مؤطا امام مالک حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے ۔ جسے امام مالک بن انس نے تصنیف کیا۔ امام مالک فقہ اورحدیث میں اہل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ مؤطا امام مالک حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔ جمہور علماء نے مؤطاکو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولیٰ میں شمار کیاہے۔اس کی اسی اہمیت کے باعث ہر دور میں اکابر امت نے اپنے اپنے حلقہ ہائے تدریس میں اس سے استفادہ کیا اورمختلف ادوار میں مختلف دول ِ اسلامیہ میں اس کی شروحات وتعلیقات بھی لکھی ہیں ۔امام ابن عبد البر کی ’’الاستذکار‘‘ مؤطا امام مالک کی ضخیم شرح ہے ۔ اور اسی طر ح اردو زبان میں علامہ وحیدالزمان نے صحاح ستہ کی طرح اس کا بھی ترجمہ کیا طویل عرصہ سے یہی ترجمہ متداول تھا ۔ زیرنظر مؤطا ا مام مالک کی شرح ارض پاک وہند میں تین جلدوں پر مشتمل بزبان اردو پہلی تحقیقی اورمفصل شرح ہے ۔ترجمہ وتخریج وشرح کا فریضہ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم حفظہ اللہ نے ا نجام دیا ہے شارح نے احادیث کی تحقیقی اور علمی وتفصیلی شرح کی ہے تاکہ فہم حدیث میں کسی قسم کااخفاء وبہام باقی نہ رہے۔ہرکتاب کے شروع میں خلاصہ الکتاب اور ہرباب کا خلاصہ اور اس میں موجود،صحیح،موقوف،مقطوع اور اقوال امام مالک کو واضح کیا گیا ہے۔تحقیق حدیث میں ڈاکٹر سلیم الہلالی، علامہ ناصرالدین البانی اور احمد علی سلیمان المصری کی تحقیق پر اعتماد کیا گیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علومِ قراءات کے موضو ع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی کی قراءات ِ سبعہ میں اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔شاطبیہ کا اصل نام حرز الامانی ووجه التهانی ہے لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اور اسے قصیدة لامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا اختتام لام الف پر ہوتا ہے۔ یہ کتاب قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ العلویہ علی الشاطبیہ‘‘قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور)کی قراءات سبعہ کی مشہور کتاب الشاطبیہ کی آسان اور عام فہم شرح ہے ۔شارح نے بڑی محنت سے ایک نافع اور نفیس شرح شائقین علم القراءۃ کےلیے تیاری کی ہے ۔اندازِ تشریح وبیان ِمسائل بڑا عمدہ ہے مسائل کو آسان ترکرنے کے لیے نقشے دئیے گئے ہیں ۔(م۔ا)
دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’علومِ اسلامیہ میں تحقیقی مقالہ نگاری‘‘ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب علوم ِاسلامیہ میں تحقیقی مضامین، مقالہ جات اور علمی ریسرچ کرنے والے اسکالرز اور اپنی تدریسی پیشہ وارانہ ترقی کے لیے تحقیقی مقالات شائع کرنےوالے اساتذہ کے مسائل کو زیر بحث لاتی ہے ۔اس میں ان کی ضرورت کے لیے قابل عمل مشورے اور حسبِ حال تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ نیزحصول مواد کےلیے آن لائن لائبریریوں اورویب سائٹوں کی طرف رہنمائی بھی شامل ہے ۔ (م۔ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔ علم اصول فقہ ، وحی الٰہی اور عقل انسانی دونوں کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’علم اصول فقہ ایک تعارف‘‘ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں(چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ یو ای ٹی ،لاہور ) کی تین جلدوں پر مشتمل تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے یہ کتاب اسلامی قانون میں دلچسپی رکھنے والے اصحاب کے لیے مرتب کی ہے ۔اس کتاب میں اصول فقہ کی تاریخ،مصادر فقہ، قواعدکلیہ، اور فقہ اسلامی کے اصولِ تعبیر وتشریح جیسے موضوعات کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے۔نیز اس کتاب میں اصولِ فقہ اسلامی کا ایک بھر پور اورجامع تعارف پیش کیا گیا ہے۔(آمین)(م۔ا)
سورۂ فاتحہ میں توحید ،احکام ،جزاء اور بنی آدم کےاختیار کردہ راستوں وغیرہ کا ذکر ہے اسی لیےاسے ’’ ام القرآن‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس سورت کے بہت سےامتیازات ہیں جن کی وجہ سے یہ دوسری سورتوں سے ممتاز ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تفسیر سورۃ الفاتحہ‘‘ حافظ نثار مصطفی کی کاوش ہے ۔صاحب تفسیر نے اس کتاب میں ڈاکٹر وہبہ الزحیلی کی التفسيرالمنير في العقيدة والشريعةوالمنهج‘‘ کے اسلوب کو اپناتے ہوئے مشمولات سورت کو اجمالاً بیان کرنے کے علاوہ الفاظ کی لغوی توضیحات بھی بیان کردی ہیں (م۔ا)
برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’علمائے اہل حدیث بستی وگونڈہ‘‘بدر الزماں نیپالی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں بستی وگونڈہ کی جماعتی خدمات کو تین حصوں (دعوت تلیغ،مدارس و تدریس،تصنیف وتالیف وترجمہ وصحافت۔) میں تقسیم کر کے حروف تہجی کی ترتیب سے ننانوے (99) علماء کرام کی سوانح حیات کو اس کتاب میں قلمبند کیا ہے۔(م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تحفۂ اہل حدیث المعروف انشکاف جدید در تحقیق تقلید‘‘ مولانا ابوتراب محمد حسین ہزاروی کی تصنیف ہےاس کتاب میں فاضل مصنف نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ مسلمان جب سے تقلید شخصی کے پھندہ میں پھنس کر رائے وقیاس کا شکار ہوئے اسی وقت سے اسلام میں ضعف اور کمزوری کے آثار نمایاں ہوئے ۔ کیونکہ اسلام کی ساری قوت جو قرآن و حدیث کی اشاعت اور توحید وسنت کی تبلیغ پر صرف ہونی چاہیے تھی کتب فقہ میں بٹ کر رہ گئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین (م۔ا)
تاریخ اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ بادشاہوں ، فاتحوں اورمشاہیر کے احوال، گزرے ہوئے زمانہ کے بڑے اور عظیم الشان واقعات و حوادث، زمانہٴ گزشتہ کی معاشرت ، تمدن اور اخلاق وغیرہ سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔ ۔تاریخ سے گزشتہ اقوام کے عروج و زوال ، تعمیر و تخریب کے احوال معلوم ہوتے ہیں، جس سے آئندہ نسلوں کے لیے عبرت کا سامان میسر آتا ہے، حوصلہ بلند ہوتا ہے، دانائی و بصیرت حاصل ہوتی ہے اور دل و دماغ میں تازگی و نشو نما کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سرمایۂ تاریخ‘‘ پرو فیسر سیعد اختر کی تصنیف ہے۔ مصنف نے کتاب ہذا میں برصغیر پاک وہند کے علمی سرمائے سے استفادہ کر کے ممتاز مؤرخوں اور سوانح نگاروں کے حالاتِ زندگی اور علمی خدمات کا ناقدانہ جائزہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں زیر نظر ’’ آسان اور جدید طرز کاقاعدہ معلم القرآن للاطفال‘‘ قاری محمد حنیف فریدی(ایم۔اے)کا طلبہ اور طالبات کو قرآن حکیم کی تعلیم دینے کے لیے ایک جامع قرآنی قاعدہ ہے ۔مرتب نے یہ قاعدہ اس قدر آسا ن فہم انداز میں ترتیب دیا ہےکہ بچوں کو غیر ضروری بوجھ اور طوالت سے بچایا جائے اور ان کا شوق زندہ رہے ۔پہلے دو حروف والے الفاظ ، پھر تین اور پھر چار حروف والے الفاظ درج کیے گئے ہیں تاکہ بچوں پر نفسیاتی دباؤ بھی نہ پڑے اور ذہن بتدریج وسعت پکڑتا جائے ۔ راقم کو اس قاعدہ کے آخر میں درج شش کلمہ سے اتفاق نہیں ہےکیونکہ ان چھ میں سے کسی ایک کلمے کا نام بھی قرآن و حدیث میں موجود نہیں، یہ غیر معروف ہیں اور بہت بعد میں کسی نے ان ناموں کو ترتیب دیا ہےا ن چھ کلموں کی اہمیت و فرضیت تو دور کی بات ہے انکی یہ ترتیب اور ان چھ کلموں کے مکمل الفاظ ہی ثابت نہیں، کسی ضعیف حدیث میں بھی ان چھ کلموں کی موجودہ ترتیب یا فضیلت ثابت نہیں ہے۔(م۔ا)
