سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ زیر نظر کتاب’’ مقالات تفہیم مغرب کلامیات وعلمیات ‘‘ معروف دانشور وسکالر زاہد صدیق مغل کے مختلف موضوعات پر مشتمل ان کے تحریر کردہ مقالات کامجموعہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ان فکری بنیادوں وعملی تجربات کاجائزہ لیا ہے جو بیسویں صدی میں مسلم تجدد اورترمیمیت پسندوں کی جانب سے وضع کیے گئے ہیں۔صاحب کتاب کا بنیادی استدلال یہ ہےکہ اس طریقہ سے اسلامی انفرادیت ، معاشرت اوراسلامی نظام اقتدار استوار نہیں ہوتا بلکہ عملاً اسلامی ترمیم پسندی اور اسلامی جدیدیت پسندی سے ایک ہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے اوروہ ہے سرمایہ دارنہ نظام زندگی میں اسلامی شخصیت، معاشرت اور اقتدار کامغلوب ادغام (م۔ا)
زیر تکمیل