اذان اسلام کا شعار ہے نماز پنجگانہ کےلیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے ۔حضرت بلال اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت نے اذان سے پہلے او ربعض مساجد میں اذان کےبعد ایک ایسا درود جاری کیا ہےجس کا ثبوت قرآن وحدیث ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین ،محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر نظر کتاب’’ اذان واقامت قرآن اور سنتِ مطہرہ کی روشنی میں ‘‘ ابو عدنان محمد طیب السلفی کی مرتب شدہ ہے . فاضل مرتب نے اس کتاب اس آسان اسلوب میں اذان واقامت کا حکم اس کا مفہوم ، فضائل وآداب کے علاوہ اذان واقامت کے تمام تر احکام ومسائل قرآن وسنت کی روشنی میں جمع کردئیے ہیں تاکہ ایک مسلمان اذان واقامت کے فقہی احکام ومسائل سے روشناس ہو سکے اور اس کے اہم شعار کو علم وبصیر...
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکاماتِ الٰہی کو مد نظر رکھے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتااورشرعی احکام کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جواہل بدعت کی فتنہ انگیزموشگافیوں کی نذر ہوچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہ...
سنن فطر ت سے مراد وہ تمام امور ہیں جوتمام تر نبیوں کی ہمیشہ سے سنّت رہی ہے ، اور اِن کاموں کا کرنا تمام شریعتوں میں مُقرر رہا ہے ، گویا کہ یہ ایسے کام ہیں جو اِنسان کی جبلت (فِطرت ،گُھٹی )میں ہیں۔نبی ﷺ نےاپنی امت کو جن فطری امور پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی ہےان میں سنن فطرت بھی شامل ہیں۔ نبی کریم ﷺ نےفرمایا: خَمْسٌ مِنَ الفِطْرَةِ: الخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ’’پانچ کام فِطرت میں سے ہیں (۱) ختنہ کرنا ، اور ، (۲) شرم گاہ کے اوپری حصے کے بال اُتارنا ، اور ، (۳) بغلوں کے بال اُکھیڑنا ، اور ، (۴)ناخن کُترنا (کاٹنا ) ، اور ، (۵)مُونچھیں کُترنا ( کاٹنا۔‘‘(صحیح بخاری:5889)فطرتی امور کی تعداد کے متعلق روایات میں مختلف عددوں کا بیان ہے، صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں ایک، دوسری میں تین اور تیسری میں پانچ سنن کا تذکرہ موجود ہے، اسی طرح صحیح مسلم میں بھی ایک روایت میں پانچ اور دوسری میں دس کا تذکرہ ہے۔ تو یہ مختلف رویات میں مختلف عدد کا ذکر ہے۔ حافظ ابن حجر امام...
اصطلاحاً سنت اسے کہتے ہیں جس کے کرنے پر ثواب ملے اور نہ کرنے پر گناہ نہ ہو۔پھر سنت کی دو قسمیں ہیں۔سنت عبادت اور سنت عادت۔سنت عبادت وه سنتیں ہیں جن کا تعلق عبادات سے ہے اور جنہیں ثواب حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور نبی کریم ﷺ بھی اسی لیے کرتے تھے مثلاً نماز، روزے، زکاۃ، صدقے، حج، والدین کے ساتھ حسن سلوک وغیرہ کی سنتیں۔اور سنت عادت وہ سنتیں ہیں جو نبی کریم ﷺ کے وہ افعال تھے جو آپ کا مزاج اور آپ کی عادت تھے مثلاً کھانے پینے اور لباس وغیرہ کی سنتیں۔ ان میں آپ ﷺ کا عمومی عمل آپ کے پاکیزہ مزاج کی وجہ سے تھا۔ ان پر اس وجہ سے عمل کرنا کہ یہ آپ ﷺ کی پسند اور طریقہ تھا۔فرائض اور واجبات کے ترک پر گناہ ہوتا ہے سنت کے ترک پر نہیں ہوتا۔ البتہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ مستقل سنت چھوڑنے والا خلاف مروت کام کرتا ہے اور یہ شفاعت سے محرومی کا سبب ہے۔مسلمانوں کےموجودہ حالات پر نگاہ ڈالی تو معلوم ہے کہ بہت ساری سنتیں آج مسلمانوں نے چھوڑرکھی ہیں بعض تو ان سنتوں سے بالکل ناواقف ہیں اوربعض ان سنتوں سے واقف تو ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والےکو بے وقوف بےسمجھتے ہیں مزید مطالعہ۔۔۔
لعنت دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے اور لعنت ایک بدعا ہے اس کا معنیٰ اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں۔ جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا ہے ۔ لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا’’ اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ اس میں عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ‘‘۔ جس شخص پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہو اس کی دینوی اخروی ذلت ورسوائی میں قعطا کوئی شک وشبہ نہیں او روہ خسارے ہی خسار...
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’نبی کریم ﷺ کا طریقۂ حج اورحج وعمرہ کےاہم مسائل‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم شیخ محمدبن جمیل زینوحفظہ اللہ(مدرس دار الحدیث خیریہ ،مکہ مکرمہ)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عمرہ قدم بقدم‘‘مکتب توعیۃا الجالیات،سعودی عرب کی مرتب شدہ گرانقدر کتاب’’العمرة خطوة ... خطوة