ہمارے ہاں اختلافی مسائل میں سے ایک انتہائی اہم متنازعہ مسئلہ طلاق ثلاثہ کا ہے جس میں ہر دو گروہ اپنے اپنے دلائل کے مطابق الگ الگ آراء رکھتے ہیں اس سلسلے میں دیوبند کے معروف عالم سرفراز صفدر صاحب نے ''عمدۃ الاثاب'' نامی رسالہ تحریر کیا جس میں ایک مجلس کی تین طلاق کے تین واقع ہو جانے کو بدلائل ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے – زیر نظر کتاب میں ابوالانعام صفدر عثمانی صاحب نے ، جو کہ پہلے سرفراز صاحب ہی کے ہمنوا تھے، موصوف کی طرف سے پیش کیے جانے والے تمام دلائل کا علمی وتحقیقی انداز میں جواب پیش کیا ہے- مصنف نے سیدنا عمر ؓکے طلاق ثلاثہ سے متعلق فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے اس سلسلے میں احادیث پروارد کیے جانے والے اعتراضات کا کافی وشافی جواب پیش کر کےکتاب وسنت کے اصل مؤقف کی جانب راہنمائی کی ہے۔
شریعتِ اسلامیہ کے عائلی قوانین میں نکاح وطلاق کو جو اہمیت حاصل ہے وہ محتاجِ بیان نہیں۔ بلکہ یوں سمجھئے کہ عائلی قوانین کے مرکزی واساسی اہمیت کے حامل یہی دو رکن ہیں۔ خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں‘ اردو زبان میں ان دو عنوانات پر کئی ایک کتب لکھی جا چکی ہیں لیکن کسی بھی کتاب میں سیر حاصل گفتگو موجود نہیں ہے ۔زیرِ تبصرہ کتاب میں طلاق کے احکامات کے ساتھ ساتھ خلع‘ لعان‘ ظہار‘ ایلاء اور احکام عدت کے مسائل بھی شامل کر دیئے گئے ہیں تاکہ ان مسائل سے بھی آگاہی حاصل ہو جائے۔ اس کتاب میں طلاق کے لفظی واصطلاحی مفاہیم اور باقی مذاہب کی روشنی میں ان کا مفہوم بیان کرنے کی سعی کی گئی ہے اور مسالک کو بھی بیان کیا گیا ہے اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے ثبوت وغیرہ کی اہم مباحث بھی کتاب کی زینت ہیں۔ یہ...
اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے ۔حیات انسانی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس میں اسلام نے اس کی راہنمائی نہ فرمائی ہو ۔عبادات ومعاملات سے متعلق مسائل واحکام وآگاہی اسلامی معاشرہ کے ہر فرد کی ضرورت ہوتی ہے انہی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ عدت وسوگ کا ہے۔موت کےرنج والم کی کیفیت کا شریعت اسلامیہ کے ضوابط کے تحت سامنا کرنے کا نام سوگ ہے ۔لیکن ہمارے پاک وہند کے معاشرےمیں اس حوالے سے ہندوؤانہ رسوم ورواج کا اس قدر چلن عام ہوچکا ہے کہ سوگ کے متعلق ہم کتاب وسنت کی ہدایات کوفراموش کر چکے ہیں۔عورت کی عدت سے مراد وہ ایام کہ جن کے گزر جانے پر اس سے نکاح کرنا حلال ہو جاتا ہے۔عورت کے عدت گزارناواجب ہے اس پر تمام علماء امت کا اجما ع ہے ۔ زیر تبصرہ رسالہ &rsqu...
اسلامی خاندان کی ابتداء ’نکاح ‘ سے ہوتی ہے ۔ جس میں منسلک ہوجانے کے بعدایک مسلمان مرد اور عورت ایک دوسرے کے زندگی بھر کے ساتھی بن جاتےہیں ۔ ان کا باہمی تعلق اِس قدر لطیف ہوتا ہے کہ قرآن مجید نے دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔’نکاح ‘ کے ذریعے ان دونوں کے درمیان ایک مقدس رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔ ان کے مابین پاکیزہ محبت اور حقیقی الفت پر مبنی ایک عظیم رشتہ معرضِ وجود میں آجاتا ہے ۔ اور وہ مفادات سے بالا تر ہوکر ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کی خوشی دوسرے کی خوشی اور ایک کی تکلیف دوسرے کی تکلیف شمار ہوتی ہے ۔ وہ ایک دوسرے کے ہمدرد وغم گساربن کر باہم مل کر زندگی کی گاڑی کو کھینچتے رہتے ہیں ۔ مرد اپنی جدوجہد کے ذریعے پیسہ کما کراپنی ، اپنی شریک حیات اور اپنے بچوں کی ضرورتوں کا کفیل ہوتا ہے ۔ اور بیوی گھریلو امور کی ذمہ دار ، اپنے خاوند کی خدمت گذار اور اسے سکون فراہم کرنے اور بچوں کی پرورش کرنے جیسے اہم فرائض ادا کرتی ہے ۔تاہم بعض اوقات یہ عظیم رشتہ مکدر ہو جاتاہے ، اس میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، اور الفت ومحبت...
نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون و اطمینان کے ساتھ بسر نہیں ہو سکتی اور ایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بےسکونی و بےاطمینانی اور نفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق اور عورت کو خلع کا حق دے کر ایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور و فکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ الفاظِ طلاق کے اصول ‘‘ماہنامہ بینات،کراچی میں مفتی شعیب عالم صاحب کے گیارہ اقساط میں شائع ہونے والے مضامین کی کتابی صورت ہے ۔ جس میں انہوں نے الفاظِ طلاق سے متعلقہ اصولوں کی تفہیم و تشریح کو تفصیلا ً پیش کیا ہے۔(م۔ا)
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح وطلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں ا س فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعت اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل ومنطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔اہل الحدیث کے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں جبکہ حنفی مفتیان کرام ایک مجلس کی تین طلاقوں کا حل حلالہ بتلاتے ہیں جس کے لیے کئی ایک حنفی جام...
زیر نظر رسالہ میں طلاق ثلاثہ سے متعلق چند مفتیان احناف کی آرا پیش کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مولانا محمد عبدالحلیم قاسمی کے تین خطوط شامل کیے گئے ہیں جو کہ نہایت سبق آموز ہیں۔ پہلا خط ہفت روزہ ’اہل حدیث‘ سے لیا گیا ہے۔ دوسرا ملتان کے حالات او ر اسی خط کا ذکر کر کے مولانا محترم کو لکھا گیا پہلا جواب پہنچتے کچھ تاخیر ہو گئی تو اگلا خط لکھ کر ارسال کر دیا گیا۔ مولانا نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلا تامل دونوں خطوط کا جواب ارسال فرما دیا۔ (ع۔م)
یہ مجموعہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے تیار کیا ہے جو اصل میں ایک سیمینار کی روداد ہے جو کہ ہندوستان کے مشہور شہر احمد آباد میں نومبر1973میں طلاق ثلاثہ کے حوالے سے ہی منعقد کیا گیا تھا جس میں مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام نے شرکت کی اور اس حساس موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا مقالہ جات کی روشنی میں اظہار کیا ہے-جس کو بعد میں کتابی شکل دے کر مزید اضافہ جات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے-اس میں طلاق ثلاثہ کے حوالے سے مفصل بحث کی گئی ہے اورطلاق ثلاثہ سے متعلق بعد میں علماء کی ایک متفقہ رائے کو بھی پیش کیا گیا ہے-ایک سوالنامہ بنا کر علماء کی خدمت میں پیش کیا گیا جس پر انہوں نے اپنے اپنے مقالے تصنیف کیے-زیر بحث چیزیں طلاق کا طریقہ،مسنون طلاق،طلاق ثلاثہ کا طریقہ،اور غیر شرعی طلاق ثلاثہ کا طریقہ،غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کا واقع ہونایا نہ ہونا اور اس کے علاوہ طلاق سے متعلقہ بے شمار مسائل کو بیان کیا گیا ہے-
ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے –احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبه کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے-ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں-مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم...
کچھ عرصہ قبل حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے ابوبلال اسماعیل جھنگوی صاحب نے ’تحفہ اہل حدیث‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں انہوں نے مسئلہ طلاق ثلاثہ پر تفصیلی گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ مسلک اہل حدیث پر کافی دشنام طرازی کی۔ زیر نظر کتاب مولانا یحییٰ عارفی صاحب کی شاندار کاوش ہے جس میں جھنگوی صاحب کے تمام اعتراضات کے علمی انداز میں جواب دیا گیا ہے۔ کتاب میں جہاں مسئلہ طلاق پر حقائق اور قطعی دلائل نظر آئیں گے وہیں مسلک اہل حدیث پر الزام تراشیوں اور اعتراضات پر مسکت جوابات بھی پڑھنے کو ملیں گے۔ مولانا موصوف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ مسئلہ ترایح، لواطت زن اور وتروں سے متعلق احناف کے مؤقف پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے اور کتاب وسنت کی صریح نصوص کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ ان مسائل کے علاوہ بیسیوں دیگر مسائل ایسے ہیں جن میں حنفی فقہ اسوہ رسول سے ہٹی ہوئی ہے اور تقلید ی جکڑبندیوں کی وجہ سے انہیں چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
دین اسلام ہی وہ واحد فطری اور عالمگیر مذہب ہے جو انسان کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، خواہ ان کا تعلق معیشت سے ہو یا سیاست سے، معاشرے سے ہو یا خاندان سے، انفرادی ہو یا اجتماعی غرضیکہ دین اسلام ہر موڑ پر انسان کی راہنمائی کرنے کی کمال صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ دور حاضر کے نام نہاد جدید مفکرین سکالر حضرات جو مغربی تہذیب سے متاثر ہو کر اسلامی تعلیمات و تاریخ کی ایسی تشریح و تعبیر بیان کرتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ ثابت کرنے کی نا کام کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام اور مغرب میں ہم آہنگی پیدا ہوجائے، اس کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں کا نام لے کر عورت کو مارکیٹ کی زینت بنایا جارہا ہے۔ زیر نظر مضمون دو پہلوؤں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں مغربی تہذیب کے افکار و نظریات کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں طلاق ثلاثہ کا مسئلہ جو کہ اہل تقلید اور اہل حدیث کے مابین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ کی حیثیت رکھتا ہے اس کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تنویر الآفاق فی مسئلۃ الطلاق" جس میں فاضل مؤلف مولانا محمد رئیس ندوی صاحب نے فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر ٹھ...
