دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔زیرنظر کتاب برصغیر پاک وہندکےمشہو...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلا...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔ اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔ اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔ کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق...
ماہ ِصفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔ ماہ ِصفر میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ماہ صفر کی بدعات‘‘ محمد افضل الاثری صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے قرآن وسنت کےدلائل اور علمائے پاک و ہند کےفتاویٰ جات سے یہ ثابت کیا ہے کہ ماہ صفر میں کی جانے والی ساری خرافات غلط ہیں اور اس پر جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ موضوع ہیں۔ کھانے پکانےوالوں نے اس قسم کی روایات گھڑلی ہیں ۔جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔(م۔ا)
قرآن حکیم کے بعد شریعت اسلامیہ کابڑاماخذ احادیث رسول ہیں ۔صحابہ وتابعین اور ائمہ محدثین سے جیسے قرآن مقدس کو اپنے سینوں میں محفوظ کیا ایسے احادیث نبویہ کو اپنے منور سینوں میں جگہ دی اور تعلیم و تدریس اور تحریر وتالیف کے ذریعے اس قدر مامون و محفوظ کیا کہ قیامت تک کےلیے آنے والے مسلمانوں کےلیے احادیث رسول تک انکی رسائی کو ممکن و آسان بنادیا ،جو امت پر محدثین کا بہت بڑا احسان ہے۔یہ محدثین اور علماسلف کی محنتوں اور کوششوں کا ثمرہ ہے کہ دین حنیف اصل شکل میں ہمارے پاس موجود ہےاور دینی مسائل کی تلاش میں ہمیں کو ئی دشواری نہیں-صحیح بخاری و صحیح مسلم احادیث کی دواہم کی کتب ہے ،جن کی صحت پر تمام امت کا اجماع ہے اور وہ احادیث مزید اہم اور صحت کے اعتبار سے اعلیٰ ہے ،جن پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے۔زیرنظر کتاب بخاری و مسلم کی متفق روایات کا مجموعہ ہے ،جن کی صحت مسلمہ اور مسائل قطعی ہیں ۔لہٰذاقارئین اس سے کسی قسم کے شکوک وشبہات کے بغیر فائدہ حاصل کرسکتے ہیں ۔(ف۔ر)
ائمہ محدثین کے ہاں مسلم ہے کہ قرآن کریم کے بعد صحیح ترین احادیث وہ ہیں جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے علامہ محمد فواد عبدالباقی پر جنہوں نے نہایت عرق ریزی سے بخاری ومسلم کی متفقہ احادیث کو اللؤلؤ والمرجان کی صورت میں یکجا کردیا۔بعد ازاں کتاب کی اسی اہمیت کے پیش نظر سینکڑوں مدارس کے نصاب میں اسے شامل کرلیا گیا۔ لیکن چونکہ اس کتاب کی کوئی مستقل شرح نہ تھی اس لیے مدرسین وطلبائے علوم دینیہ کو بعض مقامات پر اس کے حل وتفہیم میں مشکل پیش آتی۔ اسی مشکل کے پیش نظر عصر حاضر کے معروف ریسرچ سکالر اور مؤلف و مرتب کتب کثیرہ حافظ عمران ایوب لاہوری نے اس کی شرح کا بیڑہ اٹھایا جو آج بفضل اللہ زیور طباعت سے آراستہ ہو کر آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔موصوف نے متن اور شرح کی تمام احادیث کی تخریج کی ہے ۔شرح میں جہاں صحیحین کے علاوہ دیگر کتب کی احادیث نقل کی ہیں وہاں ان پر صحت وضعف کا حکم بھی لگایا ہے ۔تشریح کے لیے زیادہ تر فتح الباری اور شرح النووی کو ہی پیش نظر رکھا ہے ۔شرح میں طوالت سے بچتے ہوئے اختصار اور جامعیت کو ملحوظ رکھا ہے ۔ ہرحدیث کے بعد مشکل الفاظ کے معنی وفوا...
جہاد دینِ اسلام کی چھوٹی ہے ۔جہاد اعلائے کلمۃ اللہ کا سب سے بڑا سبب او رمظلوموں ومقہوروں کو عد ل انصاف فراہم کرنے کا عمدہ ذریعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو دعوت و انذار کےبعد انتہائی حالات میں اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کی اجازت دی ہے او راللہ کے راستے میں لڑنےوالے مجاہد کے لئے انعام و اکرام اور جنت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح اس لڑائی کو جہاد جیسے مقدس لفظ سے موسوم کیا ہے۔ جہادکی اہمیت وفضلیت کے حوالے سے کتب احادیث میں ائمہ محدثین نے باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں او رکئی اہل علم نے اس پر مستقبل عربی اردوزبان میں کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر کتاب صحیح بخاری شریف کی کتاب الجہاد کا ترجمہ وتشریح ہے یہ ترجمہ وشرح معروف عالم ِدین مولانا محمد داؤد راز محدث دہلوی نے بڑی محنت وعرق ریزی سے مرتب کیا ہے اوراس پر نظر ثانی کا فریضہ محترم مولانا مبشر ربانی ﷾ نے انجام دیا ہے۔ اللہ تعالی ٰ اس کتاب کے مصنف ،شارح ،ناشرین کی کوششوں کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں مختلف زبانوں میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں سے فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں سب سے پہلے علامہ وحید الزمان نے صحیح بخاری کا ترجمہ کیا ہے ان کےبعد کئی شیوخ الحدیث اور اہل علم نے صحیح بخاری کا ترجمہ حواشی اور شروح کا کام سرانجام دیا ۔ان میں سلفی منہج پر لکھی جانے والی فیض الباری ازابو الحسن...
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں مختلف زبانوں میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں سے فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں سب سے پہلے علامہ وحید الزمان نے صحیح بخاری کا ترجمہ کیا ہے ان کےبعد کئی شیوخ الحدیث اور اہل علم نے صحیح بخاری کا ترجمہ حواشی اور شروح کا کام سرانجام دیا ۔ان میں سلفی منہج پر لکھی جانے والی فیض الباری ازابو الحسن سیالکوٹی ، توفیق الباری اور حافظ عبدالستار حماد ﷾ کی شرح بخاری قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ صحیح بخاری کا سلیس ترجمہ و تشریح بر صغیر پاک وہند کے مشہور ومعروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمدداؤد راز ک...
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفتِ حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی...