عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے احکام ومسائل۔ زیر نظر کتاب’’ شرح متن الدروس المهمةلعامة الامة(عام مسلمانوں کےلیے اہم اسباق)‘‘ شیخ ابن باز کے دورس پر مشتمل عربی رسالہ الدروس المهمة لعامة الامة کی شرح کا اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ الدروس المهمة لعامة الامة کے شارح شیخ ہیثم بن محمد جمیل سرحان (سابق مدرس معہد الحرم۔مسجد نبوی ) ہیں ۔ متن الدروس المهمة لعامة الامة کی یہ شرح چونکہ عربی زبان میں تھی تو محفوظ الرحمن محمد خلیل الرحمن حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ شیخ ابن بازرحمہ اللہ نے اس کتابچہ میں ایک مسلمان کے لیے جن باتوں کا جانناضروری ہے انہیں اختصار کے ساتھ پیش کیا ہے اللہ سے دعا ہےکہ اللہ تعالی شیخ کے درجات بلند فرمائے اور اس رسالہ کو مسلمانوں کے لیے فائدہ مند بنائے۔آمین(م۔ا)
عبرت حاصل کرنے اور آخرت کو یاد رکھنے کے لیے قبروں کی زیارت کرنا شرعی عمل ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ قبروں کی زیارت کرتے وقت زیارت کرنے والاایسے کلمات نہ کہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ناراضی کا باعث بنے، مثلاً: اللہ تعالی کو چھوڑ کر قبر میں دفن شدہ سے مانگنا اور اسے پکارنا، اس سے مدد طلب کرنا، یا اس کی شان میں قصیدے پڑھنا ، اور اسے یقیناً جنتی قرار دینا۔مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون بھی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ’’ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی ‘‘(صحیح مسلم ) زیر نظر کتابچہ ’’ قبروں کی زیارت اور ان محفلوں میں شریک ہوناجن کےبارے میں یہ گمان کیا جاتا ہے کہ وہاں اولیاء کی روحیں حاضر ہوتی ہیں ..‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ایک فتویٰ بعنوان زيارة القبوروشهود مناسبة يزعمون فيهاحضور أرواح الأولياء کا اردو ترجمہ ہے۔جناب عزیز الرحمن ضیاء اللہ سنابلی صاحب نے ’’اسلام سوال وجواب سائٹ ‘‘ سے حاصل کرکےاس کی مراجعت کی ہے ۔یہ کتابچہ امام ابن تیمیہ کی معروف کتاب’’مجموع فتاویٰ ‘‘ کی جلد 27ص72۔75 سے ماخوذ ہے۔ (م۔)
ہر جانور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے، خواہ وہ قربانی کا جانور ہو یا عام جانور۔ذبح کرنےکا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اسے بائیں پہلو (کروٹ)پرقبلہ رخ لٹاکر’’بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘ کہتے ہوئےتیزدھار چھری سے اس طرح ذبح کریں کہ اس کی شہہ رگ، نرخرہ اورسانس کی نالی کٹ جائے، ذبح کے بعد جانور کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کیا جائےحضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ’’نبی کریم ﷺنے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ،اور ذبح کرتے وقت بسم اللہ ، اللہ اکبر پڑھا ،اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھا ۔‘‘( صحيح مسلم: 1556)جانور ذبح کرنے سے متعلق ایک یہ مسئلہ کہ کیا ذبح کےلیے عقیدہ کا صحیح ہونا ضروری ہے؟مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسینگ ،پاکستان نے علماء سلف( شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ، سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز،سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم رحمہم اللہ ) کے فتاویٰ جات کی روشنی میں زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ کیا ذبح کےلیے عقیدہ کا صحیح ہونا ضروری ہے؟ ‘‘ مرتب کیا ہے۔ اس کتابچہ کامواد فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ سے ماخوذ ہے۔اور یہ اس کتابچہ کا آن لائن ایڈیشن ہے۔(م۔ا)
عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بهيمةالانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہﷺاور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔قربانی کرنے کے دنوں کی تعداد کے حوالے سے فقہاءکے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی کرنے کے کل ایّام چار ہیں۔ یوم النحر(دس ذو الحجہ) اور ایام تشریق (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔اور یہی مسلک راحج ہے ۔ زیر نظر کتاب’’چار دن قربانی کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ ہندوستان کے معروف محقق عالم دین مولانا کفایت اللہ السنابلی حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ )کی تالیف ہے، فاضل مصنف نے اس کتاب میں چار دن قربانی کرنے کی مشروعیت کو قرآنی آیات،احادیث صحیحہ،آثارسلف، اور قیاس ولغت کے مستند دلائل سے ثابت کیا ہے۔نیز اس موقف پر پیش کیے جانے والے اعتراضات کا بھی تفصیلی جواب دیا ہے اور یہ بھی ثابت کیا ہے کہ تین دن قربانی کا موقف دلائل کے اعتبار سے نہایت کمزور ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی فہم قرآن سے دوری ہے ۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہےالغرض اتباعِ سنت جزو ایمان ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں سنت کا مقام ‘‘ کبار علماء کونسل سعودی عرب کے رکن مشہور سعودی عالم دین ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ کی اہمیت سنت سے متعلق مایہ ناز کتاب مكانة السنة في الإسلام کا اردو ترجمہ ہے ۔علامہ صالح فوزان نے اس رسالہ میں سنت کی اہمیت اور اس کی تشریعی حیثیت کو کتاب وسنت کےدلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ مولانا عبد الولی عبدالقوی حفظہ اللہ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔مترجم نے اس کی ترجمانی میں اسلوب انتہائی سہل اورآسان اختیار کیا ہے تاکہ ہرخاص وعام کم پڑھے لکھے لوگ بھی بآسانی مستفید ہوسکیں اور سنت کے تشریعی مقام سے روشناس ہوسکیں۔ (م۔ا)
اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ توحيد اور صاف ستهرے سلفی عقيده كی وضاحت ‘‘ علامہ عبد للہ بن محمد بن حمید رحمہ اللہ کےتوحید کے موضوع سے متعلق مختصر عربی رسالہ بعنوان التوحيدوبيان العقيدةالسلفية النقية کا اردو ترجمہ ہے۔مصنف نے اس رسالہ میں قرآن وسنت کے بین دلائل سے مرصع عقیدہ توحید اور سلفی عقیدہ کی خوب وضاحت کی ہے۔عقیدہ توحید سے متعلق یہ مختصر رسالہ بندۂ مسلم کےلیے بدعات وخرافات کے شائبہ سے دور صاف ستھرے سلفی عقیدہ کی وضاحت کرتا ہے۔مولانا عبد الولی عبدالقوی حفظہ اللہ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔مترجم نے اس کی ترجمانی میں اسلوب انتہائی سہل اورآسان اختیار کیا ہے تاکہ ہرخاص وعام کم پڑھے لکھے لوگ بھی بآسانی مستفید ہوسکیں(م۔ا)
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’حصن التوحید‘‘سعودی عرب کے معروف وممتاز علماء کرام فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن السعدی، سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز، فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین، فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن الجبرین، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ناصر بن عبد الکریم العقل رحمہم اللہ عقیدۂ توحید کے موضوع علمی مقالات کااردو ترجمہ ہے۔اس مجموعۂ توحید میں عقیدۂ توحید کی اہمیت اور اس کے منافی امور کا تفصیلی ذکرکیا گیا ہے۔نیز معاشرہ میں رائج فاسد عقائد کی نقاب کشائی اور اہل شرک کے باطل دعووں او رشبہات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔نیزجولوگ قصوں ، کہانیوں اور خوابوں پر اعتماد کرتے ہیں اور قبروں پر جانے سے اپنی حاجات کے پورا ہونے سے اپنے شرک کے صحیح ہونے پر استدلال کرتے ہیں اس کی سیر حاصل تردید کی گئی ہے۔مولانا عبد الولی عبدالقوی حفظہ اللہ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )نے اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔مترجم نے اس کی ترجمانی میں اسلوب انتہائی سہل اورآسان اختیار کیا ہے تاکہ ہرخاص وعام کم پڑھے لکھے لوگ بھی بآسانی مستفید ہوسکیں ۔اور خودکو اعتقادی خرابیوں سے بچاسکیں۔اللہ تعالی اس کتاب کے مؤلف،مترجم اور ناشرین کی اس کاو ش کو قبول فرمائے ، ان کےلیے صدقہ جاریہ بنائے اور عامۃ الناس کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ فاضل مترجم کتاب ہذا کے علاوہ درجن کے قریب کتب کے مترجم و مصنف ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تمام تحقیقی وتصنیفی اور تبلیغی خدمات کو قبول فرمائے آمین(م۔ا)