قربانی کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بہترین عمل ہے نبیﷺ کا فرمان ہے : ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کےہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کےہاں کوئی بھی عبادت کا عمل تب ہی قابل قبول ہوتا ہے کہ جب اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ تمام اہل اسلام کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ۔عبادات میں سے اہم عبادت عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کواللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذبح کرنا ہے اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی کتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ زیرنظر کتابچہ’’مسائلِ قربانی ‘‘ مولانا محمد اعظم رحمہ اللہ کا مرتب شدہ ہے ۔ فاضل مصنف نےاس مختصر کتابچہ میں مکہ مکہ اور خانہ کعبہ کی مختصر تاریخ ، حج کی اہمیت وفرضیت ،فضیلت طریقہ مناسک حج،اقسام قربانی اور قربانی کے احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔(م-ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات، خطباتِ محمدی ،خطبات ِنبوی، زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ خطبات اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ خطبات ِقرآن وحدیث ‘‘محدث دوراں حافظ عبد اللہ روپڑی رحمہ اللہ کے بھتیجے اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے بانی ومدیر حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ کے برارد خورد حافظ عبد الوحید روپڑی صاحب کے خطبا ت کامجموعہ ہے ۔ حافظ صاحب نے ان خطبات میں بڑا ناصحانہ انداز اختیار کیا ،نصیحت کےنبوی اسلوب کو اپنانے کی کوشش کی ہے ،لوگوں کے عقائد ونظریات پر بے جاتنقید نہیں کی گئی اور نہ ہی سخت اور درشت انداز اپنایا ہے ۔مقرر موصوف چونکہ قدیم تاریخ کے ساتھ ساتھ جدید تاریخ پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں خصوصاً گزشتہ دوصدیوں کی تاریخ کے اہم واقعات پر ان کی گہری نظر ہے ان واقعات کے پس پردہ محرکات کا بھی انہیں بخوبی علم ہے ۔ان عالمی واقعات وحادثات کا انہوں نے جابجا اپنے خطبات میں تذکرہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کو صحت وعافیت والی زندگی دے اور ان کی دینی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
تحریک کا لفظ حرکۃ سے ماخوذ ہے ۔ تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ ایک تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے۔محترم جناب خلیل الرحمن چشتی صاحب نے زیر نظر کتاب ’’اسلامی تحریک کے 30 بنیادی اصول‘‘ میں تیس ایسے بنیادی اصول پیش کیے ہیں کہ جن کی روشنی میں تحریک سے وابستہ افرادد اپنے ملک میں اپنے اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر اسلام کی عالمگیر دعوت کے لیے جدوجہد کرسکتے ہیں ۔چشتی صاحب نے اس مختصر کتاب میں بہت سے اہم سوالات اور اشکالات کے جوابات پیش کیے ہیں ۔ ان سوالات میں اسلام کیا ہے ؟،تحریک کیا ہے ؟،دین کیا ہے ؟،اقامت دین کامفہوم کیا ہے ؟ اسلامی اداروں کی تشکیل کیوں ضروری ہے ؟تنظیم اور اجتماعیت کی ضرورت اور اہمیت کیا ہے ۔جیسے اہم سوالات شامل ہیں ۔یہ کتاب در اصل مصنف کے اس موضوع پر مختلف ممالک میں دئیے گئے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔(م۔ا)
امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ سیدنا عیسی اورامام مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔اور اس پر عربی واردو زبان میں کئی مستقل کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں ‘‘ مفتی نظام الدین شامزئی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں احادیث صحیحہ، محدثین اور متکلمین کے اقوال کی روشنی میں امت کا امام مہدی سے متعلق عقیدہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔ہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ الفرقان سورۃ النساء‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق رحمہ اللہ کی کاوش ہے جوکہ قرآن مجید فرقان حمید کی سورۃ النسا ء کےبامحاورہ ترجمہ ، عربی گرائمر ،اورتفسیری نکات پر مشتمل ہے ۔ مرحوم نے کوشش کی ہےکہ عربی نہ جاننے والے قاری حضرات کے ذہنوں میں قرآن کےالفاظ کی بناوٹ اوراس کی لفظی معانی کی سمجھ پیدا ہو اور قرآن کامفہوم اور پیغام بھی ذہن نشین ہوجائے ۔ اس کےلیے انہوں نے الفاظ کےمادے ،اور صیغے بڑے اہتمام سے دیے ہیں اور پورے مضمون کا پیغام سمجھانے کے لیے پہلے خود بہت سے قدیم اور جدید تفاسیر کامطالعہ کیا ہے اور پھر حسب ضرورت اپنے دروس میں مختلف تفسیروں کےاقتباسات درج کیے ہیں ۔بالخصوص تفہیم القرآن ، تدبر قرآن ،فی ظلال القرآن، سے استفادہ کر کے ان کے تفسیری نکات کو اس میں جمع کردیا ہے ۔فہم قرآن کےطلبہ وطالبات کے لیے یہ کتاب بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔(م۔ا)
طبقات ابن سعد ابو عبد اللہ محمد بن سعد بن منیع ہاشمی کاتب واقدی کی عربی کتاب الطبقات الکبریٰ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب 207ھ اور 227ھ کے درمیان تقریبا بیس سال کے عرصہ میں لکھی گئی۔یہ کتاب نبی کریم ﷺ اور صحابہ وتابعین کی سیرت اور اسلام کی پہلی دو صدیوں کے مشاہیر کے حالات پر مشتمل ایک بے مثال تالیف ہے اور سیرت نبوی کے نہایت قدیم اور قیمتی مصادر و مآخذ میں شمار ہوتی ہے۔ زیر نظر مقالہ ’’طبقات ابن سعد میں مجروح رُواۃ کا تقابلی جائزہ‘‘ جناب محمدسعید صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے ۔ جسے انہوں نے عبد الولی خان یونیورسٹی آف مردان میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ مقالہ ایک مقدمہ اور پانچ مفصل ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول امام ابن سعد کے احوال وآثارپر مشتمل ہے۔باب دوم میں مشہور ومعروف ائمہ جرح وتعدیل کا مختصر تعارف ہے۔باب سوم میں ضعیف رواۃ کا تذکر ہ ہے۔باب چہارم ناقابل حجت اور مجہول رواۃ اور باب پنجم منکر اور متروک رواۃکے تذکرے پر مشتمل ہے۔باب پنجم کے آخر میں ایک ضمیمہ دیا گیا ہے جس میں ان رواۃ کا تذکرہ ہے جو کہ فی نفسہ ثقہ ہیں لیکن آخر عمر میں اختلاط کا شکار ہونےکی بنا پر ان کی بعض احادیث ضعیف قرار دی گئیں۔(م۔ا)
منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔منطق ایک مشکل علم ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر ِآسان ہے۔ زیر نظر کتاب’’ صغری شیخ القرآنی‘‘مولانا غلام اللہ خان رحمہ اللہ کے متنِ منطق سے متعلق افادات کی تشریح ہے۔مفتی ارشاد الرحمن نےاصل مخطوطہ کو سانے رکھ کر تصحیح اور تعلیق وحواشی کا کا م کیا ہے۔تعلیق میں بعض مشکل مقامات کی توضیح وتشریح کی ہے اور عام فہم اسلوب میں مغلق مقامات کو حل کرنے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)
تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر نظر کتاب’’شیعیت تحلیل وتجزیہ‘‘ محمد نفیس خاں ندوی کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں شیعوں کے قرآن،رسالت اور صحابہ کرام سے متعلق عقائد کو ان کی مستند کتابوں کی روشنی میں واضح کیا ہے اور شیعیت کی حقیقت،یہودیت سے وابستہ اس کے آنے بانے اور اس کے حقیقی خدوخال کونمایاں کرنے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)
دینِ اسلام عقیدہ،عبادات،معاملات ،سیاسیات وغیرہ کا مجموعہ ہے ، لیکن عقیدہ اور پھر عبادات کامقام ومرتبہ اسلام میں سب سے بلند ہے کیونکہ عقیدہ پورے دین کی اساس اور جڑ ہے ۔اور عبادات کائنات کی تخلیق کا مقصد اصلی ہیں ۔ ایمان کے بالمقابل کفر ونفاق ہیں یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں۔اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کو تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک وبدعمل کا صلہ مل کر رہے گا۔ یہ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’شرح ارکان ایمان ترجمہ شرح اصول الایمان‘‘ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی تصنیف’’ شرح اصول الایمان‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے اس کتاب میں مختصر انداز میں ایمان کے جملہ ارکان کی تشریح کے ساتھ ساتھ ان کے فوائد کوبھی بیان کردیا ہے ۔اگر کسی رکن پر باطل پرستوں کی جانب سے اعتراضات ہوئے ہیں تو عقل ،شریعت حس اور واقع کی روشنی میں ان کا دندان شکن جواب دیا ہے۔اصل کتاب میں قرآنی آیات و احادیث کے حوالے نہیں تھے مترجم کتاب جناب کفایت اللہ سنابلی صاحب نے اس کمی کو پورا کردیا ہے ۔اللہ تعالی ٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی تمام جہود کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)
ابو عبد اللہ امام سفیان ثوری مشہورفقیہ و محدث تھے جنہوں نے ضبط و روایت میں اس قدر شہرت پائی کہ شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ اور یحیی بن معین جیسے محدثین نے آپ کو امیر المومنین فی الحدیث کے لقب سے سرفراز کیا۔امام سفیان ثوری رحمہ اللہ نے سلیمان ابن عبد الملک کے زمانۂ خلافت میں سنہ 96،97ھ بمطابق 715ء کوفہ میں آنکھ کھولی جوحرمین کے بعد علوم دینیہ کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت امام سفیان ثوری رحمہ اللہ‘‘ عبد الغنی الدقر کی عربی تصنیف الإمام سفيان ا لثوري أمير المؤمنين في الحديث كا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں مختلف کتب ومصادر سے امام سفیان ثوری کی سیرت کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے اور اس میں امام موصوف کی زندگی کےنجی وعوامی امور ومعاملات اور ان کے حالات، آداب ،عادات ،علم ،تقویٰ کو پیش کیا ہے۔رضا حسن صاحب نے عربی کا ترجمہ کرنے کےساتھ ساتھ اس میں بہت سی تفصیلات ابواب کااس میں اضافہ کیا ہے اور اختصار کے پیش نظر بہت سی چیزوں کو نکال دیا ہے۔(م۔ا)
