رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہیں، اورمسلمان کے لیے مشروع ہے کہ وہ شوال کے چھ روزے رکھے جس میں فضل عظیم اوربہت بڑا اجر و ثواب ہے، کیونکہ جو شخص بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو اس کے لیے پورے سال کے روزوں کا اجروثواب لکھا جاتا ہے۔ سیدنا ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا: جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں۔ ( صحیح مسلم) لیکن عصر حاصر کے بعض روشن خیال مجتہدین ماہ شوال کے چھ روزوں کو مکرو ہ کہتے ہیں نیز امام مالک اور امام ابو حنفیہ سے بھی ان کی کراہت منقو ل ہے لیکن متا خرین نے ان سے اتفاق نہیں کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ماہ شوال کے چھ روزے فضائل ومسائل اور شبہات کا ازالہ‘‘ المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کے ریسرچ سکالر اور المعہد السلفی ،کراچی کے مدرس محترم جناب مولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ کی کاوش ہے۔ یہ کتابچہ در اصل کراچی کے ایک عالم دین مفتی زرو لی صاحب کے ایک کتابچہ’’ احسن المقال فی کراہیۃ صیام ستۃ شوال‘‘ کے تعاقب میں محدث العصر حافظ زبیر علی کی طرف سے تحریر کے گئے ایک مضمون ’’صحیح الاقوال فی استحباب صیام ستۃ من شوال‘‘ کا تکملہ ہے۔ اس مضمون میں حافظ زبیر علی نے مفتی زر ولی کے وہ اعتراضات جو اس نے شوال کے روزوں کی فضیلت سے متعلق اٹھائے تھے ان کا مدلل ومسکت جواب دیا تھا جسے اہل علم نے خوب سراہا اور اسے علماء و طلباء میں یکساں پذیرائی ملی۔بعد ازاں حافظ یونس اثری ﷾ نے حافظ زبیر علی زئی کے مضمون پر تکملہ کی صورت میں مفتی زرلی ولی کے رسالہ پر ایک اور تعاقب کیا ہے اور مزید دلائل سے مسئلہ مذکورہ کی حقانیت ثابت کرتے ہوئے ان اعتراضات کے جوابات بھی قلمبند کردیئے ہیں جنہیں شیخ زبیر علی زئی نے طوالت کی بنار پر یا غیر اہم سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیا تھا۔ الغرض اس رسالہ میں مولانا زبیر علی زئی اورمولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ نے شوال کے چھ روزں کے متعلق مفتی زرولی صاحب کے ان تمام شکوک وشبہات کا ازالہ فرمادیا ہے جو مفتی موصوف اور ان کے ہم خیال حضرات نے تجاہل عارفانہ کے طور پر پیدا کیے تھے یا محض اپنے امام کے فتویٰ کے تحفظ میں وارد کیے تھے۔ اللہ تعالیٰ دفاع حدیث کے سلسلے میں مولانا حافظ محمد یونس اثری﷾ کی اس علمی وتحقیقی کاوش کو قبول فرمائے اور اس کے ذریعے راہ حق کو قبول کرنے کی اپنے بندوں کو توفیق بخشے۔ (آمین) (م۔ا)