عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان المتنبی"عالم عرب کے ایک معروف شاعرابو الطیب المتنبی کا قصیدہ ہے۔جس کا اردو ترجمہ محترم محمد امین کھوکھر اور محترم محمد یسین قصوری صاحب نے کیا ہے۔عربی زبان وادب سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور...
دعوت سے مراد علماء اور دینی رہنماؤں کا عام لوگوں کی تعلیم وتربیت اس طرح کرنا کہ وہ حتی المقدور دین اور دنیا کے معاملات میں شعور اور بصیرت سے سرفراز ہوں۔یعنی لوگوں کو خیر وبھلائی، ہدایت، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب دینا تاکہ وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سعادت کے حصول میں کامیاب ہو جائیں۔دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ جہاں کہیں بھی کوئی شرعی یا اخلاقی خرابی نظر آئے، ا س کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے۔ امت مسلمہ کے اس عمومی رویے کے علاوہ اس میں ایک گروہ ایسا ضرور ہونا چاہئے جو دعوت دین ہی کو اپنا فل ٹائم مشغلہ بنائیں ، دین میں پوری طرح تفقہ حاصل کریں اور پھر عوام الناس کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہوئے آخرت کی زندگی کے بارے میں خبردار کریں ۔ارشاد باری تعالی ہے: اور سب مسلمانوں کے لئے تو یہ ممکن نہ تھاکہ وہ اس کام کے لئے نکل کھڑے ہوتے، لیکن ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لو...
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں کو یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثی...