یہ بات ایک بدیہی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں غالب فکر و فلسفہ سرمایہ داری کا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ فکر اب روبہ زوال ہے ۔ گزشتہ کچھ دہائیوں سے اسے بچانے کی سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ لیکن ہر وہ نظام جو غیرفطری اور غیر حقیقی ہو اسے زوال تو بہر حال آنا ہی ہوتا ہے ۔ اس سب کچھ کے باوجود چند لوگ ابھی بھی اس فکر اور فلسفے کے گن گا رہے ہیں ۔ اور اس کے متوالے ہوئے بیٹھے ہیں ۔ تاہم کچھ صاحبان حقیقت ایسے بھی ہیں جن کی نگاہ دور رس نے اس کے کھوکھلے پن کا جائزہ لے لیا ہے ۔ اور اس کے بودے پن کو علمی بنیادوں پر واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ زیرنظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ جس میں سرمایہ دارانہ نظام کا معاشی اور سیاسی پہلو سے جائزہ لینے کی کوشش فرمائی ہے ۔ چناچہ وہ لکھتے ہیں کہ انیسویں اور بیسویں صدی کے مخصوص مسائل کے پیش نظر اجتماعی زندگی میں احیائے اسلام کی فکری و عملی جدوجہد کو تین عنوانات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ پہلا اسلامی معاشیات دوسرا اسلامی جمہوریت اور تیسرا اسلامی سائنس جبکہ اس کتاب میں انہوں نے اولیں دو کے حوالے سے رقم فرمایا ہے ۔ یہ کتاب راقم کے مختلف مضامین کا مجموعہ ہیں جو انہوں نے پاکستان کے مختلف علمی و دینی جرائد میں وقتا فوقتا اشاعت کے لیے دیے تھے ۔ (ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تقدیم از ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری |
|
5 |
تعارف کتاب از مصنف |
|
12 |
حصہ اول ۔اسلامی معاشیات |
|
14 |
1۔اسلامی معاشیات وبینکاری یا سرمایہ داری کا اسلامی جواز |
|
17 |
2۔سودی بینکاری کے فلسفہ اسلامی متبادل کا جائزہ |
|
60 |
3۔اسلامی بینکاری زاویہ نگاہ کی بحث |
|
103 |
4۔ کیا بینک کی اسلام کاری ممکن ہے؟ |
|
121 |
حصہ دوم ۔ اسلامی جمہوریت ، اسلامی ریاستی صف بندی کا ناقص تصور |
|
165 |
1۔جدید ذہن کے فکری ابہامات کا جائزہ |
|
166 |
2۔ جمہوریت کے تناظر میں برپا جمہوری اسلامی جدوجہد کا جائزہ |
|
238 |
3۔ جمہوریت ۔ حاکمیت عوام کا دھوکہ |
|
263 |
4۔ کیا اسلام فرد کا نجی مسئلہ ہے ؟ سیکولرازم اور ملٹی کلچرل ازم کا جائزہ |
|
304 |