اسلامی عقائد میں سے ایک بنیادی عقیدہ حیات مسیح کا ہے کہ سیدنا مسیح زندہ آسمانوں پر اٹھا لیے گئے اور قربِ قیامت دوبارہ نزول فرمائیں گے ۔ یہ عقیدہ قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہے اوراس پر امت مسلمہ کا اجماع بھی ہے ۔لیکن مرزا غلام احمد قادیانی نےاپنی جھوٹی نبوت کی بنیاد اس عقیدہ پر رکھی کہ مسیح انتقال کرچکے ہیں او ر اب میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جس کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ قادیانیت کے یومِ پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے ۔ اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔جناب خالد محمود صاحب کی زیر نظر کتاب بعنوان ’’ حیات عیسی اور قادیانی دجل وفریب ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں قادیانیت کے ردّ میں لکھی گئی اکابر امت کی کتب سے استفادہ کرکے قادیانیوں کے دجل وفریب کو واضح کیا ہے اور قادیاینوں ومرزائیوں کےلیے یہ سوال اٹھایا ہےکہ وہ نومسلمین سے ہی پوچھ لیں کہ وہ کیوں کر مرزا قادیانی اورمرزائیت کو چھوڑ کر دامنِ اسلام میں جابسے،آخر وہ کیا حقائق اورروشنی تھی کہ جس نےعصر حاضر میں بے شمار لوگوں کی آنکھیں کھول دیں کہ یہ مبارک لوگ صدقِ دل سے قادیانیت کوچھوڑآقا کریمﷺ کے مقدس ومبارک قدموں جابیٹھے ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قادیانیت کےفریب میں دبے لوگوں کی ہدایت کاسبب بنائے۔(آمین) ( م۔ا)
شریعت میں حدود اللہ سے مراد وہ خاص سزائیں ہیں جو مخصوص معاصی وذنوب او غلطیوں پر ان کے ارتکاب کرنے والوں کو دی جاتی ہیں تاکہ وہ گناہوں سے باز آ جائیں اورمعاشرہ امن وسکون کا منظر پیش کرسکے۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے ۔اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے ۔عصر حاضر کے بعض سیکولرذہنیت کےحاملین نے اسلامی حدود کو وحشیانہ اور ظالمانہ سزائیں کہا ہے ۔ (نعوذ باللہ من ذالک) اور بعض اسلام دشمنوں نےیہ کہا کہ اسلام کانظام جرم وسزا عہد رسالت وخلافت راشدہ کےبعد کبھی کسی ملک میں کامیبابی سے نہیں چل سکا۔معترضین کے اعتراضات کےجوابات اور حدود اللہ کی وضاحت وتوضیح اور اثبات سے متعلق اہل علم نے بیسوں کتب تصنیف کی ہیں ۔علامہ سید مظہر سعید کاظمی نے زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی کتاب ’’ حدودو آرڈیننس ‘‘ پر ناقدانہ تبصرہ کیا ہے (م۔ا)
داؤدی بوہرہ اہل تشیع کی اسماعیلی شاخ کا ایک ذیلی فرقہ ہے۔ شیعہ حضرا ت بارہ اماموں کو مانتے ہیں جبکہ بوہری فرقے کے لوگ امام جعفر صادق کے بعد کسی بھی امام کو نہیں مانتے۔بوہری فرقہ کے عقائد اور شیعہ رافضیوں کے عقائد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے بلکہ بوہری فرقہ دراصل رافضیوں کی ہی ایک شاخ ہے ۔ یہ فرقہ اپنے عقائد کفریہ کی بنا پر کافر ومرتد اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’داؤدی بوہرے ایک اجمالی تعارف‘‘ جناب فہد حارث صاحب کی فیس بک پر اقساط کی صورت میں نشر کی جانے والی ان تحاریر کا مجموعہ ہے جو کہ داؤدی بوہرہ مذہب سے تعلق رکھنے والے حضرات کے عقائد اور رسوم و رواج کے سلسلے میں رقم کی گئی تھیں۔ بعد ازاں فہد حارث نے افاد ۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں مرتب کر کے شائع کیا ہے۔ فاضل مرتب نےاس کتابچہ میں داؤدی بوہروں کا نہایت اجمالی تعارف پیش کیا ہے۔اس کتابچہ میں بوہروں سے متعلق زیادہ تر وہ معلومات درج کی ہیں جو کہ ان کے ساتھ وقت گزار کر اور ان سے براہ راست استفادہ کرکے اخذ کی گئی ہیں۔ہندوستان پاکستان میں اہل تشیع فرقہ سے تعلق رکھنے والے داؤدی بوہروں کے طرزِ معاشرت پر یہ ایک اہم رسالہ ہے اس رسالہ کے مطالعہ سے قارئین کو اس مذہب و مسلک کے پیروکاروں کے بارے میں بہت کچھ نیا جاننے کو ملے گا۔(م۔ا)