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب تصنیف کی ہیں ۔ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظرکتاب ’’ آمد مصطفیٰﷺ‘‘ میں اسلاف امت کے طرز عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ سوال اٹھایا ہےکہ کسی کایوم ولادت بہ طور عید منایا جاسکتا ہے کہ نہیں؟ پھر اس سوال کا جواب قرآن وسنت ، اقوال صحابہ وائمہ محدثین کی روشنی میں نوک قلم سے گزار دیا ہے نیز یہ ثابت کیا ہے کہ نبی کریمﷺ کا ذکر سن کر درود پڑھنے کے لیے کھڑا ہونا یا آپﷺ کے میلاد کے ذکر پر تعظیما کھڑا ہونا بدعت ہے۔کیونکہ اگر یہ نیکی کا کام ہوتا ،توصحابہ وتابعین اور ائمہ دین اس سے قعطاً غافل نہ رہتے۔ (آمین) یہ کتاب شاید ابھی غیر مطبوع ہے ۔اس کتاب کی پی ڈیف فائل ایک واٹس گروپ سے حاصل کر کےکتاب وسنت سائٹ کےقارئین کےلیے پبلش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری ﷾ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور ان کی تدرسی، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی مساعی کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
وائل حلاق کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مسیحی فلسطینی محقق ہیں قانون اور اسلامی فکر کی تاریخ میں مہارت رکھتے ہیں ، اور وہ کولمبیا یونیورسٹی میں شعبہ مڈل ایسٹرین اسٹڈیز کے پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ واشنگٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد ’’میک گل یونیورسٹی‘‘ میں انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز میں شامل ہوئے اور 1985 میں اس یونیورسٹی میں اسلامی قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔ وائل حلاق کا اسلامی علوم کے میدان میں بہت حصہ ہے۔ ان کی تخلیقات کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے ، جن میں عبرانی ، انڈونیشی ، اطالوی ، جاپانی اور ترکی شامل ہیں۔ 2009 میں ، وائل حلاق کو دنیا کی 500 بااثر شخصیات میں شامل کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’ ناممکن ریاست ‘‘وائل حلاق کی معروف کتاب الدولة المستحيلة: الإسلام والسياسة ومأزق الحداثة الأخلاقي. کا اردوترجمہ ہے۔ اصل کتاب انگریزی میں ہےلیکن اس کتاب کی افادیت کے پیش کے نظر ترکی، انڈونیشیائی، اور عربی زبان میں اس کا ترجمہ ہوچکا ہے۔ مترجم کتاب جناب صابر علی صاحب نے اردوقارئیں کےلیے اسے اردوقالب میں ڈھالا ہے۔یہ کتاب سیاست کے علاوہ اخلاقیات اور اخلاقی فلسفے پربھی بحث کرتی ہے۔اس کتاب میں مصنف نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ’’ اسلامی ریاست ‘‘ کے مسئلے کی درست تشخیص کیے بغیر مسلمان اس تشکیل ِنو اور اسکے سیاسی وقانونی نتائج کا تصور نہیں کرسکتے ۔اس لیے ضروری ہےکہ ’’ اسلامی ریاست‘‘ کے تصور میں پائے جانے والے کثیر جہتی بدیہی تضادات کا صحیح فہم حاصل کیا جائے۔(م۔ا)
علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہےراویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ دارمی‘‘عثمان بن سعید الدارمی کی تصنیف ہے۔رجال کےسلسلے میں یہ ایک مختصر کتاب جس میں رجال کےامام یحیٰ بن معین کے اقوال موجود ہیں۔تاریخ دارمی در اصل ان سوالات پر مشتمل ہے جو عثمان بن سعید دارمی نےامام یحیٰ بن معین سے مختلف رواۃ کےبارے میں پوچھے گئے تھے۔تو عثمان بن سیعد دارمی نے امام یحیٰ بن معین کے جوابات کو تاریخ دارمی کے نام سے مرتب کیا۔محمد سعید عمران صاحب نےتاریخ دارمی کو اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ یہ اس کتاب کا آن لائن ایڈیشن ہے ۔(م۔ا)
لعنت دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے اور لعنت ایک بدعا ہے اس کا معنیٰ اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں۔ جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا ہے ۔ لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا’’ اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ اس میں عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ‘‘۔ جس شخص پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہو اس کی دینوی اخروی ذلت ورسوائی میں قعطا کوئی شک وشبہ نہیں او روہ خسارے ہی خسارے میں ہے۔بحیثیت مسلم ہم سب مسلمانوں پر لازم ہےکہ ہم ملعون کام کرنا تودرکنار ن کی طرف دیکھنا بھی برداشت نہ کریں ۔ کیوں کہ جن اعمال واشیاء اور حرکات سے اللہ اوراس کے رسول ﷺ کو نفرت ہے اس سے نفرت کرنا ہم سب پر فرض ہے اور جزو ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ تکمیل ایمان کے لیے شرط ہے۔ایسی برائیوں اور خامیوں کا جاننا جو اللہ تعالیٰ کی لعنت اور غضب کاباعث ہیں ہر مسلمان مرد وعورت کےلیے ضرروری ہےکیوں کہ ان کی خطرناکیاں انتہائی اہم ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن وسنت کی نظر میں معلون کون؟‘‘ ابو عدنان محمد طیب السلفی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں وہ تمام قرآنی آیات جمع کردی ہیں جوملعون مردوں اور عورتوں سے متعلق ہیں۔اور وہ تمام صحیح احادیث مبارکہ بھی بیان کردی ہیں جس میں یہ اشارہ ملتا ہےکہ لعنت کےحقدار کون لوگ ہیں ۔ نیز سلف صالحین سے منقول کچھ آثار بھی بیان کیے ہیں ۔اور اہل علم نے لفظ لعنت کا جو معنیٰ کیا ہے وہ بھی بیان کیا ہے۔اور ساتھ یہ بھی ذکر کیا ہے کہ کن کی لعنت جائز ہے اور کن کی نہیں اور یہ کہ اس کائنات ارضی وسماوی کاسب سے پہلا معلون کون ہے۔الغرض فاضل مصنف نے قرآن وحدیث کی روشنی میں حتی الوسع ان تمام برائیوں کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے جو لوگوں کے لیے اللہ کی لعنت اور پھٹکار باعث بن سکتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین (م۔ا)
کتب خانوں کی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔کتب خانہ یا دارُالکُتُب یا مکتبہ (Library)، ایک ایسی جگہ یا مقام جہاں اُن لوگوں کو پڑھنے کے لیے کتابیں مہیّا کی جاتی ہیں جو لوگ (مالی یا دوسری وجوہات کی بنا پر) کتابیں خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں۔جدید درالکتب میں کوئی بھی شخص ہر قسم کی معلومات تک کسی بھی شکل و ذریعہ سے بے روک رَسائی حاصل کر سکتا ہے۔ مع معلومات کے، یہ دارالکتب ماہرین یعنی کِتاب داروں کی خدمات بھی مہیا کرتی ہیں جو معلومات کو ڈھونڈنے اور اُن کو منظّم کرنے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں۔دنیا بھر میں تاریخی کتب خانے موجود ہیں جوآج بھی مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ۔برصغیر پاک وہند کے میں بھی تاریخی حیثیت کے حامل کتب خانے موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’قصر علم ٹونک کے کتب خانے اور ان کےنوادر‘‘ صاحبزادہ شوکت علی خاں صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔ٹونک، بھارت کے صوبہ راجستھان کا ایک قصبہ ہے جو بناس ندی کے دائیں کنارے پر واقع ہے۔ جے پور سے اس کی مسافت 95 کلومیٹر ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں ٹونک کے مختلف کتب خانوں موجود تقریبا 400 اہم کتابوں کا مختصر تعارف ان کی کتابوں کی کیفیت کو اس کتاب میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)
کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا مشکل کا شکار رہی ۔ اس وبائی مرض نے نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ،ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کرتے رہے ۔ اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ۔ہر طرف نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم تھا ۔حتی ٰکہ جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ۔یہ ایک آزمائش بھی تھی اور عذاب کی صورت بھی۔ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے تھے۔ بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں مساجد نماز کے لیے بند کر دی گئی عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق تھی ۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء رہیں ۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےشرعی حقوق وفرائض) پر مختلف تحریریں آئیں جنہیں بعض احباب نے کتابی صورت میں مرتب کر کے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیا ۔ اہل قلم اس کی سال کی ہولناکیاں اور بھیانک واقعات ونوازل کو کتابی صورت میں مرتب کرتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس موذی عالمی وبا سے محفوظ فرمائے ۔(آمین) زیر نظر رسالہ بعنوان’’ نسیم الریاض فی احکام النوازل والامراض (وبائی امراض کے احکام ومسائل)کورونا‘‘ محترم جناب ڈاکٹرحافظ ریاض احمد اثری﷾(مدرس مرکز ابن القاسم ،ملتان ) کی کاوش ہے ۔ موصوف نے ان حالات میں دریافت کیے جانے والے مسائل وسوالات کو یکجا کر کے قرآن وسنت کی روشنی میں انکے شرعی احکام بیان کردیے ہیں ۔باقاعدہ پہلے سوال پیش کر کے پھر قرآن وسنت کی روشنی میں اس کا جواب قلم بند کیا ہے۔الغرض اس مختصر رسالہ میں ہر عام وخاص کے لیے موجودہ حالات کے مطابق بہترین ومفید رہنمائی پیش کی گئی ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میِں ا نتہائی وقیع اور مفید معلومات پر مشتمل ہے۔صاحب تحریر کی مجلہ’’الاعتصام ‘‘ لاہور ،’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ اور دیگر جماعتی مجلات ورسائل میں علمی تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں خیر وبرکت کریں اور ان کی تدریسی وتحریری مساعی کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’وفیات ماجدی ؍نثری مرثیے‘‘ مولانا عبد الماجد دریابادی کی اپنے خاندان کے افراد،مختلف علماء،سیاسی لیڈر،شاعر،ادیب وصحافی،ڈاکٹر وطیب حضرات کی وفات پر ان کے متعلق مختلف رسائل وجرائد میں مطبوعہ تحریروں کی کتابی صورت ہے جنہیں حکیم عبدالقوی دریا بادی صاحب نے مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور کیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر ایک مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے ’’امن وسکون کی زندگی‘‘نبی کریم ﷺاسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے ۔ اس کے نام ہی میں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر نظرکتاب ’’نبئ امن وآشتیﷺ ‘‘مولانا محمد رفیق چودھری ﷾(مصنف ومترجم کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں سب سے پہلےامن وآشتی کے حوالے سے قرآنی آیات اور احادیث نبویﷺ پیش کی ہیں۔اس کے بعد سیرت نبویﷺ سے متعلق ایسے 30 ؍واقعات بیان کیے گئے ہیں جن میں حضورﷺ نےاپنے مخالفین کو عفوو درگزر اور امان سے نوازا اور امن پسندی اور صلح کو ترجیع دی۔اس کے بعد بعض دوسرے وسائل امن کا ذکر ہےاورنبوی ضابطۂ جنگ کو واضح کیاگیا ہے۔پھر اسلام میں تصور جہاد کو تفصیل سے لکھا گیا ہے۔اس کے بعددلائل کے ساتھ یہ بتایا گیا ہےکہ اسلام دہشت گردی نہیں سکھاتا بلکہ دینِ امن وسلامتی ہے۔کتاب کےآخر میں اقوام متحدہ کا منشور حقوق انسانی اور سیرت نبوی ایک نظر میں مذکور ہوئی ہے۔ مصنف کتاب ہذا کی زندگی کا طویل حصہ قرآن مجید سمجھنے سمجھانے اور اس کی نحوی وتفسیری مشکلات حل کرنے میں گزرا ہے۔کتاب ہذا کے علاوہ آپ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو وانگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے(آمین) ( م۔ ا)
امت مسلمہ تاریخ کے ہر دور میں دشمنان اسلام کا ہدف بنی رہی ، دشمن اس پر مسلسل یلغار کرتا رہا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے پر تلا رہا ، تاریخ میں کئی مواقع ایسے آے کہ محسوس ہونے لگا کہ اب یہ امت زندگی کے افق سے غائب ہو جاے گی ، مگر ہر بار اس نے سنبھالا لیا اور تازہ دم ہو کر تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نمودار ہوئی ، پچھلی دو تین صدیوں کے حالات کاجا ئزہ لیا جاتا ہے تو اس امت کے جسم سے مسلسل خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے ، کبھی وہ بے حد کمزور ، نڈھال اور شکست و ریخت سے دو چار ہوتی نظر آتی ہے مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، جب ہم پچھلی دو صدیوں کے زوال وانحطاط، اور اپنی ذہنی وجسمانی غلامی کی تاریخ کا آج کی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں تو امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات نظر آنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسلم نشأۃ ثانیہ اساس اور لائحہ عمل‘‘محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب (مدیر ماہنامہ البرہان ،لاہور ؛ ناظم اعلیٰ ملی مجلس شرعی ،پاکسان ) کی تصنیف ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں اس بات کو تفصیل سے ذکرکیا ہےکہ مسلمانوں کی ساری کمزوریوں کے باوجود مسلم نشأة ثانیہ کے سنجیدہ امکانات بھی موجود ہیں ۔ اس لیے ہمارا رویہ مایوسی اور ناامیدی کی بجائے محتاط پر امید ی کا ہونا چاہیے ۔اور مسلم نشأة ثانیہ جو آج ایک خواب ہے اگر ہم مسلمان چاہیں اور اس کے لیے صحیح سمت میں جدوجہد کریں تو یہ خواب کل حقیقت میں بدل سکتا ہے۔نیز اس کتاب میں اس سوال کا جواب بھی ہے کہ نیواور جیوورلڈآرڈر کی موجودگی میں عالم اسلام اور ملت اسلامیہ موجودہ ذلت اور پستی سے نکل کر ترقی وعروج سے کیسے ہم کنار ہوسکتی ہے۔موصوف کے ادارہ محدث ،جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے بانی ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور ان کے صاحبزدگان سےدرینہ تعلقات ہیں ۔ڈاکٹر صاحب نے اپنی تصنیفات کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے خود عنائت کی ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں امن وسلامتی ، صحت وعافیت والی لمبی زندگی دے ۔آمین (م۔ا)
