قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں زیرنظر کتاب’’قرآن کےتصورات ایک موضوعاتی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر محمد فتحی عثمان مصری رحمہ اللہ کی انگریزی تصنیف ATopical Study-Concepts Of Quran:Translation كا اردو ترجمہ ہے۔ڈاکٹر فتحی عثمان کی یہ تصنیف قرآن کےپیغام کو اورقرآن میں انسانی زندگی کے جملہ پہلوؤں کےبارے میں کیا کچھ بتایا گیا ہےاس کوسمجھنے میں بہت مفید کتاب ہے۔بالخصوص جدیدتعلیم یافتہ طبقہ کےلیے اس میں دل چسپی اور اپنے ایمان ویقین کو تازہ کرنے کا کافی سامان موجود ہے۔فاضل مصنف نے بہت عام فہم اور سلیس انداز میں قرآنی پیغام کی وضاحت کی ہے ۔حسب ضرورت قدیم اورجدید مفسرین کےحوالے دیے ہیں اور سائنسی معلومات سے بھی استفادہ کیا ہے۔زکوٰۃ فاؤنڈیشن ،انڈیا نےاس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کا ترجمہ کروا کر شائع کیا ہے۔’’کانسپیٹس آف قرآن‘‘ کا مکمل اردو ترجمہ تین جلدوں میں ہے یہ پہلی جلد ہےجوکہ اصل کتاب کےابتدائی تین ابواب پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’قرآن اورتعمیر سیرت‘‘ ڈاکٹر میر ولی الدین کے ’’قرآن اور سیرت سازی ‘‘کے عنوان سے مطبوعہ مقالات کا مجموعہ ہے ۔یہ مقالات 1944ءمیں ادارۂ اشاعت اسلامیات ،حیدرآباد دکن سےطبع ہوئے ۔بعد ازاں 1952ء میں مصنف نے اس میں کچھ اضافہ کیا اور ان مقالات کو ’’ قرآن اور تعمیر سیرت‘‘ کے عنوان سے مرتب کرکے کتابی صورت میں شائع کیا۔مصنف نےاس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ کامیاب زندگی بسر کرنے کےلیے سیرت کی تعمیر ضروری ہےاور جب تک سیرت کی تعمیرقرآنی اصول پر نہ ہو تو دنیا میں کامیابی وکامرانی کے ساتھ چین اور طمانیت کا جمع ہونا ممکن نہیں۔(م۔ا)
عورت جو قبل از اسلام مرتبۂ انسانیت سے گرادی گئی تھی ۔ محسنِ انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ۔اسلام نے عورت کو ہر لحاظ سے مقام ومرتبہ دیا اور اسلامی نقظۂ نگاہ سے عورت سوسائٹی میں وہی ومقام رکھتی ہے جو ایک مرد کو حاصل ہے۔اسلام نے عورت کو اس کے حقوق سے آشناء کیا،اسے علم کی دولت سے مالا مال کیا اور تہذیب وشائستگی وسلیقہ مندی کی بدولت نہ صرف مقتدر طبقہ بلکہ پورے معاشرے میں اسے خاصا اثر ورسوخ حاصل ہوگیا ۔ زیر نظر مقالہ ’’پہلی صدی ہجری میں خواتین کی دینی خدمات ‘‘ محترمہ عظمی ٰ بیگم صاحب کا تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے نیشنل یونیورسٹی میں آف ماڈرن لینگوئجز،اسلام آباد میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نےاس مقالے کو سات ابواب میں تقسیم کر کے اس میں خواتین کی علمی ،مذہبی ،معاشرتی ،جہادی اور اخلاقی خدمات کو اصل مصادر سے استفادہ کرکے عام فہم انداز میں پیش کیا ہے اور پہلی صدی ہجری میں خواتین کی دینی خدمات کے ہر پہلو کاتجزیہ کیا ہے۔آخری باب میں اطاعت رسول کریم میں خواتین کی دینی خدمات کو بھی تفصیلاً بیا ن کیا ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظر کتاب’’نقش سیرت‘‘نثار احمد ایم اے کی تصنیف ہے صاحب تصنیف نےاس میں کوشش کی ہے کہ نبی کریم ﷺکی سیرت کےوہ نقوش اجاگر کیے جائیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ﷺ کی سیرت انسانی زندگی کے لیے کیا رہنمائی پیش کرتی ہے ۔نیزیہ معلوم ہوکہ آپﷺ نےجس پس منظر میں پیغمبرانہ کام انجام دئیے ہیں اورسیاسی معاشی،معاشرتی اورعسکری دائروں میں زندگی کی جو اصلاح کی ہے اس کی اصل قدروقیمت کیا ہے اور یہ واضح ہو کہ آپﷺ کی تعلیمات کیا ہیں اور آپ نے ا نسانیت کو کیا پیغام عطا کیا ہے۔(م۔ا)
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعلیٰ علمی مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ زیرنظر کتاب’’مطالعہ کیوں اورکیسے؟‘‘ مولانا رحمت اللہ ندوی کی تصنیف ہےجوکہ اپنے موضوع میں ایک بہترین کتاب ہے۔جس میں مطالعہ کے سلسلہ میں کیوں .ا ور کیسے؟دونوں سوالوں کے جواب میں طلبہ کےمعیار کےاعتبار سے بڑی اچھی معلومات جمع کردی گئی ہیں۔دینی مدارس کےطلباء کےلیے یہ کتاب بہت فائدہ مند ہے۔اس کتاب کےاستفادہ سے مطالعہ کی ضرورت واہمیت کےواضح ہونے کے ساتھ ساتھ اس کتاب کےمطالعہ سے انہیں یہ بھی معلوم ہوگا کہ مطالعہ کس طرح کیا جائے اور کن کتابوں کومطالعہ میں رکھا جائے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس عمدہ کاوش کوقبول فرمائے اوراسے قارئین کےلیے نفع بخش بنائے۔(م۔ا)
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعلیٰ علمی مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ زیرنظر کتاب’’مطالعہ کیا،کیوں اور کیسے؟‘‘محمد آصف اقبال کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں مطالعہ کی تعریف وموضوع،مطالعہ کےفوائد ومقاصد،مطالعہ کی درست سمت،مطالعہ کا طریقہ،قرآن وحدیث کے مطالعے کا انداز،مطالعہ میں حائل اسباب وعوامل وغیرہ جیسے عنوانات قائم کر کے مطالعہ سے متعلق بہترین راہنمائی کی ہے ۔طلباکےلیے یہ کتاب بیش قیمت تحفہ ہے۔(م۔ا)
جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) زیرنظر کتاب’’محافل جنت‘‘امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’حادي الأرواح إلى بلاد الأفراح‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔امام ابن قیم کی یہ کتاب جنت کے اوصاف، واقعات اور جنت کےمتعلق مختلف مباحث پر مشتمل بہترین کتاب ہے ۔اس کتاب کو پڑھ کر ان اعمال کی ترغیب ملتی ہےجو انسان کو جنت کا مستحق بنادیتی ہیں۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظرمولانا محمد فاروق حسن زئی نے اسے اردوقالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے۔(م۔ا)
خلافت و ملوکیت ابو الاعلیٰ مودودی کی تصنیف ہے جو انہوں نے اکتوبر 1966ءمیں محمود احمد عباسی کی خلافتِ معاویہ و یزید کے جواب میں لکھی تھی۔ کتاب کا موضوع بحث خلافت کا بادشاہت میں تبدیل ہونے کے مراحل کے بارے میں ہے۔مولانا مودودی نے اپنی کتاب میں صحابہ کرام کےبارے میں بہت سی غلط فہمیوں کو پھیلایا اور بالخصوص سیدنا عثمان،سیدنا معاویہ،سیدنا مغیرہ، سیدنا عمروبن العاص اور دیگر بہت سےاصحاب رسول کےکردارکو داغدار کرنے کی مذموم کوشش کی ۔تو کئی سنی علماء نے مولانامودووی کی گمراہ کن کتاب ’’خلافت وملوکیت ‘‘ کے ردّ میں تنقیدی جوابات لکھ کر مودودی صاحب کی کتاب سے جو جو غلط فہمیاں عوام الناس میں پھیل سکتی تھیں، باحوالہ، نہایت مفصل اور مدلل ردّ کیا ۔مولانامودودی کی مذکورہ کتاب پر نقد کرنے میں مفسر قرآن مصنف کتب کثیرہ مولانا حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کا نام سرفہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب’’خلافت وملوکیت کی تاریخی وشرعی حیثیت‘‘ حافظ صاحب مرحوم کی وہ شاہکار تصنیف ہے جس میں انہوں مودودی صاحب کی کتاب سے جو جو غلط فہمیاں عوام الناس میں پھیل سکتی تھیں، اس کتاب میں ان سب کا باحوالہ، نہایت مفصل اور مدلل ردّ کیا گیا ہے۔یہ کتاب بعض حیثیتوں سے انفرادیت کی حامل ہے۔ ایک تو اس کتاب میں مودودی صاحب کے اس مؤقف کا نہایت تفصیلی رد ّہے۔ حتی کہ کتاب کے آخر میں موجود ضمیمہ کا بھی جواب فاضل مصنف نے دیا ہے۔ دوسرے اکثر مقامات پر مودودی صاحب کا موقف ان کے اپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کا ضعف واضح کیا گیا ہے۔ جس سے طرفین کے دلائل قاری کے سامنے خوب نکھر کر آ جاتے ہیں اور اسے حق بات پہچاننے میں دشواری نہیں ہوتی۔حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1970ء میں مکتبہ سلفیہ،لاہور نے شائع کیا۔موجودہ اضافہ وتخریج شدہ ایڈیشن حافظ صاحب مرحوم کے صاحبزادے حافظ محمد عثمان یوسف (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے2018ء میں شائع کیا۔(م۔ا)
فقہ اسلامی میں اور خاص کر فقہ حنفی میں استحسان ایک کثیر الاستعمال مصدر فقہ ومنبع احکام کے طور مسلم اور حجت شرعیہ ہےجس کا تصور اور ذکردیگر فقہاء کی بہ نسبت فقہاء حنفیہ کےہاں زیادہ پایا جاتاہے۔ زیرنظرکتاب’’ استحسان‘‘ کا مفتی زبیر بن قاسم کے ایک تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے مقالہ نگار نے اس مقالہ میں استحسان کی حقیقت معدول عنہ، معدول الیہ، حقیقت،اقسام،ارکان کی مفصل ومرتب تفصیلات تحریر کی ہیں اور بڑی جانفشانی اورعرق ریزی سے موضوع کے تمام پہلوؤں کااحاطہ کیا ہے۔(م۔ا)
فقہ السنہ سید سابق مصری کی تصانیف میں سے ایک شاہ کار تصنیف ہے اس کتاب میں فقہ اسلامی کے مسائل کتاب اللہ، صحیح احادیث اور اجماعِ امّت کے دلائل کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔ اس میں بہت آسان اور سہل اسلوب میں بہت سے مسائل کا استیعاب کیا گیا ہے جن کی ایک مسلمان کو ضرورت ہوتی ہے۔ عموماً اختلافات کو بیان کرنے سے احتراز کیا گیا ہے، فقہ السنۃ کو عالم عرب میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔یہ کتاب عالم عرب کی یونیورسٹیوں اور پاک وہند کے مدارس وجامعات کے میں شامل نصاب ہے ۔مشہور محدّث علامہ محمد ناصر الدین البانی ؒ نے اس پر بعض ملاحظات لکھے ہیں اور اس میں بعض ضعیف احادیث کی نشان دہی کی ہے۔ ان کی کتاب کا نام ’ ’تمام المنّة فی التعلیق علی فقه السنة ‘‘ ہے۔نصابی کتاب ہونے کی وجہ سے اس کا مکمل اور الگ الگ حصوں کے ترجمے بھی شائع ہوچکے ہیں ۔زیر نظر کتاب بھی وفاق المدارس سلفیہ کے نصاب میں شامل منتخب ابواب ( کتاب الایمان، النذور،الاطعمۃ،الذکاۃالشرعیۃ ،الاضحیۃ اور العقیقۃ)کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔(م۔ا)
اجماع فقہ اسلامی کی ایک اصطلاح اور اسلامی شریعت کا تیسرا اہم مآخد جس سے مراد نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد کسی بھی زمانہ میں آپ کی امت کے تمام مجتہد علماء کا کسی ایسے دینی معاملے پر اکھٹے ہوجانا جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح حکم موجود ہو۔ زیرنظر مقالہ بعنوان’’ عہدحاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورتیں‘‘ جناب الطاف حسین لنگڑیال صاحب کا وہ تحقیقی وعلمی مقالہ ہےجسے انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد منصوری صاحب کی نگرانی میں مکمل کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالےکو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول میں اجماع کا تعارف،باب دوم اجتہاد اور اسکا تعارف،باب سوم اجتماعی اجتہاد اور اجماع،باب چہارم عصر حاضر میں اجتماہی اجتہاد کےادارے او ران کاطریق کار،باب پنجم اجتماعی اجتہادی اداروں کی فقہی خدمات کا جائزہ،عہد حاضر میں اجماع کے انعقاد کی عملی صورت حال (م۔ا)
غلبہ دین کےلئے کوشاں رہنا بہت بڑا مقام اور ہدف ہے، اور یہ میدان ہر مسلمان کیلئے کھلا ہے۔ غلبہ دین کیلئے کوشش کرنا ہر شخص پر فرض ہے۔ایک داعی ومبلغ کو اپنی تمام ترتوجہ خالص دعوت دین اوراس کےصحیح طریق کار کےانتخاب اور پھر استعمال پر مرکوز رکھنی چاہیے ۔ زیر نظرکتاب’’عصر حاضر میں غلبہ دین کانبوی طریقہ کار‘‘مولانا محمد زاہد اقبال کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں احیاء اسلام کے لیے مختلف ممالک میں کی جانے والی کوششوں کا تعارف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اختیار کردہ طریقۂ ہائے کار پر بھی تبصرہ وتجزیہ پیش کیا ہے اور دوسرے حصے میں نبی کریم ﷺکے اختیار کردہ منہج سے معلوم ہونےوالے بنیادی اصولوں کو واضح کیا گیا ہے۔تیسرے حصے میں سیرت اور چوتھے حصے میں نبوی طریقۂ کار کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں عصر حاضر میں کام کی ترتیب اور طریقۂ کار کےبنیادی اصول بیا ن کیے ہیں۔(م۔ا)
نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ رفع الیدین کرنے کی چار جگہیں ( تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے اٹھتے ہوئے، اور پہلے تشہد سے اٹھنے کے بعد)تو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ۔بعض روایات میں دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنے کا بھی ذکر ہے لیکن سجدوں میں رفع الیدین والی احادیث اہل حدیث علماء کے ہاں شاذ ہیں۔ زیرنظر کتابچہ ’’عون الملک لمعبود فی احادیث رفع الیدین فی السجود‘‘ حافظ محمد ایوب صابر کی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے سید محمد حسین سلفی کی کتاب’’سجدوں میں رفع یدین سنت ہے‘‘ کا مدلل ردّ کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہےکہ سجدوں میں رفع یدین ک دلائل صحیح نہیں ہیں اور پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتے ۔نیز اس کتابچہ میں مصنف نے محمدحسین سلفی کےمغالطات کی نشاندہی بھی کی ہے۔ (م۔ا)
مختصر قدوری فقہ حنفیہ میں متفق علیہ متن کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسے متون اربعہ میں شمار کیا جاتا ہےاسے امام ابوالحسین احمد بن محمدبغدادی قدوری نےتقریبا ایک ہزار سال قبل تصنیف کیا جس میں 61 کتب 62 ابواب ہیں اور بیسیوں کتابوں سے تقریبا 12 ہزار مسائل کا انتخاب ہے ۔یہ کتاب حنفی مدارس میں درس نظامی کے نصاب کا حصہ ہے۔اس لیے علماء نےعربی واردو زبان میں کئی شروح لکھی ہیں۔مختصر القدور ی کی 3؍جلدوں پر مشتمل ا یک معروف اردوشرح ’’ انوار القدوری شرح مختصر القدوری‘‘ از مفتی وسیم احمد قاسمی کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے کہ تاکہ بوقت ضرورت قارئین اس سے استفادہ کرسکیں کیونکہ یہ بوقت ضرورت سلفی مدارس کی لائبریریوں میں بھی دستیاب نہیں ہوتی ۔ مختصر القدوری کی یہ شرح جامع وجدید شرح ہے جس میں مشکل الفاظ کےمعانی ، کتب فقہ سے ہرمسئلہ کا حوالہ اور ہرباب سے ماقبل ربط ومناسبت کو بیان کیاگیا ہے۔ (م۔ا)
قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے دو فرزند شاہ رفیع الدین اور شاہ عبد القادر ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم دستیاب ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ ترجمہ قرآن مولانا فتح محمد جالندھری کا ہے ۔مولانا فتح محمدنے اس ترجمہ کو ڈپٹی نذیر احمد کے ترجمہ قرآن سے استفادہ کرکے مکمل کیا۔ یہ ترجمہ اولاً فتح الحمید کے نام سے شائع ہوا تھااس کے بعد کئی ناشرین نے اسے شائع کیا ہے۔قرآن سوسائٹی، گجرات کا مطبوعہ نسخہ پہلے کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔اس ایڈیشن کے پارے اور سورتیں لنک شدہ ہیں اس لیے اسے بھی کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے تاکہ قارئین آسانی سے استفادہ کرسکیں (م۔ا)
فقہ مقارن کی کی کتب میں ’’بدایۃ المجتہد و نہایۃ المقتصد‘‘ ایک معروف کتاب ہے ۔علامہ ابن رشد سب سے پہلے کسی بھی مسئلے پر تمام فقہا کی آراء اور دلائل پیش کرتے ہیں اس کے بعد سبب اختلاف کا تذکرہ کرتے ہیں اور راجح مؤقف کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں۔ اگرچہ بہت سی جگہوں پر انہوں نے صرف دلائل کے ذکر پر اکتفا کیا ہے اور راجح مؤقف کا فیصلہ قاری پر چھوڑ دیا ہے۔ مصنف اگرچہ خود مالکی المسلک ہیں لیکن کسی بھی موقع پر جانبدار نظر نہیں آتے۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے اور اور دنیا کے اکثر جامعات ومدار س میں داخل نصاب ہے۔اردو داں طبقہ کے لیے ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی نے ا سے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ انتخاب بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد‘‘وفاق المدارس سلفیہ عالمیہ کے نصاب میں شامل بعض ابواب (کتاب النکاح والطلاق،کتاب البیوع والاجارات والجعل واالقراض والشرکۃ) کا آسان فہم اردو ترجمہ ہے ۔ ترجمہ وانتخاب کا فریضہ جناب محمد احمد صاحب ا نجام دیا ہے ۔(م۔ا)
توحید ربوبیت کا مطلب اس عقیدے پر یقین رکھنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا رب ہے،اس کے سوا کوئی رب نہیں۔یعنی توحید ربوبیت کا معنیٰ یہ ہوا کہ یہ اقرار کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کا خالق و مالک ہے،وہی ان کو زندگی عطا کرنے والا اور مارنے والا ہے،وہی ان کا نافع اور ضار ہے،اضطرار اور مصیبت کے وقت وہی دعاؤں کا سننے والا اور فریاد رسی کرنے والا ہے،وہی دینے اور روکنے والا ہے،ساری کائنات اسی کی مخلوق ہے اور اسی کا حکم اس میں نافذ ہے۔ زير نظر كتاب’’ توحید ربوبیت پر عقلی دلائل‘‘فضیلۃ الشیخ عبدالرحمٰن سعدی رحمہ اللہ توحید ربوبیت سے متعلق ایک تحریر کی کتابی صورت ہے ۔شیخ باسل بن سعود الرشودنے تحقیق وتخریج اور پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ اسےاردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے احادیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات فرمائیں ۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظِ احادیث اور کتابتِ حدیث کےذریعے حفاظت ِحدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔امام بخاری رحمہ اللہ نے جس طرح اپنی صحیح کی ترتیب وتبویب میں انتہائی محنت اور عرق ریزی سے کام لیا اسی طرح’’تاریخ ‘‘ کو بھی انہماک اور اہتمام کے ساتھ مرتب کیا۔ زیر نظرکتاب ’’ تاریخ حدیث یونٹ اتا18(کوڈ4556) ‘‘ڈاکٹر علی اصغر چشتی کی تصنیف ہے۔یہ کتا ب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ وطالبات کے ’’ تخصص فی الحدیث ‘‘ کورس کے لیے مرتب کی گئی ہے اس کورس کے ابتدائی نویونٹ تاریخ حدیث،طبقاتِ رواۃِ حدیث، تاریخ حدیث کی اہمیت اور علماء رجال پرمشتمل ہیں۔ جبکہ دوسرے حصہ میں برصغیر میں علم حدیث ،تحریک استشراق ومستشرقین، فتنہ انکار حدیث اور پاکستان میں علم حدیث کے موضوعات پر بحث کی گئی ہے ۔ (م۔ا)
انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً اان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ زیر نظر کتاب’’ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ‘‘ مولانا محمود الرشید حدوٹی(شیح الحدیث ومہتمم جامعہ رشیدیہ ، مناواں ، لاہور ) کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نے قرآن کریم روشنی میں سیدنا ابو بکرصدیق کی شان اورمنقبت بیان کی ہے اور اسی طرح احادیث رسول کی روشنی میں سیدنا ابوبکر صدیق کےفضائل ومحاسن عمدہ پیرائے میں پیش کرنے کے علاوہ مفسرین کرام اور محدثین عظام کی آراء بھی بیان کی ہیں ۔(م۔ا)
قبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ ہے نبی کریم ﷺ نے سختی سے اس سےمنع فرمایا اور اپنی وفات کے وقت کے بھی صحابہ کرام کو اس سے بچنے کی تلقین کی ۔ صحابہ کرام نے اس پر عمل کیا اور پھر ائمہ کرام اور محدثین نے لوگوں کو تقریر وتحریر کے ذریعے اس فتنۂ عباد ت ِقبور سے اگاہ کیا ۔زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ زیر نظر کتاب’’قبرپرستوں کے جال میں ‘‘ مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف حمہ اللہ(مصنف کتب کثیرہ) کے قلم سے قبرپرستی کے ردّ میں لکھے گئے مختلف رسائل وجرائد میں مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ہے ۔ ان مضامین میں حافظ صاحب مرحوم نے ان دلائل کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے جو قبرپرستی جیسے شرکِ صریح کے جواز میں بالعموم بریلوی علماء یا ان کے ہمنوا اہل قلم کی طرف سے پیش کیے جاتے ہیں ۔ اور اس کے متعلق شیطان اور اس کے نمائندوں کی طرف سے پھیلائے گئے شکوک وشبہات اور تاویلات فاسدہ کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کر کے ان کا خوب بطلان کرتے ہوئے احقاق حق کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔ دار الدعوۃ السلفیۃ ،لاہورنے کتاب ہذا کو’’ قبر پرستی کا ایک حقیقت پسندانہ جائزہ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ صاحب کی اس کاوش کو شرک کی دلدل میں دھنسی امت کےلیے راہنمائی کاباعث بنائے اور حضرت حافظ صاحب مرحوم کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردس عطافرمائے ۔ آمین (م۔ا)
پروفیسر عبد الجبار شاکر (1947ء - 2009ء) یکم جنوری 1947ء کو حسین خان والا نزد پتوکی، ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔ موصوف پاکستان کے ممتاز عالمِ دین، محقق اور اقبال شناس تھے۔ عمر عزیز کا بیشتر حصہ درس و تدریس، مطالعہ اور علمی نوادرات کی تلاش میں گزرا ۔ پنجاب پبلک لائبریری، لاہور کے ڈائریکٹر جنرل، دعوۃ اکیڈمی اور سیرت اسٹڈی سینٹر، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر اورفیصل مسجد اسلام آباد کے خطیب بھی رہے۔ ان کی کتاب دوستی کا مظہر ان کی وسیع لائبریری بیت الحکمت ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ کتب اور رسائل موجود ہیں۔موصوف نے13؍ اکتوبر 2009ء کو شفاء انٹرنیشنل ہسپتال ، اسلام آباد میں وفات پائی اور شیخوپورہ میں مدفون ہوئے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مرقدپراپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس عطافرمائے ۔آمین زیرنظر ’’تذکار پروفیسر عبد ا لجبار شاکر رحمہ اللہ‘‘ پندرہ روزہ المنبر،فیصل آباد کی اشاعت خاص ہے۔یہ مئی ۔جون2010ء کا شمارہ ہے۔مجلہ المنبر کی یہ اشاعت پروفیسرعبد ا لجبارشاکر رحمہ کی حیات وخدمات سےمتعلق52؍اہل قلم کے تحریر کردہ مضامین اور شاکرمرحوم کی تین نمائندہ(سیرت نبوی ﷺ کےامتیازات،اقبال کاتصورِ قیادت ،سینٹر ایشیا کے آستانے پر ) تحریروں پر مشتمل ہے ۔ڈاکٹر زاہد اشرف (مدیر اعلی المنبر) نے المنبر کی ادارتی ٹیم کے تعاون سے مختلف اہل قلم کی تحریروں کو مرتب کر کے اس اشاعت خاص کو حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس اشاعت خاص کی تیاری میں شامل تمام احباب کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہدصحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کا اظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعتِ رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر کوئی حدیث کا انکار کردے تو قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلتی رہی ۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد ّمیں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی وغیرھم کی خدمات قابل ِتحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیرنظر’’ حدیث نمبر‘‘پندروزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی کی تاریخ حدیث ،حجیت حدیث واہمیت حدیث پر اشاعت خاص ہے۔یہ اشاعت خاص تقریبا70؍سال قبل شائع ہوئی۔یہ مارچ تامئی1952ء کا شمارہ ہے جوکہ تقریبا 90مختلف اہل قلم کی تاریخ حدیث ،حجیت حدیث واہمیت حدیث سے متعلق تحریروں کا مجموعہ ہے ۔(م۔ا)
ماہ ِصفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔ ماہ ِصفر میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ماہ صفر کی بدعات‘‘ محمد افضل الاثری صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے قرآن وسنت کےدلائل اور علمائے پاک و ہند کےفتاویٰ جات سے یہ ثابت کیا ہے کہ ماہ صفر میں کی جانے والی ساری خرافات غلط ہیں اور اس پر جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ موضوع ہیں۔ کھانے پکانےوالوں نے اس قسم کی روایات گھڑلی ہیں ۔جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔(م۔ا)
اسلامی معاشرت کی بنیاد تقویٰ، مساوات ،اخوت، انصاف ،ایثار، دوسروں کی جان ،مال،عزت کی حفاظت اور تکریمِ انسانیت کے بلند اصولوں پر قائم ہے ۔بلاشبہ اسلامی معاشرت ایک عظیم معاشرت ہے ،جس کی عظمت کا اندازہ اس بات سےلگایا جاسکتا ہے کہ انبیاء کرام نے توحید ورسالت کے بعد سب سے زیادہ توجہ اور اپنی تمام ترتوانیاں اصلاح معاشرہ کے لیے وقف کیں۔اسلامی معاشرت کے فیوض وبرکات اور ثمرات سے متفید ہونے کے لیے اسلامی طرز ِمعاشرت کو اپنی زندگیوں میں حقیقی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’اسلامی معاشرت کی بنیادی اکائیاں‘‘ ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر رحمہ اللہ کے اس لیکچر کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے اپنی وفات سے تین روز قبل نظام معاشرت سے متعلق سیالکوٹ میں ارشاد فرمایا تھا ۔اس لیکچر میں انہوں نے اسلام کے نظام ِ معاشرت کا معنیٰ ومفہوم بیان کرنے کے بعد اسلامی نظام معاشرت کی بنیادی اکائیاں (مسجد، اخوت،تعلیم،بین الاقوام تعلقات،اور دیگراکائیاں)بیان کی ہیں۔مولانا ارشد کمال حفظہ اللہ نے اس محاضرے میں پیش کی گئی احادیث اور اقوال کی تخریج وتحقیق کافریضہ بخوبی انجام دیا ہے جس سے اس کتابچہ کی افادیت دوچند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کی تیاری میں شامل جملہ معاونین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے قارئین کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ آؤ اللہ سے باتیں کریں(دعائیں)‘‘ محترم جناب ڈاکٹر صارم بن سیف اللہ کی کاوش ہے یہ کتابچہ اگرچہ مختصر ہے مگرمستند دعاؤں پ مشتمل ازحدمفید ہےقارئین آسانی سے ان دعاؤں کو یادکر کےان کی برکات اور فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)