قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ آل عمران‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ البقرۃ‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
درس عربی زبان کا لفظ ہے جس کامطلب پڑھنا اس کی جمع دروس ہے ۔ قرآن کریم میں اس لفظ کے متعلقات مختلف مقامات پر آئے ہیں ۔ارشاد بار تعالیٰ ہے: اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ (القلم:37) ’’کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے جس میں سے تم پڑھتے ہو ؟‘‘ ہمارے عرف میں درس سے مراد وہ عظ وبیان ہے جو عموماً علماء کرام نمازوں کےبعد مختصر وقت کے لیے نمازیوں کی خیر خواہی کے لیے ارشاد فرماتے ہیں ۔ وعظ ودرس کے ذریعے انسانیت کی اصلاح انبیاء کی پاکیزہ سنت ہے ۔ نبی اکرمﷺ بسا اوقات نمازوں کےبعد صحابہ کرام کی طرف متوجہ ہوکر درس ارشاد فرمایا کرتے تھے ۔آپﷺ کے بعد صحابہ کرام تابعین عظام اور علماء امت نے اس سنت پر خوب عمل کیا ۔علماء کرام کے دروس پر مشتمل کئی کتب شائع ہوچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے خطباء حضرات ، علماء کرام بالخصوص ابتدائی طلباء اچھے مستند خطیب بن سکتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زادالطلباء والواعظین (پیغامات)‘ عالم باعمل فاضل نوجوان قا ری عبد الرشید اسلم حفظہ اللہ (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ ) کی طلباء ، خطباء ، واعظین ، دعاۃ کے لیے ایک منفرد کاوش ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ کی سے قرآنی ونبوی پیغامات کو خطیبانہ انداز میں میں باحوالہ مرتب کیا ہے۔خطبات مرتب کرنے کا یہ ایک منفرد انداز۔اس سے قبل کسی نےاس انداز میں خطبات مرتب نہیں کیے ۔یہ کتاب منتخب انبیاء عظام وصحابہ کرام کے اوصاف حمیدہ کے نکھر نکھرے پہلوؤں سےاخذشدہ پیغامات آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ کی روشنی میں طلباء کے لیے گرانقدر وبیش قیمت تحفہ ہے۔ فضلیۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ اس کتاب کے متعلق فرماتے ہیں : کہ یہ ایک انتہائی قابل قدر اور لائق تحسین کاوش ہے ۔ جس سے عوام الناس خاصے مستفید ہوں گے۔مگر ابتدائی طلبہ کے لیے ایک مفید نصاب ثابت ہوسکتا ہے ۔ جس پر ارباب مدارس وجامعات کی توجہ درکار ہے۔اللہ تعالیٰ فاضل نوجوان عالم باعمل قاری عبد الرشید اسلم ﷾ (مصنف کتاب ہذا) کی تحقیقی وتصنیفی، تدریسی وتعلیمی اور دعوتی جہودکو قبول فرمائے اور ان کے علم وعمل اضافہ فرمائے ۔ فاضل مصنف عظیم اسلامی سکالر فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ومدینہ یونیورسٹی ) کے نامور شاگرد اورکلیۃ القرآن والتربیۃ الاسلامیہ،بنگہ بلوچاں کے فاضل ہیں قاری صاحب کے ہی زیر اشراف بنگہ بلوچاں ومیر محمد میں تدریسی ودعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کے زور ِقلم وبیان میں مزید اضافہ کرے (آمین) (م۔ا)
رمضان المبارک قرآن پاک کےنزول کا مہینہ ہے ۔ قرآن مجید اسلامی تعلیمات کا ماخذ ِ اوّل اور رسول اللہﷺ کا ابدی معجزہ ہے۔رمضان المبارک میں جبریل امین آپ ﷺ کی پاس آتے اور آپ کے ساتھ قرآن کادور کرتے ۔ رسو ل اللہ ﷺ ماہِ رمضان میں رات کی عبادت میں غیرمعمولی مشقت اٹھاتے اورگھر والوں اور صحابہ کرام کو قیام الیل کی ترغیب دلاتے ۔اور اپنی زبانِ رسالت سے رمضان میں قیام اللیل کی ان الفاظ میں’’من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه ‘‘ فضیلت بھی بیان کی ۔سیدنا عمرفاروق کے عہد خلافت میں صحابہ کرام کے مشورہ سے رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح باجماعت پڑھنا مقرر ہوا ۔ جس میں امام جہری قراءت کرتا اور مقتدی سماعت سےمحظوظ ہوتے ۔ لیکن ارض ِپاک وہند میں ہماری مادری زبان عربی نہیں اس لیے ہم امام کی تلاو ت سنتے تو ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنیٰ اور مفہوم سےنابلد ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات سے محروم رہتے ہیں۔تو اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیاگیا کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کردیا جائے ۔اور بعض اہل علم نے اس کو تحریر ی صورت میں مختصراً مرتب کیا ۔ تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سنے اور سمجھے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کاشوق پیدا ہو۔ زير نظر كتاب’’زاد الطلباء والواعظین (خلاصہ قرآن)‘‘ عالم باعمل فاضل نوجوان قا ری عبد الرشید اسلم حفظہ اللہ (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ ) کی طلباء ، خطباء ، واعظین ، دعاۃ کے لیے ایک منفرد کاوش ہے ۔یہ کتاب ہر پارے سے چیدہ نکات کی روشنی میں ارباب منبر ومحراب کے لیے حسن ربط سے آراستہ تربیتی دروس کا مجموعہ ہے۔فاضل مرتب نے قرآن مجید کے ہر پارے کے بینادی نکات ، ہر پارے کی پہلی اور آخری آیت میں مناسب اورموافقت اوراس پارے میں بیان کردہ مضامین کو اس خوبصورتی سے جمع کیا ہے کہ پارے کا خلاصہ بیان کرنے والے حضرات اسی کو خلاصے کے طور پر اپنے سامنے رکھ لیں تو انہیں بہت بڑی رہنمائی مل سکتی ہے۔ یہ ایک انتہائی قابل قدر اور لائق تحسین کاوش ہے اور طلباء، خطباء حضرات کے لیے نہایت مفید اور ان کےلیے گرانقدر وبیش قیمت تحفہ ہے۔ فاضل مصنف عظیم اسلامی سکالر فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ومدینہ یونیورسٹی ) کے نامور شاگرد اورکلیۃ القرآن والتربیۃ الاسلامیہ،بنگہ بلوچاں کے فاضل ہیں قاری صاحب کے ہی زیر اشراف بنگہ بلوچاں ومیر محمد میں تدریسی ودعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کے زور ِقلم وبیان میں مزید اضافہ کرے (آمین) (م۔ا)
شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘ اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کی اولاد کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ اوروعظ وارشاد کےذریعے بھی راہنمائی فرمائی۔جیسے مکاید الشیطان از امام ابن ابی الدنیا، تلبیس ابلیس از امام ابن جوزی،اغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان از امام ابن قیم الجوزیہ اور اسی طرح اردو زبان میں بھی متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ معاشرتی برائی اور اس کا ردّ قرآن وسنت کی روشنی میں ‘‘ محترم ذیشان علی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ ’’ مشت زنی ‘‘ جیسے قبیح فعل سے متعلق ہے۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں قرآن وسنت ، صحابہ وتابعین، ائمہ مجتہدین ومفسرین کے اقوال کی روشنی میں بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ یقیناً مشت زنی حرام اور شیطانی کام ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اورمعاشرے میں موجو د اس قبیح فعل کے خاتمہ کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔البتہ یک مشت سے زائدداڑھی کاٹنے کےجواز وعدم جواز کی بابت سلف صالحین سے ائمہ کرام رحمہم اللہ تک اس مسئلہ میں دونوں آراء موجود ہیں ۔تمام ادوار میں ہر دوفریق خلاف رائے کا اظہار کرتے آئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’یک مشت سے زیادہ داڑھی کی شرعی حیثیت‘‘واٹس ایپ مجموعہ بنام’’اللجتۃ العلمیۃ من علماء الدعوۃ السلفیۃ‘‘ میں شامل مختلف جید علماء کرام ومفتیان عظام کے تین سال قبل ’’ یک مشت سے زیادہ داڑھی کی شرعی حیثیت ‘‘سے متعلق علمی وتحقیقی مباحثہ کی کتابی صورت ہے ۔ جناب زبیربن خالد مرجالوی صاحب نے بڑی محنت وعرق ریزی سے علمائے کرام کے اس علمی مباحثہ کو افادۂ عام کے لیے کتابی میں مرتب کیا ہے ۔اور خود آغاز کتاب میں اس بابت تفصیلی علمی وتحقیقی مضمون بھی تحریر کیا ہے۔مرتب موصوف نے مذکورہ مسئلہ میں کسی ایک رائے کو ترجیح دینے کی بجائے ہردو آراء کو جمع کرنے کے بعد فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہےکہ جس موقف کے حاملین علمائے کرام کے دلائل بہ اعتبار صحت واصابت قوی معلوم ہوں قارئین اسے قبول کرلیں۔ شیخ الحدیث مولانا حافظ خالد بن بشیر مرجالوی،مولانا محمد رفیق طاہر حفظہما اللہ کی کتاب ہذا پرنظر ثانی سے اس کی اہمیت وافادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل عقائد، افکار ونظریات کو ہر دور میں علمائے حق نے آشکار کیا ہے ۔ ماضی قریب میں فرق ضالہ کے ردّ میں شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تقریر ی وتحریری، دعوتی وتبلیغی اور تنظیمی خدمات کو قبول فرمائے اوران کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس عطا کرے۔ زیر کتاب’’تحفۂ شیعیت‘‘علامہ ڈاکٹر عبد اللہ الجمیلی کی عربی تصنیف بذل المجهود في إثبات مشابهة الرافضة لليهود کا اردو ترجمہ ہے۔مصنف نے اس کتاب کو مقدمہ ، مدخل اور چار ابواب میں تقسیم کیا ہے۔مقدمہ میں شیعیت اور یہودیوں کےساتھ ان کےتعلق پر ایک نظر ڈالی ہے،مدخل میں یہودیوں اور رافضیوں کا تعارف اور رافضیت کی تاسیس میں یہودی کردار کو بیان کیا ہے۔باقی چار کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ باب اول : ملک اور امامت پریہودیوں اور رافضیوں کی ایک نظر ہے ۔ باب دوم :اللہ تعالیٰ پر یہودی ورافضی افتراء باب ثالث :محبت ونفرت اور اپنے نفس کی تقدیس میں یہودی رافضی بے اعتدالی۔ باب چہارم: یہود اور روافض کا اپنے مخالفین کے متعلق موقف مترجم کتاب جناب آغا سید دلدار حشر کاشمیری صاحب اس کتا ب کا اردو ترجمہ کرنے کے علاوہ تعلیق واضافات کاکام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اہل تشیع کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
دہلی بھارت کا قومی دار الحکومتی علاقہ ہےجسے مقامی طور پر دِلّی بھی کہا جاتا ہے، یہ تین اطراف سے ہریانہ سے گھرا ہوا ہے جبکہ اس کے مشرق میں اتر پردیش واقع ہے۔ دہلی ممبئی کے بعد بھارت کا دوسرا اور دنیا کا تیسرا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے۔ اور ممبئی کے بعد بھارت کا دوسرا امیر ترین شہر ہے۔دریائے جمنا کے کنارے یہ شہر چھٹی صدی قبل مسیح سے آباد ہے۔ تاریخ میں یہ کئی سلطنتوں اور مملکتوں کا دار الحکومت رہا ہے جو کئی مرتبہ فتح ہوا، تباہ کیا گیا اور پھر بسایا گیا۔ دہلی بھارت کا اہم ثقافتی، سیاسی ،تمدنی و تجارتی مرکز بھی ہے۔شہر میں عہد قدیم اور قرون وسطیٰ کی بے شمار یادگاریں اور آثار قدیمہ موجود ہیں۔ سلطنت دہلی کے زمانے کا قطب مینار اور مسجد قوت اسلام ہندوستان میں اسلامی طرز تعمیر کی شان و شوکت کے نمایاں مظاہر ہیں۔ عہد مغلیہ میں جلال الدین اکبر نے دار الحکومت آگرہ سے دہلی منتقل کیا، 1920ء کی دہائی میں قدیم شہر کے جنوب میں ایک نیا شہر’نئی دہلی‘بسایا گیا۔1947ء میں آزادئ ہند کے بعد نئی دہلی کو بھارت کا دار الحکومت قرار دیا گیا۔ زیر نظر کتاب’’ تاریخ وآثار ِدہلی‘‘اردو ادب کے نامور نقاد محقق وادیب پروفیسرڈاکٹر معین الدین عقیل کی مرتب شدہ ہے۔اس کتاب میں انہوں نے سب سے پہلے مقدمہ کا عنوان قائم کیا ہے، پھر’ذکر امورات ِ عام ضلع دہلی‘ہے۔ مذکورہ دو عنوانات کے بعد فصل اول میں ’ حال شہرِ دہلی‘اور فصلِ دوم میں عمارات ِ شہر، جن میں ’ قلعے‘، ’ احوالِ مساجد‘، ’ احوالِ مقابر‘، ’ سرائے، دروازے‘، ’’بند‘، ’ حال پلوں کا‘، ’ ذکر تالابوں کا‘، ’ ذکر درگاہوں کا‘اور’مندر‘شامل ہیں، کی بھرپور تفصیل فراہم کی ہے۔ جب کہ فصلِ سوم میں ’ ذکر پر گنات سابق وحال کا مع تشریح الفاظ واصطلاحاتِ دفاتر سابقہ زماں‘اور’’فہرستِ اسناد وحواشی‘شامل کی ہیں۔یہ ڈاکٹرسید معین الدین عقیل کا ایک توضیحی کام ہے جسے انہوں نے انتہائی ایمان داری سے حوالہ جات کے ساتھ رقم کیا ہے۔اس کتاب کےمقدمے میں مصنف نے نہایت باریک بینی سے ’ تاریخ وآثارِدہلی‘میں شہر کا تاریخی پسِ منظر اور اس سلسلے میں احاطۂ تحریر میں لائی جانے والی حوالہ جاتی کتب کا ذکر بھی کیا ہے۔(م۔ا)
سنت مراد الٰہی تک پہنچنے کا اولین ماخذ ہے اور سنت کی موافقت کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط ہے ۔اگر سنت کو ترک کردیاجائے تو نہ قرآن کی تفہیم ممکن ہے اور نہ ہی کسی عمل کی قبولیت ۔اسی وجہ سے کتاب اللہ میں جابجا اتباع سنت کی ترغیب دکھائی دیتی ہے ۔ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’سنت کے خزانے ‘‘ ڈاکٹر محمد عبد الرحمن الترکیت کی کتاب من كنوز السنة کا اردو ترجمہ ہے۔ شیخ موصوف نے اس کتاب میں قرآن کریم اور سنت مطہرہ کی روشنی میں ان مسائل کو بیان کیا ہے۔جو انسانی معاشرہ کی اصلاح کےلیے ضروری ہیں۔(م ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سیرۃ النبیﷺ سوالاً جواباًً‘‘ حکیم حافظ غلام رسول سیار آفاقی کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مصنف نے سوالاً جواباً آسان فہم انداز میں اسے مرتب کیا ہے۔یہ کتاب ہرطبقہ زندگی کے لوگوں کےلیے بے حد مفید ہے۔ خصوصاً کالجوں اورسکولوں کےطلباء اس سے بھر پور استفادہ کرسکتے ہیں۔سیرت کوئز پروگراموں کی تیاری کےلیے یہ بڑی عمدہ کتاب ہے۔ماہر تعلیم پروفیسر عبد الرحمٰن لدھیانوی مرحوم کی نظر ثانی سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین سیدنا محمد ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ سعادتوں کا سفر‘‘ فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ (امام وخطیب مسجد نبوی) کے مرتب کردہ مجموعۂ احادیث بعنوان بلوغ السعادة من أدلة توحيد العبادة کا اردو ترجمہ ہے۔شیخ موصوف نے کئی سال کی مسلسل تحقیق ومحنت کے بعد اسے مرتب کیا ہے اوربڑی عرق ریزی سے اس کتاب میں توحید کے اہم ترین موضوع پر تقریباً بارہ صد صحیح احادیث جمع کردی ہیں ۔قارئین کی سہولت کےلیے ضروری مقامات پر احادیث کی شرح بھی کی نیز قارئین کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات بھی تحریر کیے ہیں۔یہ کتاب توحید کے موضوع پر حدیث کا عظیم الشان انسائیکلوپیڈیا ، عقیدۂ توحید اور ایمانیات کا شاہکار ہے۔ خطباءاساتذہ،طلبہ، اور باذوق عوام کےلیے انمول تحفہ ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر جامعہ بلال اسلامیہ،لاہور نے اس کا ترجمہ کروا کر افادہ عام کےلیے اسے مفت تقسیم کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیےنفع بخش بنائے ۔ آمین(م۔ا)
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (صحیح بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین کے علاوہ کئی کتابیں موجود ہیں ۔اثبات رفع الیدین پر تقریبا20 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ زیرنظر کتابچہ ’’رفع الیدین ‘‘ مولانا معین الدین لکھوی مرحوم کے والد گرامی مولانا محمد علی لکھوی (مدنی) رحمہ اللہ کا مرتب شدہ ہے۔مولانا محمد علی لکھوی نےاس کتابچہ میں اثبات رفع الیدین کےسلسلے میں احادیث پیش کرنے کے علاوہ یہ ثابت کیا ہے کہ ہزاروں تابعین ،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین،ومحدثین رحمہم اللہ رفع الدین کو روایت کرتے اور اس پر عمل کرتے چلے آئے ۔نیز صوفیا کرام کے سرتاج محبوب سبحانی شیخ عبد القادر جیلانی بھی رفع الیدین کے قائل اور اس پر عامل تھے۔اور بہت سے علمائے حنفیہ نے بھی رفع الیدین کو تسلیم کرلیا تھا۔یہ تمام حوالے اس مختصر تحریر میں درج ہیں ۔ اللہ تعالیٰ لکھوی خاندان کی علمی وتحقیقی اور دینی وسماجی خدمات کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیغمبر اسلام ﷺکی سیرت کے عملی پہلو‘‘مولانا ابوالکلام آزاد کے سیرت النبی ﷺ سے متعلق مختلف مواقع پر لکھے گئے ایسے مضامین کا انتخاب ہے جو مسلمانوں کی عملی زندگی میں ہدایات وروشنی کےمینار کی سمت نمائی کرتے ہیں ۔فاضل مرتب ابو الفضل نور احمد نے ان منتخب مضامین کی ترتیب اس طرح رکھی ہےکہ یہ سیرت النبی ﷺ کی ایک مستقل کتاب بن گئی ہے۔امت مسلمہ بالخصوص مسلمان نوجوان اس کتاب سے اپنی عملی زندگی کے تمام رویوں اورمعمولات میں بے مثال رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ (1943ء-2020ء) ہندوستانی نژاد سعودی عالم، متعدد کتابوں کے مصنف مشہور عالم دین اورعصر حاضر کے نامور محدث تھے۔ڈاکٹر ضیاء الرحمٰن اعظمی 1943ء میں اعظم گڑھ کے ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام بانکے رام رکھا گیا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو اپنی ہدایت کے لیے منتخب کرلیا تھا، اس کی تربیت کا اہتمام بھی اسی شان سے کیا۔ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی نے اپنے کئی انٹرویوز میں بتایا کہ کس طرح وہ ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود دین اسلام کی طرف راغب ہوئے۔دینی تعلیم کے حصول کےلیے دارالسلام عمرآباد میں داخل ہوئے وہاں سے فارغ ہونے کے بعد مزید تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں بآسانی مل گیا۔ چارسال جامعہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعدجامعۃ الملک عبدالعزیز، مکہ مکرمہ میں ایم اے میں داخلہ لیا۔ ایم اے’’ابوہریرۃ فی ضوء مرویاتہ وفی جمال شواہدہ وانفرادہ‘‘ کے عنوان سے تحقیقی مقالہ پیش کیا۔اس کےبعد رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ سے منسلک ہو گئے، رابطہ میں رہتے ہوئے بھی آپ نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ جامعہ ازہر (مصر) سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ میں ابن الطلاع المالکی کی کتاب ’’اقضیۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘۔پر تحقیق وتعلیق کا کام کیا ۔ان کا پی ایچ ڈی کایہ تحقیقی مقالہ 1978ء میں پہلی بار کتابی صورت میں مصر سے شائع ہوا۔ڈاکٹر صاحب کا سب سے عظیم کارنامہ ان کی تالیفِ ’الجامع الکامل في الحدیث الصحیح الشامل‘ ہے۔ اس میں تمام صحیح احادیث کو مختلف کتبِ احادیث ، مثلاً مؤطات ، مصنفات ، مسانید ، جوامع ، صحاح ، سنن ، معاجم ، مستخرجات ، أجزاء اور أمالی سے جمع کیا گیا ہے ۔ ہر حدیث کی تخریج کے بعد اس کے صحیح اور حسن کا درجہ بھی بیان کردیا گیا ہے ۔قارئین کی سہولت کے لیے اس کتاب کو فقہی ابواب پر مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کا پہلا ایڈیشن دار السلام سعودی عرب سے 2016 میں 12 جلدوں میں شائع ہوا تھا ۔ دوسرا ایڈیشن 2019 میں دار ابن بشیر ، پاکستان سے 19 جلدوں میں طبع ہوا ہے ۔ ڈاکٹر اعظمی رحمہ اللہ اس عظیم الشان کتاب کےعلاوہ بھی ایک درجن سے زائد علمی وتحقیقی کتب کےمصنف ہیں۔موصوف کی بعض کتابیں سعودی عرب کی جامعات کے اعلیٰ درجوں کے کورس کا حصہ ہیں جس میں سر فہرست ’’دراسات فی الیہودیہ والمسیحیہ وادیان الہند‘‘ قابل ذکر ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی آداب واخلاق کا مجموعہ ‘‘ ڈاکٹر ضیاء الرحمن مرحوم کی عربی تصنیف ’’ الادب العالی‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب دراصل ’’الجامع الکامل‘‘ سے انتخاب ہے، جو آدابِ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے۔اس مجموعے میں مؤلف نے اسلامی اخلاق وآداب کے مختلف ابواب کےتحت بارہ صد احادیث کا انتخاب پیش کیا ہے۔اگر ایک مسلمان اپنی زندگی میں ان آداب کا لحاظ رکھے تو وہ اسلام کا چلتا پھرتا نمونہ بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ کی تحقیقی وتصنیفی،تبلیغی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقا م عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)
صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوشخبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہےصحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق اور امت کے ھدی خواں ہیں۔ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک عامۃ الناس کو ایسے مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کرنا چاہیے جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔اس موضوع پر محقق دوراں مولاناارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب بعنوان ’’ مشاجرات صحابہ ؓ اور سلف کا موقف‘‘خاص علمی تناظر میں لکھی گئی ہے مولانا اثری صاحب نےاس کتاب میں صرف مشاجرات صحابہ کے حوالے سے ائمہ و فقہاء کے اقوال و آراء اور فتاویٰ جات کو نقل کیا گیا ہے۔ زیر نظرکتاب’’جدید سبائی گروہ کا علمی تعاقب‘‘معروف مجلہ ماہنامہ ’’صفدر‘‘ میں مشاجرات صحابہ سے متعلق شائع ہونے والے ایک مضمون پر ناقدانہ جوابی تبصرہ کی کتابی صورت ہے۔ یہ تبصرہ اولاً مولانا حافظ عبید اللہ صاحب نے18 ؍اقساط میں لکھ کر سوشل میڈیا پر شائع کیا ۔ بعد ازاں صاحب تحریر کی اجازت سے جناب محمد فہد حارث صاحب(مدیر حارث پبلی کیشنز ) نے افادۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائےاوراسے عامۃ الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’اسلام اور جدید افکار ‘‘محمد حسیب عباسی کی تصنیف ہے۔ جو کہ اسلام کے معاشی ،سیاسی اور معاشرتی مسائل پر مشتمل ایم اسلامیات سال د و کی نصابی کتاب ہے۔اس کتا ب میں فاضل مصنف نےاسلام اور جدید سیاسی، معاشی اور معاشرتی افکار کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کی روشن تعلیمات کو بیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ اورباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیااورمتکلمین، فلاسفہ اور منطقیین کا خوب ردّ کیا ۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات سے متعلق جس طرح عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں اسی طرح اردو زبان میں امام صاحب کے متعلق کئی کتب اور رسائل وجرائد میں سیکڑوں مضامین ومقالات شائع ہوچکے ہیں ۔مولانا فضل الرحمٰن الازہری صاحب(مصنف کتب کثیرہ) کی زیر نظر کتاب بعنوان ’’ امام ابن تیمیہ ایک عظیم مصلح ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ا یک کڑی ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں حسب ذیل آٹھ عنوانات قائم کے امام ابن تیمیہ کی حالات زندگی کو قلمبند کیا ہے۔ابتدائی زندگی،تاتاری جنگیں،امام ابن تیمیہ میدان جنگ میں ،امام ابن تیمیہ کا شرک وبدعت کےخلاف جہاد،عیسائیوں کے خلاف قلمی جہاد،ابتلاء میں شدت،امام صاحب کےاخلاق واوصاف،امام ابن تیمیہ کے نامور شاگرد اور ان کی تصانیف کا تعارف۔(م۔ا)
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک خاص مقام حاصل ہے اورتمام سابقہ شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔اورجس طرح جسم کی بقا کے لیے خوراک ضروری ہے،اسی طرح روح کی حیات کا انحصار تلاوتِ قرآن ،ذکر واذکار اور ادعیہ ماثورہ کے اہتمام پر ہے ۔ کتاب وسنت میں مختلف مقامات پراللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔اذکاراور دعاؤں کااہتمام کرنے کے ایسے بے شمار فوائد ہیں جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ امتِ مسلمہ کے لیے مسنون دعاؤں تک بآسانی رسائی کےلیے علماء ومحدثین نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی ہیں ۔ جن میں مفصل بھی ہیں اور مختصر بھی ہیں۔مختصر کتابوں میں سے شیخ سعیدبن علی القحطانی ﷾ کی کتاب ’’حصن المسلم‘‘ یعنی مسلمان کا قلعہ ‘‘جامعیت واختصار کے لحاظ سے عمدہ ترین کتاب ہے ۔اس کتاب کو دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ نے وہ قبول عام عطا فرمایا ہے جو عصر حاضر میں کسی دعاؤں کے مجموعہ کو نہیں ملا۔جس کا ندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک دنیا کی کئی مختلف زبانوں میں اس مستند اور مقبول ترین مجموعہ کا ترجمہ ہوکر کروڑوں کی تعداد میں چھپ چکا ہے اور پوری دنیا میں اس سے بھر استفادہ کیا جارہا ہے۔اس مجموعہ میں زندگی میں پیش آنے والے روزہ مرہ کےمسائل ومشکلات کےلیے وہ دعائیں مذکور ہیں جو نبی کریمﷺ سے صحیح سند سے ثابت ہیں۔اس کی افادیت کے پیش نظر اردو زبان میں اس کے متعدد تراجم شائع ہوچکے ہیں۔اور کئی اہل علم نے اس کی تحقیق وتخریخ اور اسے مختصر کرنے کاکام بھی کیا ہے ۔اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ مجموعۂ دعا ہر مسلمان کی بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حصن المسلم‘‘کا تصحیح شدہ جدید ایڈیشن ہے۔اسے المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی نے مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کے شگفتہ وآسان ترجمہ ،ترتیب نو ومفید اضافہ جات ا ور ہر حدیث پر حکم کے ساتھ شائع کیا ہے۔دعاؤں کےفضائل وآداب حاشیے کی بجائے متن میں شامل کردیے گئے ہیں تاکہ متن کے ساتھ ساتھ فضائل وآداب بھی ذہن نشین ہوجائیں۔نیز اس میں مترجم کتاب کا قیمتی مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مترجم ومحقق اور ناشرین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالٰی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’آپ قرآن مجید کیسے حفظ کریں؟ حفظ ِ قرآن کے بنیادی قواعد اور عمل طریقے ‘ ڈاکٹر یحییٰ بن عبد الرزاق غوثانی﷾ کی کتاب كيف تحفظ القرآن الكريم قواعد أساسية وطرق عملية کا اردو ترجمہ وتخلیص ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو علمی انداز میں اور حفظِ قرآن کے بنیادی قواعد کی روشنی میں تالیف کیا ہے اور جدید منہجی اسلوب کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے اور اسالیب بیان کیے ہیں ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر مفید اہم ہے کہ اس کتاب کو اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ تحفیظ القرآن کا عالمی پروگرام چلانے والے ایک ادارے نے نہ صرف اسے اپنے نصاب میں شامل کیا بلکہ انہوں نے30 سے زائد ممالک میں اس کتاب کو تقسیم کیا ہے۔ یہ منفرد،جامع ، عام فہم اوردلچسپ کتاب ہے جو دینی مدارس، اسکولز، اور کالجز کےطلبہ، اہل علم، بزنس مین، مصروف ترین حضرات اور پیشہ ور لوگوں کےلیے یکساں مفید ہے ۔اس کتاب کی افادیت کےپیش نظر مولانا محمد ابرار الحق نے اصل کتاب کی تخلیص وترجمانی کا انجام دیا ہے۔پاکستان میں شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اپنے شاگرد رشید حافظ فیض اللہ ناصر﷾ سے اس کتاب کا آسان فہم ترجمہ کر وا کر ’’ حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے‘‘ کے نام شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی جہود کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید وہ واحد کتاب ہےجو مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔جس کی حفاظت کی ذمہ داری اﷲ تعالیٰ نے اپنے اوپر لی ہے۔ اسی طرح صرف قرآن حکیم کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک محفوظ کتاب ہے ۔ نہ صرف اس کا ایک ایک حرف اور حرکت محفوظ ہے بلکہ اس کے الفاظ کی ادائیگی کے طریقے بھی تسلسل اور تواتر سے پوری صحت کے ساتھ ہم تک پہنچے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری کے باوجود مسلمانوں نے اس کی حفاظت کی ضرورت سے آنکھیں بند نہیں کیں۔