یہ کتاب مولوی عمر پالن پوری دیوبندی کی کتاب "اہلحدیث کا خلفائے راشدین سے اختلاف" کے جواب میں تحریر کی گئی ہے۔ فاضل مصنف حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی چونکہ خود پہلے حنفی رہ چکے ہیں۔اور حنفیت ہی ان کا پسندیدہ موضوع بھی ہے۔ لہٰذا پالن پوری صاحب کے جواب میں انہوں نے اپنے رشحہ قلم سے تقلید کی نامرادیوں کو خوب طشت از بام کیا ہے۔ مصنف اس حوالے سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ نہ صرف خود ہی شاہراہ توحید و سنت پر گامزن ہوئے بلکہ دیگر بھائیوں کی رہائی کیلئے بھی کوشاں نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ان کی ایسی ہی ایک بہترین کاوش ہے جس کے پہلے حصے میں احناف کی طرف سے تقلید کی تائید میں پیش کئے جانے والے تار عنکبوت دلائل و شبہات کا خوب محاکمہ کیا ہے۔ اور دوسرے حصے میں فقہ حنفی کے ان مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جو احادیث رسول ﷺ کے خلاف ہیں۔ اس حصے میں مسئلہ کی تشریح و تبیین کیلئے پہلے احادیث ذکر کی گئی ہیں اور بعد میں احناف کے احادیث نبوی کی مخالفت مین اقوال پیش کئے گئے ہیں۔ یہ کتاب راہ اعتدال کی نشاندہی کرتی ایک لاجواب تصنیف ہے۔
محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ،جسے امت کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل ہے۔امام بخاریکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ بھی ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ بھی ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوتِ استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔ صحیح بخاری کی کئی مختلف اہل علم نے شروحات ،ترجمے اور حواشی وغیرہ کا کام کیا ہے شروح صحیح بخاری میں فتح الباری کو ایک امتیازی مقام اور قبولِ عام حاصل ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری "...