سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر آزاد ہے، حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ زیر نظر کتاب’’ مقالات تفہیم مغرب کلامیات وعلمیات ‘‘ معروف دانشور وسکالر زاہد صدیق مغل کے مختلف موضوعات پر مشتمل ان کے تحریر کردہ مقالات کامجموعہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے ان فکری بنیادوں وعملی تجربات کاجائزہ لیا ہے...
سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔سرمایہ داری کاغلبہ آج عالمگیر صورت اختیار کر گیا ہے سرمایہ دارانہ علمیت نےاسلام کےعلاوہ تمام علمی تہذیوں کو مسخر کرلیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’ سرماداری کےنقیب‘‘ وطنِ عزیز پاکستان کے ماہر اقتصادیات جناب ڈاکٹرجاوید اکبر انصاری کی تصنیف ہے۔یہ کتاب سرمایہ داری کی تاریخ کےاہم ترین نقیبوں کی فکر تجزیہ پیش کرتی ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سرماداری کے نقیبوں کو چھےگروہوں میں تقسیم کر کےہر گروہ سے تعلق رکھنے والے اہم مفکرین کو الگ سیکشن میں جمع کردیا ...
وائل حلاق کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مسیحی فلسطینی محقق ہیں قانون اور اسلامی فکر کی تاریخ میں مہارت رکھتے ہیں ، اور وہ کولمبیا یونیورسٹی میں شعبہ مڈل ایسٹرین اسٹڈیز کے پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ واشنگٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد ’’میک گل یونیورسٹی‘‘ میں انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز میں شامل ہوئے اور 1985 میں اس یونیورسٹی میں اسلامی قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔ وائل حلاق کا اسلامی علوم کے میدان میں بہت حصہ ہے۔ ان کی تخلیقات کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے ، جن میں عبرانی ، انڈونیشی ، اطالوی ، جاپانی اور ترکی شامل ہیں۔ 2009 میں ، وائل حلاق کو دنیا کی 500 بااثر شخصیات میں شامل کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’ ناممکن ریاست ‘‘وائل حلاق کی معروف کتاب الدولة المستحيلة: الإسلام والسياسة ومأزق الحداثة الأخلاقي. کا اردوترجمہ ہے۔ اصل کتاب انگریزی میں ہےل...