کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 1426 #6012

    مصنف : ڈاکٹر عبد الغفار

    مشاہدات : 6730

    تجلیات سیرۃ النبی ﷺ سوالاً جواباً

    (جمعرات 30 جنوری 2020ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #6012 Book صفحات: 500

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’تجلیات سیرت النبیﷺ سوالاً جوالاً‘‘ڈاکٹر عبدالغفار﷾( اسٹنٹ پروفیسر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،لاہور ) کی سیرت النبی ﷺ پر منفرد کاوش ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سیرت طیبہ  کےمقدس ومطہر اور حسین وجمیل گلدستے کو سوال وجواب کی صورت میں   افادہ عام کےلیے پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)

  • 1427 #6011

    مصنف : مفتی محمد شفیع

    مشاہدات : 16933

    شہید کربلا

    (بدھ 29 جنوری 2020ء) ناشر : دار الاشاعت، کراچی
    #6011 Book صفحات: 111

    سیدنا حسین ﷜اپنے بھائی سیدنا حسن﷜ سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی  ﷜ لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ﷜ ہجرت کے چوتھے  سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین  دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے   اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔  سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری ﷜ کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم سب اہل عراق آپ کو امیر بنانا چاہتے ہیں آپ جلد ہمارے پاس تشریف لے آئیں۔ اگر آپ تشریف نہ لائے تو قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے کہ ہمارا کوئی امیر نہیں تھا اور نواسہ رسول نے ہماری بیعت قبول نہ کی تھی۔حضرت حسین ﷜ نے ان باتوں کو سچ سمجھ لیا اور کوفہ روانہ ہو گئے۔روایات کے مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے گئے۔حالات کا جائزہ لینے کے لئے سیدنا حسین نے اپنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حسین مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں سے مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے ہمراہ تھے ۔کوفہ سے دور مقامِ ثعلبہ سے کوفہ کی بجائے شام کا راستہ اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کے قتل میں براہ راست شریک اور خطوط بھیجنے والے غدار کوفیوں نے سمجھ لیا کہ اگر حسین یزید کے پاس پہنچ گئے تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے،حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت ہو جائے گی اور ہمیں پھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لہذا انہوں نے راستہ روکا ۔خطوط تو نہ ہتھیا سکے مگر ابن زیاد سے براہ راست  بیعت یزید کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سیدنا حسین  ﷜نے تین شرطیں رکھیں کہ مجھے واپس مکہ جانے دو، یا مجھے کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جہاد میں شریک ہو جاؤں گا، یا پھر میں یزید کے پاس چلا جاتا ہوں۔وہ میرا ابن عم ہی تو ہے۔مگر ظالمو نے ایک شرط بھی نہ مانی اورنواسۂ رسول کو  شہید کر دیا۔ واقعہ شہادت سیدنا حسین ﷜  میں اہل نظر  کے لیے  بہت سی عبرتیں اور نصائح ہیں اس لیے  اس واقعہ کے بیان میں سیکڑوں  کی تعداد میں  مفصل ومختصر کتابیں ہر زبان میں لکھی گئی ہیں لیکن ان میں بکثرت ایسے رسائل ہیں جن میں صحیح روایات اور مستند کتب سے مضامین لینے کا اہتمام نہیں کیا گیا۔اسی ضرورت کے  پیش نظر  مولانا مفتی محمدشفیع﷫ (صاحب تفسیر معارف  القرآن ) نے  بعض احباب  کے تقاضہ پر  تقریبا 65؍سال قبل  زیر نظر رسالہ  بعنوان’’اسوۂ حسینی یعنی شہید کربلا‘‘ تحریر کیا ۔ جس میں انہوں نے  جگر گوشۂ رسول اکرم ﷺ سیدنا حسین﷜  اور ان  کے اصحاب کا واقعہ شہادت کو مستند تاریخی حقائق کی  روشنی میں  بیان کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1428 #6010

    مصنف : ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی

    مشاہدات : 3898

    تذکرۃ القراء ( الیاس اعظمی )

    (منگل 28 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #6010 Book صفحات: 234

    تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے  امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے  یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور  ہو ۔تمام حالات کو  حقیقت کی نظر  سے  دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین  وفطین ہو  اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے  کہ تاریخ  ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس  کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے  اور اسلام میں تاریخ ، رجال  اور تذکرہ  نگار ی کو بڑی اہمیت  حاصل ہے اور یہ  اس کے امتیازات میں سے  ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین  کے تذکرے لکھ کر ان  کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زنظر کتاب’’ تذکرۃ القرّاء‘‘ڈاکٹر قاری محمد الیاس الاعظمی  کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب قرّاء عشرہ اور ان کے رواۃ کے حالات وسوانح اور ان کےعلمی ودینی ور مذہبی واخلاقی کارناموں کا مجموعہ ہے فاضل مصنف نےاس کتاب میں 20  مشہور ائمہ قراء کاتفصیلی تذکرہ پیش کیا ہے ( م۔ا)

  • 1429 #6009

    مصنف : قاری نجم الصبیح تھانوی

    مشاہدات : 5682

    تاریخ تجوید و قراءات

    (پیر 27 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #6009 Book صفحات: 274

    علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی﷫ کی کتاب   اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن  بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل ِتحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور  کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبر  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ علم تجوید وقراءات ‘‘    استاذ القراء والمجودین قاری اظہار احمد تھانوی ﷫ کے خلف الرشید استاذ  القراء قاری نجم الصبیح  تھانوی﷾(صدر مدرس شعبہ تجوید واقراءات،مدرسہ تجوید القرآن رنگ محل،لاہور) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول  ’’ تاریخ تجوید‘‘ اور حصہ دوم  ’’ تاریخ قراءات ‘‘ پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

