یہ کتاب مولوی عمر پالن پوری دیوبندی کی کتاب "اہلحدیث کا خلفائے راشدین سے اختلاف" کے جواب میں تحریر کی گئی ہے۔ فاضل مصنف حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی چونکہ خود پہلے حنفی رہ چکے ہیں۔اور حنفیت ہی ان کا پسندیدہ موضوع بھی ہے۔ لہٰذا پالن پوری صاحب کے جواب میں انہوں نے اپنے رشحہ قلم سے تقلید کی نامرادیوں کو خوب طشت از بام کیا ہے۔ مصنف اس حوالے سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ نہ صرف خود ہی شاہراہ توحید و سنت پر گامزن ہوئے بلکہ دیگر بھائیوں کی رہائی کیلئے بھی کوشاں نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ان کی ایسی ہی ایک بہترین کاوش ہے جس کے پہلے حصے میں احناف کی طرف سے تقلید کی تائید میں پیش کئے جانے والے تار عنکبوت دلائل و شبہات کا خوب محاکمہ کیا ہے۔ اور دوسرے حصے میں فقہ حنفی کے ان مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جو احادیث رسول ﷺ کے خلاف ہیں۔ اس حصے میں مسئلہ کی تشریح و تبیین کیلئے پہلے احادیث ذکر کی گئی ہیں اور بعد میں احناف کے احادیث نبوی کی مخالفت مین اقوال پیش کئے گئے ہیں۔ یہ کتاب راہ اعتدال کی نشاندہی کرتی ایک لاجواب تصنیف ہے۔
اسلام گروہ بندی کا قائل نہیں ہے بلکہ اس سے سخت نفرت کا اظہار کرتا ہے مگر جب سے اسلام میں تقلید نے جنم لیا ہے اسی وقت سے امت تشتت اور گروہ بندی کا شکار ہو گئی ہے اور اس کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔ من جملہ تقلیدی مذاہب میں سے ایک مذہب حنفی بھی ہے جس نے ارض فتن عراق میں جنم لیا اور وہیں عنفوان شباب کو پہنچا۔ حنفی مذہب سے رائے اورقیاس کو عروج حاصل ہوا اور سنت کی حیثیت محض ثانوی ہو کر رہ گئی۔اور یہ لوگ اُلٹا اہل حدیث کو نشانہ بناتے ہیں اور انہیں خرافات کا طعنہ دیتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں حنفیت کے ان باطل دعوؤں کا رد کیا گیا ہے اور ان کی خرافات کا علمی جائزہ لیا گیا ہے اور کتاب وسنت کے دلائل سے ان کو لغو اور باطل قرار دیا ہے اور اس حقیقت کو منکشف کیا گیا ہے تحفہ اہل حدیث کے مصنف ابو بلال جس گروہ سے تعلق رکھتا ہے وہ سنت صحیحہ کا دشمن اور احادیث نبویہ کا تمسخر اُڑانے والا گروہ ہے۔ یہ کتاب’’ خرافات حنفیت بجواب تحفہ اہل حدیث ‘‘ حافظ فاروق الرحمن یزدانی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور سوانح نگاروں کی خدمات قابلِ ق...