اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ زیر نظر کتاب’’تربیت اولاد‘‘محترمہ رضیہ مدنی حفظہا اللہ کی تصنیف ہےمصنفہ نے اس کتاب کو بارہ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلے چارابواب تو بنیادی تربیت کے بارے میں ہیں بعد والے ابواب میں بھی مختلف عنوانات کے تحت تربیت سے متعلق بحث کی ہے ۔اور آخر میں نوعمری کے مسائل کےبارے میں نشاندہی کی ہے ۔مصنفہ نے اس بات کو واضح کیا ہےکہ تربیت اولاد کا اصل ذمہ دار باپ ہے ۔کیونکہ وہ گھر کا قوام ہے ۔اس نے ہی اپنے خاندان کے لیے اہداف مقرر کرنے ہیں او رپھر ان اہداف کو حاصل کرنے لیے وسائل بھی مہیا کرنے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب والدین اور اولاد دونوں کے لیے یکساں مفید اور بیش قیمت تحفہ ہے ۔کتاب ہذا کی مصنفہ مفسر ِقرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کی دختر اور معروف عالم دین مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ (مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث ،مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی زوجہ اور ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ،ڈاکٹر حافظ حسین ازہر ،ڈاکٹر حافظ انس نضر، ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حفظہم اللہ کی والدہ محترمہ ہیں۔موصوفہ طویل عرصہ سے ’’اسلامک انسٹی ٹیوٹ ‘‘ کی سرپرستی کےفرائض انجام دے رہی ہیں ۔اسلامک انسٹی ٹیوٹ محترمہ کی زیرنگرانی لاہور میں تقرییا پچیس سال سے خواتین وطالبات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر رہا ہے ۔لاہور اور اس کےگرد ونواح میں اس کی متعددشاخیں موجود ہیں ۔ اب تک سیکڑوں خواتین وطالبات اس سے اسناد فراغت حاصل کرکے دعوت ِدین کے کاموں میں مصروف عمل ہیں۔اللہ تعالیٰ محترمہ کےعلم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دعوتی وتدریسی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے۔ (آمین)(م۔ا)
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اولاد کی تربیت قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘مشہور عرب مصنف احمد خلیل جمعہ (مصنف کتب کثیرہ) کی عربی تصنیف الطفل في ضوء القرآن والسنة کا اردو ترجمہ ہے ۔ قرآن وسنت نے تربیت اولاد کے لیے جو زریں اصول بیان فرمائے ہیں فاضل مصنف نے ایک مفید اور موثر پیرائے میں بچہ کی ابتدائے آفرنیش سے لے کر تعلیم اوراصلاح وتربیت تک کا تذکرہ اس کتاب میں پیش کردیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(م۔ا)
حدیث کو نقل کرنے والے راویوں کو پرکھنے کے فن کو "جرح و تعدیل" کہا جاتا ہے۔ اگر کسی راوی کو پرکھنے کے نتیجے میں اس کی مثبت صفات سامنے آئیں اور وہ شخص قابل اعتماد قرار پائے تو اسے "تعدیل" یعنی 'قابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔ اگر راوی کی منفی شہرت سامنے آئے اور اس پر الزامات موجود ہوں تو اسے "جرح" یعنی 'ناقابل اعتماد قرار دینا' کہا جاتا ہے۔نبی کریم ﷺ کی احادیث ہم تک راویوں کی وساطت سے پہنچی ہیں۔ ان راویوں کے بارے میں علم ہی حدیث کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد ہے۔ اسی وجہ سے حدیث کے ماہرین نے راویوں کے حالات اور ان سے روایات قبول کرنے کی شرائط بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ یہ شرائط نہایت ہی گہری حکمت پر مبنی ہیں اور ان شرائط سے ان ماہرین حدیث کے گہرے غور و خوض اور ان کے طریقے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان میں سے کچھ شرائط کا تعلق راوی کی ذات سے ہے اور کچھ شرائط کا تعلق کسی راوی سے حدیث اور خبریں قبول کرنے سے ہے۔ دور قدیم سے لے کر آج تک کوئی ایسی قوم نہیں گزری جس نے اپنے افراد کے بارے میں اس درجے کی معلومات مہیا کرنے کا اہتمام کیا ہو۔ کوئی قوم بھی اپنے لوگوں سے خبریں منتقل کرنے سے متعلق ایسی شرائط عائد نہیں کر سکی جیسی ہمارے علمائے حدیث نے ایجاد کی ہیں۔ ایسی روایات جن کے منتقل کرنے والے راویوں کے ناموں کا علم نہ ہو سکے کے بارے میں یہ خطرہ ہے کہ کسی غلط خبر کو صحیح سمجھ لیا جائے۔ اس وجہ سے ایسی روایات کے سچے یا جھوٹے ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ زير تبصره كتاب ’’النصر الربانى فى ترجمةمحمد حسن الشيباني‘‘پاکستان کے معروف عالم دین محقق محترم مولانا حافظ زبیر علی زئی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے راوی حدیث محمدحسن الشیبانی کے بارے علماء جرح وتعدیل کے اقوال نقل کرتے ہوئے ان پر ضعف کا حکم لگایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری کی تصنیف ہے۔اس کتاب کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’الفوائد التجویدیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ‘‘ کی کاوش ہے قاری صاحب نے طلباء کی علمی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے بہت عمدہ کام کیا ہے اور نہایت آسان اور سادہ زبان میں تشریح وتوضیح کا عمدہ طریقے پر حق ادا کیا ہے۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’علومِ اسلامیہ میں تحقیقی مقالہ نگاری‘‘ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب علوم ِاسلامیہ میں تحقیقی مضامین، مقالہ جات اور علمی ریسرچ کرنے والے اسکالرز اور اپنی تدریسی پیشہ وارانہ ترقی کے لیے تحقیقی مقالات شائع کرنےوالے اساتذہ کے مسائل کو زیر بحث لاتی ہے ۔اس میں ان کی ضرورت کے لیے قابل عمل مشورے اور حسبِ حال تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ نیزحصول مواد کےلیے آن لائن لائبریریوں اورویب سائٹوں کی طرف رہنمائی بھی شامل ہے ۔ (م۔ا)
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتٰی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’توضیح الدراسۃ ‘تیسری صدی کے مشہور شاعر اور ادیب ابوتمام حبیب بن اوس کے مرتب کردہ عربی اشعار کی مشہور کتاب کتاب دیوانِ حماسہ کی اردوشرح ہے جو کہ اشعار کے ترجمہ ،پس منظر ، مختصر تشریح الفاظ کی لغوی وصرفی تحقیق اور نحوی ترکیب پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)
علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔ متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قرّاء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’سنن القرّءا ومناہج المجوّدین ‘‘ ڈاکٹر عبد العزیز القاری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں بہت ہی عمدگی اور شائستگی سے انتہائی علمی انداز میں علم قراءات کےمختلف موضوعات پر سیر حاصل بحث کی ہے اور دلائل وبراہین کے ذریعے احسن انداز میں الشیخ بکرابو زید رحمہ اللہ کی کتاب بدع القراء کا علمی محاسبہ بھی کیا ہے۔کتاب ہذا کے مترجم جناب احمدصدیق حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،فاضل مدینہ یونیورسٹی،مدرس کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ البدر، پھولنگر) نے سلیس ترجمہ کرنے کے علاوہ چند مقامات پر مسائل کی ضروری وضاحت بھی کردی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم وناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین(م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ‘‘ عظیم محدث امام ابوبکر محمد بن محمد المعروف ابن باغندی کی تالیف ہے۔اس کتاب کے مفیدحواشی محدث عبد التواب ملتانی رحمہ اللہ کے ہیں اور علمی تخریج اور مشکلات کی توضیح شیخ العرب والعجم السید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی ہے۔ترجمہ وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوبکر نے رحمہ اللہ نے اس کتاب میں عمربن عبد العزیز سے مروی 97 روایات کو جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو ۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابوبکر احمد بن علی الاموی المروزی کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوبکر رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام مرویات کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں کل 143 روایات ہیں جن میں سے 140 مؤلف کی بیان کردہ ہیں۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابوامیہ محمد بن ابراہیم طرسوسی کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوامیہ نے رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی 97 روایات کو جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