  • 1430 #6008

    مصنف : حافظ ذو الفقارعلی

    مشاہدات : 28102

    تقسیم وراثت کے شرعی احکام وراثت کی تقسیم کا مکمل انسائیکلوپیڈیا

    (اتوار 26 جنوری 2020ء) ناشر : مکتبہ بیت السلام الریاض
    #6008 Book صفحات: 118

    فوت ہونے والا شخص  اپنےپیچھے  جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے  اسے  ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا  عورت  کی اشیاء اور  وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے  یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا  ملتا ہے شرعی  اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے  ہیں ۔ علم  الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ  کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی  کے  نہایت اہم پہلو سے  ہے ۔ اس لیے  نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے  دین کا  نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں  سیدنا علی  ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت﷢ کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے  خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک   شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی  میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے   اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تقسیم وراثت کے شرعی احکام‘‘ حافظ ذوالفقار  علی ﷾(شیخ الحدیث ابو ہریرہ اکیڈمی ، لاہور ) کی علم الفرائض کے متعلق آسان فہم علمی  تصنیف ہے ۔حافظ صاحب  موصوف نے اس کتاب میں  اپنے منفرد انداز میں اسلام کےقانونِ وراثت اس طریقے سے کھول کھول کر بیان کرتے ہوئے عام فہم اور دل نشیں انداز میں احکامِ وراثت پرسیر حاصل بحث کی ہے۔اور احکامِ وراثت کی اہمیت وافادیت ، اسلامی قانونِ وراثت کی خصوصیات ، اور اس کےتدریجی مراحل ، ترکہ سے متعلق ضروری امور اور قانونِ وراثت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔اس کتاب  سے نہ صرف دینی طبقہ کے لوگ مستفید ہو سکتےہیں بلکہ یہ قانون دان حضرات کےلیے بھی مفید ثابت ہوگی۔کتاب ہذا کے مصنف اس  سے قبل دور حاضر کے مالی معاملات اور معیشت وتجارت کے اسلامی احکام پر دوبڑی عمدہ کتابیں تحریر کرچکے ہیں۔اللہ تعالیٰ حافظ  صاحب کی تبلیغی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1431 #6007

    مصنف : قاری اظہار احمد تھانوی

    مشاہدات : 4425

    شجرۃ الاساتذہ فی اسانید القراءات العشر المتواترۃ

    (ہفتہ 25 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #6007 Book صفحات: 329

    حدیث کو اس کے بیان  کرنے والے کی  طرف سند کے ساتھ منسوب کرنے  او ررجال حدیث اور راویوں کے تسلسل یعنی متن تک پہنچنے کے ذریعہ کو سند کہتے ہیں۔ سند اور اسناد دونوں ایک دوسرے کے مترادف ہیں  محدثین  کے نزدیک اسناد کی مختلف اقسام ہیں سب سے بہتر سند متصل  ہے محدثین  کی اصطلاح میں اس سے مراد وہ  حدیث ہے جس کی سند اس کےقائل تک متصل ہو متصل کو موصول بھی کہتےہیں ۔اگر سند رسول اللہﷺ تک متصل ہےتو وہ حدیث مرفوع کہتلاتی ہے اور اگر سند صحابی تک متصل ہے تو وہ حدیث موقوف کہلاتی ہے ۔حدیث کے صحت وضعف کےلیے جس  طرح اسناد کی بڑی اہمیت ہے  کتبِ حدیث اورکتب  علوم حدیث  میں باقاعدہ  اسناد موجود ہیں اسی طر ح  مختلف  قراءات  کی اسناد  بھی  موجود ہیں  اہل  علم  نے اسنادِ حدیث کی طرح اسنادِ قراءات پر مستقل کتب  تحریر کی ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’’شجرۃ الاساتذۃفی اسانید القراءات العشر المتواترۃ‘‘  شیخ القراء  المقری  قاری اظہار احمدتھانوی﷫ کی اسناد ِقراءات کےمتعلق ایک نامکمل  کتاب تھی جسے  استاذ القراء والمجودین  قاری محمد ادریس عاصم﷾  نے مکمل کر کے مرتب کیا ہے۔قاری صاحب موصوف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ حصہ اول میں   مرتب کے  استاذ قاری اظہار احمدتھانوی﷫ سےلے کر نبی کریمﷺ تک قراءات عشرہ کی اسناد کا مکمل تفصیلی بیان ہے جس میں  قاری ادریس صاحب نےجگہ جگہ وضاحتی نکات بھی بیان کیے ہیں ۔دوسرے  حصہ میں  قاری اظہار احمدتھانوی مرحوم کی وفات کے بعد   قاری  عبد اللہ مکی ،قاری عبدالرحمٰن مکی، قاری عبد المالک ﷭ سے متعلق   بہت سی منظر عام  پرآنے  والی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے ۔تیسرے حصے میں  مختلف اسناد کی فوٹوکاپیاں لگائی گئی ہیں اس میں بعض بڑی نایاب اور اچھوتی اسناد بھی شامل ہیں ۔تیسرا حصہ مکمل طور پر قاری  محمدادریس العاصم﷾ کاتیار کردہ ہے۔ اردو زبان میں یہ کتاب اپنے موضوع میں منفرد کتاب ہے۔ قاری ادریس     العاصم ﷾ اس کتاب کے علاوہ  کئی  کتابوں کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ  قاری صاحب کی تدریسی  وتصنیفی  خدمات کو کوقبول  فرمائے  اور انہیں صحت وعافیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1432 #6006

    مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

    مشاہدات : 16349

    سیکس سائیکالوجی اور سوسائٹی

    (جمعہ 24 جنوری 2020ء) ناشر : دار الفکر الاسلامی
    #6006 Book صفحات: 66

    جنسی تعلیم سے مراد عمر کے ساتھ ساتھ بچوں میں جو جسمانی اور ذہنی تبدیلیاں آتی ہیں، ان سے متعلق مسائل سے آگاہی اور ان نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے دینی اور سائنسی معلومات فراہم کرنا ہے. والدین کے لیے یہ تربیت جب ہی ممکن ہے جب وہ اس کی ضرورت محسوس کریں اور انہیں خود ان مسائل سے آگاہی ہو اور اولاد ایک دوست کی مانند ان کے اس طرح قریب ہو کہ ان سے ہر موضوع پر بات کی جا سکےزیر نظر رسالہ’’ سیکس سائیکالوجی اور سوسائٹی ‘‘معروف مذہبی سکالر  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور)  کی کاوش ہے ۔ یہ کتابچہ موصوف کی  ان پوسٹوں پر مشتمل ہے جو پہلےفیس بک ٹائم لائن اور پیج پر شیئر کی گئی تھیں۔ یہ تحریریں  مختلف اوقات میں نوجوانوں کے اس موضوع پر کیےگیے سوالات کےجواب  میں لکھی تھیں  اب انہی تحریروں کو تہذیب وتنقیح اور بعض اضافوں کے ساتھ ایک کتابچے کی صورت   میں  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیاگیا ہے اللہ تعالیٰ  ڈاکٹر حافظ زبیر ﷾ کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی  وتدریسی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے  اور ان کے ان علم وعمل میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1433 #6005

    مصنف : محمد مقیم بن حامد فیضی

    مشاہدات : 5585

    رقیہ اور راقیوں سے متعلق اہم سوالات

    (جمعرات 23 جنوری 2020ء) ناشر : صوبائی جمعیت اہل حدیث، ممبئی
    #6005 Book صفحات: 14

    اس میں کوئی شک نہیں جادو، نظر اور حسداور ان سب کادوسروں پر اللہ کے حکم سےاثر انداز ہوجانا یہ عین حق اور درست بات ہے  قرآن وسنت میں اس کاثبوت موجود ہے۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جادو کا عمل مختلف انبیاء ﷩ کے عہد میں جاری تھا ۔جیساکہ قرآن مجید کے مختلف مقامات پر سیدنا صالح، موسیٰ،سلیمان﷩ کےعہد میں جادو اورجادوگروں کاتذکرہ موجود ہے اور یہ موضوع انتہائی حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا  دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ بڑے بڑے نیکوکار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔جادو کرنا اورکالے علم کےذریعے  جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی  نہیں  بلکہ  ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات  سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت  کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی  اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں  کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے  ہے  جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے  ذریعے  تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے  کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے  معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے  دن رات فساد پھیلانے  پر تلے  ہوئے ہیں  جنہیں وہ کمزور ایمان والے  اور ان کینہ پرور لوگوں سے  وصو ل کرتے ہیں  جو اپنے  مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں  اورانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں  لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے  نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں  اور جادو کا شرعی  طریقے  سے علاج کریں تاکہ  لوگ اس کے  توڑ اور علاج  کے لیے  نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ لیکن  بعض سلفی عاملین کا  یہ عمل  محل نظر ہے کہ انہوں نے   رقیہ(دم) ،جن نکالنے کے عمل کو مستقل پیشہ بنالیا ہے۔ زیر نظر   ایک مضمون  بعنوان’’ رقیہ اور راقیوں سے متعلق اہم سوالات‘‘ ا س موضوع کے متعلق  علامہ محدث ربیع بن ہادی المدخلی﷾  سے کیے گئے سوالات کے جوابات  پر مشتمل ہے ۔ جناب محمد مقیم فیضی﷾ نے اسے اردو قالب میں ڈھالاہے ۔ روحانی معالجین و عاملین حضرات کے استفادے کے لیے  کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)

  • 1434 #6004

    مصنف : قاری ابو الحسن اعظمی

    مشاہدات : 3800

    قراءات شاذہ

    (بدھ 22 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #6004 Book صفحات: 66

    قرآن مجید     نبی کریمﷺ پر نازل کی جانے والی   آسمانی کتب میں سے  آخری  کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے  اپنی زندگی میں    صحابہ کرام ﷢ کے سامنے  اس کی مکمل تشریح وتفسیر  اپنی  عملی زندگی،  اقوال  وافعال اور اعمال کے  ذریعے پیش فرمائی اور  صحابہ کرام ﷢کو مختلف قراءات میں  اسے پڑھنا  بھی سکھایا۔ صحابہ کرام   ﷢ اور ان کے بعد آئمہ  فن اور قراء نے  ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔  کتب ِاحادیث میں  احادیث کی طرح  مختلف کی قراءات کی اسناد  بھی موجود ہیں۔   علماء نے عموماً قراءا ت کی دو مشہور قسمیں ذکر کی ہیں: (۱) قراء اتِ متواترہ (۲) قراء اتِ شاذہ قراء اتِ متواترہ سے مراد وہ صحیح اور مقبول قراء ات مراد لی جاتی ہیں جو نبی کریم ﷺ سے بطریق ِتواتر مروی ہوں۔قراء اتِ شاذہ سے مراد ضعیف سند والی قراء ات ہیں ۔ قراءات قرآنیہ کے میدان میں جہاں قراءات متواترہ پر کتب لکھی گئی ہیں وہیں قراءات شاذہ پر بھی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ قراءات شاذہ‘‘ استاذ القرّاءقاری ابوالحسن علی  اعظمی صاحب  کی  تصنیف ہے ۔فاضل مصف نے کتاب  آغازمیں قراءات صحیحہ مقبولہ اور قراءات شاذہ مردودہ کا معیار  کیا ہے؟ اس کےاصول وضوابط  کیا ہیں؟اس پر مختصر کلام کرنے کے بعد   قرّاء اربعہ ، ان کےرواۃ اور طرق کے حالات کامختصر تذکرہ کیا ہے۔اس کےبعد  قراءاتِ شاذہ کے اصول فروش کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا) 

  • 1435 #6003

    مصنف : محمد تقی عثمانی

    مشاہدات : 9438

    پڑوسیوں کے حقوق

    (منگل 21 جنوری 2020ء) ناشر : بیت العلوم، لاہور
    #6003 Book صفحات: 30

    انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے ۔قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف ِانسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدم ﷤ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔اسلامی  تعلیمات میں حقوق العباد کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ کتاب وسنت  میں تمام حقوق العباد(حقوق والدین ،حقوق اولاد،حقوق زوجین، حقوق الجار وغیرہ)    کے تفصیلی احکامات موجو د ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ پڑوسیوں کے حقوق‘‘معروف عالم دین  جسٹس مولانا مفتی محمدتقی عثمانی ﷾ کے ایک خطبہ کی کتابی صورت ہے ۔ مولانا محمد کفیل خان صاحب نے اسے مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اس کتابچہ میں آسان فہم اسلوب میں  پڑوسی کا مقام ،پڑوسی کی اقسام ،پڑوسی کےحقوق وغیرہ کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1436 #6002

    مصنف : عنایت اللہ

    مشاہدات : 2956

    پرچم اڑتا رہا

    (پیر 20 جنوری 2020ء) ناشر : علم و عرفان پبلشرز، لاہور
    #6002 Book صفحات: 109

    پاکستان کے مشہور و معروف مصنف عنایت اللہ مرحوم کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ جب بھی تاریخی ناولوں کا ذکر ہو تو ان کا نام فورا ذہن میں آجاتاہے۔ اور اک بت شکن پیدا ہوا، شمشیر بے نیام، دمشق کے قید خانے میں، اور نیل بہتا رہا، ستارہ جو ٹوٹ گیا!، حجاز کی آندھی، اندلس کی ناگن، فردوس ابلیس جیسے کئی ناول ان کے قلم سے وجود میں آئے۔اس کے علاوہ  بی آر بی بہتی رہی، پرچم اُڑتا رہا، بدر سے باٹا پور تک جیسی بے شمار کتب ان کےقلم سے منظر پر آئیں۔ زیر نظر کتاب ’’ پرچم اڑتا رہا ‘‘  بھی  عنایت اللہ کی تصنیف ہے یہ کتاب جذبہ حریت پر مبنی سچی تاریخی15 داستانوں کا مجموعہ  ہےان میں سے دو کہانیاں سید احمد شہید کی تحریک مجاہدین کے جہاد کی ہیں۔دو کہانیاں الجزائر کی جنگ آزادی کی ہیں۔دو کہانیاں پاکستان کے پہلے میجر جنرل اکبر خان کی ہیں دو کہانیاں پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کی ہیں اور اس کے علاوہ اس میں کچھ متفرق کہانیاں ہیں۔(م۔ا)

  • 1437 #6001

    مصنف : قاری محمد ادریس العاصم

    مشاہدات : 4125

    نجوم الفرقان فی علم عددایات القرآن

    (اتوار 19 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #6001 Book صفحات: 264

    قرآنی علوم میں سے ایک اہم ترین علم عد الآی یا علم الفواصل ہے اس علم کی بدولت آیات قرآنیہ کی ابتدا اور فواصل، نیز تعداد آیات کے حوالے سے متفق علیہ اور مختلف فیہ آیات کاعلم ہو جاتا ہے۔اس علم کی فضیلت کےلیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ توقیفی ہےجو نبی کریمﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام﷢ وتابعین﷫ کے ارشادات کے ذریعہ  ہم تک پہنچا ہے ۔ اس میں قرآن مجید کی آیتوں کے شمار اور ان کے مواقع بتائے جاتے ہیں ۔عدد آیات کا علم بڑا وسیع علم ہےاس علم کے متعلق عربی زبان میں متعدد کتب موجود ہیں۔علامہ شاطبی﷫   کی کتاب ’’ناظمۃ الزھر‘‘علم  فواصل کے متعلق اہم کتاب  ہے ۔ زیر نظر کتاب’’نجوم الفرقان فی علم عدد آیات القرآن‘‘شیخ القرّاء قاری محمد ادریس العاصم﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہےقاری صاحب  نے   اس  کتاب میں علم عدد آیات کی معلومات کو عام فہم ، مختصر اور جامع انداز میں  مکمل علم کااحاطہ کرتے ہوئے  جمع کردی ہیں ۔عدد آیات کے متعلق طلباء کے لیے یہ ایک مفید کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی تدریسی ،تصنیفی وتحقیقی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وعافیت والی زندگی  سے نوازے۔(م۔ا)

  • 1438 #6000

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6007

    مختصر سیرت خلفائے راشدین ( مختلف علمائے کرام کے کلام سے )

