انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں کو یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو باقاعدہ مدارس ِ اسلامیہ میں پڑھایا جاتا رہا ہے اور الگ سے طبیہ کالج میں بھی قائم تھے ۔ ہندوستان کے کئی نامور علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر طبیب وحکیم تھے ۔طب اسلامی اورطب یونانی کے تحت جڑی بوٹیوں سےعلاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں ہی اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’حاذق‘‘ مسیح المک حکیم اجمل خان کی تصنیف ہے۔یہ کتاب میدان طب میں موجود دیگر طبی کتب میں منفرد مقام رکھتی ہے ۔اس کتاب میں سرتا پا کثیر الوقوع امراض کی ماہیت، اسباب،علامات اورشافی علاج بڑی وضاحت سے درج ہے۔یہ نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے کتاب وسنت سائٹ بر پبلش کی گئی ہے۔ طب سےتعلق رکھنے والے احباب کے لیے یہ کتاب بڑی اہم اور مفید ہے ۔(م۔ا)
انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اورشریعتِ اسلامیہ میں بھی دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجروثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہےمزیدبرآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام واحسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجروثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’فضائل اعمال‘‘مکتب توعیۃ الجالیات کی طرف سے مرتب شدہ عربی کتاب ’’ فضائل اعمال‘‘ کا آسان فہم اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب تین اسی(380) احادیث صحیحہ کا ایک شاندار مجموعہ ہےجس میں اخلاص عمل ، اعتصام بالکتاب والسنہ، دعوت وجہاد زہد ورقاق،مکارم اخلاق، وضوء، نماز، روزہ،زکاۃ،حج،تلاوت قرآن،اذکار ودعوات ، توبہ واستغفار، معاشرت ومعاملات سے متعلق صرف ان احادیث صحیحہ کا تذکرہ ہے جن میں فضیلت کا ذکر ہے۔اللہ تعالیٰ مرتبین وناشرین کتاب ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)
امام الانبیاء ، سیدالمرسلین جناب محمد مصطفی ﷺ بے شمار اعلی صفات ،و خصائل و خصائص کے حامل ہیں،لیکن اللہ عزوجل کی طرح ان کے ننانوے نام کسی صحیح یا ضعیف روایت میں منقول نہیں۔نبی ﷺ ذاتی نام صرف دو ہیں۔ ’’محمد‘‘اور ’’احمد‘‘ اور صحیح بخاری میں نبی کریم ﷺ کے صرف اور صرف پانچ نام وارد ہیں، آپ کا ارشاد ہے :میرے پانچ نام ہیں : میں محمد ہوں ۔اورمیں احمد ہوں ۔ اورمیں ’’ماحی‘ ہوں ، جس سے اللہ تعالی کفر کو مٹادیتا ہے ۔ اور میں ’’حاشر‘‘ ہوں ، میرے قدموں پر اللہ تعالی لوگوں کو اکٹھا کرے گا ۔ اور میں ’’عاقب (یعنی آخری نبی)‘‘ ہوں ۔(صحیح بخاری :3532)رسول اکرم ﷺ کے اسماء مبارکہ کے بارے میں علماءنے دس سے زیادہ کتب لکھیں ہیں اور اسی طرح سیرت کی کتب میں ابواب بھی قائم کئے ہیں ۔لیکن علماء کے درمیاں اس کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا بعض علماء رسول اکرم ﷺ کی جو صفات قران مجید میں بیان ہوئی ہی ان کو بھی اسماء میں شمار کرتے ہیں۔لیکن بعض علماء ان صفات کو اعلام میں شامل نہیں کرتے ۔لہذا ان اسماء اور صفات پر اکتفا کرنا چاہئے جو قرآن وسنت سے ثابت ہوں۔اور مبالغہ آرائی والے اسماء وصفات کی نسبت رسول اکرم ﷺ کی طرف بالکل بھی جائز نہیں۔اور نہ ہی مصاحف میں اسماء الحسنی کی طرح اسماء الرسول کو شائع کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب’’فلسفہ اسمائے رسول ﷺ‘‘ڈاکٹر طاہر مصطفیٰ‘‘ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو کتب تفسیر حدیث وسیرت وتاریخ سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے یہ کتاب آٹھ ابواب (اسماء الانس کی بنیادی ضرورت ، اہمیت اور ثاثرات،علم الاسماء اور علم اسمائے رسول ﷺ،اسوۂ رسول ﷺ اوراسمائے رسولﷺ،اسمائے رسول ﷺ کے مآخذ قرآن حکیم سے ماخوذ اسمائے رسولﷺ،احادیث رسول ﷺ سے ماخوذ چند معروف اسمائے رسول ﷺ،تفاسیر کتب وسیروتاریخ سے ماخوذ اسمائے رسول ﷺ ، اسمائے رسول ﷺ کی اہمیت وفضیلت کا انسانی سیرت وکردار پر اطلاق محبت اور اطاعت رسول ﷺ کے تناظر میں ) پر مشتمل ہے۔اگر چہ یہ کتاب مستند حوالہ جات پر مشتمل ہے لیکن نبی کریمﷺ کے ناموں کی تعداد سے متعلق ادارے کا اس کےکتاب مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔اس کتاب کو محض اس لیے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہےتاکہ اس موضوع پر مزید تحقیق کرنےوالے سکالرز آسانی سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیۃً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیۃً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر کوئی حدیث کاانکار کردے تو قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلنے لگی ۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے حق نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز (شارح بخاری)، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب’’بصائر السنۃ‘‘ مولانا سید محمدا مین الحق طوروی (فاضل دار العلوم دیونبد) کی دو جلدوں پر مشتمل تصنیف لطیف ہے۔1957ء میں پہلی بار یہ کتاب شائع ہوئی۔بعد ازاں 2008ء میں مصنف کے بیٹے نےاسے دوبارہ شائع کیا ۔جلد اول میں حجیت حدیث ، کتاب کا ضابطہ اطاعت اور رسالت مآبﷺ کی پیغمبرانہ حیثیت، وجوب اتباع ، قرآن وحدیث کا باہمی ربط،عہد نبوت اور عہد صحابہ میں حدیث کی کتابیں، تدوینِ حدیث اور اس سے متعلقہ مباحث، منکرین حدیث کےحدیث پراعتراضات اور ان کے مسکت جوابات اور دیگر اہم مباحث شامل ہیں ۔اور جلد دوم میں مسٹر پرویز کے اس دعوہ کی تردید ہے کہ امام ابوحنیفہ اور شا ولی اللہ منکرین حدیث تھے۔ تالیف صحیح بخاری کے وقت حدیث کی کتابوں کا وجود، صحیح حدیث کی تعریف اور اس کی اقسام پرمفصل کلام ،نسخ کا معنیٰ اوراس کی دلیل ، مثالیں اور نسخ کے بارے میں مسٹر پرویز کافریب ظاہر کیا گیا ہے تفسیر باالرائے پر کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی بحث اور اہم اعتراضات پر عالمانہ وشارحانہ تبصرہ ہے۔ مولانا اس کے کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتدریسی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔(آمین )صاحب کتاب طویل عرصہ شیخوپورہ میں مقیم ر ہے اور جامع مسجد شیخوپورہ میں خطابت کے فرائض انجام دیتے ر ہے ۔مرحوم کے خطیب پاکستان مولانامحمد حسین شیخو پوری اور مولانا داؤد غزنوی سے دوستانہ روابط تھے ۔کتاب ہذا مصف کی بیٹی محترمہ زکیہ خانم (ریٹائرڈ پرنسپل) نےمحدث لائبریری کے لیے تحفۃ ارسال کی ہے ۔فجزاها احسن الجزاء۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے عورت کو معظم بنایا لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا ۔ اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔مُحسن انسانیت سید محمد رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیا۔اور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر نظر کتاب’’عورت عہدِ رسالت میں ‘‘ عبد الحلیم ابوشقہ مصری رحمہ اللہ کی عربی تصنیف تحرير المرأة في عصر الرسالة کا اردو ترجمہ ہے۔ ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں مسئلہ زن پر قرآنی آیات اور صحیح بخاری ومسلم کی احادیث کاایک جامع مفصل اور ہمہ گیر مطالعہ پیش کیا ہے ، جس سے اسلام کے آئیڈیل ،دو رِ رسالت میں عورت کی ہمہ جہت حیثیت اور ہرگوشۂ زندگی کی بھر پور تصویر جلوہ گر ہوگئی ہے۔ اصل عربی کتاب چھ متوسط جلدوں میں طبع ہوئی اس کتاب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر مترجم کتاب محمد فہم اخترندوی صاحب نے عربی کتاب کی تلخیص وترجمہ اس انداز سے کیا ہے کہ اصل کتاب کی ترتیب ابواب وفصول بقدر ضرورت معمولی فرق کے ساتھ ترجمہ میں باقی رکھا گیا ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کواپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ (مقدمة على قارئه ان يعلمه)ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں زیرنظر کتاب ’’ المقدمۃ الجزریۃ‘‘علامہ جزری رحمہ اللہ کی فن تجوید پر معروف کتاب ہے۔استاد القراء قاری اختر اقبال صاحب نے اسے تحقیق وتخریج سے مزین کیا ہے۔اس کتاب میں پہلے مقدمہ جزریہ کے109 ؍اشعار کے متن کو تخریج و تحقیق کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ۔ متن مقدمہ جزریہ کو دار الغوثانی ،موسسہ الثقافیۃ اور سید فرغلی کی سات مخطوطات سے تیار کی گئی متن جزریہ سے استفاد کر کے مکمل کیا گیا ہے۔اس کےبعد قاری اختر اقبال صاحب نے مقدمہ جزریہ کی تقریبا بیس شروحات اور متون سے استفادہ کر کے مقدمہ جزریہ کے 109؍ اشعارکا ترجمہ اوراس کے مفید فوائد بھی تحریر کیے ہیں ۔ترجمہ وحواشی قاری محمدشریف ،قاری اظہار احمد تھانوی ،مولانا عاشق الٰہی رحمہم اللہ کی شروحات سے استفادہ کر کے تحریر کیے گئے ہیں ۔ (م۔ا)
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اولاد کی تربیت -کوتاہیاں اور رہنما اصول‘‘ مولانا محمد رضی الرحمٰن قاسمی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے بڑی عرق ریزی سے اس موضوع پر اہم اصلاحی مواد ،بچوں کی نفسیات اور تعلیم وتربیت کے ماہرین کی قیمتی آراء کو جمع کردیا ہے۔ اور والدین کی طرف سے تربیت میں ہونے والی عمومی غلطیوں پر متنبہ کیا ۔نیز کتاب وسنت کی روشنی میں اولاد کی عمدہ تربیت کے سلسلہ میں ساٹھ سے زیادہ رہنما اصول بیان کیے ہیں۔اس کتاب سے بچے ،بچیوں کی تربیت کے زریں اصولوں کی رہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)
قربانی کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کےہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کےہاں کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی قابل قبول ہوتا ہے کہ جب اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ تمام اہل اسلام کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے اہم عبادت عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذبح کرنا ہے اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔جن میں سے ایک یہ ہے کہ جانوروں کو صحیح اسلامی طریقہ سے ذبح نہیں کیا جاتا اور دعائے قربانی پڑھنے میں کتاہی کی جاتی ہے ۔زیر نظر کتابچہ ’’ دعائے قربانی إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي... والی حدیث کی تحقیق‘‘ فضیلۃ الشیخ ابوالفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے۔شیخ موصوف نےاس کتابچہ میں قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت ایک طویل دعا إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي کے الفاظ سے وادر حدیث کی استنادی حالت پر بحث کی ہے۔(م-ا)
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسنِ سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورخلاف ِ شریعت ہے۔زیر نظر کتاب’’مسائل جنازہ پر ایک تحقیقی نظر ‘‘جناب عبد الولی عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات ،سعودی عرب )کی کی کاوش ہے یہ کتاب نو فصلوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کی نو فصول میں بیمار اور قریب المرگ کےاحکام ومسائل،وفات کےبعد حاضرین کے کام،غسل میت کے احکام ومسائل،کفن میت کے احکام ومسائل،جنازہ اٹھانا اور ا سکےساتھ جانا،نماز جنازہ کےاحکام ومسائل،دفن میت کے احکام ومسائل،قبروں سے متعلق بعض ناجائز وحرام کام،تعزیت کےاحکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔مصنف کتاب ہذا اس کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ یہ عظیم الشان سعادت ہے ۔خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔زیر نظر کتاب’’ریاض الخطبات جلد اول ‘‘ڈاکٹرحافظ نثار مصطفی(خطیب جامع مسجد محمدی اگوکی ،سیالکوٹ) کی تصنیف ہے۔یہ کتاب 22 مختلف موضوعات پر مشتمل ہے ۔ جوکہ ڈاکٹر حافظ نثار مصطفی کے ان دروس اور تقاریر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے مختلف مواقع پر مختلف اجتماعات میں بیان فرمائی ہیں۔ ان میں بعض وہ مضامین بھی شامل ہیں جو ہفت روزہ الاعتصام ، ہفت روزہ اہلحدیث اور ہفت روزہ تنظیم وغیرہ کے صفحات کی زینت بنے۔ان میں ان کچھ تغیرو اضافہ کےاس کتاب میں شامل کرلیاگیا ہے۔ یہ مجموعہ خطبات منفرد اور جداگانہ انداز کا حامل ہے ۔مولانا ابو انس محمد یحی گوندلوی رحمہ اللہ شارح ترمذی و ابن ماجہ اور حافظ ناظم شہزاد صاحب کی نظر ثانی سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔صاحب کتاب اس کتاب کے علاوہ بھی کئی کتب کے مترجم ومصنف ہیں ۔یہ اس کتاب کا آن لائن ایڈیشن ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
زندہ رہنےکی خواہش کاسب سے بڑا مظہر یادگاریں بنانا اور یاد منانا ہے یادگاریں بنانے کاسلسلہ سیدنا نوح سے قبل کے زمانے میں اس وقت شروع ہوا جب یغوث ،یعوق ،ودّ، سواع اور نسر نامی اللہ کےنیک بندے وفات پاگئے۔جب ان کی وفات کے بعد لوگوں کو ان کی یاد ستانے لگی تو شیطان نے ان دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ کیوں نہ ان کی تصویر یا مجسمہ بنالیا جائے ۔ تاکہ ان کی یاد کوباقی رکھا جاسکے۔تو ان مجسموں کے ساتھ آہستہ آہستہ وہی سلوک کیا جانے لگا جودورِ حاضر میں مزاروں ،بتوں اور محترم شخصیات سے منسوب اشیاء وآثار کےساتھ کیا جارہا ہے اس طرح دنیا میں سب سے پہلے شرک کی بنیاد رکھ دی گئی۔