قرآن مجید وہ واحد کتاب ہےجو مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔جس کی حفاظت کی ذمہ داری اﷲ تعالیٰ نے اپنے اوپر لی ہے۔ اسی طرح صرف قرآن حکیم کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک محفوظ کتاب ہے ۔ نہ صرف اس کا ایک ایک حرف اور حرکت محفوظ ہے بلکہ اس کے الفاظ کی ادائیگی کے طریقے بھی تسلسل اور تواتر سے پوری صحت کے ساتھ ہم تک پہنچے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری کے باوجود مسلمانوں نے اس کی حفاظت کی ضرورت سے آنکھیں بند نہیں کیں۔قرآن کے نزول کے ساتھ ہی اس کی کتابت کا اہتمام کیا گیا ۔ اس کی ترتیب بھی وہی ہے جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی تھی۔ لیکن مستشرقین نے قرآن کو اپنی کتابوں کے برابر لانے کے لئے قرآن کے متن کے غیر معتبر ہونے کے نقطہ نگاہ کو ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور صرف کیا ہے۔جہاں مستشرقین نے اپنے خاص اہداف اوراغراض ومقاصد کو مد نظر رکھ کر قرآن ،حدیث اورسیرت النبی ﷺ کے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایاتو مستشرقین کی غلط فہمیوں ،بدگمانیوں اور انکے شکوک وشبہات کے ردّ میں علماء اسلام نے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حفاظت قرآن مجید اور مستشرقین‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمود اختر(سابق ڈین اسلامک سٹڈیز ،پنجاب یونیورسٹی ) کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے کتاب پر مبسوط مقدمہ لکھا ہے، اور اس کتاب کو دس ابواب میں تقسیم کیا ہے حتی المقدور کوشش کی گئی ہے کہ براہِ راست بنیادی ماخذ کی روشنی میں حقائق پیش کیے جائیں۔پہلے باب میں مستشرقین کی تحقیقات کا فکری، سیاسی اور مذہبی پس منظر، اسلام کے بارے میں ان کی تحقیقات کی نوعیت، ان کے ماخذِ تحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔دوسرے باب میں اس پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ مستشرقین قرآن مجید کو اللہ کا کلام تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نہ صرف وحی کو فوری طور پر لکھوانے کا اہتمام تھا بلکہ نزولِ وحی کے ساتھ ہی آیات کی ترتیب بھی متعین کردی گئی تھی، اس موضوع پر تفصیلات تیسرے باب میں موجود ہیں اور اس میں عقلی، نقلی اور واقعاتی شواہد پیش کیے گئے ہیں۔چوتھے باب میں یہ تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ عہدِ صدیقِ اکبرؓ میں ایک متفقہ نسخہ کس احتیاط اور اہتمام سے تیار کیا گیا ۔ اور پانچویں باب میں عہدِ عثمانِ غنیؓ میں جمع قرآن کی کارروائی پورے سیاق و سباق کے ساتھ واضح کردی گئی ہے۔ چھٹے باب میں ترتیبِ قرآن سے متعلق تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ ساتویں باب میں نسخ فی القرآن کے موضوع پر بات کی گئی ہے۔ آٹھویں باب میں سبعہ احرف اور اختلافِ قرأت کا موضوع زیربحث آیا ہے۔نویں باب میں اختلافِ مصاحف کے عنوان کے تحت، مستشرقین کے پیدا کردہ ان اشکالات کا ازالہ کیا گیا ہے جو اس پہلو کو بنیاد بناکر پیش کیے گئے ہیں۔ اور دسواں باب صحت قرآن پر متشرقین کے متفرق اعتراضات سے متعلق ہے۔دفاعِ قرآن مجید کے سلسلے میں یہ اہم کتاب ہے۔ جو ہرکتب خانے میں موجود ہونی چاہیے۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اظہار تشکر |
7 |
مقدمہ |
8 |
پہلا باب تحریک استشراق کا تعارف وتجزیہ |
31 |
مستشرقین اور استشراق کا مفہوم |
33 |
اسلام کے بارے میں مستشرقین کے انداز فکر کا پس منظر |
41 |
قرآن مجید کے بارے میں مستشرقین کی تحقیقات کے مآخذ |
52 |
ضعیف اور موضوع روایات سے استفادہ |
53 |
مستشرقین کا تحقیق کے مسلمہ اصولوں سے انحراف |
67 |
اسلامی کتب کا بالواسطہ مطالعہ |
68 |
قرآن مجید کا بالواسطہ مطالعہ |
71 |
مستشرقین کا شیعہ مکتب فکر کی روایات سے استدلال |
76 |
صحت قرآن کے بارے میں شیعہ نقطہ نگاہ |
77 |
اس موضوع پرورایات کا تحقیقی جائزہ |
78 |
عدم تحریف قرآن پر علما شیعہ کے اقوال |
87 |
قرآن مجید پر اعتراضات کے حوالہ سے مستشرقین کےاہداف |
96 |
اسلام کے بارے میں تحقیقات میں اہل مغرب کی غلطیاں |
98 |
دوسرا باب مستشرقین کے نزدیک قرآن مجید کے مآخذ |
105 |
کیا قرآن حضرت محمد ﷺ کے ذاتی افکار و خیالات کا مجموعہ ہے |
107 |
کیا قرآن پہلی کتابوں سے حاصل کر لیا گیا |
112 |
پہلا حصہ قرآن مجید کے منزل من اللہ ہونے کے بارے میں اسلامی نقطہ نگاہ |
129 |
دوسرا حصہ مستشرقین کے اعتراضات کی وضاحت |
129 |
قرآن مجید کے بارے میں مشرکین مکہ کا نقطہ نگاہ قرآن مجید کی زبانی |
130 |
منزل من اللہ ہونے پر قرآن کی داخلی شہادت |
135 |
قرآن مجید کے منزل من اللہ ہونے پر اس کے مضامین اور فصاحت وبلاغت کی بنیاد پر دلائل |
138 |
منزل من اللہ ہونے پر قرآن کا عقلی استدلال |
149 |
قرآن مجید کے کلام الہٰی ہونے کے انکار پر مستشرقین کےنقطہ نگاہ کا در کیا قرآن مجید کتب سابقہ کا چربہ ونقل ہے |
153 |
قرآن مجید اور کتب سابقہ کا تعلق |
154 |
مستشرقین کے نقطہ نگاہ کی تردید خود مسترقین کی زبانی |
159 |
کیا حضورﷺ نے عیسائی راہبوں سے قرآن حاصل کیا تھا |
167 |
مرگی وغیرہ کے اثرات کا تحقیقی جائزہ |
171 |
کیا قرآن حضور ﷺ کی ایک نفسیاتی کیفیت کا نتیجہ ہے |
176 |
قرآن مجید کے کلام الٰہی نہ ہونے پر مستشرقین کے نقطہ نگاہ کا مزیدرد |
184 |
مستشرقین کے بیان کردہ اس اختلاف کی حیثیت کیا ہے |
191 |
تیسرا باب عہدنبوی میں حفاظت قرآن مجید |
201 |
مستشرقین کے نقطہ نگاہ کا تجزیاتی جائزہ |
217 |
جمع صدر یعنی حفظ |
222 |
عہد نبوی میں کتابت قرآن |
234 |
کتب سابقہ لکھی ہوئی تھیں |
238 |
عہد نبوی ﷺ میں کتابت وحی |
240 |
عہد نبوی ﷺ میں تحریری حالت میں قرآن کی موجودگی پر مزیدشواہد |
247 |
عہد نبوی ﷺ میں تدوین قرآن مجید کے حوالے سے بعض متعارض روایات کا جائزہ |
252 |
وہ چیزیں جن پر قرآن لکھا جاتا تھا قابل اعتبار تھیں |
263 |
عربوں میں لکھنے پڑھنے کا رواج کتابت قرآن کی خارجی شہادت ہے |
265 |
مارگولیتھ کے اشکالات کا تجزیہ |
270 |
تنقیدی جائزہ |
273 |
حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت ہشام بن حکیم کے واقعہ کی حقیقت |
276 |
چوتھا باب |
279 |
عہد صدیق اکبر ؓ میں حفاظت قرآن مجید اور مستشرقین |
279 |
مستشرقین کے نقطہ نگاہ کا تجزیہ |
287 |
عہد صدیقی ؓ میں جمع قرآن |
287 |
عہد صدیقی میں جمع قرآن |
289 |
کیا عہدصدیقی میں تدوین قرآن کا محرک یمامہ کے شہداء تھے |
303 |
مصحف ابوبکر صدیق ؓ کی تیاری کا حقیقی سبب |
313 |
کیا قرآن مجید سب سے پہلے سالم مولیٰ ابی حذیفہ ؓ نے جمع کیا تھا |
325 |
مستشرقین کے نقطہ نگاہ قرآن کا متن متنازع ہے ‘‘ کا تحقیقی جائزہ |
326 |
پانچواں باب جمع عثمانی اور مستشرقین |
333 |
عہدعثمانی ؓ میں جمع قرآن |
340 |
کیا حضرت عثمان ؓ نے سیاسی مصلحت اورمقاصد کے تحت قرآن کا نسخہ تیار کروایا تھا |
348 |
کیا ابن مسعودؓ حضرت عثمانؓ کے مصحف سے متفق تھے |
368 |
چھٹا باب ترتیب قرآن مجیدکے بارے میں مستشرقین کا نقطہ نگاہ |
373 |
عہد نبوی میں قرآن مجید کی توقیفی ترتیب پر دلائل |
394 |
ترتیب قرآن مجیدتوقیفی ہے |
397 |
کیا قرآن مجید کی ترتیب توقیفی نہیں ہے |
405 |
عہدنبوی ﷺ میں قرآن کے مرتب ہونے پر عقلی دلائل |
413 |
قرآن مجید کی آیات کا باہمی ربط |
413 |
ساتواں باب نسخ فی القرآن کی بنیاد پر مستشرقینکے صحت قرآن پر اعتراضات |
425 |
ناسخ و منسوخ آیات |
427 |
نسخ کا مفہوم اور حکمت |
427 |
عدم صحت قرآن کی بنیاد بنائی جانے والی روایات کا تحقیقی جائزہ |
433 |
آٹھواں باب سبعہ احرف اختلاف قراءات اورمسشرقین |
475 |
سبعہ احرف کا مفہوم |
477 |
مصاحف عثمانیہ میں سبعہ احرف کا وجود |
487 |
مستشرقین اور سبعہ احرف |
495 |
نواں باب اختلاف مصاحف اور مستشرقین |
505 |
اختلاف مصاحف |
507 |
اختلاف مصاحف کی حقیقت |
509 |
اختلاف مصاحف اور مستشرقین |
511 |
مصحف ابن مسعود ؓ کا تحقیقی جائزہ |
513 |
معوذتین کے شامل قرآن نہ ہونے والی روایات کا جائزہ |
521 |
عبد الرحمن بن یزیدکی روایت کا جائزہ |
521 |
مذکورہ بالا روایات کا تنقیدی جائزہ |
523 |
علقمہ کی روایت |
524 |
علقمہ سے مروی روایات کا تنقیدی جائزہ |
526 |
دسواں باب صحت قرآن پرمستشرقین کے متفرق اعتراضات |
541 |
تحریف قرآن پر ڈاکتر منگانا کے دلائل |
541 |
واقعہ غرانیق اور اس کی حقیقت |
559 |
واقعہ غرنیق کی حقیقت |
560 |
روایت تلک الغرانیق کا متن |
561 |
اس روایت کی فنی حیثیت |
561 |
روایت تلک الغرانیق کے بارے میں مفسرین کی آراء |
566 |
ایک شبہ کا ازالہ |
577 |
قیامت کے قریب قرآن مجید اٹھائے جانے کی حقیقت |
578 |
چند دیگر اعتراضات |
580 |
گیارہواں باب صحت قرآن مجیدپرخارجی شواہد |
585 |
قرآن مجید کی زبان کا تاریخی تسلسل |
587 |
تلاوت قرآن مجید کا تسلسل اور ترغیب تلاوت قرآن |
592 |
مسلمانوں کی غیر معمولی قوت حافظہ |
596 |
کتاب قرآن مجید میں رسم الخط عثمانی کا التزام |
602 |
حرف آخر |
627 |
مصادر و مراجع |
633 |
فہرست آیات |
641 |
فہرست احادیث |
650 |
فہرست اعلام |
654 |