ہندوستان کی تحریک آزادی کوعلمائے کرام نے جہاد کا نام دیا تھا، 1857ء میں علامہ فضل حق خیر آبادی، مولانا لیاقت اللہ الہٰ آبادی، مولانا احمد اللہ مدراسی وغیرہ نے فتویٰ جہاد دیا اور اس کی خوب تشہیرپورے ملک میں کی جس سے پورے ملک میں آزادی کی لہر دوڑ گئی۔ علماے کرام کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں نے بھی اس جنگ آزادی میں دل و جان سے حصہ لیا اور انتہائی درجہ کی تکلیفیں برداشت کیں اور ہزاروں علماے کرام کو انگریزوں نے جوش انتقام میں پھانسی پر لٹکا دیا اور علما نے بڑے عزم و حوصلہ سے مسکراتے ہوئے پھانسی کے پھندوں کو قبول کر لیا تب جاکر 14؍ اگست 1947ء کو ہندوستان کو آزادی ملی۔ اور آج ہم ہندوستان کی کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’جنگ آزادی کےمسلم مجاہدین ‘‘ضامن علی خاں کی مرتب شدہ ہے فاضلم مرتب نے اس کتاب میں1857ء کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والی معروف شخصیات کے علاوہ سیکڑوں غیر معروف مسلم مجاہدین کا تذکرہ کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔بہت سارے مکاتب ہائے فکر نے قرآن مجید کی تفاسیر وحواشی لکھے ہیں ۔اس حوالے سے ہرمکتب فکر کا ایک الگ مزاج ہے۔بعض لوگ تفسیر باالرائے پر دھیان دیتے ہیں اور بعضوں نے قرآن مجید میں تحریف کا نیا باب کھولا ہے ۔ کجھ فلاسفہ کے طریق پر تفسیر کرتے ہیں ۔اہل سنت کا مزاج سب سے ہٹ کر ہے ۔اہل سنت نے تفسیر کے لیے قرآن وحدیث اور فہم سلف کو مقدم رکھا ہے ۔یہی طریقہ اسلم اور احکم ہے ۔جو بھی اس رستے سے ہٹ جاتا ہے گمراہی والحاد کا شکار ہوجاتا ہے۔ محترم جناب غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا میں بریلوی مکتب فکرکےعالم مفتی احمد یارخان نعیمی کے ’’نور العرفان‘‘ کے نام سے قرآن کریم پر لکھے گئے حاشیہ سے متعلق چند گزارشات پیش کی ہیں کہ آیا یہ مفتی احمد یار خان نعیمی کا تفسیری حاشیہ اہل سنت کے مزاج کے مطابق ہے یا ہٹ کر ہے ۔ امن پوری صاحب نے کتاب ہذا میں نور العرفان سے کچھ عبارات لے کر اس پر اپنا علمی وتحقیقی تبصرہ پیش کیا ہے۔(م۔ا)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ عظیم صحابی رسول ہیں جن سے سب سے زیادہ روایات مروی ہیں۔آپ حافظہ کا پہاڑ تھےاور اپنی زندگی کا اکثر حصہ نبی کریم ﷺ کی صحبت میں گزارتے تھے اور احادیث یاد کرتے رہتے تھے۔ لیکن بعض نا عاقبت اندیش لوگوں نے آپ کی ہستی کو بھی غیر فقیہ کا لقب دے کر ان کی احادیث سے جان چھڑا لی ہے۔ محترم جناب قاری محمد قاسم قاسمی صاحب نے زیر نظر کتاب میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ کے حالاتِ زندگی ،ان کے کارہائے نمایاں، روایت حدیث میں ان کی اہمیت پر قلم اٹھایا ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو سات حروف پر نازل فرماکر امت کے لیے اس کی قراءۃ اور فہم کو آسان کردیا ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ حدیث سعبہ احرف میں قواعد ،فوائد اوردلالات‘‘ ڈاکٹر ناصر بن سعد القثامی کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے حدیث ’’ انرل القرآن علی سبعۃ احرف‘‘ سے متعلق حقائق کو بڑے خوبصورت انداز میں علمائے محققین کی عبارات سے استدلال کرتے ہوئے واضح دلائل کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب منکرین قراءات کے شبہات کو دور کرنے اور قراءات قرآنیہ کی حقیقت کو جاننے کے میں انتہائی مفید کتاب ہے ۔فاضل مصنف نے ’’ حدیث عمر بن خطاب اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے عمومی جائزہ میں حدیث کے تناظر میں قراءات کے ایک انتہائی اہم پہلو پر روشنی ڈالی ہے اور حدیث کے فقہی ومفاہیم کو نہایت شرح وبسط سے بیان کردیا ہے ۔ہمارے دوست جناب ڈاکٹر محمد اسلم صدیق حفظہ اللہ نے کتاب کا اردور ترجمہ اور مفید حواشی لکھنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے زیر نظر کتاب’’ فتوح البلدان ‘‘احمد بن یحی بن جابر البلاذری کی تصنیف ہے ۔سید ابو الخیر مودودی نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ بلاذری نے یہ کتاب البلدان الکبیر کو مختصر کر کے لکھی ۔ اس کتاب میں مسلمانوں کے تمام غزوات جو عہد نبوی سے مصنف کے زمانے تک ہوئے ان کا تفصیلی ذکر موجود ہے اس کے ساتھ ساتھ اس وقت کے تمام جغرافیائی تاریخی اور خلفاء کے حالات کی تفصیل بھی موجود ہے ۔(م۔ا)
عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم لٹریچر کی ضرورت ہے وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’دنیا عیسایت کی زد میں ‘‘ محمد انور بن اخترکی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں عیسائیت کی اسلام دشمنی عیسائیت کا پوری دنیا میں تبلیغی مشن۔مسلمانوں کو عیسائی بنانے کے طریقے اور پرفریب جالِ عیسائیت کے مشن کو پھیلانے والی دنیا بھر کی تنظیمیں اور مشن کی کار گزرایاں ،ایشیا ،پاکستان اور خلیجی ممالک اور افریقہ ویورپ میں عیسائیت کے مشن کے احوال پیش کیے ہیں ۔(م۔ا)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’دین آسان ہے، لیکن جو اس میں سختی برتے گا، دین اسے پچھاڑ دے گا۔ اس لیے تمھیں چاہیے کہ سیدھی راہ پر چلو، میانہ روی اختیار کرو۔ لوگوں کو انعام کی نوید بھی دو اور صبح وشام اور رات کے خوش گوار وقتوں میں اللہ کی بندگی بجا لایا کرو ‘‘اور فرمان نبوی :’’ان الدین یسرٌ: دین آسان ہے۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ یہ دین اپنے سب تقاضوں کے ساتھ مشکل نہیں ہے، کیونکہ اس کے تمام تقاضے ہماری فطرت کے مطابق ہیں۔ اور اس لیے بھی کہ یہ دین انسان کی طاقت سے بڑھ کر کوئی حکم نہیں دیتا۔ لیکن مذہبی پیشواؤں کی مجرمانہ حرکتوں ،لوگوں کی بے علمی اوردین میں عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ آسان ترین دین مشکل ترین صورت اختیار کرتا چلاگیا ہےجس طرح دین میں غلو اور مبالغہ بڑا گناہ ہے اسی طرح اس میں آسانی کے نام پر کمی کرنا بھی جرم عظیم ہے ۔ مولانامیاں محمد جمیل ایم اے حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ ،بانی ابو ھریرہ اکیڈمی ،لاہور)نے زیرنظر کتاب ’’ دین تو آسان ہے ‘‘ میں انتہائی ایمانداری کےساتھ فرقہ واریت اور مذہبی تعصبات سے بالاتر ہوکر خالصتاً رب کریم کی رضا کی خاطر اسی آسانی کا ذکرکیا ہے کہ جس کو حقیقتاً دین نےآسان قرار دیا ہے ۔تاکہ دین کو مشکل سمجھنے والے حضرات کی غلط فہمیاں دور ہوں اور وہ دین کو آسان سمجھ کر والہانہ انداز سے دین پر عمل پیرا ہوکر دنیا اور آخرت کی کامیابیوں سے سرافراز ہوسکیں۔(م۔ا)
اسلام میں چوری کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے۔ عربی زبان میں چور کے لیے سارق کا لفظ وارد ہوا ہے اور ایسے شخص کے لیے کافی وعید آئی ہے۔ آخرت میں سخت عذاب کے علاوہ دنیا میں بھی کافی سخت سزا سنائی گئی ہے۔سیدناابو ہریرہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’چور چوری کرتے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘ زیر نظر کتاب ’’چوری کے متعلق قانون ِ الٰہی اور قانون حنفی‘‘ استاذ الاساتذہ مفسر قرآن حافظ عبد السلام بن محمد حفظہ اللہ کی ایک اہم تحریر ہے ۔ حافظ صاحب نے اس کتاب میں قرآن وسنت سے چوری کی حد اور قانون حنفی کا اسے ختم کرنے باحوالہ بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کو ایمان وسلامتی والی لمبی زندگی دے اور ان کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
ایک زمانہ تھا جب مسجد الحرام میں ایک جماعت کے بجائے 4جماعتیں ہوا کرتی تھیں اور ایک امام کے بجائے 4امام ایک نماز اپنے اپنے فقہ کے پیرو کاروں کو پڑھایا کرتے تھے۔جب حنفی مصلیٰ پر نماز ہوتی تو شافعی اپنے مصلیٰ پر نماز پڑھتے تھے،یعنی بیت اللہ جو وحدت ملت کی علامت تھا اسے چار حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا،اللہ تعالیٰ حکومت سعودیہ کو جزائے خیر دے کہ اس نے چار مصلوں کو ختم کرکے صرف ایک مصلیٰ پر لوگوں کو جمع کردیا۔محترم جناب ابو الاقبال سلفی صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’چار مصلے مٹادئیے گئے اور ان شاء اللہ چار اماموں کی تقلید بھی ختم کردی جائے گی‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جس طرح بیت اللہ میں چار مصلوں کو ختم کردیا گیا اسی طرح ائمہ اربعہ کی تقلید کو بھی ان شاء اللہ ختم کردیا جائے گا۔ (م۔ا)