برے اعمال انسان کے نفس پر اتنا اثر کرتے ہیں کہ ان اعمال کی وجہ سے اس کا دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں رہتا۔اچھے یا برے اعمال انسان کے اپنے لئے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا (سورة لاسراء:15) ’’جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے‘‘ زیر نظر کتاب’’منکرات الاعمال‘‘ مکتب توعیہ الجالیت،سعودی عرب کی مرتب کردہ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب 374 احادیث نبویہ کا بہترین مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں مسلم معاشرے میں بکثرت رائج ان مختلف قسم کی منکرات وسیئات، منہیات وممنوعات کا قرآن وسنت کی روشنی میں جائزہ لیاگیا ہے ۔اور ان کے مہلک نتائج سے عوام کو آگاہ کر کے اس سے بچنے کی دعوت دی گئی ہے۔قارئین اس کتاب سے استفادہ کر کےاس کی روشنی میں معاشرہ میں پھیلی ہوئی منکرات وسئیات، محرمات وممنوعات سے بچ کر تقویٰ اور اعلی اخلاقی اقدار کی حامل زندگی گزار سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مترتبین ومترجم اس کاو ش کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔آمین (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔سیرت نبوی کے مطالعہ سے مسلمان عبادات ، معاملات، اخلاق وآداب سے متعلق نبوی معمولات کو جان سکتا ہے ۔ سیرت نبویﷺ کےمطالعہ ہی سے ہم اپنے معاشرے کی کمزوری اور کوتاہی کے اسباب وجوہات کو تلاش کرسکتے ہیں۔ اور ان کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں کرسکتے ہیں۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظرکتاب’’ مختصر سیرۃ الرسولﷺ‘‘ محترم جناب محمد طیب محمد خطاب بھواروی کی مرتب شدہ ہے اس مختصر کتاب میں انہوں نے سیرت نبوی ﷺ سے متعلق مختصر نکات پیش کیے ہیں ۔اہم واقعات واحداث اور ان کی تاریخوں سے روشناش کرانے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)
مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ نے شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے اپنی مادر علمی میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔مولانا تدریس کےساتھ ساتھ مضمون نگاری بھی کرتے تھے قیام پاکستان سے قبل انکے مضامین مختلف معروف مجلات(اخبار اہل حدیث امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیام پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد رکھی اور کتب و رسائل طبع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ مملکت خداداد میں دین اسلام کا نفاذ مولانا صاحب کا دیرینہ خواب تھا۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف بھی نہایت سرگرم رہے۔مرحوم نے جناح کالونی ،فیصل آباد میں ایک کوٹھی کرایہ پر لے کر اس میں جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی بنیاد رکھی بعد ازاں سرگودھا روڈ پر وسیع وعریض جگہ لے کر وہاں خوبصورت عمارت تعمیر کی ۔مولانا کی ساری زندگی اشاعت دین کےلیے کوشاں رہے ۔حکیم صاحب نے 28؍جون 1996ء کووفات پائی۔ اسی روز نماز عصر کےبعد یونیورسٹی گراؤنڈ،فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اللہ تعالیٰ کی مرقد پراپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) زیر نظر کتاب’’مولانا عبدالرحیم اشرف حیات وخدمات ‘‘ مولانا مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر زاہد اشرف (مدیر اعلیٰ ماہنامہ المنبر،فیصل آباد) کی مرتب شدہ ہے مولانا عبدالرحیم پر لکھی یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہےان میں سے پہلے دو حصے طبع ہوچکے ہیں ۔جلد اول بعض مقتدر سیاسی شخصیات(راجہ ظفر الحق سابق قائد ایوان بالا، میاں طفیل محمدؒ سابق امیر جماعت اسلامی، محمداعجاز الحق سابق وفاقی وزیر حکومت پاکستان، اقبال احمد خان سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان) کے پیغامات اور سولہ علماء کرام ، سترہ اصحاب تعلیم بتیس اہل قلم کی نگارشات اور مولانا عبد الرحیم اشرف مرحوم سے متعلق بارہ منظوم عقیدتوں پر مشتمل ہے۔جلد دوم ان انٹرویوز مشتمل ہے جو مرتب کتاب ہذا نے مختلف قومی وملی اور ملکی وغیر ملکی شخصیات سے اندرون وبیرون ملک کیے۔ان انٹرویوز میں مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف علیہ الرحمہ کی حیات وخدمات کے بہت سے زاویوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔(م۔ا)
