اللہ تعالی کا امت محمدیہ پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے امت پر آسانی کرتے ہوئے قرآن مجید کو سات مختلف لہجات میں نازل فرمایا ہے۔یہ تمام لہجات عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان کے قرآن ہونے پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اور ان کا انکار کرنا باعث کفر اور قرآن کا انکار ہے۔دشمنان اسلام اور مستشرقین کا سب سے بڑا حملہ قرآن مجید پر یہی ہوتا ہے کہ وہ اس کی قراءات متواترہ کا انکار کرتے ہوئے اس میں تحریف وتصحیف کا شوشہ چھوڑتے ہیں،تاکہ مسلمان اپنے اس بنیادی مصدر شریعت سے محروم ہو جائیں اور اس میں شکوک وشبہات کا شکار ہو جائیں۔ زیر تبصرہ کتاب "دفاع قراءات"پاکستان کے معروف قاری المقری ابو عبد القادر محمد طاہر رحیمی مدنی کی دفاع قراءات پر ایک منفر داور عظیم الشان تصنیف ہے۔آپ نے اس کتاب میں قراءات قرآنیہ پر اٹھائے گئے متعدد اعتراضات اور شبہات کا مدلل ،مستند اوردندان شکن جواب دیا ہے۔انہوں نے اپنی اس کتاب میں قراءات قرآنیہ کی صحت کے ثبوت کے لئے،قراء کرام کے تعامل اور امت کے اجماع کو بطور دلیل پیش کیا ہے۔ان کے مطابق اگر قراءات قرآنیہ من گھڑت اورغیر ثابت شدہ ہوتیں...
علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی کی کتاب اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف...