دینِ اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے جوقرآن حکیم کے لیے پیدا کیے ۔ یعنی حفظ وکتابت نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد بھی احادیث کو زبانی یاد کرنے اور لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی طرح صحابہ کرام سےلے کر تدوین حدیث کے دور تک حفاظتِ حدیث یہ کام جاری رہا۔محدثین نے باقاعدہ اسماء علم الرجال کے فن کو وضع کیا اور یہ صرف امت محمد یہ کی خصوصیت ہے۔اس سے پہلے کسی بھی نبی کی امت نے یہ کام سرانجام نہیں دیا کہ ہر حدیث کی سند اور راوی کے حالات قلمبند کیے اور اس میں کمال دیانت داری کا مظاہر ہ کیا ۔بڑے بڑ ے ائمہ محدثین نے اس میں کارہائے نمایاں سر انجام دیے اور بڑی بڑی ضخیم کتب اس فن میں مرتب کیں۔علم حدیث کے ترویج واشاعت میں برصغیر پاک وہند کے علما کی جہود ومساعی بھی ناقابل فراموش ہیں۔بالخصوص کتبِ حدیث کی اشاعت اور شروحات وتراجم حدیث میں علمائے برصغیر کا کردار بڑا اہم ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں ‘‘ مارچ 2007ء میں جامعہ اسلامیہ، اعظم گڑھ میں منعقد ہونے والے دوروزہ عالم مذاکرۂ علمی میں مختلف اہل علم کی طرف سےپیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے ۔ان مقالات کو مولانا فیروز اختر ندوی صاحب نے افادۂ عام کے لیے بڑی عرق ریزی او رمحنت سے مرتب کیا ہے۔اس مجموعہ میں تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری کی بیشتر اہم شخصیات کی حدیثی خدمات کا تذکرہ موجود ہے۔اس مجموعہ میں میں شامل دو اہم مقالے’’ہندوستان میں علم حدیث از سید محمد رابع حسنی ندوی ‘‘ اور ’’ہندوستان اور علم حدیث از ڈاکٹر تقی الدین ندوی ‘‘ بہت بیش قیمت اور جامع ہیں۔جن میں ابتدائے اسلام سے موجودہ دور تک کی حدیثی خدمات پر اختصار لیکن جامعیت کےساتھ روشنی ڈالی گئی ہے ۔جن مقالات میں خدمت حدیث کی کسی خاص نوعیت اور جہت کو نمایاں کیاگیا ہے فاضل مرتب نے ان کو ’’ہندوستان اور علم حدیث ‘‘ کےعنوان کے تحت پیش کیا ہے اور جن مقالات میں ہندوستانی محدثین کی شخصی حدیثی خدمات کا تفصیلی تذکرہ وتعارف کرایا گیا ہےان کو ’’ممتاز محدثین عظام اور جلیل القدراساتذۂ حدیث ‘‘ کے زمرہ میں شامل کیا ہے۔کتاب کا عنوان تو’’ ہندوستان اور علم حدیث تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری میں‘‘ ہے لیکن یہ کتاب تیرہویں اور چودہویں صدی ہجری کے کئی نامور اہل حدیث اساتذۂ حدیث ومحدث دوراں کےذکر سےخالی ہے۔( م۔ا)
سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ زیر نظر کتاب’’ مقالات تفہیم مغرب کلامیات وعلمیات ‘‘ معروف دانشور وسکالر زاہد صدیق مغل کے مختلف موضوعات پر مشتمل ان کے تحریر کردہ مقالات کامجموعہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ان فکری بنیادوں وعملی تجربات کاجائزہ لیا ہے جو بیسویں صدی میں مسلم تجدد اورترمیمیت پسندوں کی جانب سے وضع کیے گئے ہیں۔صاحب کتاب کا بنیادی استدلال یہ ہےکہ اس طریقہ سے اسلامی انفرادیت ، معاشرت اوراسلامی نظام اقتدار استوار نہیں ہوتا بلکہ عملاً اسلامی ترمیم پسندی اور اسلامی جدیدیت پسندی سے ایک ہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے اوروہ ہے سرمایہ دارنہ نظام زندگی میں اسلامی شخصیت، معاشرت اور اقتدار کامغلوب ادغام (م۔ا)
حسن خاتمہ يہ ہے كہ بندے كو موت سے قبل ايسے افعال سے دور رہنے كى توفيق مل جائے جو اللہ رب العزت كو ناراض اورغضبناك كرتے ہيں، اور پچھلے كيے ہوئے گناہوں اور معاصى سے توب و استغفار كى توفيق حاصل ہو جائے، اور اس كے ساتھ ساتھ اعمال خير كرنا شروع كردے، تو پھر اس حالت كے بعد اسے موت آئے تو يہ حسن خاتمہ ہو گاسیدنا.انس بن مالك بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم ﷺ نےفرمايا:’’ جب اللہ تعالى ٰاپنے بندے سے خير اور بھلائى چاہتا ہے تو اسے استعمال كر ليتا ہے‘‘تو صحابہ كرام رضی اللہ عنہم نے عرض كيا: اسے كيسے استعمال كر ليتا ہے؟تو رسول كريمﷺ نے فرمايا:’’ اسے موت سے قبل اعمالِ صالحہ كى توفيق عطا فرما ديتا ہے‘‘(مسند احمد: 11625 ، السلسلۃ احادیث الصحيحۃ: 1334 ) اور سوء خاتمہ یہ ہےکہ انسان کی وفات رب تعالیٰ سے اعراض ورو گردانی ، اس کی ناراضگی کے کاموں پر عمل اور اس کے حقوق واجبات کوضائع وبرباد کرتے ہوئے ہو۔ناگہانی موت اسلام میں قابل مذمت ہے کیونکہ وہ انسان کواچانک اپنے چنگل میں لے لیتی ہے اوراسے مہلت نہیں دیتی , اوربسا اوقات وہ معصیت میں گرفتارہوتا ہے تواسکا خاتمہ بھی معصیت پرہوتا ہے۔اس لیے بندے کوچاہئے کہ ہرلمحہ سوء خاتمہ سے ڈرتا رہے۔زیر نظر کتابچہ ’’حسنِ خاتمہ اور سوء خاتمہ کے علامات واسباب‘‘شیخ خالد عبد الرحمٰن الشائع کے مرتب کردہ عربی رسالہ بعنوان علامات وأسباب حسن الخاتمة وسوء الخاتمة کا اردو ترجمہ ہے ۔اس مختصر رسالہ میں مرتب نے حسنِ خاتمہ اوراس کی علامات ،نشانیاں و اسباب اور سوء خاتمہ کے اسباب وعلامات کو پیش کیا ہے ۔ اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر جناب محمد طیب محمد خطاب بھوار وی ﷾نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو اہل ایمان کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان کی حالت میں ہو۔(م۔ا)
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبرز اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جمال القرآن مع حواشی جدیدہ وتحقیقات مفیدہ ‘‘محترم مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی علم تجوید کی ابتدائی کتاب ہےشائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر کئی قراء نےاس کے حواشی تحریر کیے ہیں۔قاری اختر اقبال (فاضل قراءات عشرہ متواترہ ومخصص فی القرءات العشر) نے پہلی بار کتاب جمال القرآن کے متن میں موجود تمام آیات کی تحقیق وتخریج کےعلاوہ جمال القرآن پر جدید حواشی بھی تحریر کیے ہیں اور کتاب کے آخر میں امام عاصم کی سند پر بحث کی ہے۔(م۔ا)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عمرہ قدم بقدم‘‘مکتب توعیۃا الجالیات،سعودی عرب کی مرتب شدہ گرانقدر کتاب’’العمرة خطوة ... خطوة‘‘ کااردو ترجمہ ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر جناب ابوعدنان محمد طیب السلفی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس کتاب میں عمرہ کے آغاز یعنی سفر کی تیاری سے واپسی تک عمرہ کےمکمل طریقہ اورجملہ احکام ومسائل کو آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرتبین ،مترجم وناشرین کی اس عمدہ کاو ش کوقبول فرمائے ۔ ( آمین ) اس کتاب میں عمرہ زائرین کےلیے وہ تمام چیزیں پیش کردی گئی ہیں جو سنت نبوی ﷺ کےمطابق عمرہ کی ادائیگی میں معاون ومدد گار ہوسکتی ہیں۔ ( م۔ا)
رسول کریم ﷺ کی عزت،عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کا جز وِلاینفک ہے اور حبِ رسول ﷺ ایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں اور شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ نے اس موضوع پر الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی ہے2005ء میں ڈنمارک، ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔ علماء ،خطباء حضرات اور قلمکاروں نے بھر انداز میں اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے نبی کریمﷺ کے ساتھ عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض رسائل وجرائد کے حرمت ِرسول کے حوالے سے خاص نمبر ز اور کئی نئی کتب بھی شائع ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی ہیں یہ کتاب بھی اسے سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’توہین رسالت اور اس کی سزا‘‘ مولانامفتی جمیل احمد تھانوی کی تصنیف ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر اہم فقہی دستاویز ہے جس میں قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کے مستند حوالوں سے توہین رسالت کی سزا اوراسےسے متلق شرعی احکام تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔( م۔ا)
تحریکِ پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان وتحریک پاکستان میں اہل حدیث قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث نے جومثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔مولانا شورش کاشمیری نے اسی قافلہ آزادی کے علمبرداروں کےبارے میں لکھا تھا کہ چھ لاکھ علمائے اہل حدیث کو تختۂ دار پر لٹکایا گا تھا۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کاکردار ایک طویل داستان ہے۔مسلک اہل حدیث کے مختلف رسائل وجرائد میں ’’ تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کاکردار‘‘ کےعنوان سے مختلف قلم کار گاہے گاہےلکھتے رہتے ہیں۔مولانا محمد امین محمدی صاحب نے زیر نظر کتاب بعنوان ’’ تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کاکردار‘‘ میں قیام پاکستان کےسلسلے علمائے اہل حدیث کی خدمات کی پوری داستان کو یکجا کر کےاس کتاب میں سمو دیا ہے عصر حاضر میں جس کی اشد ضرورت تھی مولانا امین محمدی صاحب نےاس ضرورت کو حتی الوسع پورا کرنے کی بھرپور کوشش کر کے نوجوان نسل کے سامنے تحریک آزادی میں علمائے اہل حدیث کی خدمات کا خاکہ پیش کر کے اس موضوع بر قلم اٹھانے والوں کوایک مضبوط بنیاد فراہم کردی ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میں بڑی جامع او رمعلوماتی ہےجس سےعام قارئین بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔اللہ تعالی ٰمصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
اصطلاحاً سنت اسے کہتے ہیں جس کے کرنے پر ثواب ملے اور نہ کرنے پر گناہ نہ ہو۔پھر سنت کی دو قسمیں ہیں۔سنت عبادت اور سنت عادت۔سنت عبادت وه سنتیں ہیں جن کا تعلق عبادات سے ہے اور جنہیں ثواب حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور نبی کریم ﷺ بھی اسی لیے کرتے تھے مثلاً نماز، روزے، زکاۃ، صدقے، حج، والدین کے ساتھ حسن سلوک وغیرہ کی سنتیں۔اور سنت عادت وہ سنتیں ہیں جو نبی کریم ﷺ کے وہ افعال تھے جو آپ کا مزاج اور آپ کی عادت تھے مثلاً کھانے پینے اور لباس وغیرہ کی سنتیں۔ ان میں آپ ﷺ کا عمومی عمل آپ کے پاکیزہ مزاج کی وجہ سے تھا۔ ان پر اس وجہ سے عمل کرنا کہ یہ آپ ﷺ کی پسند اور طریقہ تھا۔فرائض اور واجبات کے ترک پر گناہ ہوتا ہے سنت کے ترک پر نہیں ہوتا۔ البتہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ مستقل سنت چھوڑنے والا خلاف مروت کام کرتا ہے اور یہ شفاعت سے محرومی کا سبب ہے۔مسلمانوں کےموجودہ حالات پر نگاہ ڈالی تو معلوم ہے کہ بہت ساری سنتیں آج مسلمانوں نے چھوڑرکھی ہیں بعض تو ان سنتوں سے بالکل ناواقف ہیں اوربعض ان سنتوں سے واقف تو ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والےکو بے وقوف بےسمجھتے ہیں زیرنظر کتاب ’’سنن متروکہ ‘‘ کی تصنیف ہے ۔ صاحب کتاب نے اس کتاب میں رسول اللہ اکرم ﷺ سے مروی احادیث کی روشنی میں ایسی سنتوں کو بیان کیا ہے کہ جن کو عموماً بھلادیا گیا ہے ۔آج ضرورت ہے کہ ان چھوڑی ہوئی سنتوں کو زندہ کیا جائے اور یہ سنتیں اس وقت تک زندہ نہ ہوں گی جب تک ان متروکہ سنن پر عمل نہ کیا جائے اوراپنی عملی زندگی میں اس کو نافذ نہ کیا جائے ۔ فاضل مرتب اس کتاب کے علاوہ درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
سنن فطر ت سے مراد وہ تمام امور ہیں جوتمام تر نبیوں کی ہمیشہ سے سنّت رہی ہے ، اور اِن کاموں کا کرنا تمام شریعتوں میں مُقرر رہا ہے ، گویا کہ یہ ایسے کام ہیں جو اِنسان کی جبلت (فِطرت ،گُھٹی )میں ہیں۔نبی ﷺ نےاپنی امت کو جن فطری امور پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی ہےان میں سنن فطرت بھی شامل ہیں۔ نبی کریم ﷺ نےفرمایا: خَمْسٌ مِنَ الفِطْرَةِ: الخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ’’پانچ کام فِطرت میں سے ہیں (۱) ختنہ کرنا ، اور ، (۲) شرم گاہ کے اوپری حصے کے بال اُتارنا ، اور ، (۳) بغلوں کے بال اُکھیڑنا ، اور ، (۴)ناخن کُترنا (کاٹنا ) ، اور ، (۵)مُونچھیں کُترنا ( کاٹنا۔‘‘(صحیح بخاری:5889)فطرتی امور کی تعداد کے متعلق روایات میں مختلف عددوں کا بیان ہے، صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں ایک، دوسری میں تین اور تیسری میں پانچ سنن کا تذکرہ موجود ہے، اسی طرح صحیح مسلم میں بھی ایک روایت میں پانچ اور دوسری میں دس کا تذکرہ ہے۔ تو یہ مختلف رویات میں مختلف عدد کا ذکر ہے۔ حافظ ابن حجر امام ابن العربی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ تمام روایات کہ اکٹھا کرنے سے ان سنن فطرت کی تعداد تیس تک جا پہنچتی ہے۔ زیرنظر کتاب’’سنن ِ فطرت‘‘ابو عدنان محمدطیب السلفی صاحب کی مرتب شدہ ہے موصوف نے اس کتاب میں اسلامی فطرت، لفظ ’’ فطرت‘‘ کی علمی وشرعی تحقیق اوربحوالہ آٹھ احادیث سنن فطرت درج کرنے کےبعد قرآن وسنت،اقوال صحابہ وائمہ محدثین اور فتاویٰ جات کی روشنی میں دس امور فطرت(مسواک کرنا ، ختنہ کرنا،داڑھی بڑھانا، مونچھیں کانٹا، زیر ناف کےبال مونڈنا، بغلوں کے بال اکھاڑنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جڑوں کا دھونا،استنجاء ک رنا،ناک میں پانی ڈال کر ناک صاف کرنا) تفصیل سے بیان کیا ہے۔ فاضل مرتب اس کتاب کے علاوہ درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتاب تصنیف کی ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’شمائل محمدیہ‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم شیخ محمدبن جمیل زینوحفظہ اللہ(مدرس دار الحدیث خیریہ ،مکہ مکرمہ) کی عربی تصنیف قطوف من الشمائل المحمديةو الأخلاق النبوية والأداب الإسلامية کا سليس اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مولف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔پہلا حصہ شمائل محمد ی(عادات وخصائل) سےمتعلق ہے دوسرا حصہ اخلاقیات اور تیسرا آداب سےمتعلق ہے۔الغرض اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی سیرت وکردار کوبہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیاگیا ہے اوررسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریبا ہر پہلوموضوع بحث بنایاگیا۔ترجمہ کی سعادت ابو عدنان محمدطیب السلفی صاحب نےحاصل کی ہے فاضل مترجم اس کتاب کے علاوہ درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) قطوف من الشمائل المحمديةوالأخلاق النبوية والأداب الإسلامية کا زیر تبصرہ ترجمہ مکتب تعاونی سعودی عرب کی طرف سے مطبوع ہے پاکستان میں اس کتاب کا ترجمہ معروف عالم دین مترجم ومصنف کتب کثیرہ ابو ضیاء محمود احمدغضنفر مرحوم نے کیا جسے ’’ الفلاح پبلی کیشنز،لاہور نے شائع کیا ہے ۔یہ بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے۔ شمائل نبویﷺ سے متعلق امام ترمذی کی شمائل ترمذی کی شرح خصائل نبوی(مطبوعہ انصار السنۃ،لاہور) اور شمائل سراج منیر(مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ،لاہور ) بھی انتہائی اہم اور لائق مطالعہ ہیں (م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ ختم نبوت ناصرف اسلام کی روح ہے بلکہ وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر تمام امت مسلمہ کا روزِ اول سے اتفاق، اتحاد اوراجماع ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں ا سلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہوگئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تووہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کےاندھیروں سے نکل اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے ۔آمین زیر نظر کتاب’’قادیانیت اورمرزائیت کے اندھیروں سے اسلام کی روشنیوں تک‘‘مولانا مفتی عظمت اللہ سعدی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب سابقہ قادیانیوں ،مرزائیوں اور ہندوؤں کی قبول اسلام کے دل چونکا دینے والی ایمان افروز واقعات اور حیرت انگیز انکشافات مشتمل ہے۔قادیانی ملعون مسلمانوں کو کیسے قادیانی کرتے ہیں کیا کیا حربے استعمال کرتے ہیں ۔اور جو قادیانی مسلمان ہونا چاہتے ہیں ان پر کیا کیا ظلم ڈھاتے ہیں یہ سب آپ کو اس کتاب میں ملیں گے ۔ اس کتاب کامطالعہ کریں اور قادیانیوں کی ہر چال سے واقفیت حاصل کریں۔ ( م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’نبی کریم ﷺ کا طریقۂ حج اورحج وعمرہ کےاہم مسائل‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم شیخ محمدبن جمیل زینوحفظہ اللہ(مدرس دار الحدیث خیریہ ،مکہ مکرمہ) کی حج وعمرہ کےمسائل اور مدینہ منورہ کی زیارت کے آداب پر مشتمل عربی تصنیف صفة حجة النبيﷺ کا سليس اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اختصاراور جامعیت کے لحاظ سے اپنے موضوع پر تمام ضروری معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ حجاج کرام کو جن خارجی مشکلات ومسائل سے سابقہ پیش آتا ہے ان کا بھی حل اس میں موجود ہے ابوعدنان محمد طیب سلفی (بھواروی ) صاحب نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ فاضل مترجم اس کتاب کے علاوہ درجن سے زائد کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
رہبر ِ انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےاسوۂ حسنہ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر انسانیت کے لیے مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’ محمد ﷺ اور قرآن‘‘ ڈاکٹر رفیق زکریا کی انگریزی کتاب MUHAMMAD AND THE QURAN کا اردو ترجمہ ہے۔ ڈاکٹر رفیق زکریا نے یہ کتاب بدنام زمانہ معلون سلمان رشدی کی کتابSATANIC VERSES کے جواب میں تحریرکی ۔ سلمان رشدی نے اپنی کتاب ناول کے انداز میں لکھی اور اس میں اسلام ،قرآن اور سول اللہ ﷺ کاانتہائی بے ہودہ ، واہیات اور گستاخانہ انداز میں مضحکہ اڑایا تھا اس کتاب کے خلاف امت مسلمہ نے تحریر وتقریر،جلسے ،جلوس، احتجاج کی صورت میں شدید ردّ عمل کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر رفیق زکریا نے سلمان رشدی کی کتاب کاجواب کا مدلّل ، منطقی اور عالمانہ انداز میں انگریزی میں ہی دیا۔موصوف نےاپنی اس کتاب میں انتہائی مدلل اورمنطقی انداز میں نہ صرف اس کتاب کی بیہودگیوں کاجواب دیا بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں نے پچھلی کئی صدیوں میں اسلام کے بارے میں جو غلط فہمیاں پھیلائی تھیں انہیں بھی دور کرنےکی کامیاب کوشش کی ہے ۔نیزفاضل مصنف نے اس کتاب میں حیات محمدﷺ غزوات و سرایا ، ازواج مطہرات کے علاوہ سیدناآدم سے سید نا محمد تک اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے تمام پیغمبروں کے وہ قصے نقل کیے ہیں جنہیں قرآن مجید پیش کرتا ہے ۔الغرض ڈاکٹر رفیق زکریا صاحب کی یہ تصنیف سلمان رشدی کی کتاب ’’ شیطانی آیات‘‘ کامدلل اور عالمانہ جوا ب ہے ۔ ڈاکٹرمظہر محی الدین نے اردو داں طبقے کے لیے اسے اردوقالب میں ڈھالا ہےاللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کوان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (م۔ا)
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ایسے ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، مولانا غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری صاحب(مدیر ماہنامہ السنۃ،جہلم) بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے،مولانا امن پوری صاحب ماہنامہ السنہ میں بیسیوں علمی وتحقیقی مضامین لکھنے کےعلاوہ تقریبا دس اہم علمی کتابوں پر تحقیق وتخریج کا کام کرچکے ہیں اور 20 کےقریب مستقل کتب تصنیف کرچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات السنۃ‘‘ مولانا غلام مصطفی ظہیر امن پوری ﷾ کے تحریر کردہ 37 ؍علمی و تحقیقی مضامین کامجموعہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے اصول محدثین کی روشنی میں بعض خودساختہ نظریات کی حقیقت کو آشکار کیا ہے۔مولاناامن پوری صاحب نے صرف دلیل پر تبصرہ کیا ہے کیونکہ جب دلیل کی بنیاد نہ ہو تواس پر کھڑی کی گئی عمارت خودبہ خود زمین بوس ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا کی تحقیق وتصنیفی ،تدریسی وتبلیغی اورصحافتی جہود کو قبول فرمائے اور ان کی زندگی میں خیر وبرکت فرمائے ۔(آمین) ( م۔ا )
