حسن خاتمہ يہ ہے كہ بندے كو موت سے قبل ايسے افعال سے دور رہنے كى توفيق مل جائے جو اللہ رب العزت كو ناراض اورغضبناك كرتے ہيں، اور پچھلے كيے ہوئے گناہوں اور معاصى سے توب و استغفار كى توفيق حاصل ہو جائے، اور اس كے ساتھ ساتھ اعمال خير كرنا شروع كردے، تو پھر اس حالت كے بعد اسے موت آئے تو يہ حسن خاتمہ ہو گاسیدنا.انس بن مالك بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم ﷺ نےفرمايا:’’ جب اللہ تعالى ٰاپنے بندے سے خير اور بھلائى چاہتا ہے تو اسے استعمال كر ليتا ہے‘‘تو صحابہ كرام رضی اللہ عنہم نے عرض كيا: اسے كيسے استعمال كر ليتا ہے؟تو رسول كريمﷺ نے فرمايا:’’ اسے موت سے قبل اعمالِ صالحہ كى توفيق عطا فرما ديتا ہے‘‘(مسند احمد: 11625 ، السلسلۃ احادیث الصحيحۃ: 1334 ) اور سوء خاتمہ یہ ہےکہ انسان کی وفات رب تعالیٰ سے اعراض ورو گردانی ، اس کی ناراضگی کے کاموں پر عمل اور اس کے حقوق واجبات کوضائع وبرباد کرتے ہوئے ہو۔ناگہانی موت اسلام میں قابل مذمت ہے کیونکہ وہ انسان کواچانک اپنے چنگل میں لے لیتی ہے اوراسے مہلت نہیں دیتی , اوربسا اوقات وہ معصیت میں گرفتارہوتا ہے تواسکا خاتمہ بھی معصیت پرہوتا ہے۔اس لیے بندے کوچاہئے کہ ہرلمحہ سوء خاتمہ سے ڈرتا رہے۔زیر نظر کتابچہ ’’حسنِ خاتمہ اور سوء خاتمہ کے علامات واسباب‘‘شیخ خالد عبد الرحمٰن الشائع کے مرتب کردہ عربی رسالہ بعنوان علامات وأسباب حسن الخاتمة وسوء الخاتمة کا اردو ترجمہ ہے ۔اس مختصر رسالہ میں مرتب نے حسنِ خاتمہ اوراس کی علامات ،نشانیاں و اسباب اور سوء خاتمہ کے اسباب وعلامات کو پیش کیا ہے ۔ اس رسالہ کی افادیت کے پیش نظر جناب محمد طیب محمد خطاب بھوار وی ﷾نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو اہل ایمان کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان کی حالت میں ہو۔(م۔ا)
زیر تکمیل