قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔ قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔ زیر نظر ترجمہ قرآن خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی کاوش ہے۔انہوں نے لفظی اور با محاورہ ترجمہ کیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ کی فہم قرآن کے سلسلے میں ان کی تمام کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ النور انٹر نیشنل کی انتظامیہ نے مکمل تیس پارےالگ الگ پی ایف فارمیٹ میں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے عنایت کیے ہیں ۔ (م۔ا)
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے۔ زیر نظر کتاب’’فتاویٰ بشکل مختصر اسلامی سوال وجواب ‘‘ 393سوالات اور ان کے قرآن وسنت کی روشنی میں دیئے گئے مختصر جوابات پر مشتمل ہے ۔یہ جوابات شیخ مقبول احمدسلفی حفظہ اللہ نے تحریر کیے ہیں ۔اللہ تعالی شیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی تحقیقی وتصنیفی، دعوتی وتدرسی خدمات کو قبول فرمائے اور ا سےعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
دورِ جدید کے اس خطرناک کورونا وائرس کے بارے میں بھی احادیثِ نبویہﷺ سے بہت سی رہنمائی ملتی ہے ۔ اور مسلمانوں کو زندگی کے ہر مسئلے کے بارے میں قرآن وسنت کا علم رکھنے والے علماے کرام سے ہی رہنمائی لینی چاہیے۔اب تک کورونا سے متعلق معلومات ، علاج ، احتیاط پر مشتمل کئی چھوٹی بڑی کتب مرتب ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں محترم جناب خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کا مرتب شدہ زیر نظر کتابچہ بعوان’’کرونا البم کرونا وائرس جیسے متعدی امراض کےبارے میں شرعی احکام ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔(م۔ا)
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، شیخ مقبول احمد سلفی بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے۔ زیر نظر کتاب’’بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل‘‘خواتین سے متعلق 265 سوالات اور ان کے قرآن وسنت کی روشنی میں دیئے گئے جوابات پر مشتمل ہے ۔یہ جوابات شیخ مقبول احمدسلفی حفظہ اللہ نے تحریر کیے ہیں ۔اللہ تعالی شیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی تحقیقی وتصنیفی، دعوتی وتدرسی خدمات کو قبول فرمائے اور ا س کتاب کو خواتینِ اسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
آج مطالعہ کی میز پر الفہیم حیات رسول کوئز نامی کتاب ہے ۔جس کے مولف شیخ رفعت سالار فیضی ہیں۔ حیات رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور سیرت کوئز پر یوں تو مارکیٹ میں بے شمار کتابیں موجود ہیں ۔ کتابوں کی اس بھیڑ میں مذکورہ کتاب کی اپنی الگ انفرادیت ہے ایک ہزار سے زائد سوالوں اور ان کےجوابات پر مشتمل اس کتاب کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ تمام جوابات سیرت کی مستند ترین کتابوں سے با حوالہ درج کئے گئے ہیں۔ بعض جوابات پر اختلاف رائے کی گنجائش ہے۔ لیکن مجموعی طور پر یہ کتاب بے حد مفید ہے ، مدارس کے طلبا و طالبات و عام حضرات بھی اس سے پوری طرح مستفیض ہو سکتے ہیں۔ کوئز کمپٹیشن اور ٹک مارک امتحانات کے لئے یہ کتاب ایک عظیم تحفہ ہے۔ مولف کے استاذ محترم اور ہندوستان کے ایک بڑے اہل حدیث عالم شیخ محفوظ الرحمن فیضی حفظہ اللہ کے مراجعہ نے کتاب کو سند اعتبار بخشا ہے۔ صفحات کی مجموعی تعداد ١٦٨ ہے۔ مولف حفظہ اللہ ہماری طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں اور مکتبہ الفہیم کوبھی ہم دعاوں میں یاد رکھتے ہیں۔(م۔ا)
اسلام نے جن چیزوں کا تاکیدی حکم دیا ان میں ایک ’’شجری کاری ‘‘ بھی ہے انسانیت کی فلاح وبہبود اور کائنات ِ ارضی کے حسن وجمال کو باقی رکھنے کےلیے آپ ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے یہ ارشاد فر ماکر ’’جو مسلمان دَرخت لگائے یا فَصل بوئے پھر اس میں سے جو پرندہ یا اِنسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صَدَقہ شُمار ہوگا۔‘‘ (صحیح البخاری:2320) بہت پہلے ہمیں شجر کاری کی ضرورت واہمیت سے آگاہ کردیا تھا ۔ زیرنظر کتاب’’اسلام اور شجر کاری‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی صاحب کی تصنیف ہےفاضل مصنف نے اس کتاب میں شجرکاری کے دینی، سماجی،طبی اور سائنسی فوائد پر تفصیلی بحث کر کے امت مسلمہ کو شریعت کے لطائف وکوائف ، شجر کاری کی ضرورت واہمیت اور اس کی ہمہ گیر افادیت سے روشناس کرایا ہے صاحب کتاب نے عصر حاضر کے متقاضیات کو سامنے رکھتے ہوئے معیاری اندازِ بیان اور عمدہ اسلوب کو اختیار کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
فقہی مضامین کو دفعہ وار جدید قانونی کتابوں کے انداز پرمرتب کرنا کہ اس سے عدالتوں اور قانون سے متعلق لوگوں کے لیے استفادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ اس کی ابتدا ’’مجلۃ الاحکام العدلیہ‘‘ سے ہوئی جوکہ خلافت عثمانیہ ترکی نے مرتب کروایا۔اس کے بعد مختلف مسلم ممالک میں حکومت کی زیرنگرانی احوالِ شخصیہ سے متعلق مجموعہ قوانین کی ترتیب عمل میں آئی، یہ مجموعے کسی ایک فقہ پر مبنی نہیں تھے؛ بلکہ ان میں مختلف مذاہب سے استفادہ کیا گیا تھا جرم و سزا کے اسلامی قانون سے متعلق ڈاکٹر عبد القادر عودہ شہید کی ’’التشریع الجنائی الاسلامی‘‘984 دفعات پر مشتمل بڑی اہم کتاب ہے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا فوجدار قانون‘‘ڈاکٹر عبد القادر عودہ شہید کی تصانیف میں سب سے وقیع اور بلند پایہ قانونی تصنیف ’’التشریع الجنائی الاسلامی‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں اسلامی قانون فوجداری کو جدید قوانینِ مروجہ کی طرح بصورت دفعات مرتب کر کے پیش کیا گیا ہے ۔اور جابجااسلامی قوانین کا مغربی قوانین سے موازنہ اور مقابلہ کر کے قانون اسلامی کی صداقت ،عظمت اور برتری ثابت گی گئی ہے اور دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ اسلامی قانون پوری انسانیت کےلیے امن وسلامتی کا پیغام ہے نیز اس کتاب میں انتہائی مؤثر انداز میں اسلامی قانون کےبارے میں مغرب کے پیدا کردہ شکوک وشبہات کو دور کردیا گیا ہے۔(م۔ا)