کتب خانہ اسکندریہ کی بنیادبطلیموسی فرمانروا سوتر اول نے اسکندریہ کے مقام پر رکھی ۔ اس کے بیٹے فیلاڈلفس کی علم پروی اور کتابوں سے دلچسپی نے کتب خانہ اسکندریہ کوجلد ہی اس قابل بنا دیا کہ ایتھنز کی علمی وثقافتی مرکزیت وہاں سمٹ آئی۔ اصحاب علم وفضل دور دور سے اس علمی مرکز کی طرف جوق در جوق کھنچے چلے آتے تھے۔کتب خانہ اسکندریہ کا قیام بھی نینوا کے کتب خانہ کی طرح شاہی سرپرستی میں عمل میں آیا۔ یہ کتب خانہ ایک کثیر المقاصد عجا ئب گھر میں قائم کیا گیا تھا جو رصدگاہ، ادارہ علم الابدان، ادارہ نشر و اشاعت اور کتب خانہ کی عمارت پر مشتمل تھا۔ مورخین کے نزدیک اس علمی ادارے کو دنیا کی سب سے پہلی جامعہ یا سائنسی اکادمی ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔کتب خانہ اسکندریہ میں کتابوں کا ذخیرہ زیادہ تعداد میں پیپرس اور جھلی کے رول یا پلندوں پر مشتمل تھا۔اس کتب خانے میں کتابوں کی تعداد میں 5 لاکھ سے متجاوز تھی ۔ مسلمانوں پر ایک الزام یہ بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ اس کو مصرکی فتح کے وقت مسلمانوں نے نذرآتش کر دیاتھا جبکہ اس الزام کی تردید خود مستشرقین مثلاً ایڈورڈ گبن(Gibbon) اور قلپ کے ہٹی(P.K Hitti)وغیرہ نے بھی کی ہے، ان کی تحقیق کے مطابق یہ کتب خانہ ظہوراسلام سے 200 سال پہلے مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ چکا تھا۔ زیر کتاب بعنوان ’’ مضمون کتب خانہ اسکندریہ‘‘ معروف سیرت نگار شبلی نعمانی کی تحریر ہے۔انہوں نے اس تحریر میں اصول روایت ودرایت سے ثابت کیا ہےکہ کتب خانہ اسکندریہ کےجلانے کاالزام جو مسلمانوں پر لگایا جاتا ہے ہے وہ غلط ہے۔(م۔ا)
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے، شیخ مقبول سلفی کی تحریریں سوشل میڈیا پر تواتر سے آتی رہتی ہیں، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نہایت منظم و مرتب زندگی گزار رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مضامین ومقالات مقبول ‘‘فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی ان مختلف قیمتی تحریروں کا مجموعہ ہے، جو انہوں نے متنوع موضوعات پر مختلف اوقات میں لکھیں ،محترمہ ام احمدنے اپنے شوہر کی معاونت سے مولانا مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ کی تحریروں کو افادہ عام کے لیے ’مضامین ومقالاتِ مقبول‘ کے نام سے سافٹ کاپی کی شکل میں مرتب کیا ہے۔ جس میں 31؍ عنوانا ت کے تحت دو سو سے زائد مقالات ومضامین کو جمع کیا گیا ہے۔عناوین کی فہرست مرتب کرتے ہوئے انہیں اصل مقام سے لنک بھی کردیا گیا ہے، تاکہ فہرست میں عنوان پر کلک کرکے مطلوبہ مقام تک پہنچنا آسان ہو۔مقبول احمد سلفی صاحب کا مقالات و مضامین میں تحریر کا انداز مدلل ومحقق ہے، کتاب وسنت کے دلائل ذکر کرکے موقف اپناتے ہیں، اور پھر علما کے اقوال و آراء سے استنباط کرتے ہوئے زیر بحث مسئلہ کی وضاحت کرتے ہیں۔، تقلید اور آراءِ رجال کی جکڑبندیوں سے آزاد ہو کر اہل حدیث مکتبِ فکر کے مطابق مسائل کے حل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ مجموعہ مقالات کسی تحفہ سے کم نہیں ہے، اور اس میں کئی ایسے موضوعات و مسائل بھی ہیں، جن پر عام طور پر سرچ کرنے میں مواد دستیاب نہیں ہوتا۔ سوشل میڈیا پر کام کرنے کے آداب، اس میدان میں پائی جانے والی اخلاقی بیماریاں وغیرہ کے متعلق بھی کئی ایک مفید مقالات اس مجموعہ مقالات میں شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کارِ خیر میں حصہ دار بننے والے تمام لوگوں کو اجرِ جزیل سے نوازے، اور انہیں مزید دین کے کام کی توفیق مرحمت فرمائے۔(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ اردوزبان میں اسلامی وادبی دسیوں مجموعۂ خطبات موجود ہیں ۔ لیکن نوخیز بچوں اورنو نہالوں کےاذہان کی آب یاری کےلیے صحیح مواد پر مشتمل کتب کم ہی ملتی ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ مجموعۂ تقاریر‘‘چن زیب خان آفاق کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں طلبہ وطالبات کے معیاری اورشستہ تقریریں مرتب کردی ہیں ۔ یہ مجموعۂ تقاریر سکولز کالجز اور اہل عساکر کے ہر سطح کے طلبہ وطالبات کےلیے یکساں مفید ہیں۔ (م۔ا)
