رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہیں، اورمسلمان کے لیے مشروع ہے کہ وہ شوال کے چھ روزے رکھے جس میں فضل عظیم اوربہت بڑا اجر و ثواب ہے، کیونکہ جو شخص بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو اس کے لیے پورے سال کے روزوں کا اجروثواب لکھا جاتا ہے۔ سیدنا ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا: جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں۔ ( صحیح مسلم) لیکن عصر حاصر کے بعض روشن خیال مجتہدین ماہ شوال کے چھ روزوں کو مکرو ہ کہتے ہیں نیز امام مالک اور امام ابو حنفیہ سے بھی ان کی کراہت منقو ل ہے لیکن متا خرین نے ان سے اتفاق نہیں کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ماہ شوال کے چھ روزے فضائل ومسائل اور شبہات کا ازالہ‘‘ المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کے ریسرچ سکالر اور المعہد السلفی ،کراچی کے مدرس محترم جناب مولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ کی کاوش ہے۔ یہ کتابچہ در اصل کراچی کے ایک عالم دین مفتی زرو لی صاحب کے ای...
کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔ یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ وہ ملک جہاں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ حافظ محمد یونس اثری صاحب نے وبائی امراض خصوصا کورونا وائرس کی صورت میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان پر قرآن و سنت کی روشنی میں شرعی رہنمائی پیش کی ہے۔ خاص بات یہ کہ مقدمہ مولانا عبداللہ ناصر رحمانی صاحب نے لکھا ہے۔ ان حالات میں اس مختصر کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(ع۔ا)