قرآن کے نزول کے ساتھ ہی اس کی کتابت کا اہتمام کیا گیا ۔ اس کی ترتیب بھی وہی ہے جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی تھی۔ لیکن مستشرقین نے قرآن کو اپنی کتابوں کے برابر لانے کے لئے قرآن کے متن کے غیر معتبر ہونے کے نقطہ نگاہ کو ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور صرف کیا ہے۔جہاں مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض ومقاصد کو مد نظر رکھ کر قرآن ،حدیث اورسیرت النبی ﷺ کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایاتو مستشرقین کی غلط فہمیوں ،بدگمانیوں اور انکے شکوک وشبہات کے ردّ میں علماء اسلام نے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حفاظت قرآن مجید اور مستشرقین‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر(سابق ڈین اسلامک سٹڈیز ،پنجاب یونیورسٹی ) کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے کتاب پر مبسوط مقدمہ لکھا ہے، اور اس کتاب کو دس ابواب میں تقسیم کیا ہے حتی المقدور کوشش کی گئی ہے کہ براہِ راست بنیادی ماخذ کی روشنی میں حقائق پیش کیے جائیں۔پہلے باب میں مستشرقین کی تحقیقات کا فکری، سیاسی اور مذہبی پس منظر، اسلام کے بارے میں ان کی تحقیقات کی نوعیت، ان کے ماخذِ تحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔دوسرے باب میں اس پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ مستشرقین قرآن مجید کو اللہ کا کلام تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نہ صرف وحی کو فوری طور پر لکھوانے کا اہتمام تھا بلکہ نزولِ وحی کے ساتھ ہی آیات کی ترتیب بھی متعین کردی گئی تھی، اس موضوع پر تفصیلات تیسرے باب میں موجود ہیں اور اس میں عقلی، نقلی اور واقعاتی شواہد پیش کیے گئے ہیں۔چوتھے باب میں یہ تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ عہدِ صدیقِ اکبرؓ میں ایک متفقہ نسخہ کس احتیاط اور اہتمام سے تیار کیا گیا ۔ اور پانچویں باب میں عہدِ عثمانِ غنیؓ میں جمع قرآن کی کارروائی پورے سیاق و سباق کے ساتھ واضح کردی گئی ہے۔ چھٹے باب میں ترتیبِ قرآن سے متعلق تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ ساتویں باب میں نسخ فی القرآن کے موضوع پر بات کی گئی ہے۔ آٹھویں باب میں سبعہ احرف اور اختلافِ قرأت کا موضوع زیربحث آیا ہے۔نویں باب میں اختلافِ مصاحف کے عنوان کے تحت، مستشرقین کے پیدا کردہ ان اشکالات کا ازالہ کیا گیا ہے جو اس پہلو کو بنیاد بناکر پیش کیے گئے ہیں۔ اور دسواں باب صحت قرآن پر متشرقین کے متفرق اعتراضات سے متعلق ہے۔دفاعِ قرآن مجید کے سلسلے میں یہ اہم کتاب ہے۔ جو ہرکتب خانے میں موجود ہونی چاہیے۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ حج و عمرہ قرآن وسنت کی روشنی میں‘‘ارشد بشیرمدنی حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں حج وعمرہ کے فضائل، اعمال،احکام ومسائل وغیرہ کو نہایت ہی عام فہم اور سلیس زبان میں، نقاط ، نمبرات، تصاویر اور سرخیوں کی شکل میں ترتیب دینے کی بہترین کاوش فرمائی ہے۔یہ کتاب اردو اور Roman English میں حج وعمرہ کے ارکان ، واجبات،شرطیں،ممنوعات، جائزہ کام، فضائل، نصیحتیں،احکامات،مسائل او طریقہ پر مشتمل آسان کتاب ہے۔زائرین حرمین شریفین اس کتاب کو بطور گائیڈ اپنے ساتھ رکھ کر آسانی سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور سوانح نگاروں کی خدمات قابلِ قدر ہیں ۔ جن میں مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی رحمہما اللہ سرفہرست ہیں ۔اللہ تعالیٰ انہیں اپنی جوار رحمت جگہ دے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) زیرنظر کتاب ’’ حافظ محمد یوسف گکھڑوی رحمہ اللہ حیات وخدمات ‘‘مولانا فاروق الرحمن یزدانی حفظہ اللہ (مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد) کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مولانا یوسف گکھڑوی کی زندگی کی بھر پور عکاسی کی ہے اور کی عمل سے بھر پور زندگی کا انتہائی باریک بینی سے احاطہ کیا ہے اور اس کو ا نتہائی شگفتہ سلیس اور آسان زبان میں بیان کیا ہے۔ حافظ محمد یوسف گکھڑوی رحمہ اللہ کے دل آویز اور سبق آموز واقعات قلمبند کیے ہیں ۔ مختلف اہل علم اور ان کے تلامذہ ومتعلقین کے تاثرات انہی کی زبان میں لکھ دئیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کےزور قلم میں مزید اضافہ کرے ۔(آمین) (م۔ا)
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری۔بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث نے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں بھی صحیح بخاری کے متعدد تراجم ،فوائد اور شروحات موجود ہیں جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد اور صحیح بخاری کی نئی اردو شرح ’’ہدایۃ القاری ‘‘ از شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ بڑی اہم شروح ہیں ۔بعض اہل علم نےصحیح بخاری کے مختلف ابواب کی الگ سے بھی شرح کی ہے۔ جیسے صحیح بخاری کی ’’کتاب التوحید‘‘ کی اردو وعربی زبان میں الگ سے شروحات موجود ہیں ۔ ہرسال صحیح بخاری کی اختتامی تقریب کے موقع نامور شیوخ الحدیث صحیح بخاری کی آخری حدیث پر دروس بھی ارشاد فرماتے ہیں ۔یہ دروس مرتب ہوکر افادۂ عام کےلیے رسائل وجرائد میں بھی شائع ہوتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ فضل الباری فی تکمیل صحیح البخاری صحیح بخاری کےآخری باب کی شرح‘‘شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کے برادرگرامی محترم پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے امام بخاری رحمہ اللہ کے حالات زندگی،سیرت امام بخاری رحمہ اللہ کے حوالے سے 32 دروس وفوائد، صحیح بخاری اور اس کی قدر ومنزلت،صحیح بخاری کےآخری باب کے عنوان کے تحت قدرے تفصیلی شرح،آخری حدیث کےراوی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کےمتعلق 14 باتیں،آخری حدیث کی تفصیلی شرح اور تسبیح وتحمید کی شان وعظمت کے متعلق 23باتیں فاضلانہ وعالمانہ انداز میں پیش کی ہیں۔شاید یہ صحیح بخاری کےآخری باب کی الگ سے مرتب شدہ پہلی تفصیلی شرح ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کی تحقیقی وتصنیفی،تبلیغی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وعافیت والی زندگی دے ۔آمین (م۔ا)
شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح کے بیٹے سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ۔ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اوراہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرادیا،لیکن قرآن وسنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے اوراسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرماکر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیر نظر کتاب’’فتوحات شام ‘‘ مولانا فضل محمد یوسف زئی (استاذ الحدیث جامعہ ٹاؤن ،کراچی) کی تصنیف ہے ۔بصریٰ واذرعات سے لے کر دمشق اور بیت المقدس تک کےعلاقے کیسے فتح ہوے،حلب کےپاس کیا ہوا اور انطاقیہ پر کیسے چڑھائی ہوئی اور ہرقل شام سے کیسے بھاگا، سرزمین شام میں صحابہ کرام کےبڑے بڑے جہادی معرکے ، عظیم الشان فتوحات اور عجیب وغریب جنگوں کے حالات نہایت دلکش سے اس کتاب میں پیش کیے ہیں ۔(م۔ا)
اثنا عشریہ اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑا گروہ ہے۔ تقریباً80 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ ایران،آذربائیجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔پاکستان کی مسلم آبادی میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ اثنا عشریہ کی اصطلاح بارہ ائمہ کرام کی طرف اشارہ کرتی ہے، جن کا سلسلہ نبی کریم ﷺکے چچا زاد اور داماد سیدنا علی بن ابی طالب سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد ان کے جانشین سیدنا علی بن ابی طالب ہیں اور کل بارہ امام ہیں۔ اثنا عشریہ اہل تشیع بارہ ائمہ پر اعتقاد کے معاملہ میں خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اثنا عشری گروہ کے ساتھ اصول میں عقلی گفتگو ‘‘ اہل تشیع کے معروف فرقہ اثنا عشریہ کے متعلق پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد بن حمدان الغامدی ﷾ (مکہ مکرمہ ) کی ایک علمی تحریر کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ کا فریضہ پیرزادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں حسب ذیل چند اہم مسائل کو واضح کیا ہے۔کیا امامت اصول دین میں سے ایک ہے؟۔ ،حدیث غدیرخم کیا ہے ؟۔،کیا امامت نبوت کی طرح ہے؟۔،کیا تقیہ دین کا حصہ ہے؟۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاو ش کو قبول فرمائے اور اسے اہل تشیع کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین)(م۔ا)