نبی کریم ﷺ نے یادگار یں مٹانے کے لیے باقاعدہ صحابہ کرام کوبھیجا اور صحابہ کرام نے بھی اپنے اپنے دور ِخلافت میں وہ یادگاریں جو شرک کے گڑھ تھے ،قبریں جوباقاعد پوجی جاتی تھیں اورتصوریں جو شرک کادروازہ کھولتی ہیں ان سب کوختم کرنے کےلیے باقاعدہ مہمات چلائیں تاکہ اسلامی رقبہ حکومت میں کہیں بھی ان کے آثار باقی نہ رہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ یادگار مقامات کی زیارت کا شرعی حکم ‘‘فضیلۃ الشیخ سلیمان بن صالح الجربوع کے عربی رسالہ زیارۃ الأماكن الأثريةوحكمها في الإسلام کا اردو ترجمہ ہے۔آثار وعلامات کو زندہ وباقی رکھنے اور اس پر فخر کرنے کےپرچار سے اصل دینی عقائد کو جو خطرات لاحق ہوئےہیں اس سے آگاہی کے متعلق یہ رسالہ نہایت مفید ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب و مترجم کتابچہ ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا۔نماز اللہ ایک عظیم فریضہ ہےجس کی صحت کے لیے پاکی شرط ہے چنانچہ حدث اصغر کی صورت میں وضو اور حدث اکبرکی صورت میں غسل واجب ہے اور پانی کی عدم موجو گی ،اس کے استعمال سے عاجزی کی صورت میں تیمّم مشروع ہے نیز جگہ اور کپڑے کی پاکی بھی ضروری ہے ۔زیر نظر کتابچہ بعنوان’’وضوغسل اور تیمم کےاحکام ومسائل کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘جناب عبد الولی عبدالقوی﷾( مکتب دعوۃوتوعیۃ الجالیات ،سعودی عرب )کا مرتب شدہہے یہ کتابچہ وضو،غسل اورتیمم نیز بعض نجاستوں کی تطہیر کے شرعی طریقہ پر مشتمل ہے ۔اس کتابچہ سے مستفید ہوکر قارئین طہارت کے شرعی احکام وآداب سے روشناس ہوکر علم وبصیرت کےساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت انجام دے سکتے ہیں۔مصنف کتاب ہذا اس کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن سے کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی تمام کا وشوں کو کو قبول فرمائے اور لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔سرمایہ داری کاغلبہ آج عالمگیر صورت اختیار کر گیا ہے سرمایہ دارانہ علمیت نےاسلام کےعلاوہ تمام علمی تہذیوں کو مسخر کرلیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’ سرماداری کےنقیب‘‘ وطنِ عزیز پاکستان کے ماہر اقتصادیات جناب ڈاکٹرجاوید اکبر انصاری کی تصنیف ہے۔یہ کتاب سرمایہ داری کی تاریخ کےاہم ترین نقیبوں کی فکر تجزیہ پیش کرتی ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سرماداری کے نقیبوں کو چھےگروہوں میں تقسیم کر کےہر گروہ سے تعلق رکھنے والے اہم مفکرین کو الگ سیکشن میں جمع کردیا ہے اور ان مفکرین کے خیالات کے تجزیے سے واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ سرمایہ دارانہ طرز اور نظام ِزندگی خالصتاً کفر اور اسلامی انفردایت ، معاشرت اور تحکم کی ضد ہے۔ (م۔ا)
زیر نظر کتاب’’سرمایہ دارِی کا مستقبل‘‘ پانچ مغربی مصنفین(عمانویل الرسٹائن، رنڈل کولنز، مائیکل مین، جارجی درلوگاں کریگ کلہون) کی مشترکہ تصنیفDoes Capitalism Have a Future? کا اردو ترجمہ ہے ۔تفہیم مغرب کے سلسلہ میں جناب صابر علی صاحب نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرکے افادۂ عام کے لیے پیش کیا ہے۔اس کتاب میں مذکورہ پانچ ماہرین سماجیات تاریخ عالم کے اپنے اپنے علم کی بنیاد پر اپنے اپنے انداز میں بحث کرتے ہیں کہ آنے والے دور میں کیا چیلنج اور مواقع پیدا ہوں گے ۔ کتاب ہذا میں حسب ِذیل عنوانات قائم کر کے (سرمایہ داروں کے لیے سرمایہ دار منافع بخش کیوں رہے گی۔مڈل کلاس کا خاتمہ ،خاتمہ قریب ہو سکتا ہے لیکن کن کےلیے ؟کمیونزم کیاتھا؟اب سرمایہ داری کو کیا خطرات ہیں؟) سرمایہ داری کے مستقبل کو پیش کیا گیا۔ (م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔زیر رسالہ ’’پسند اپنی اپنی‘‘ قرآن مجید کا ’’معلم القرآن‘‘ کے نام سے منفرد ترجمہ کرنے والے جناب پرو فیسر جاوید انور صدیقی ﷾ کی کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے منفرد اندازمیں نماز کی اہمیت وافادیت اورفلسفۂ نماز کو بیان کیا ہے ۔موصوف مختلف سلفی مدارس میں تقریباً 45؍سال کا تدریسی تجربہ رکھنے کےعلاوہ تصنیف وتالیف کا ذوق بھی رکھتے ہیں ۔مدارس دینیہ کے نصاب میں شامل معروف کتاب ’’ شرح ابن عقیل‘‘ کا ’’ آسان الفیہ وشرح ابن عقیل ‘‘کے نام سے ترجمہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مولاناجاوید انور صدیقی﷾ کی تدریسی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ۔