لائن پر شیئر کی گئی تھی۔ بعض لوگوں کے اصرار پر انہیں ضروری ایڈیٹنگ اور کچھ اضافوں کے بعد ایک کتابچہ کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔یہ کتابچہ حافظ صاحب کی نئی کتاب "مقالات"کا ایک باب بھی ہےلہذا اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اسے علیحدہ سے بھی شائع کیا جا رہا ہے۔ شیخ ابن عربی کے تصور توحید یا وحدت الوجود پر تو بہت کام ہوا ہے لیکن ان کے تصور ختم نبوت پر کوئی کام موجود نہیں ہے۔تو اس کمی کو اس کتابچہ کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اس مقالے میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کیا غلام احمد قادیانی اور شیخ ابن عربی کے تصور ختم نبوت میں کچھ مشترک بنیادیں موجود ہیں؟ اور کیا غلام احمد قادیانی نے واقعی اپنا تصور ختم نبوت شیخ ابن عربی اور دیگر متصوفین سے اخذ کیا ہے؟ اور کیا شیخ ابن عربی بھی محض تشریعی نبوت کے خاتمے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی مطلق نبوت ک ےجاری رہنے کے قائل تھے؟ اور کیا شیخ ابن عربی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا تھا؟ تو ان سب سوالات کو اس کتابچے میں ایڈریس کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔(ع۔ا)
دنیا بھر کے کروڑوں لوگ ہر سال سیر و سیاحت کے لیے مختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ مغربی ممالک میں یہ ٹرینڈ بہت ہی زیادہ ہے۔ جہاں چھٹیوں کو خوب انجوائے کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی حالیہ دنوں میں سیر و سیاحت میں کے سلسلے میں خاصی تیزی دیکھنے میں آ ئی ہے۔ بالخصوص عید وغیرہ کے موقع پر ضرورت سے زیادہ لوگ مری اور شمالی علاقہ جات کا رخ کرنے لگے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب کی یہ کتاب بھی ایسے ہی سفر کی داستان ہے۔ انھو ں نے 2018 میں ناران کاغان اور جولائی 2019 میں وادی نیلم کا سفر کیا تھا۔ عموماً ان علاقوں کا سفر کرنے والے حضرات جب اس سے متعلق کچھ لکھتے ہیں تو صرف خوبیوں کو ہی زیر بحث لاتے ہیں۔ ان علاقوں کا سفر کرنے والے کو کن مشکلات کا سامنا کر پڑ سکتا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جبکہ حافظ صاحب نے کسی لگی لپٹی کے بغیر ہر جگہ کی خوبیوں اور خامیوں کو قلمبند کر دیا ہے تاکہ جو بھی ان علاقوں کا رخ کرنا چاہے وہ ان چیزوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تیاری کے ساتھ ان علاقوں کا رخ کرے۔ اس لحاظ سے یہ مختصر سی کتاب ایک مکمل گائیڈ بک ہے۔ یہ تحریریں حافظ صاحب پہلے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھتے رہے ہیں اس کے بعد اسی کتابی صورت دی گئی ہے۔ اہم فیس بک کمنٹس کو بھی کتاب میں جگہ دی گئی ہے۔ (ع۔ا)
انجینئر محمد علی مرزا انٹرنیٹ کی دنیا کا ایک معروف نام ہیں۔ ان کے بقول میں معروف مکاتب فکر میں سے کسی کا بھی براہ راست حصہ نہیں ہوں۔ بلکہ وہ مسالک کی تقسیم کو درست نہیں سمجھتے اور بہت سی برائیوں کی جڑ اسی کو قرار دیتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو صرف مسلمان کہلانا پسند کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کی ایک تحریر ’’ واقعہ کربلا کا حقیقی پس منظر: 72 صحیح الاسناد احادیث کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے موجود ہے۔ مرزا صاحب اپنے اس کتابچے کو اپنا بنیادی ترین فکر بتلاتے ہیں بلکہ ان کے بقول یہ کتاب ان کی ’’دی بیسٹ پراڈکٹ‘‘ ہے اور وہ اسے علماء کے خلاف ’’ہائیڈروجن بم‘‘ قرار دیتے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر نے ’ انجینئر محمد علی مرزا: افکار و نظریات ‘ میں ان کی اسی تحریر کا مکمل جائزہ پیش کیا ہے۔ حافظ صاحب نے پہلے مرزا صاحب کے کتابچے پر 18گھنٹے پر مشتمل ویڈیوز ریکارڈ کروائی تھیں۔ اب انھیں ویڈیوز کو کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ (ع۔ا)
معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور) گزشتہ کئی سالوں سے فیس،واٹس ایپ پر کسی علمی، تحقیقی اور فکری مسئلے میں کوئی نہ کوئی تحریر شیئر کر تے رہتے ہیں جسے قارئین بڑی دلچسپی سے خود پڑھ کر دوسروں کو بھی فارورڈ کرتے رہتے ہیں اور اپنے پاس کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں محفوظ بھی کر لیتے ہیں کہ وہ انہیں اچھی لگتی ہیں ۔ دوست واحباب کے اصرار پر ڈاکٹر صاحب اپنی ان تحریروں کو کتابی صورت میں مرتب کر کے متعدد کتب شائع کرچکے ہیں ایسی مطبوعہ کتب میں ان کی کتاب ’’مکالمہ‘‘ سر فہرست ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مکالمات‘‘ بھی ان کے دس مختلف اہم کتابچوں کا مجموعہ ہے ۔ جن میں سے بعض کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہیں لیکن ڈاکٹر زبیر صاحب نےانہیں پ ڈیٹ کر کے اس کتاب میں شامل کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات، خطباتِ محمدی ،خطبات ِنبوی، زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ خطبات اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔ زیر کتاب’’ خطبات مولانا محمد حسین شیخوپوری ‘‘ خطیب پاکستان شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری کے 17؍ م خطبات کا مجموعہ ہے ۔میاں حافظ محمد ربانی نےاسے دو جلدوں میں مرتب کیا ہے ہے پہلی جلد میں 10خطبات ہیں اور دوسری جلد میں 7خطبات ہیں ۔اللہ تعالی مولانا شیخوپوری مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے۔(م۔ا)
علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظرکتاب ’’ قوعد ومصطلحات حدیث یونٹ اتا18(کوڈ4555) ‘‘ڈاکٹر علی اصغر چشتی، ڈاکٹر سہیل حسن، محمد شریف شاکر، معین ہاشمی ،ڈاکٹر تاج الدین الازہری کی مشترکہ تصنیف ہے۔یہ کتا ب علامہ اقبال اوپنی یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ وطالبات کے ’’ تخصص فی الحدیث ‘‘ کورس کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ مرتبین نے قواعد ومصطلحات حدیث کورس کی ترتیب وتدوین میں اہم بنیادی موضوعات کو شامل کر نے کی بھر پور کوشش کی ہے۔(م۔ا)
دینِ اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے جوقرآن حکیم کے لیے پیدا کیے ۔ یعنی حفظ وکتابت۔ نبی کریم ﷺ سے دین اسلام کاسماع کرنے اور لکھنے والے صحابہ کرام نے دونوں طریقوں سے اس کو ضبط کیا اپنے سینوں میں بھی اور دفاتر میں بھی۔اور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد بھی احادیث کو زبانی یاد کرنے اور لکھنے کا عمل جاری رہا ۔تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔ زیر نظرکتاب ’’ مطالعۂ نصوص حدیث یونٹ اتا18(کوڈ4557) ‘‘ڈاکٹر علی اصغر چشتی، معین ہاشمی کی مشترکہ تصنیف ہے۔یہ کتا ب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ وطالبات کے ’’ تخصص فی الحدیث ‘‘ کورس کے لیے مرتب کی گئی ہے۔تاکہ طلبا حدیث کے مشہور مصادر کے انداز تالیف اور ان کے متون سے متعارف ہوسکیں۔(م۔ا)
شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری (پیدائش:12 جون1868ءوفات:15 مارچ 1948ء) امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچے تو والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی کے پاس پہنچے۔ مولانا کی ساری زندگی ادیان باطلہ کےرد میں گزری۔آپ نےیہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت اور قادیانیت کے ردّ میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ رسائل ثنائیہ‘‘مناظر اسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کےبارہ اہم ناپیدرساسل(اہل حدیث کامذہب، شمع توحید،نورتوحید،خصائل النبی مختصر شمائل ترمذی، محمد رشی، مسئلہ تقلید شخصی،حدوث ِ وید مع جواب الجواب، دلیل الفرقان بجواب اہل القرآن ،تعلیمات مرزا، عجائبات مرزا، فیصلہ مرزا، شہادت مرزا) کا مجموعہ ہے ۔مکتبہ محمدیہ ،لاہور نے ان رسائل کو یکجا کر کے از سر نو شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مولاناا مرتسری کو جنت الفردوس میں اعلی ٰ مقام عطائے کرے ا ور ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے ۔