امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری۔بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث نے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں بھی صحیح بخاری کے متعدد تراجم ،فوائد اور شروحات موجود ہیں جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد اور صحیح بخاری کی نئی اردو شرح ’’ہدایۃ القاری ‘‘ از شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ بڑی اہم شروح ہیں ۔بعض اہل علم نےصحیح بخاری کے مختلف ابواب کی الگ سے بھی شرح کی ہے۔ جیسے صحیح بخاری کی ’’کتاب التوحید‘‘ کی اردو وعربی زبان میں الگ سے شروحات موجود ہیں ۔ ہرسال صحیح بخاری کی اختتامی تقریب کے موقع نامور شیوخ الحدیث صحیح بخاری کی آخری حدیث پر دروس بھی ارشاد فرماتے ہیں ۔یہ دروس مرتب ہوکر افادۂ عام کےلیے رسائل وجرائد میں بھی شائع ہوتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ فضل الباری فی تکمیل صحیح البخاری صحیح بخاری کےآخری باب کی شرح‘‘شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کے برادرگرامی محترم پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ (مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے امام بخاری رحمہ اللہ کے حالات زندگی،سیرت امام بخاری رحمہ اللہ کے حوالے سے 32 دروس وفوائد، صحیح بخاری اور اس کی قدر ومنزلت،صحیح بخاری کےآخری باب کے عنوان کے تحت قدرے تفصیلی شرح،آخری حدیث کےراوی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کےمتعلق 14 باتیں،آخری حدیث کی تفصیلی شرح اور تسبیح وتحمید کی شان وعظمت کے متعلق 23باتیں فاضلانہ وعالمانہ انداز میں پیش کی ہیں۔شاید یہ صحیح بخاری کےآخری باب کی الگ سے مرتب شدہ پہلی تفصیلی شرح ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کی تحقیقی وتصنیفی،تبلیغی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وعافیت والی زندگی دے ۔آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
33 |
تمہید |
33 |
خاکہ کتاب |
36 |
شکر و دعا |
37 |
مبحث اول سیرت امام بخاری |
41 |
حالات زندگی |
41 |
نام و نسب |
41 |
ولادت اور جائے ولادت |
42 |
طلب علم |
43 |
شیوخ |
45 |
روایت احادیث |
45 |
تصنیف و تالیف کا آغاز |
45 |
راویان |
46 |
جسمانی ساخت اور بودوباش |
46 |
ذریعہ معاش |
47 |
وفات |
47 |
ب امام بخاری علمائے امت کی نظر میں |
48 |
شیوخ کے اقوال |
48 |
امام قتیبہ بن سعید کے دو اقوال |
48 |
امام محمد بن بشار کے دو اقوال |
49 |
امام سرماری کا قوال |
49 |
امام علی بن مدینی کا قول |
50 |
امام یحی بن جعفر بیکندی کا قول |
50 |
معاصرین اور شاگردوں کے اقوال |
51 |
امام مسلم کا قول |
51 |
امام داری کے دو اقوال |
51 |
امام ابن خزیمہ کا قول |
52 |
علمائے متاخرین کے اقوال |
53 |
علامہ عینی کا قول |
53 |
حافظ سخاوی کا قول |
53 |
علامہ ابن عابدین شامی کا قول |
54 |
شیخ احمد علی سہارنپوری کا قول |
54 |
اقوال علماء کے متعلق حافظ ابن حجر کا بیان |
55 |
ج سیرت امام بخاری میں دروس و فوائد |
56 |
تمہید |
56 |
رزق حلال کی برکات |
58 |
ماں کی دعا کی عظیم برکت |
59 |
حاصل شدہ بینائی میں آثار برکت |
60 |
قرآن کریم سے شدید تعلق |
62 |
الف ۔شدید مخالفت کے موقع پر |
64 |
ب ۔ لوگوں کی تنقید سے آگاہی پر |
67 |
ج ۔سازشوں اور مخالف تدبیروں کے دور میں |
67 |
مجلس حدیث کی ان کے ہاں شان و عظمت |
69 |
طلب حدیث کا مثالی طریقہ |
70 |
شدید اہتمام والی بات کا نہ بھولنا |
70 |
طلب علم کے لیے غیر معمولی جذبہ اور انتھک جدوجہد |
71 |
ضرورت کی ہر بات کے کتاب و سنت میں ہونے کا عقیدہ |
76 |
شریعت پر عمل کی چلتی پھرتی تصویر |
80 |
سنت پر عمل کے لیے غیر معمولی اہتمام |
84 |
نماز میں خشوع و خضوع |
85 |
مسجد کی صفائی و ستھرائی کا شدید اہتمام |
87 |
دو واقعات |
87 |
اسلامی سرحدوں کی حفاظت کے لیےخود کو تیار رکھنا |
89 |
دو مزید دروس |
90 |
صرف وعدہ کی نہیں نیت کی بھی پاسداری |
91 |
لوگوں کے حقوق کا شدید احساس |
93 |
دو واقعات |
93 |
لوگوں کے نفع کی خاطر دوڑ دھوپ |
98 |
جود و سخا |
99 |
بہت زیادہ احسان کرنے والا |
107 |
دو واقعات |
107 |
اہل اقتدار سے بے نیازی |
109 |
دو مثالیں |
109 |
ایک مزید درس |
112 |
قوی و ضعیف کی ان کے ہاں برابری |
113 |
ایک جاننے والے کی شہادت |
113 |
خادم کے آرام کا خیال |
114 |
تہمت والی بات سے نہایت دوری |
116 |
دوشواہد |
116 |
کم خوری |
121 |
تین شواہد |
121 |
شدیدحاجت کے باوجود سوال سے گریز |
124 |
مدح و ثنا اور رد و قدح سے بے نیازی |
125 |
شدید مخالفت کے باوجود حق نہ چھپنانا |
126 |
اذیت پرصبر |
128 |
خصوصی صفات |
130 |
اولیاء اللہ سے دشمنی کی شدیدسزا |
132 |
دو شواہد |
132 |
اہل حق کے مخالفین کی ندامت اور اقرار حق |
135 |
خدمت دین کا توفیق الہٰی سے نصیب ہونا |
136 |
خدمت دین کا عظیم دنیوی صلہ |
137 |
سات علماء کے بیانات |
137 |
اہل اسلام کے دلوں میں ان کی عظمت |
139 |
ج۔ صحیح الخاری |
141 |
تمہید |
141 |
صحیح بخاری کی تصنیف کے تین اسباب |
142 |
کتاب کا نام اور اس کی شرح |
144 |
صحیح البخاری کی تالیف میں غیر معمولی اہتمام |
147 |
صحیح البخاری کی قدر و منزلت |
154 |
مبحث دوم |
161 |
صحیح البخاری کے آخری باب کی شرح |
161 |
تمہید |
161 |
صحیح البخاری میں موجود کتابیں |
161 |
صحیح البخاری کے ابواب |
163 |
کتاب التوحید کا آخری باب |
169 |
باب قولہ اللہ تعالیٰ |
169 |
باب کے چار فوائد |
169 |
باب کو آخر میں لانے کی سات حکمتیں |
170 |
امام بخاری کے موقف کی حقانیت |
177 |
دو نصوص |
177 |
مفسرین کے بیان کردہ معانی میں سے دو |
181 |
مصدر کے بطور وصف لانے کی حکمت |
188 |
اعمال کیسے تولے جائیں |
197 |
عمل کرنے والے کا وزن کیا جانا چاہیے |
202 |
اعمال کا ہی وزن کیا جانا چاہیے |
204 |
کفر کے علاوہ گناہ سے خالی اورنیکی سے محروم لوگ |
210 |
گفتار کی اہمیت اور سنگینی |
212 |
سندالحدیث |
227 |
متن حدیث کی شرح |
298 |
تسبیح و تحمید کی شان عظمت |
328 |
|
|