زیر نظر کتاب’’پاکستانی معاشرے میں مطلقہ خواتین کے سماجی وقانونی مسائل شرعی تناظر میں تجزیاتی مطالعہ‘‘ڈاکٹر سیدہ سعدیہ کے ڈاکٹریٹ کے اس تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے جسے انہوں نے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔مصنفہ نے اپنی اس تحقیقی تصنیف میں پاکستان کی سماجی ؍معاشرتی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے طلاق کے اسباب ونتائج کا تجزیہ پیش کیا ہے ۔ڈاکٹر سیدہ سعدیہ کی یہ تحقیقی کتاب ایک ایسا آئینہ ہے جو معاشرہ کی موجودہ صورت حال کا بہترین عکاس ہے۔انہوں نےاس کتاب میں خاندانی نظام کی اہمیت ، پاکستان میں خواتین کی سماجی وقانونی حیثیت اور طلاق میں اضافے کے اسباب پر مدلل روشنی ڈالی ہے۔کتاب کےآخر میں مصنفہ نے اصلاح معاشرے کے لیے گراں قدر تجاویز پیش کی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ا ور ہم سب کو اسلام کےمطابق ازدواجی زندگی خوشگوار بنانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)(م۔ا)
دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کورونا وائرس Covid-19تاریخ انسانی کی مہلک اور وسیع ترین وبا کی حیثیت رکھتا ہے۔ 175 ممالک میں اڑھائی کروڑ سے زائدمتاثرین میں سے آٹھ لاکھ انسان اس وائرس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اُتر چکے ہیں جن میں ترقی اور صحت کے عالمی معیار کے بلند بانگ دعوے کرنیوالے ممالک سرفہرست ہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر ہر ملک میں کئی مہینوں پر محیط لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے جس سے وسیع پیمانے پر عالمی سفروسیاحت، صنعت و تجارت ، عالمی معیشت اور ملازمتوں کا ٹریلنوں ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔ سائنسی ترقی اور طبّی تحقیقات کے بلندبانگ دعوے کرنے والا انسان اس حقیر وائرس کے سامنے بےبس نظر آتا ہے۔ یہ ایسا اَن دیکھا ننھا وائرس ہے جس کی ہلاکت خیزی کا علم اس وقت ہوتا ہے جب اس سے بچنے کے امکانات مشکل تر ہوجاتے ہیں۔ تاحال اس کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوا۔آٹھ ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک انسانی زندگی معمول پر نہیں آسکی اور ہردم ہلاکت وبربادی کا خوف منڈلا رہا ہے۔ جبکہ اسلامی تعلیمات میں ہر دور اور ہر مسئلہ کی رہنمائی موجود ہے، کیونکہ اللّٰہ کی یہ ہدایت رہتی دنیا کے لئے کافی وشافی ہے۔ یہ رہنمائی ہر شخص اپنے علم اور مشاہدے سے رحمتِ الٰہی کے مطابق حاصل کرتا ہے۔دورِ جدید کے اس خطرناک وائرس کے بارے میں بھی احادیثِ نبویہﷺ سے بہت سی رہنمائی ملتی ہے ۔ اور مسلمانوں کو زندگی کے ہر مسئلے کے بارے میں قرآن وسنت کا علم رکھنے والے علماے کرام سے ہی رہنمائی لینی چاہیے۔اب تک کورونا سے متعلق معلومات ، علاج ، احتیاط پر مشتمل کئی چھوٹی بڑی کتب مرتب ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں زیر نظر کتابچہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔یہ کتابچہ بعنوان’’ کورونا وائرس سے احتیاط اور احادیثِ نبویہﷺ کی رہنمائی‘‘ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی حفظہ اللہ (ایڈیٹر مجلہ محدث،لاہور، ممبر ’پنجاب قرآن بورڈ ) کے محدث شمارہ 387مئی2020ء میں کورونا سے متعلق مطبوعہ علمی وفکری مضمون کی آن لائن کتابی صورت ہے۔اس کتابچہ میں فاضل مرتب نے اس بات کوواضح کیا ہےکہ قیامت تک پیش آنے والے جملہ مسائل میں شریعت محمدیہ کی مفصل رہنمائی موجود ہے، جس کی نشاندہی علماے کرام وقتاً فوفتاً کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں ہر مسئلہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کےرسول ﷺکی ہدایات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، اسی میں دنیا وآخرت کی بھلائی ہے۔ڈاکٹر حافظ حسن مدنی استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ (مدیر اعلی ماہنامہ محدث ، بانی و مدیر جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور )کے صاحبزادے ہیں۔ موصوف تکمیل حفظ کے بعد درس نظامی کے لیے جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں داخل ہوئے۔درس نظامی کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کو بھی جاری رکھا۔