قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدے قابل ذکر ہیں زیر نظر ’’ آسان اور جدید طرز کاقاعدہ معلم القرآن للاطفال‘‘ قاری محمد حنیف فریدی(ایم۔اے)کا طلبہ اور طالبات کو قرآن حکیم کی تعلیم دینے کے لیے ایک جامع قرآنی قاعدہ ہے ۔مرتب نے یہ قاعدہ اس قدر آسا ن فہم انداز میں ترتیب دیا ہےکہ بچوں کو غیر ضروری بوجھ اور طوالت سے بچایا جائے اور ان کا شوق زندہ رہے ۔پہلے دو حروف والے الفاظ ، پھر تین اور پھر چار حروف والے الفاظ درج کیے گئے ہیں تاکہ بچوں پر نفسیاتی دباؤ بھی نہ پڑے اور ذہن بتدریج وسعت پکڑتا جائے ۔ راقم کو اس قاعدہ کے آخر میں درج شش کلمہ سے اتفاق نہیں ہےکیونکہ ان چھ میں سے کسی ایک کلمے کا نام بھی قرآن و حدیث میں موجود نہیں، یہ غیر معروف ہیں اور بہت بعد میں کسی نے ان ناموں کو ترتیب دیا ہےا ن چھ کلموں کی اہمیت و فرضیت تو دور کی بات ہے انکی یہ ترتیب اور ان چھ کلموں کے مکمل الفاظ ہی ثابت نہیں، کسی ضعیف حدیث میں بھی ان چھ کلموں کی موجودہ ترتیب یا فضیلت ثابت نہیں ہے۔(م۔ا)
اس کتاب کی فہرست موجود نہیں ہے