کتب خانوں کی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔کتب خانہ یا دارُالکُتُب یا مکتبہ (Library)، ایک ایسی جگہ یا مقام جہاں اُن لوگوں کو پڑھنے کے لیے کتابیں مہیّا کی جاتی ہیں جو لوگ (مالی یا دوسری وجوہات کی بنا پر) کتابیں خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں۔جدید درالکتب میں کوئی بھی شخص ہر قسم کی معلومات تک کسی بھی شکل و ذریعہ سے بے روک رَسائی حاصل کر سکتا ہے۔ مع معلومات کے، یہ دارالکتب ماہرین یعنی کِتاب داروں کی خدمات بھی مہیا کرتی ہیں جو معلومات کو ڈھونڈنے اور اُن کو منظّم کرنے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں۔دنیا بھر میں تاریخی کتب خانے موجود ہیں جوآج بھی مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ۔برصغیر پاک وہند کے میں بھی تاریخی حیثیت کے حامل کتب خانے موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’کتب خانہ ‘‘ بی بی سی لندن کی اردو سروس پر نشر ہونے والے سلسلے وار پروگرام’’کتب خانہ‘‘ کتابی صورت ہے ۔ جناب رضاعلی عابدی صاحب نےاسے مرتب کیا ہے ۔ اس کتاب میں پاکستان اور ہندوستان کےاہم قدیم کتب خانوں اور ان میں موجود اہم قدیم کتابیں کا مختصر تعارف پیش کیاگیا اور کتاب کی حالت وکیفیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجیدعظیم ایک بے مثال کتاب ہے ، اس کی عظمتوں اور رفعتوں کی کوئی انتہا نہیں ،ہدایت اور اصلاح ،انقلاب اور تبدیلی، ظاہر و باطن کی درستگی اور دنیا و اخرت کی تما م تر بھلائیوں اور کامیابوں کو اللہ تعالیٰ نے اس میں جمع کر رکھا ہے ،علوم ومعارف ،اسرار وحکم کی تمام باتیں بیان کی گئی۔قرآن کریم جو ساری انسانیت کی ہدایت کے لئے نازل کیا گیا ،اللہ تعالیٰ نے اپنے اس بے مثال کلام میں عجیب و غریب برکا ت رکھی ہیں ،اس کی تلاوت ،اس کی سماعت ،اس میں غور وفکر کرنا،اس کے معانی و مطالب کو سمجھنے کی کوشش کرنا، اس کے حلال پر عمل کرنا اس کے حرام سے اجتناب کرنا ،اس کی تعلیمات سے زندگیوں کو روشن کرنا ،اور اس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق زندگی گذارنا ہر اعتبار سے انسانوں کے لئے اس میں خیر وبرکات ،انقلاب اور کامیابی اور کامرانی ہے ۔قرآن مجید جہاں نبی کریم ﷺ کا ایک لافانی معجزہ ہے وہیں تمام انسانوں کے لئے ایک مکمل دستور اور منشور بھی ،اس میں اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کو بیان کیا ،قوموں کے عروج وزوال کو،فرماں برداروں کے انعام و اکرام کو ،اور نافرمانوں کے انجامِ بد ،جنت کی نعمتوں کو ،اور جہنم کی تکلیفوں کو،کامیابی کے راستوں اور ناکامی کے کاموں کو،غر ض کہ قرآن کریم ہر اعتبار سے ایک جامع اور مکمل کتاب ہے زیر نظر کتاب’’ خدا بول رہا ہے‘‘ جناب ابو یحییٰ صاحب کی ناول کے انداز میں آسان فہم دلچسپ تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے عظمتِ قرآن کا بیان ایک دلچسپ کہان کی شکل میں پیس کیا ہے۔مصنف نے کہانی کا آغاز جنت کی دنیا سے کیا ہے۔کہانی کواس قدر دلچسپ انداز میں مرتب کیا ہے کہ قاری کے لیے ان شاء اللہ مکمل کتاب پڑھے بغیر چھوڑنا آسان نہیں۔اللہ تعالیٰ قرآن کی عظمت وشان کو سمجھنے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔(م۔ا)
غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کےعلاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ نہ فرشتے ،انسان اور جنات غیب جانتے ہیں۔اور نہ ہی انسانوں میں سے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے انبیا اور اولیا غیب نہیں جانتے۔ اور نہ ہی سید الانبیاءسیدنا محمد رسول اللہﷺ غیب کی باتیں جانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ غیب کی باتیں نہ جاننے کے دلائل کتاب و سنت کے صفحات میں دوپہر کے سورج کی طرح عیاں اور روشن ہیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اس قدر واضح دلائل کے باوجود علم غیب کو اللہ کے علاوہ بہت سے لوگوں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ علم غیب خاصۂ خدااست‘‘شیخ الحدیث حافظ محمد الیاس اثری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔فاضل مصنف اس مختصر کتاب میں مسئلہ علم غیب پر بریلوی مفتی احسان اللہ نقشبندی کے مغالطات کا خوب علمی اور مدلل جواب لکھا ہے اور موضوع سے متعلق مدلل ومبرہن مواد اس کتاب میں جمع کردیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(م۔ا)