2001ء میں جامعہ پنجاب شعبہ علوم اسلامیہ میں’’ نبی کریم ﷺ کےعدالتی فیصلےتحقیق وتدوین اور کمپوٹرائزیشن‘‘ کےعنوان سے تحقیقی مقالہ پیش کر کےڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ موصوف جامعہ لاہورالاسلامیہ سے فراغت کے بعد جامعہ میں تدریس ، مجلس التحقیق الاسلامی اور مجلہ محدث سے منسلق ہوگے ۔کئی سال مجلس التحقیق اسلامی کے ناظم کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیتے رہے اس دوران انہوں نے تقریبا ایک درجن سے زائد کتب شائع کیں۔جن کو اہل علم او ر عوام الناس میں قبولِ عام حاصل ہوا ۔ آپ طلباء جامعہ کے لیے قائم کیے گے ’’لاہورانسٹی ٹیوٹ فار کمپیوٹر سائنسز‘‘کے پرنسپل بھی رہے۔اس کے علاوہ فروری 2001 ء سے ملّت اسلامیہ کے علمی واصلاحی مجلہ ’محدث‘ میں بطور مدیر خدمات نجام دے رے ہیں ۔اور تقربیا 15؍سال سے جامعہ لاہور الاسلامیہ(رحمانیہ) کے مدیر التعلیم اور پنجاب یونیورسٹی میں علوم اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ نے اپنی ادارت میں محدث کے خاص نمبرز( فتنہ انکار حدیث نمبر،اصلاحی نظریات پر اشاعت خاص ، تصویر نمبر، امامت زن نمبر،اشاعت خاص مسئلہ توہین رسالت ،تہذیب وثقافت پر خصوصی اشاعت ،تحریک نسواں پر اشاعت خاص،اشاعت خاص بر المیہ سوات وغیرہ ) کے علاوہ پر ویزیت اور غامدیت کے ردّ میں قیمتی مضامین شائع کیے اور کئی کرنٹ موضوعات پر بڑے ہی اہم اداریے اور مضامین تحریر کیے بالخصوص مشرف دور میں حدودآرڈیننس اور حقوق نسواں بل پر آپ کی تحریری کاوشیں انتہائی لائق تحسین ہیں۔اور آپ دینی مدارس کی تعلیم وترقی کے حوالے سے بڑے فکر مند ہیں اوراس سے متعلق کئی مقالات لکھ چکے ہیں۔ موصوف کئی قومی وبین الاقوامی کانفرنسز میں مختلف موضوعات پر تحقیقی مقالات بھی پیش کرچکے ہیں ۔ ایک اہم کرنٹ ایشو سے متعلق’’ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نئے مندر، گوردوارے اورگرجاگھروں کو تعمیر کرنے کے شرعی احکام اعتراضات و شبہات کا جائزہ‘‘ کے عنوان سے ایک ضخیم کتاب بھی مرتب کی ہے۔نیز مجلس التحقیق الاسلامی کے شبعہ رسائل وجرائد کے زیر اہتمام اپنے برادران ڈاکٹر حافظ انس نضر،ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حظہما اللہ کی معاونت اور اپنی علمی نگرانی میں جناب محمد شاہد حنیف صاحب سے ’’موسوعہ فہارس مجلات علمیہ‘‘ تیار کروانا بھی ان کا عظیم الشان اور ایک منفرد کارنامہ ۔ یہ موسوعہ دنیا کی کسی بھی زبان میں علمی وتحقیقی مضامین کی وسیع ترین فہرست اور 1875ء سے تا حال برصغیر کے جملہ مکاتب فکر کی علمی میراث کےاحیا کا عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کےعلم وعمل میں اضافہ فرمائے،ان کی دینی وتعلیمی اور صحافتی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور انہیں محدث کی50؍ سالہ علمی وتحقیقی روایت کو تسلسل کے ساتھ جاری وساری رکھنے کی توفیق عنائت فرمائے (آمین)(م۔ا)
صحابہ کرام کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔لیکن اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب کودعوت دیتے ہیں ۔ صحابہ کرام وصحابیات رضی اللہ عنہن کےایمان افروز تذکرے، سوانح حیا ت، عظمت ودفاع سے متعلق ائمہ محدثین او راہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں۔زیر نظر مجلہ ’’ماہنامہ الاتحاد ممبئی کا عظمت صحابہ نمبر ہے۔یہ مذکورہ ررسالے کا اکتوبر ؍نومبر 2019ء کا شمارہ ہے جو کہ 188 صفحات پر مشتمل ہے۔ مدیر مجلہ ہذا جناب بلال ہدایت سے نے صحابہ کرام کی عظمت ورفعت سےمتعلق مختلف اہل قلم کے تقریبا چالیس مضامین کو بڑے احسن اندازمیں مرتب کردیا ہے۔ان مضامین میں صحابہ کرام کے حوالے سے اہل سنت والجماعت کے موقف کوواضح کیا ہے اور قرآن واحادیث کےناقلین کی عظمت ورفعت کوعیا ں کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس خاص نمبر کو مرتب وشائع کرنے والے جملہ احباب کی مساعی کو قبول فرمائے ۔ اور ہمیں صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے اوران کی مبارک زندگیوں کی طرح زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین) (م۔)
سورۃ الحجرات قرآن مجید کی 49 ویں سورت جو نبی کریم ﷺ کی مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔ اس سورت میں 2 رکوع اور 18 آیات ہیں۔یہ سورت ایک ہی دفعہ نازل نہیں کی گئی بلکہ حسب ِضرورت اس کانزول کئی حصوں او رمختلف اوقات میں ہوا ۔اس سورت میں ایجاز واختصار کے ساتھ ایسے اہم مضامین بیان کیے گئے ہیں۔جن پر اعتقاد ،اخلاق،سیرت،اور کردار کا خوبصورت اور پائیدار محل تعمیر کیا جاسکتا ہے ۔اور ایک اسلامی معاشرہ میں امن، محبت ، انس اور ایثار کی فضا پیدا کی جاسکتی ہے۔یعنی اس سورت کااجمالی موضوع اہل ایمان اورمسلمانوں کے ان امور کی اصلاح ہے جن کا تعلق ان کے باہمی معاملات او رمجمتع اسلامی سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’خطبات سورۃ الحجرات ‘‘ پروفیسر حافظ عبد الستار حامد ﷾ کے سورۃ الحجرات سےمتعلق دسمبر 2010ء تا مارچ 2011ء تفسیری خطبات کامجموعہ ہے ۔موصوف نےاس سورۂ مبارکہ کی تشریحات ، توضیحات وتفسیر کو خطبا ت جمعہ میں مکمل بیان کیا بعد ازاں افادۂ عام کے لیے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ہر واقعہ، ہر حدیث اور ہربات مستند اور باحوالہ تحریرکرنے کی کوشش کی ہے ۔خطیبانہ انداز میں یہ سورۃالحجرات کی کی منفرد تفسیر ہے ۔ (م۔ا)
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سے سرفہرست اُستاذ الاساتذہ مولانا حافظ محمد گوندلوی ہیں۔ ان سے آپ نے مشکوٰة المصابیح، موطأ امام مالک، ہدایہ، شرح وقایہ، مسلم الثبوت، شرح جامی، اشارات، کافیہ اور صحیح بخاری پڑھیں۔آپ کے دوسرے نامور استاد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ہیں جن سے آپ نے جامع ترمذی، سنن نسائی، ابوداود اور صحیح مسلم کے علاوہ مختصر المعانی اور مطوّل وغیرہ کا علم حاصل کیا۔ ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً مدرسہٴ محمدیہ چوک اہلحدیث،گوجرانوالہ میں تدریس کا آغاز کیا۔ مولانا اسماعیل سلفی کی وفات (۱۹۶۸ء)کے بعد گوجرانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے انہیں مولانا اسماعیل سلفی کا جانشین مقرر کردیا ۔مولانا محمد اسماعيل سلفی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد مولانا عبد اللہ جامعہ محمد یہ چوک نیائیں میں اپنے ایمان افروز خطبات جمہ سے لوگوں کو مستفید کرتے رہے۔آپ کے خطبات میں میں دینی مسائل اور شرعی احکام میں قرآن وحدیث سے استدلال نیزملک کی سیاسی صورت حال اور پیش آمدہ واقعات پر جامع تبصرہ بھی ہوا کرتا تھا۔موصوف تقریباً دس سال تک مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر رہے۔مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔۲۸؍اپریل ۲۰۰۱ء کو صبح چھ بجے گوجرانوالہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ سہ پہرساڑھے پانچ بجے شیرانوالہ باغ میں پڑھی گئی جو گوجرانوالہ شہر کی تاریخی نماز جنازہ تھی۔ جس میں بلا امتیاز ہر مکتب ِفکر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔زیر نظر کتاب’’ خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ ‘‘ مرکزی جمعیت اہل حدیث،پاکستان کے سابق سرپرست اعلیٰ شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ کے خطبات کا مجموعہ ہے ۔اس مجموعۂ خطبات میں اتباع قرآن وسنت اور اس کا نفاذ، عقیدۂ توحید، شرک کی مذمت اہل حدیث کی دعوت ،فکرآخرت، اہل حدیث کی دینی وعلمی خدمات اورمسئلہ کشمیر ایسے اہم موضوع شامل ہیں۔اس مجموعۂ خطبات کو مولانا عبد الرزاق اظہر صاحب (مدرس امام بخاری یونیورسٹی،سیالکوٹ) نے صاحب خطبات شیح الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ کے صاحبزادہ جناب حافظ محمد عمران عریف حفظہ اللہ کی مشاورت سے بڑے خوبصورت انداز میں مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ شیخ الحدیث مولانا عبد اللہ رحمہ اللہ کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔اور اس کتاب کے مرتب وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے علماء ، طلباء ، خطباء کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔الشیخ صالح بن محمد آل طالب کو 28شعبان 1423ھ میں مسجد حرام میں امام مقرر کرنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ نماز عصر ان کی پہلی نماز تھی، جس کی انہوں نے امامت فرمائی۔ یہ رمضان المبارک کا پہلا دن تھا۔ اسی طرح 1430ھ کو الشیخ صالح مسجد حرام میں مدرس بھی مقرر ہوئے۔ وہ سعودی عرب کے علاقے رابغ میں جاری جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اصلاحی اور تربیتی موضوعات پر کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی ایک کتاب ’’تہذیب وثقافت کی اشاعت میں مسجدحرام کا کردار‘‘ ہے ۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحادویگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ الشیخ صالح بن محمد آل طالب کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے غیر متنازعہ ہے اور وہ صرف بیت اللہ شریف میں آنے والے مسلمانوں کے ہی نہیں، پوری دنیا کے مسلمانوں کے امام ہیں۔