(آمین) ( م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ ختم نبوت ناصرف اسلام کی روح ہے بلکہ وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر تمام امت مسلمہ کا روزِ اول سے اتفاق، اتحاد اوراجماع ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں ا سلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ مولانا خاور رشید بٹ ﷾ (انچار ج شعبہ تقابل ادیان وسیرت سیکشن ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن ،لاہور )کی زیر نظر کتاب بعنوان’’سادہ لوح مسلمان اور قادیانی حربے‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں میں قادیانیوں کے 15حربوں پیش کر کے ان کے جوابات تحریر کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی دعوتی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین ( م۔ا)
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظررسالہ ’’ قائلین جشن میلاد کو دعوت فکر‘‘مولانا خاور رشید بٹ ﷾ (انچار ج شعبہ تقابل ادیان وسیرت سیکشن ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن ،لاہور ) کی کاوش ہے ۔ موصوف نےاس مختصر کتابچہ میں قائلین عید میلاد النبی ﷺ کے معروف دلائل پیش کر کےان کا علمی انداز میں تجزیہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی دعوتی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین ( م۔ا)
اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین اسلام دینِ امن وسلامتی ہے اور یہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کو ،خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے ہو ، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت عطا کرتا ہے ۔ ایک اسلامی ریاست میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنا مسلمانوں پر بالعموم اور اسلامی ریاست پر بالخصوص فرض ہے ۔ غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ جس انداز میں عہد رسالت مآب ﷺاور عہد خلفاے راشدین میں کیا گیا اس کی نظیر پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی. حضور ﷺنے اپنے مواثیق، معاہدات اور فرامین کے ذریعے اس تحفظ کو آئینی اور قانونی حیثیت عطا فرما دی تھی۔جس کی تفصیلات کتب تاریخ وسیر اورکتب فقہ میں موجود ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں غیر مسلموں کے حقوق‘‘مولانا خاور رشید بٹ﷾ (انچارچ شعبہ تقابل ادیان وسیرت سیکشن ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن ،لاہور) کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے نہایت عرق ریزی اور خوش اسلوبی سے اسلامی ریاست میں غیرمسلموں کے حقوق کے متعلق اپنی تحقیق کو دلائل کے ساتھ پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی وتبلیغی ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
اسلامی عقائد میں سے ایک بنیادی عقیدہ حیات مسیح کا ہے کہ سیدنا مسیح زندہ آسمانوں پر اٹھا لیے گئے اور قربِ قیامت دوبارہ نزول فرمائیں گے ۔ یہ عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہے اوراس پر امت مسلمہ کا اجماع بھی ہے ۔لیکن مرزا غلام احمد قادیانی نےاپنی جھوٹی نبوت کی بنیاد اس عقیدہ پر رکھی کہ مسیح انتقال کرچکے ہیں او ر اب میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جس کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ قادیانیت کے یومِ پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے ۔ اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔مولانا خاور رشید بٹ ﷾ (انچار ج شعبہ تقابل ادیان وسیرت سیکشن ادارہ حقوق الناس ویلفیئر فاؤنڈیشن ،لاہور )کی زیر نظر کتاب بعنوان ’’ حیات عیسی کے متعلق مرزائی شبہات کا ازلہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ مولانا خاور شید صاحب نے اس کتاب میں وفات مسیح کے متعلق قادیانیوں کی طرف سے عام کیے گئے دو بروشر کا دلائل سے ردّ پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی دعوتی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین ( م۔ا)
جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے ۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے کہ علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب ’’جادو ،جنات، نظر بد اور دیگر مشکلات کاعلاج‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہےموصوف نے اس مختصر کتاب میں سحر زدہ شخص اور نظربد کے علاج کے لیے آیات وسور اور مستند دعائیں درج کردی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی وتبلیغی ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
ڈپریشن ایک ایسا خطرناک مرض ہے۔ جو نہ صرف انسان کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔آج کے زمانے میں یہ مرض اس قدر عام ہو چکا ہے کہ شاید ہی دنیا کا کوئی شخص اس سے محفوظ بچا ہو۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔معاشرے کے بڑھتے ہوئے مسائل ،کم آمدنی اور زائد اخراجات، گھریلو پریشانیاں اور ملک کے بگڑتے ہوئے حالات نے انسان کو ڈپریشن کا شکار بنا دیا ہے۔ہر روز ہمیں کسی نہ کسی ایسی صورت حال سے گزرنا پڑتا ہے جس سے ہم مزید الجھنوں، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’ڈیپریشن کا علاج‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی فیس بک پر ڈیپریشن کے موضوع پر پبلش شدہ تحریروں کا مجموعہ ہے ۔ موصوف نے اپنے بعض دوستوں کے اصرار پر فیس بک پر نشر شدہ تحریروں میں کچھ اضافہ وایڈٹینگ کر کے اسے ایک کتابچہ کی صورت میں مرتب کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن ِ مجید انسانیت کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی تقریباً 103 زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے دو فرزند شاہ رفیع الدین اور شاہ عبد القادر ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں قرآن مجید کےبیسیوں لفظی ،بامحاورہ سلیس تراجم کے علاوہ قرآن فہمی کےسلسلے میں اردوزبان میں بے شمار کتب شائع ہوچکی ہیں ۔جن کی مدد سے قرآن مجید کے ترجمہ ، معانی ومفہوم کو آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے۔الغرض قرآن مجید کی تفہیم وتشریح کے لیے ہر دور میں علماء نے مختلف انداز میں کام کیا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے جو کہ تاقیامت جاری رہے گا۔ ان شاء اللہ زیر نظر کتاب’’ مفتا ح القرآن کلمات القرآن کی صرفی، معنوی اور تحقیقی ڈکشنری‘‘ ابو معاویہ حافظ عبد الغفور﷾ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں قرآنی الفاظ وکلمات کی صرفی ونحوی تشریح وتوضیح کرتے ہوئے قرآن حکیم کے ہر لفظ کا اردوترجمہ، مادہ، وزن،باب مصدر، صیغے اور ہفت اقسام کی وضاحت کردی ہے ۔یہ کتاب طلبائے مدارس کے لیے گراں قدر تحفہ ہے۔علماء کے علاوہ ہر وہ شخص جو قرآنی کلمات والفاظ کےمعانی اور مطالب سے واقفیت حاصل کرنا اور قرآن مجید کا ترجمہ سیکھنا چاہتا ہو وہ اس کتاب کے مطالعہ سے قرآن حکیم کو بہتر انداز میں سمجھ کر آگے سمجھا سکتا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کےلیے صدقہ جاریہ بنائے۔(آمین) (م۔ا)
دنیا میں اگر بہت سی بیماریوں کا وجود ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کا علاج بھی نازل فرمایا ہے۔ بیماریوں کی صورت میں جہاں دوا کی بہت ضرورت ہوتی ہے وہیں دعا بھی اللہ کی طرف سے بہت کارآمد طریقہ علاج ہے۔ اس چھوٹے سے کتابچے میں بھی ایسی دعاؤں اور شرعی طریقوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کا اپنا کر وبائی امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ کورونا وائرس سے پہلے بھی انسانوں کو بہت سی وبائی امراض کا سامنا رہا ہے۔ اس ضمن میں جہاں اللہ پر توکل کی بہت ضرورت ہے، وہیں ان دعاؤں کا اہتمام بھی ضروری ہے۔ تاکہ بچے اور بڑے سب تندرستی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔(ع۔ا)
سیرت النبی ﷺکا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے ۔اس موضوع پر ہرنئی تحقیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ رسول اللہ ﷺ کی مسکراہٹیں‘‘ مجلہ ’’ محدث ‘‘ لاہور کے معروف مضمون نگار ،مصنف کتب کثیرہ جناب مولانا محمد رفیق چودھری ﷾ کی تصنیف ہے۔ موصوف نے اس کتاب میں رسول اللہ ﷺ کے 72؍ایسے واقعات بحوالہ قلم بند کیے ہیں کہ جن مواقع پر آپ ﷺ نے ہنس کر اور مسکرا کر خوشی کا اظہار فرمایا۔ مصنف کتاب ہذا اس کتاب کے علاوہ تقریباً دودرجن کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) ( م۔ ا)
اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی جاری و ساری ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ملکوں کے باہمی رابطے متاثر ہو چکے ہیں۔ جس وائرس کی وجہ سے یہ تباہی پھیلی ہے اس سے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے تاکہ اس سے متعلقہ اقدامات بروئے کار لائے جا سکیں۔ ایسے میں اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔ کیونکہ ملت اسلامیہ کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ استغفار ہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کتنے ہی لوگوں پر مہربان ہو جاتا ہے۔ ’کورونا وائرس اور اس سے بچنے کی تدابیر‘ اس موضوع پر لکھی جانے والی ایک اچھی کتاب ہے۔ جس میں ایک تو اس وائرس سے متعلقہ تقریباً تمام معلومات فراہم کر دی گئی ہیں۔ دوسرا یہ کہ اس سے متعلقہ جتنے بھی اعتراضات انسانی ذہنوں میں پیدا ہوتے ہیں ان کا شافی جواب دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کون سی ایسی چیزیں ہیں جن کو اختیار کر کے ہم اس وائرس کی ہلاکت خیزیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں انھیں بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے۔ کتاب کے مصنف رفیق احمد رئیس سلفی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں بروقت کتاب منظر عام پر لائے ہیں۔(ع۔ا)
غصہ اطمینان اور رضامندی کی نقیض اور ضد ہے ۔غصہ اور جارحیت انسان کا فطری ،انسانی اور صحت مندغیر اخیتاری فعل ہے ۔غصہ انسان کو تباہی کے کنارے اورہلاکت کی وادیوں میں پھینک دیتا ہے اس لیے اس کے نقصانات اور ہلاکت خیزیوں سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے شر سے بچا جاسکے۔ نبی کریم ﷺ تو ایسے شخص کوبڑا پہلوان قرار دیتے ہیں جو غصے میں اپنے اوپر قابورکھتا ہے اور اس کے نتیجے میں کسی پر ظلم اورزیاتی نہیں کرتا۔لیکن بسا اوقات غصہ انسان کی عزت نفس اور دینی غیرت وحیمت اور اللہ کی رضا کا بہت بڑا ذریعہ بھی بن جاتا ہے کہ جب یہ غصہ اللہ کی خاطر اور اس کی خوشنودی کے لیے ہو۔ زیر نظر کتاب ’’رحمۃ للعالمین غصے میں کیوں؟‘‘ محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر﷾ کی کاوش ہےجسے انہوں نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک جامع ونافع کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نے اس میں تقریباً ان تمام امور کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے کہ جنہیں دیکھ کر یا سن کر نبی کریمﷺ نے غصے کا اظہار فرمایا تاکہ عام و خاص ان خاص ان امور کی نزاکت اور شدت کا احساس کرکے ان سےاپنا دامن آلودہ ہونے سے بچاسکیں۔مصنف نے کتاب کے شروع میں غصے کی تعریف،اس کے اسباب اور اس کا علاج جیسی گرانقدر معلومات کو بھی کتاب کاحصہ بنادیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف، وناشرین کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو عوام وخواص کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔ یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ وہ ملک جہاں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ حافظ محمد یونس اثری صاحب نے وبائی امراض خصوصا کورونا وائرس کی صورت میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان پر قرآن و سنت کی روشنی میں شرعی رہنمائی پیش کی ہے۔ خاص بات یہ کہ مقدمہ مولانا عبداللہ ناصر رحمانی صاحب نے لکھا ہے۔ ان حالات میں اس مختصر کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(ع۔ا)