کرسمس دو الفاظ کرائسٹ او ر ماس کا مرکب ہے کرائسٹ مسیح کو کہتے ہیں اور ماس کا مطلب اجتماع، اکٹھا ہونا ہے یعنی مسیح کے لیے اکٹھا ہونا گویا کرسمس سے مراد سیدنا عیسیٰ ؑ کا یومِ ولادت منانا ہے دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اور عالمِ عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے اس دن کو کرسمس کے نام سے ایک مقدس مذہبی تہوارکے طور پر بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات کی جاتی ہیں ۔ یہ تہوار سیدنا کے سوا تین صد سال بعد کی اسی طرح کی اختراع ہے جیسے اہل تشیع نے سانحہ کربلا کے تین صدیاں بعد بغداد میں تعزیے کاپہلا جلوس نکالا یا اربل میں ساتویں صدی ہجری میں شاہ مظفر الدین کوکبوری نے میلاد النبی کا جشن منانے کا آغاز کیا۔ایک مسلمان کا کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے قطعاً جائز نہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’کرسمس کی حقیقت تاریخ کے آئینے میں ‘‘ محترم عبدالوارث گل ( جو کہ مسیحیت کے خارزار سے گلشن اسلام میں آئے ہیں ) کی اہم تحریر ہے جس میں انہوں نے تاریخ کےآئینے میں کرسمس کی حقیقت اور اس کی شرعی حیثیت کو دلائل سے واضح کیاہے جس سے صدق دل سے اسلام کے جشمہ صافی سے اپنی پیاس بجھانے کی جستجو کرنے والوں کو بے جا مشرکانہ رسوم اوربدعات سے کنارہ کشی کرنے کی رہنمائی ملتی ہے ۔مرتب کی یہ کاوش انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے ۔یہ کتابچہ پہلے بیس صفحات میں شائع ہوا تھا بعد اس میں مزید کچھ اضافہ جات او رپروفیسر محمد یحییٰ جلال پوری،محسن فارانی اور مولانا خاور رشید بٹ صاحب کی اس کتابچہ پر نظر ثانی سے اس کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ محترم عبد الوارث کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور اس کتابچہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
ماضی کو یادرکھنا اور اس کاذکر کرتے رہنا اسلاف کی محبت کا وہ فیض ہےجس کے عام کرنے سے فکر نکھرتی ،نسلیں سنورتیں اور جماعتیں تشکیل پاتی ہیں۔مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی مرحوم تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں۔برصغیر میں علم فقہ سے لے کر برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت تک خدماتِ اہل حدیث کو مولانا اسحاق بھٹی مرحوم نے اپنی کتب محفوظ کردیا ہے۔تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا بن رہے ہیں اور کس طرف جارہے ہیں ؟ ہمارے بزرگ کیا تھے اور ان کی خدمات کیا تھیں؟مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی زیر نظرتصنیف ’’برصغیر میں اہل حدیث کی سرگزشت‘‘ میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کےقیام (1906ء) سے لے کر پاکستان کی مرکزی جمعیت اہل حدیث کے قیام (1948ء)تک کے تمام پہلوؤں کو موقع کی مناسبت سے کہیں اختصار اور کہیں تفصیل کےساتھ بیان کردیا ہے۔ یہ کتاب تینتیس ؍33 ابواب پر مشتمل ہے ۔اس کتاب کےایک باب میں پاکستان کے موجودہ دور کے مدارس اہل حدیث کاذکرکیا ہےاور آخری باب میں ہندوستان کے مدارس اہل حدیث کا ذکر ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور ان کی تصنیفی وصحافتی جہودکو قبول فرمائے ۔(آم۔ا)
علامہ شمس الحق عظیم آبادی( 1273ھ ؍ 1857ء -1911ء ؍ 1329ھ) عالم اسلام کے مشہور عالم، مجتہد و محدث تھے۔ وہ عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا شمار سید نذیر حسین محدث دہلوی اور شیخ حسین بن محسن یمانی کے خاص تلامذہ میں ہوتا ہے۔ وہ اہل حدیث مسلک کے اکابر علما میں نمایاں مقام کے حامل تھے۔ ان کی تصانیف حدیث سے پورے عالم اسلام نے استفادہ کیا اور حدیث کا کوئی طالب علم ان کی خدمات سے مستغنی نہیں رہ سکتا۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ پٹنہ کے اطراف میں واقع ایک بستی ڈیانواں میں گزرا اسی لیے انہیں ’’ محدث ڈیانوی ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور وہ ڈیانوی کی صفت نسبتی سے بھی معروف ہیں ۔ موصوف کی مشہور تصانیف میں ’’ غایۃ المقصود شرح سنن ابی دادو ‘‘، ’’ عون المعبود علی سنن ابی داود ‘‘، ’’ التعلیق المغنی شرح سنن الدارقطنی ‘‘، ’’ رفع الالتباس عن بعض الناس ‘‘، ’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کا انتقال مارچ 1911ء / 1329ھ کو ڈیانواں میں ہوا۔کئی اہل علم سوانح نگاروں نے علامہ شمس الحق عظیم آبادی کی حیات وخدمات کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ الانتقاد ‘‘ مولانا محمد تنزیل الصدیقی الحسینی صاحب (مدیر مجلہ الواقعہ ،کراچی ) کےکتابی سلسلے ’’ الانتقاد ‘‘ کا پہلا شمارہ اگست 2010ء ہے جو کہ علامہ شمس الحق عظیم آبادی کی حیات وخدمات پ مشتمل ہے۔ تنزیل الصدیقی صاحب نے اس اشاعت خاص میں محدث عظیم آبادی کی زندگی کےایسے کئی گوشے جمع کردئیے ہیں جو پہلی بار یکجا قرطاس ِابیض پر منتقل کیے گئے ہیں ان کی زندگی کےمختلف گوشے،ان کی تصانیف کی تعداد، ان کےتلامذۂ کرام كا تذکرہ اس اشاعت خاص میں شامل ہے۔اللہ تعالیٰ محدث ڈیانوی کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول دسیوں کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عجالہ نافعہ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کا دو صد سال پہلے لکھا گیا علوم حدیث پر نایاب رسالہ ہے ۔ شاہ صاحب نےیہ رسالہ فارسی میں تحریر کیا تھا اس کی افادیت کے پیش نظر ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر نے اس رسالے کا عربی ترجمہ کیا اورمولانا عبد الحلیم چشتی نے اس کا اردو ترجمہ و فوائد تحریر کیے ۔ڈاکٹر عبدالغفار صاحب نے فارسی ،عربی اوراردو تینوں سے استفادہ کر کے اس رسالے کاسلیس اردو ترجمہ کیا ہے اور بعض قیمتی بحوث بطور مقدمہ تحریر فرمائیں ۔اس مختصر رسالے میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے مصطلحات حدیث اور اس کی اقسام ومراتب حدیث اور حدیث کی تنقید کے اصول وقواعدنہایت خوش اسلوبی کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ہمارے دوست نوجوان عالم دین مولانا ابن بشیر حسینوی صاحب کی ڈاکٹر عبد الغفار صاحب کے ترجمہ کی مراجعت اور اس پر تعلیقات سے اس کی افادیت دو چند ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
سفر انسانی زندگی کا ایک حصہ ہے،جس کے بغیر کوئی بھی اہم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔انسان متعدد مقاصد کے تحت سفر کرتا ہے اور دنیا میں گھوم پھر کر اپنے مطلوبہ فوائد حاصل کرتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’سفر کےاحکام ومسائل قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ مولانا عبد العلیم بن عبدالحفیظ سلفی صاحب کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں عوام کو سفر کے ضروری احکام ومسائل سے روشناس کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ہر مسئلہ میں علماء کے درمیان پائے جانے والے اختلاف کو بیان کر کےان کےدلائل کو بھی بیان کردیا ہےاور ان کےدلائل کو ذکر کر کےان کامختصر جائزہ لے کر راجح مسلک کی وضاحت کردی ہے۔اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م-ا)
تحريش ایک شیطانی عمل ہے جس كا معنى بهڑکانے ، ورغلانے کے ہیں۔رسول الله ﷺ نے فرمايا کہ شيطان اس سے مايوس ہوچکا ہے کہ جزيره عرب ميں نمازى اس كى عبادت كريں ليكن انكے درميان " تحريش " (لڑائی جھگڑا)سے کام لے۔ (صحیح مسلم:2812) اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو شیطان کے حملوں اور اس کی دوشمنی سے محفوظ رکھے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’شیطان کی ریشہ دوانیاں حدیث نبوی ’’ولکن فی التحریش بینہم کے تناظر میں ‘‘ جناب فضیلۃ الشیخ مقصود الحسن فیضی﷾ کے 10؍مارچ2017ء کو ریاض میں پیش کیےگئے ایک خطاب کی تحریری صورت ہے۔ محترم جناب محمد وقاص نے اسے افادۂ عام کے لیے مرتب کیا ہے۔شیخ فیضی ﷾ نے اس ميں حديث كا مفہوم بيان كيا اور پھر شيطانى تحريش كے مختلف ميدان ذكر كيے جن ميں : دو مسلمان جماعتوں ، دو دوستوں ، مياں بيوى، دو بهائيوں، باپ اور بيٹے، امير اور مامور میں تحريش كا ذكر كيا. اس كے بعد شيطانى تحريش كى مختلف صورتوں کو ذكر كيا جن ميں : قومى يا نسلى عصبيت كا نعره لگانا ، جاہلی تہذيب پر فخر كرنا ، حسد كى آگ ، غصہ کرنا ، سردارى و منصب كا لالچ ، عجب اور خود بينى ، كبر و غرور ، تعصب ، بنيادى اور غير بنيادى باتوں میں فرق نہ کرنا ، گناہ کا ارتكاب.۔اللہ تعالیٰ شیخ مقصود الحسن فیضی اورمرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے ان کے میزان ِحسنات اضافے کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔ زیر نظر کتاب’’ زاد راہ‘‘سعودی عرب کےدعوتی ادارے ’ مکتب توعیہ الجالیات‘کی طرف سے مرتب کردہ عربی رسالہ زاد على الطريق کا اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ زاد علی الطریق سعودی عرب کے تین چوٹی کے جید شیوخ شیخ ابن باز، شیخ محمدبن صالح العثیمین،شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن الجبرین رحمہم اللہ کے فتاویٰ وارشادات سے ماخوذ ایک مختصر ،جامع اور مفید مجموعہ ہے ۔جسے محترم جناب محمد طیب محمد خطاب بھواروی صاحب نے اردو قارئین کے لیے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔آج مسلمان اپنی روز مرہ زندگی کے جن گوشوں میں رہنمائی کا سخت محتاج ہے یا غلطیوں ، غلط فہمیوں اور بے اعتدالیوں کا شکار ہو کر اسلام کے خلاف مصروف عمل ہے ان کےمتعلق اس مختصر رسالے میں بڑی جامع رہنمائی موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتبین ،ناشرین اور مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)
علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی کی کتاب اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ’’تاریخ علم تجوید‘‘شیخ القراءابو عبدالقادر محمد طاہر رحیمی صاحب کا مرتب شدہ ہے مرتب موصوف نےاس مختصر رسالہ میں علم تجوید واوقاف کی ضرورت واہمیت ،فن تجوید کی تدوین ،اسکے اہم فوائد ومنافع، روایت حفص کی پوری سند،تجوید کے وجوب کے دلائل قرآن وحدیث،اجماع وقیاس و اقوال سے،منکرین تجوید کے چند شبہات اور ان کےجوابات تجویدوقراءات سے متعلق چند فقہی مسائل وغیرہ پر نہایت عمدہ طریق سے روشنی ڈالی ہے۔(م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ رہبر حج وعمرہ برائے خواتین‘‘ غنی گروپ آف کمپنیز کے کےمالک انوار غنی صاحب کی زوجہ محترمہ کی مرتب شدہ ہے۔ مرتبہ نے خاص کر خواتین کےلیے یہ کتاب مرتب کی ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں خواتین کےلیے صحیح طریقے سے رہنمائی کرنے اور ہر رکن ادا کرنے کا مسنون طریقہ پیش کی بھر پور کوشش کی ہے ۔اللہ تعالی مرتبہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)
قرآن مجید انسان کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی گئی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘شیطان سے انسان کی دشمنی آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان از امام ابن قیم الجوزیہ اور اسی طرح اردو زبان میں بھی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’جن وشیاطین سے گھر کی حفاظت ‘‘معروف مصری عالم دین و روحانی معالج شیخ وحید بن عبد السلام بالی کےمرتب کردہ مختصر رسالہ تحصين البيت من الشيطان کا اردو ترجمہ ہے ۔صاحب کتاب نےاس میں شیطان سے بچنے کے پندرہ ایسے حفاظتی طریقے اور وسائل بیان کیے ہیں کہ جنہیں اختیار کر کے جن وشیاطین سے اپنے گھروں کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ ابوعدنان محمد طیب بھواروی صاحب نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم ومصنف کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکاماتِ الٰہی کو مد نظر رکھے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتااورشرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورخلاف ِ شریعت ہے۔ زیر نظر کتاب’’ جنازے کے مسائل قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ ابو عدنان محمد طیب السلفی کی مرتب شدہ ہے .فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن وسنت کی روشنی میں ایسے تمام مسائل جمع کرنے کی کوشش کی ہےجن کا تعلق ایک مسلمان کی وفات سے پہلے اور بعد سے ہے ۔جیسے قریب المرگ شخص کے متعلق مسائل، غسل میت ،تجہیز وتکفین،نماز جنازہ سے متعلق بعض سنن ومستحبات، جنازے کےبارے میں بعض غلطیاں،تدفین ، تعزیت،سوگ،زیارت قبور اورایصالِ ثواب کے مسائل و غیرہ۔مرتب موصوف نےجنازے اور تعزیت سے متعلق ماضی قریب کےمعروف عالم دین فقیہ العصر شیخ صالح العثیمین کےکتابچوں سے استفادہ کر کے کتاب ہذا کو آسان فہم انداز میں ہر موضوع سے متعلق عنوان قائم کر کے تقریبا ایک سو چالیس سوال وجواب کی صورت میں ترتیب دیا ہے۔ مرتب موصوف اس کتاب کے علاوہ دو درجن کے قریب کتب کے مترجم ،مصنف ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)