اصطلاحاً دلیل اس کو کہتے ہیں جو کسی بات یا موقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا یقین دلاتی ہے۔دلیل کے لیے ضروری ہے کہ یہ معلوم ومشہور،مسلم ومتفقہ ہو۔اور دلیل کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب مخاطب یا متکلم اپنے مقابل سے مطالبہ کرےکے اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل پیش کرو۔اور استدلال سے مراد وہ طریق ومنہج کہ جس طریقہ سے دلیل کو پیش کیاجاتا ہے ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان’’ دلیل اور استدلال قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلی جائزہ‘‘ مفسر قرآن مولانا عبد الرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے جناب عبد اللہ شفیق کیلانی صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔مقالہ نگار نے اس مقالے کو حسب ذیل چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول :دلیل اور استدلال چند اہم مفاہیم اور مناہج ۔ باب دوم:قرآن کریم کے دلائل۔باب سوم :قرآن کریم کے مناہج استدلال،باب رابع قرآن کریم کے اہداف ِ واستدال،باب خامس :عصری مناہج استدلال کا تنقید ی جائزہ ،باب سادس : قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلہ جائزہ ۔اللہ تعالیٰ مقالہ نگار کے علم وعمل میں برکت فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید بے شمار علوم وفنون کا خزینہ ہے۔اس کے متعدد مضامین میں سے ایک اہم ترین مضمون اس کے احکام ہیں۔جو پورے قرآن مجید میں جابجا موجود ہیں ۔احکام القرآن پر مبنی آیات کی تعداد پانچ سو یا اس کے لگ بھگ ہے۔مفسرین کرام نے جہاں پورے قرآن کی تفاسیر لکھی ہیں ،وہیں بعض مفسرین نے احکام پر مبنی آیات کو جمع کر کے الگ سے احکام القرآن پر مشتمل تفسیری مجموعے مرتب کئے ہیں۔ان میں امام شافعی، امام قرطبی،امام جصاص رحمہم اللہ کی احکام القرآن کے نام سے تفاسیر بڑی شہرت کی حامل ہیں ۔امام جصاص کی تین جلدوں پر مشتمل کتاب ’’احکام القرآن‘‘ کا اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد کے شعبہ شریعہ اکیڈمی کی طرف سے چھ مجلدات میں ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے جوکہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تفہیم احکام القرآن ‘‘سید ابوالاعلی مودودیؒ کی معروف کتاب ’’ تفہیم القرآن اور ان کی دوسری تحریروں،تقریروں،انٹرویوز ، مکتوبات وغیرہ سے اخذ شد ہ ہے ۔ مولانا عبدالوکیل علوی مرحوم نے ان کو بڑی عرق ریزی سے احکام القرآن کو موضوعات کے تحت جمع کر مرتب کردیا ہےیہ کتاب پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔ جلداول مبادیات( علوم القرآن، ایمانیات،اخلاقیات۔)،جلد دوم عبادات(نماز ، روزہ،زکاۃ،حج۔)،جلدسوم معاشرت،جلد چہارم حدوو وتعزیرات،معاشیات،مسئلہ ملکیت زمین،قانونِ وراثت،انفاق فی سبیل اللہ ، سود، تجارت،بنیادی انسان حقوق اورچندمتفرق احکام ومسائل پر مشتمل ہے۔ اور جلدپنجم مختلف عنوانات کے تحت آٹھ ابواب پر مشتمل ہے۔پہلا باب اقامت دین کی ضرورت واہمیت کےبارے میں ہے ،دوسرا باب ہجرت کے موضوع پر ہے۔تیسرے باب میں خلافت کےمسئلے پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔چوتھا،پانچواں اور چھٹا باب جہاد، قتال فی سبیل اللہ اور غلامی سے متعلق احکام ومباحث پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الفجر‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الانشقاق‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ النبا‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الدھر‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ المزمل‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الملک ‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ التحریم ‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الواقعہ‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الرحمن‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ یٰسین‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الاحزاب‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ لقمان ‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ النور‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ مریم ‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ الکہف‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن تقریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر سورۃ یوسف‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے معروف ادارے النور انٹر نیشنل کی بانی وسرپرست محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال وجواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہرآیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہےاور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال وجواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہوجاتا ہے اوردل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہروہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)