اہل سنت والجماعت او ر اہل تشیع کے مابین کئی ایک اختلافی مسائل میں سے ایک معرکۃ الآراہ اختلاف ’’عقیدۂ امامت ‘‘ہے ۔عقیدۂ امامت اہل تشیع کا بنیادی عقیدہ ہے۔اس عقیدے کو ان کے ہا ں اصول دین میں شمار کیا جاتا ہے ۔جس کےبغیروہ آدمی کا ایمان نا مکمل گردانتےہیں۔اس بنیادی عقیدۂ امامت کی وجہ سے اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان اختلاف اتنا اہم کہ دونوں فریق اس کی وجہ سے فکر منہج کےاعتبار سے ایک دوسرے سے اتنے دور ہیں جیسےآسمان اور زمین ایک دوسرے سے دور ہیں ۔لیکن بد قسمتی سے اہل سنت کے عوام اپنے مسلکِ حقہ سے کما حقہ واقف نہ ہونے کی وجہ سے محرم کےمہینے میں بہت سی ایسی رسومات کا ارتکاب کرتے ہیں یا ایسے تصورات ان کےذہنوں میں راسخ ہیں جواہل سنت کےموقف کےیکسر مخالف ہیں ۔ مفسر قرآن ومصنف کتب کثیرہ حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ نے زیر نظرکتاب’’اہل سنت اور محرم الحرام اہل سنت کے غوروفکر کےلیے چند اہم باتیں‘‘ میں اہل سنت کےعوام وخواص کو مخاطب کر کےان کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہےکہ اہل تشیع اوراہل سنت کےدرمیان تو اتنا عظیم فرق ہے لیکن ماہِ محرام میں ان کا طرز عمل وفکرایسا ہوتا ہےکہ ان کے ڈانڈے شیعیت سے جاملتے ہیں،جب کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔اہلِ سنت کےعوام و خواص کو ماہِ محرم کی رسومات وتصورات سے دامن بچا کر اپنا امتیاز برقرار رکھنا چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’عظیم شخصیت ‘‘خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب کردہ سیرت سیریز کا پہلا حصہ ہے یوں تو نبی کریم ﷺ کی ذات کا ہررُخ عظیم ہے ۔ نگہت ہاشمی صاحبہ نے نبی کریمﷺ کی شخصیت کے چند اہم پہلوؤں کو الگ الگ عنوان سے مرتب کرکے سیرت سیریز کا حصہ بنایا ہے ۔سیرت سیریزمیں حسب ذیل نوعنوانات شامل ہیں ۔1۔عظیم شخصیت2۔عظیم اخلاق3۔عظیم معلّم انسانیت 4۔عظیم منتظم5۔عظیم معاشی ومعاشرتی اسوہ6۔عظیم داعی7۔کامیابی ہماری حرص رسول اللہ ﷺ کی 8۔رسالت ایک مشن9۔رسول ہمارے محسن ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زندگی کو نبیﷺ کی زندگی کے مطابق ڈھالنے کی توفیق دے ۔(آمین)(م۔ا)
صحابہ کرام کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔لیکن اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب کودعوت دیتے ہیں ۔ صحابہ کرام وصحابیات رضی اللہ عنہن کےایمان افروز تذکرے، سوانح حیا ت، عظمت ودفاع سے متعلق ائمہ محدثین او راہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں۔زیر نظر کتاب’’رضی اللہ عنہم‘‘فہم قرآن کےمعروف ادارہ النور انٹرنیشنل کی بانی محترمہ استاذہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔موصوفہ اس کتاب میں نور نبوی کے ہالے میں رہنے والے خوش بخت 41 صحابہ کرام کےبارے میں زبان رسالت سے نکلے ہوئے محبت بھر ے الفاظ کو کتب احادیث (صحاح ستہ) سے تلاش کرکے باحوالہ ایک خاص ترتیب سےیکجا کردیا ہےتاکہ انبیاء کے بعد کائنات کی ان معزز ترین ہستیوں کو رسول اللہ ﷺ کی نظر سے دیکھیں کہ جن کےبارے فرمان الہی ہے۔’’بےشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں۔ ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور یہ اس سے راضی ہوئے۔ یہ اس کے لئے ہےجو اپنے پروردگار سے ڈرے ۔‘‘(البینۃ:7۔8) اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ کوسمجھنے اوران کی مبارک زندگیوں کی طرح زندگی بسر کرنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ا)