زیر نظر کتاب ’’خطبات امام کعبہ‘‘الشیخ صالح بن محمد آل طالب کےجولائی 2012ء سے فروری 2018ء کے دوران اہم ترین معاشرتی موضوعات پرعالمی واسلامی حالات کے تناظر میں دیے گئےبصیرت مندانہ 43 خطبات کا مجموعہ ہے ۔ریسرچ ڈیپارٹمنٹ پیغام ٹی وی نےشیخ موصوف کے خطبات کو اردو زبان میں منتقل کیا ا ور پیغا م ٹی وی نےاسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے۔(كتاب كى بيك ٹائٹل پر شیخ کی تاریخ پیدائش 1947 ء لکھی ہے۔جبکہ ان کی تاریخ پیدائش 1974ء ہے۔)اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
جماعتِ اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26اگست 1941ء کو لاہور میں کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’جماعت اسلامی زوال کےاسباب اور احیا کے تقاضے ‘‘اسلامی جمعیت طلبا کراچی یونیورسٹی کے سابق ناظم ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مصنف نے اپنی اس تصنیف میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جماعت کے وجود کوسب سے بڑا خطر ہ ماڈرنائزیشن سے ماڈرنائزیشن کے عمل ہی نے ہماری نظریاتی شناخت کو تباہ کردیا ہے ۔ماڈرنائزیشن کے نتیجے میں جماعت اپنی اسٹریٹ پاور کھو بیٹھی ہے ۔جماعت کی ماڈرنائزیشن کے نتیجے ہیں کہ جماعت عملاً مولانا مودودی کے دو کلیدی نظریات ’’اسلام ایک مکمل خود کفیل نظام حیات ہے او رمغرب جاہلیت خالصہ ہے‘‘ کے معاشرتی اور ریاستی اظہار کے فریضہ کوترک کردیا ہے۔(م۔ ا)
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14 ؍ ابواب میں تقسیم کر کے ان میں اسلام کےمعاشی نظام کا مکمل خاکہ پیش کر کے اس بات کوواضح کیا ہے کہ دنیا کےتمام اقتصادی ومعاشی نظاموں میں اسلام کانظام اقتصادی ہی ایسا نظام ہےکہ جس نے سرمایہ ومحنت کا صحیح توازن قائم کر کے اعتدال کا راستہ پیدا کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میں بڑی جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کاپہلا ایڈیشن 1937ء میں شائع ہوا۔ اور مصنف کی زندگی میں چوتھا اور آخری ایڈیش 1951ء میں شائع ہوا۔ مصنف کی وفات کےبعد پاک وہند سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئےہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی اس کتاب کی ترتیب جدید ،تسہیل، تبویب تخریج کےساتھ اس کتاب یہ پہلا ایڈیش ہےجس سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)
مصور پاکستان علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا اور محمد علی جنا ح نےمسلمانان برصغیر کے بھر پور تعاون سے اس خواب کوٹھوس تعبیر مہیا کردی۔ قیام پاکستان کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان وتحریک پاکستان میں علماء کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔قیام پاکستان میں علمائے کرام نے جومثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔لیکن قیام پاکستان کے متعلق بعض علماء (کا موقف عمومی علماء سے مختلف تھا۔زیر نظر کتاب’’ اقبال کافکری نظام ور پاکستان کاتصور ‘‘ ماہر اقبالیات جناب پروفیسر فتح محمد ملک کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں تصور پاکستان کو اقبال کے نظامِ فکر سے مربوط کیا ہے اور بجا طور پر یہ فیصلہ سنایا ہے کہ پاکستان کی بقا اور ترقی فکرِ اقبال اور پیغام اقبال کی سچی اور دیانت دارانہ تعبیر پر منحصر ہے۔نیز صاحب کتاب نے اپنے مضبوظ استدلال سے ثابت کیا ہےکہ ابتدا میں ترقی پسندوں کی اقبال ناشناسی کا اصل محرک سیاسی تھا۔ بعد میں انہیں معلوم ہوگیا ک اقبال کا پین اسلامزم دراصل پین ہیومنزم کی طرف ان کی پیش قدمی ہے اور ان کااسلامزم اپنی روح میں ہیومنزم ہے۔(م۔ا)
سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔زیر نظر کتاب’’انقلابی عمل:ایک اسلامی تجزیہ ‘‘ جناب امین اشعر ، مولانا سید محمد محبوب الحسن بخاری اورخالد جامعی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ مرتبین نے اس کتاب کو4؍ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ باب اول لبرل سرمایہ دار انقلاب، باب دو م :اشتراکی سرمادارنہ انقلاب، باب سوم :سرمایہ دارانہ قوم پرست انقلاب، باب چہارم :اسلامی انقلاب(م۔ا)