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح و طلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل و منطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل...
نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔ طلاق کے مسائل میں سے ایک مسئلہ حالت نشہ کی طلاق ہے ۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ،اور غوروفکر کے لیے ضروری ہے کہ انسان کی شعور ی کیفیت بحال ہو اسی لیے جب انسان عقل وشعور کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو تو اس حالت کی طلاق واقع نہیں ۔اسی بنا پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ مجنون...
زوجین کے باہمی اختلاف کی وجہ سے آپس میں اکٹھے نہ رہنے کی صورت کے پیدا ہونے پر اسلام ان کو علیحدگی کے لیے بھی اصول وقانون دیتا ہے جس سے فریقین میں سے کسی پر زیادتی نہ ہو-مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے مختلف پچیدہ مباحث کو انتہائی اچھے انداز سے بیان کرتے ہوئے طلاق کا شرعی حکم اور اس کی حیثیت کو بیان کرتے ہوئےطلاق دینے کا طریقہ اور شرعی طورپر کون سی طلاق واقع ہو گی اور کون سی نہیں ہو گی اس کو واضح کیا ہے-اس کی شاندار بحثوں میں سے یہ بھی ہے کہ طلاق ثلاثہ کے بارے میں شرعی راہنمائی اور تین طلاقوں کا ایک واقع ہونا عین فطرت سلیمہ کے موافق ہے-اور حضرت عمر کے بارے میں پیدا کیے جانے والے شکوک وشبہات کا جائزہ لیا ہے-طلاق کی مختلف صورتیں،اور ان کی عدتوں کے بیان کے ساتھ ساتھ رجوع یا تجدید نکاح کا طریقہ واضح کیا ہے-اور تین طلاقوں کے وقوع کے جو حلالے کا غیر شرعی طریقہ اختیار کیا گیا ہے اس کو فریقین کے دلائل کے ساتھ قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کی گیا ہے-اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں مفتی سعودیہ عربیہ علامہ عبدالعزیز بن باز کے فتاوی کے ساتھ ساتھ محدث کامل سلطان محمود...
نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح غور وفکر کے بعد اس کا فیصلہ کیا جائے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’طلاقیں کیوں ہوتی ہیں ‘‘محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔اس میں انہوں نے بنیادی طور پر بیوی کی طرف سے ہونی والی کوتاہیوں کا تذکرہ کیا ہے ہرمسلمان عورت کو اس رسالے...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشرتی زندگی کے حوالے سے پاکیزہ تعلیمات اور روشن احکامات دیتا ہے۔اللہ تعالی نے جہاں نکاح کرکےبندھن میں بندھنےکے احکام بیان کئے ہیں ، وہیں اگر یہ بندھن قائم رکھنا مشکل ہو جائے تو اسے طلاق کے ذریعے ختم کرنے کے احکام بھی تفصیل سے بیان کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " غیر مسلم مم...
انسانی زندگی میں ظروف ،حالات اورمزاج کے لحاظ سے کبھی یو ں بھی ہوتا ہے کہ میاں بیوی کا باہم نباہ ناممکن ہو جاتا ہے او ردونوں کے لیے باہم مل کر زندگی کی گاڑی چلانا ایک ناگوار اورانتہائی دہ صورت اختیار کر جاتا ہے ۔ ایسے مرحلے میں اسلام یہ اجازت دیتا ہے کہ برے دل بے تعلق اور کھوٹی نیت کے ساتھ باہم جڑے رہنے اور زندگی کے جائز وحقیقی لطف کےحاصل کرنے اور حقوق وفرائض کودل جمعی سےادا کرنے کے اجروثواب سےمحرومی کی بجائے علیحدگی اختیار کرلیں۔لیکن جس طر ح گھر کے معاملات کا سربراہ مرد کو بنایا گیا ہے اسی طرح طلاق کی گرہ بھی مرد کے ہاتھ رکھی گئی ہے ۔ طلاق کے بعد عورت نے واپس اسی گھر آنا ہوتا ہے جہاں سےوہ نکاح کےوقت رخصت کی گئی تھی تو اس کو مختلف مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔مطلقہ کا بہترین حل تواس کا نکاح ہی ہے لہٰذا اس کے رشتہ داروں اور سہیلیوں کےذریعے اسے کسی مناسب جگہ پر نکاح کےلیے آمادہ...
نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رمحبت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے ۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن اگر نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون وا طمینان کے ساتھ بسر نہیں ہوسکتی او رایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی وبے ا طمینانی او رنفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ مرد کو طلاق او ر عورت کو خلع کاحق دے کرایک دوسرے سے جدائی اختیار کر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن اس کے لیے بھی اسلام کی حدود قیود اور واضح تعلیمات موجود ہیں۔طلاق چونکہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ پوری طرح...