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور) نےزیر نظر کتاب ’’ رہنمائے والدین واساتذہ‘‘ میں تربیت اولاد سے متعلق اہم راہنمائیاں پیش کی ہیں ۔ اس کتاب سے بچے ،بچیوں کی تربیت کے زریں اصولوں کی رہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)
. علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔ متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قرّاء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور) کی کاوش ہےقاری صاحب موصوف نے جمال القرآن،فوائد مکیہ اور مقدمہ الجزریہ کا اردو ترجمہ ’’متون ثلاثہ مع تسہیلات علویہ‘‘ کے نام سے کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔ زیر نظر کتاب’’الزبدۃ الطیبۃ باجراء قراءات العشرۃ‘قاری فیاض الرحمٰن العلوی قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور)کی تصنیف ہے ۔قاری صاحب نے اس کتاب میں طیبۃ النشر کا اجراء جمع الجمع کے طریق پر کیا ہے ۔اور بہت اہم تحقیقات بھی اس میں جمع کردی ہیں ۔نیزطلباء کی آسانی کے لیے اول پارہ پاؤ کے ساتھ بہت سی مشکل آیات کا اجراء بھی لکھ دیا گیا ہے۔(م۔ا)
کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف وقیاسی عربی رسم میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’المعانی الجمیلہ فی شرح العقیلۃ‘‘قاری فیاض الرحمٰن العلوی صاحب (بانی وسرپرست مرکزی دار القراء،پشاور) کی تصنیف ہے ۔جو علم قراءات کے امام علامہ شاطبی کی علم الرسم پر لکھے منظوم قصیدے ’’عقیلۃ اتراب القصائد فی اسنی المقاصد‘‘کی مختصر وآسان شرح ہے۔(م۔ا)
اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یا نظام ِحیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام اللہ کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کرنے کے جملہ احکام ومسائل کی رہنمائی موجود ہے۔ یقیناً اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخری اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے لیے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ تعارف اسلام ‘‘ عالم اسلام کے معروف بین الاقوامی مفکر ڈاکٹر محمدحمید اللہ مرحوم کی انگریزی زبان میں تحریرشدہ کتاب INTRODUCTION TO ISLAM کا اختصار ہے ۔ یہ کتاب چونکہ جامعہ پنجاب کے ملحق کالجز میں بی ایس آئی ٹی کے نصاب میں شامل ہے کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اور طلباء کی آسانی کے لیے مفسر قرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے ڈاکٹر محمد عبد اللہ کیلانی صاحب (لیکچرار ایم اے او کالج،لاہور ) نے ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کی کتاب کا سوالاً جواباً اختصار کرنے کے علاوہ اس میں بعض اہم مقامات پر بہت سے مفید حوالوں کا اضافہ بھی کیا ہےیہ اختصار بی ایس آئی ٹی کے طلباء وطالبات کے لیے امتحانی پہلو سے بہت مفید ہے ۔(م۔ا)
مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیےڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردومعانی کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں زیر نظر کتاب’’المورد الوسیط‘‘ کی ڈاکٹر روحی البعلبکی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب کو عام قدیم اسلوب سے مختلف اور اس وقت کے مروجہ طریقے یعنی الف بائی ترتیب سے مرتب کیاگیا ہے اور کافی حدتک جدید سائنسی اورفنی مصطلحات و کلمات کا اضافہ بھی شامل ہے بعض مقامات پر سائنسی مصطلحات کے اردو متبال نہ ہونے کی وجہ سے انکےمفہوم کو تشریحی صورت میں لکھا گیا ہےتاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔ (م۔ا)