    (ہفتہ 18 جنوری 2020ء) ناشر : توحید خالص ڈاٹ کام
    #6000 Book صفحات: 39

    اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر   لحاظ سے دیگر صحابہ کرام ﷢  کےمقابلے میں ایک امتیازی شان  و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام ﷢ کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین ﷢ کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام ﷩ کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین﷢کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام﷢کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر  نظرکتابچہ’’مختصر سیرت خلفائے راشدین‘‘جناب طارق علی بروہی﷾ کا مرتب کردہ ہے ۔فاضل مرتب نے  مختلف  علماء کرام کے بیانات  اور تحریروں سے  مختصراً خلفاء راشدین(سیدنا ابو صدیق،سیدعمرفاروق،سیدنا عثمان غنی،سید علی ﷢) کے فضائل ومناقب اورسیرت کے  متعلق مواد  کو اخذ  کر کے  مرتب کیا اور  افادۂ عام کے لیے اسکا اردو ترجمہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے  اور اسے ان کےمیزانِ حسنات میں  اضافہ کا ذریعہ بنائے اور ہمیں خلفائے راشدین کی سیرت کو اختیار کی توفیق دے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1439 #5999

    مصنف : قاری محمد شریف

    مشاہدات : 10434

    معلم التجوید للمتعلم المستفید ( نیو ایڈیشن )

    (جمعہ 17 جنوری 2020ء) ناشر : مکتبہ القراءۃ، لاہور
    #5999 Book صفحات: 257

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم ِتجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور فنّ تجویدکوطالبِ تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہےعلم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہےاس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل فہرست ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں    جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔حتیٰ کہ اب  تجویدی  مصاحف    نے  قرآن مجید کو تجوید سے پڑھنا مزید آسان کردیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’  معلّم التجوید للمتعلم المستفید‘‘شیخ القراء والمجودین محترم  قاری محمد شریف ﷫ (بانی دار القراء ،ماڈل ٹاؤن،لاہور )تصنیف ہے ۔مرحوم نے  تجوید کے تمام مسائل  کوسلف اور خلف کی معتر کتابوں سے اخذ کر کے تجوید کے جملہ مسائل کو عمدہ اور سلیس عبارت میں سمجھانے  اور ذہین نشین کرانے کی کوشش کی  ہےجس  سے معمولی استعداد کا طالب علم بھی آسانی سےسمجھ سکتا ہے۔نیزہرمسئلہ کو سوال وجواب کی صورت میں پیش کیا ہے جس سے مسائل کو یاد کرلینے میں بڑی آسانی ہوجاتی ہے۔تقریباً ساٹھ سال  قبل  80 صفحات پر مشتمل 1959ء میں یہ کتاب پہلی مرتبہ شائع ہوئی تھی ۔قاری محمدشریف مرحوم کے صاحبزادے جناب خالد محمود صاحب نے اس رسالہ کی تدوین نو کر کے دو سال قبل  اس کاجدید اضافی شدہ ایڈیشن شائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم  کی خدمت کےقرآن مجید  کے سلسلے میں جملہ مساعی کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1440 #5998

    مصنف : قاری محمد طاہر الرحیمی

    مشاہدات : 12252

    جمال القرآن مع شرح کمال الفرقان

    (جمعرات 16 جنوری 2020ء) ناشر : مکتبہ مدنیہ لاہور
    #5998 Book صفحات: 292

    تلاوت ِقرآن کا  بھر پور اجروثواب اس  امر پرموقوف ہے  کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم  کی تلاوت  کا صحیح  طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے  ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ  وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی  حاصل کرے ۔ کیونکہ  قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی  وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس  کاحکم  ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے  آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا  اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے  طالب علم کو  کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک  ہے  ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے  نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی  ایک طویل لسٹ ہے  اور تجوید وقراءات کے موضوع    پرماہرین تجوید وقراءات  کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔   جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء  کرام اور  قراءعظام  نے  بھی  علم تجوید قراءات  کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ  سلفی قراء عظام  جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی  حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی  تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں  خدمات  قابل تحسین ہیں  ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے  علاوہ  جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور  کے زیر نگرانی شائع ہونے  والے  علمی مجلہ  رشد کےعلم ِتجویدو  قراءات  کے موضوع پر تین ضخیم  جلدوں  پر مشتمل قراءات نمبرز  اپنے  موضوع  میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں  مشہور قراء کرام کے   تحریر شدہ مضامین ، علمی  مقالات  اور حجیت  قراءات پر    پاک وہند کے  کئی  جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں  قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی  بھی خوب خبر لیتے ہوئے  ان کے  اعتراضات کے  مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ جمال القرآن مع  شرح کمال الفرقان   ‘‘محترم مولانا اشرف علی تھانوی  صاحبکی تصنیف ہے ۔جمال القرآن  کی شرح کمال  الفرقان  استاذ القراء  مولانا  قاری محمد طاہر رحیمی کی تحریر کردہ ہے ۔جمال القرآ ن علم تجوید کی ابتدائی کتاب ہےشائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔شارح جمال القرآن جناب قاری طاہر رحیمی صااحب نے اس شرح میں  ہر ہر  مضمون ،قاعدہ  اور تنبیہ پر حاشیہ کا نشان دے کر بقدر ضرورت اس کی پوری تفصیل  بیان کردی ہے اور بعض لمعات کےآخر میں ان کے مناسب بعض مضامین ضروریہ  بعنوان تکملہ درج کردئیے  ہیں ۔نیز ہر لمعہ کےآخر میں مختصر لفظوں میں اس کا جامع خلاصہ بھی تحریر کردیا ہے ۔ (م۔ا)

  • 1441 #5997

    مصنف : محمد بشیر سہسوانی

    مشاہدات : 5113

    اظہار حق اردو ترجمہ صیانۃ الانسان عن وسواس الشیخ دحلان

    (بدھ 15 جنوری 2020ء) ناشر : مکتبہ ایوبیہ کراچی
    #5997 Book صفحات: 545

    اسلام  کی  فلک  بوس  عمارت  عقیدہ  کی  اسا س پر قائم ہے  ۔ اگر  اس بنیاد میں  ضعف یا  کجی  پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت  کا وجود  خطرے میں پڑ جاتا  ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔  اور  نبی کریم ﷺ نے  بھی مکہ معظمہ میں  تیرا سال کا طویل عرصہ  صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے   جہاں نبی  کریم ﷺ او رآپ  کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا  وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی  تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو  خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زير نظر كتاب’’ اظہارِ حق اردو ترجمہ صیانۃ الانسان عن وسواس الشیخ دحلان ‘‘ شیخ الکل فی الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی﷫ کے  ممتاز اولین شاگر علامہ محمد  بشیرسہسوانی﷫ کی  عقیدہ میں معرکۃ الآراء کتاب ’’صیانة الانسان عن وسوسةالشیخ دهلان کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب علامہ سہسوانی ﷫ نے شافعی مفتی شیخ احمد دحلان مکی سے مسئلہ توحید پر مناظرہ کےبعد اس کے ردّ میں  مرتب کی اور اس میں  میں عقیدے  سے متعلق نہایت اہم مباحث قلمبند کیے ہیں۔یہ پہلی مرتبہ مطبع فاروقی ،دہلی سے طبع ہوئی اس کےبعد نجد سے بھی کئی مرتبہ شائع  ہوئی۔علامہ رشید رضا مصر ی صاحب تفسیر المنار نے اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوکہا کہ: ’’ کتاب  ’’صیانۃ الانسان‘‘ صرف شیخ دحلان کاردّ ہی نہیں  ہے  اور نہ صرف ان فقہاء کاردّ ہے جن سے شیخ دحلان نے اپنے دلائل کو نقل کیا ہے...بلکہ یہ  ان کےبعد آنے والے تمام قبر پرستوں اوربدعتیوں پر ردّ ہے‘‘یہ کتاب اس قدر اہمیت کی حامل  ہےکہ توحید پر لکھی جانے والی اکثر کتب میں اس کتاب کےبکثرت حوالے ملتے ہیں۔ حتیٰ کہ علامہ ناصر الدین البانی﷫ نےبھی اس کے حوالے اپنی متعدد تحریروں میں دیے ہیں ۔صیانۃ الانسان کی ہمہ گیر افادیت کے پیش نظر سہوانی خاندان کے ایک صاحب علم شخصیت جناب عبد المعید نقوی﷾ کی خواہش پر  جناب عبد العظیم حسن زئی﷾(مدرس جامعہ ستاریہ،کراچی ) نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم وناشرین کی  کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1442 #5996

    مصنف : ڈاکٹر رضی الدین صاحب صدیقی

    مشاہدات : 13631

    آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت

    (منگل 14 جنوری 2020ء) ناشر : انجمن ترقی اردو، انڈیا
    #5996 Book صفحات: 167

    بیسویں صدی کے آغاز تک تمام بڑے بڑے سائنس دان، مفکر اور فلسفی یہی کہتے رہے کی مادہ ایک ایسی شے ہے جسے نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جاسکتا ہے مادہ بے شک اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے، جسے قانون بقائے مادہ یعنی law of conservation of matter بھی کہتے ہیں۔مادہ اپنی شکل تبدیل کر سکتا ہے جیسے پانی برف کی صورت بھی اختیار کر لیتا ہے اور بھاپ کی بھی۔ لیکن اس کے وجود کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن 1905 میں آئن سٹائن نے اپنے شہرہ آفاق نظریہ، نظریۂ اضافیت (Theory of relativity) پیش کیا تو صدیوں پرانے سائنسی اصول ریت کی دیوار کی طرح ڈھے گئے۔ آئن سٹائن چونکہ اعلٰی پائے کا ریاضی دان تھا اس لیے اس نے مادے اور توانائی کے تعلق کو ایک کلیےسے ظاہر کیا۔ زیر نظر کتاب’’آئن سٹائن کانظریہ اضافیت‘‘ جناب رضی الدین صدیقی کی تصنیف ہےیہ کتاب  انہوں نے علامہ  اقبال ﷫ کی خواہش  پر 1938ء میں شروع کی تھی تاکہ  نظریۂ اضافیت کے بنیادی اصولوں سے واقفیت ہوجائے اور جدید فلسفہ پر اس نظریہ کاجو گہرا اثرا ہوا ہےاس  کااندازا ہوسکے ابھی اس کتاب کے پہلے تین ابواب ہی مکمل ہوئے تھےکہ علامہ اقبال کا انتقال ہوگیا۔مصنف نے اس کتاب میں آئن سٹائن کے نظریۂ اضافیت کی عام فہم تشریح  پیش کی ہے ۔(م۔ا)

  • 1443 #5995

    مصنف : نا معلوم

    مشاہدات : 6522

    اسلام میں یزید نام کے اکابرین

    (پیر 13 جنوری 2020ء) ناشر : نا معلوم
    #5995 Book صفحات: 123

    کسی بھی مسلمان کی  عزت وآبرو کا دفاع کرنا انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔سیدنا ابو درداء فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص  اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔(ترمذی:1931)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا  کہ  کسی بھی مسلمان کی عزت کا دفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ عمل ہے۔اور اگر ایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مثلا اگرکسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہےاور ان پر غلط الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کادفاع کرنا بہت بڑی عبادت اور بہت بڑے اجروثواب کا باعث ہے۔یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر حملہ کیا ہے۔ان کی عزت کا دفاع کرنا بھی اسی حدیث پر عمل کرنے میں شامل ہے۔یزید بن معاویہ کے متعلق  بعض لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔روافض کی  یزید دشمنی ہی کا نتیجہ ہے یا لا علمی کہ امت کے ایک بڑے طبقہ نے یہ سمجھ لیا کہ یزید چونکہ شرابی، جواری اور نعوذ باﷲ زانی تھا، ان سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اﷲ کے رسول کے نواسے حسین بن علی ﷜کا قاتل تھا اس وجہ سے واقعہ کربلا کے بعد امت نے اپنے بچوں کا نام یزید رکھنا چھوڑدیا۔ یہ بات اس قدر مشہور ہوئی کہ بر صغیر ہندوپاک میں شاید ہی کوئی یزید نام رکھنے کی ہمت کرے۔جبکہ تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سارے محدثین کے نام یزید تھے جبکہ واقعہ کربلا پیش آچکا تھا۔ یہی نہیں بلکہ عرب ممالک میں اب بھی لوگ اپنے بچوں کا نام یزید رکھتے ہیں۔ اس نام میں نہ کوئی معنوی خرابی ہے اور نہ کوئی ایسی بات ہے جس کی وجہ سے اس کو ترک کر دیا جائے۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں یزید نام کے اکابرین‘‘ میں مرتب  نے کتب اسماء الرجال  وتاریخ  ، کتب  مذہب شیعہ کے حوالہ جات سے  یزید نام کے اکابر ین کو  پیش کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ   یزید نام رکھنے میں کوئی قباحت  نہیں ۔آج بھی بچوں کےنام یزید رکھے جاسکتے ہیں۔(م۔ا)

  • 1444 #5994

    مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

    مشاہدات : 6145

    اسلامائزیشن آف سائنس

    (اتوار 12 جنوری 2020ء) ناشر : دار الفکر الاسلامی
    #5994 Book صفحات: 42

    اسلام اور سائنس کے موضوع پر مختلف بیانیے اس وقت موجود ہیں   ان میں ایک بیانیہ حسن عسکری صاحب کا ہے ۔حسن عسکری صاحب کے بیانیے نے  انصاری مکتب فکر سے وابستہ بہت سے اہل فکر ودانش کو متاثر کیا ہے۔ ان حضرات کی تحریریں ماہنامہ’’الساحل‘‘ کراچی میں پبلش ہوتی رہی  ہیں۔ خالد جامعی صاحب نے خاص طور اس موضوع پر کافی کچھ لکھا ہے اور لکھتے رہتے ہیں۔معروف مذہبی سکالر  ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور)  نے  زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ اسلامائزیشن آف سائنس‘‘ میں اس موضوع کے متعلق چند ایک معروف بیانیوں کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اس کتابچے میں سب سے زیادہ زیر بحث حسن عسکری صاحب کا بیانیہ رہا ہے۔ڈاکٹرحافظ  زبیر صاحب کو حسن عسکری صاحب اور ان کے متبعین کے نقطہ نظر سے بالکل بھی اتفاق نہیں ہے لیکن ڈاکٹر زبیر صاحب کے نزدیک  ان کی تحریریں اس اعتبار سے قابل ستائش ہیں کہ کسی نے اس موضوع پر کھل کر اظہار خیال تو کیا ہے اور ایک بیانیہ تو پیش کیا ہے۔نیزسائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے جو نقطہ نظر انصاری مکتب فکر سے وابستہ حضرات پیش کر رہے ہیں، اس میں اضافی سچائی (relative truth) موجود ہے اگرچہ وہ کل حقیقت نہیں ہے۔ اگر یہ حضرات اسے حقیقت کے مطالعے کے لیے ایک زاویے کے طور پیش کریں تو بات پھر بھی چل جائے لیکن جب وہ اسے کل حقیقت بنا کر پیش کرتے ہیں تو پھر بات بگڑ جاتی ہے اور ایک ایسی فکر سامنے آتی ہے جو عدم توازن کا شکار لگتی ہے۔  ڈاکٹر زبیر صاحب کا یہ کتابچہ اسی حوالے سے اس  حسن عسکری اور انصاری مکتب فکر سے وابستہ حضرات کے بیانیے پر ایک نقد ہے۔ صاحب کتابچہ کا  ان حضرات  کے بیانیے سے بنیادی اختلاف یہ ہےکہ سائنس فی نفسہ شر نہیں ہے بلکہ اس کا استعمال اسے خیر اور شر بنا دیتا ہے جبکہ ان حضرات کا اصرار یہ ہے کہ سائنس فی نفسہ شر ہے۔  زیر نظر کتابچہ اس موضوع پر ڈاکٹر زبیر صاحب کی فیس بک کی تحریروں کا مجموعہ ہے۔ جنہیں حافظ زبیر ﷾ نے  تہذیب وتصحیح اور حک واضافے کے ساتھ شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ  ڈاکٹر حافظ زبیر ﷾ کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی  وتدریسی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے  اور ان کے ان علم وعمل میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔(م۔ا) 

  • 1445 #5993

    مصنف : قاری ابو الحسن اعظمی

    مشاہدات : 11509

    علم قراءت اور قراء سبعہ

    (ہفتہ 11 جنوری 2020ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #5993 Book صفحات: 186

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا  بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے ۔زیر نظر کتاب’’علم قراءات  قرّاء سبعہ‘‘قاری ابوالحسن اعظمی صاحب  کی  تصنیف ہے ۔فاضل مصف نے اس کتاب میں  علمِ  قراءات کی تاریخ ومبادی ، نامور قرّاء سبعہ اور  ان کے چودہ جلیل القدر راویوں کے حالات وکمالات اوراختلاف قراءات کے اصول وقواعد قلم بند کیے ہیں ۔(م۔ا)

  • 1446 #5992

    مصنف : سید قاسم محمود

    مشاہدات : 5519

    ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ کی بہترین تحریریں

    (جمعہ 10 جنوری 2020ء) ناشر : بیکن بکس لاہور
    #5992 Book صفحات: 392

    ڈاکٹر حمید اللہ ﷫ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء)  ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے  جن کے قلم  سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر  195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ  جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے  بعد  اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی)  سے ڈی فل اور سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے  ڈاکٹریٹ کی  ڈگری  حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسررہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم  نے اپنی پوری زندگی تصنیف وتالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی بالآخر 95 برس کی عمر پاکر  17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں  اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل  دانش  نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی  کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کےمطابق دادِ تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں  کی طرف سے  ان کی خدمات کےاعتراف میں  رسائل وجرائد کے خاص نمبر بھی شائع ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم  کو جوارِ رحمت میں جگہ دے ۔(آمین) اسلامی علوم وفنون کاشاید ہی کوئی گوشہ ایسا رہا ہوگا جس میں مرحوم  ڈاکٹر صاحب نےانتہائی فاضلانہ، عالمانہ اور انتہائی عمیق تحقیق کےنتائج دنیائے اسلام کے  سامنے پیش نہ کیے ہوں۔ زیر نظر کتاب’’ ڈاکٹر محمد حمید اللہ ﷫ کی بہترین تحریریں‘‘ معروف مصنف جناب سید قاسم محمود ﷫ کی کاوش ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے کا عنوان’’  تذکار حمیداللہ  ‘‘  ہے جس میں   ڈاکٹر  محمد حمید اللہ مرحوم کے متعلق  رشید شکیب ، مولانا محمد صلاح الدین ، ڈاکٹر محمود احمد غازی ، شاہ بلیغ الدین کی  اہم تحریریں شامل ہیں ۔ اور دوسرا حصہ  تاریخ قرآن،حدیث،فقہ،عقائد وعبادات،مملکت  اور نظم ونسق،نظام عدلیہ،نظام تعلیم، نظام دفاع  وغیرہ کے متعلق  ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی منتخب تحریروں پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

  • 1447 #5991

    مصنف : مختار احمد ندوی

    مشاہدات : 4709

    داڑھی کے مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں

    (جمعرات 09 جنوری 2020ء) ناشر : سلیمان اکیڈمی لاہور
    #5991 Book صفحات: 66

    مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی  ماضی قریب میں  مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام ﷩کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ زیرنظررسالہ’’داڑھی کےمسائل کتاب وسنت کی روشنی میں‘‘ ہندوستان کےمعروف عالم مولانامختار احمد ندوی﷫(مصنف کتب کثیرہ)  کی کاوش ہے مولانا موصوف نےاس رسالہ میں  شرعی  ومسنون داڑھی اور داڑھی  سے متعلق جملہ احکام ومسائل ، اعتراضات ، شیطانی وسواس   کے جوابات   کو آسان فہم انداز میں کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی دعوتی وتبلیغی، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرفت قبولیت سے نوازے اور  انہیں جنت الفردوس میں اعلی وارفع  مقام دے۔(آمین) ( م۔ا) 

  • 1448 #5990

    مصنف : مطلوب الرحمن ندون نگرامی

    مشاہدات : 10963

    امیر معاویہ ؓاور یزید کی ولی عہد مع واقعہ حرہ تصویر کا دوسرا رخ

    (بدھ 08 جنوری 2020ء) ناشر : حارث پبلیکیشنز
    #5990 Book صفحات: 27

    سیدنا معاویہ ﷜ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی ﷜ کی وفات  کے بعد  ان کا دورِ حکومت تاریخ ِاسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ اور یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ ﷜کے بیٹے ہیں۔ وہ قسطنطنیہ کے اس لشکر کا سپہ سالار تھا کہ جس نے سب سے پہلے قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی تھی اور حدیث میں  اس  لشکر کو مغفور لہم کے لیے پروانہ مغفرت  کی  بشارت سنائی گئی ہے ۔ سیدنا معاویہ ﷜ نے  اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے یزید کو ولی عہدی کے  لیے نامزد کیا تو   بےشمار کبار صحابہ کرام نے حضرت  معاویہ﷜ کے فیصلے کو تسلیم کیا ۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے  سیدنا معاویہ  ﷜ اور ان  کےبیٹے یزید پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان ﷜ کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ﷜ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے زیر نظر کتابچہ’’ امیر معاویہ﷜ اور یزید کی ولی عہدی مع واقعہ حرہ تصویر کا دوسرا رخ‘‘ ماضی کے دو اہم علماء کے  مضامین  پر مشتمل ہے شیخ  الحدیث مولانا  عطاء اللہ حنیف ﷫ کے ان مضامین  پر تائیدی  حواشی سے ان کی افادیت  دوچند ہوگئی ہے ۔یہ دونوں مضمون بہت قدیم تھے ان  میں ایک مضمون  مجلہ رحیق ،لاہور  جو ن1958ء اور دوسرا مضمون ’’ الفرقان ،لکھنؤ‘‘ ستمبر واکتوبر 1992ء میں  شائع ہوئے تھے۔جنا ب فہد حارث صاحب نے ان دونوں مضامین کو  کمپیوٹر ائزڈ کمپوزنگ کے قالب میں ڈھال کراس کی نہایت دقتِ نظری سے  پروف ریڈنگ کرواکر  ازسر نو افادۂ عام  کے لیے شائع کیا ہے ۔جناب فہد حارث اوربھی کئی مفید قدیم کتب کوکمپوز کرواکر’’ فہد حارث پبلی کیشنز‘‘ کی طرف سےشائع کرچکے ہیں  اورمزید کام جاری ہے اللہ تعالیٰ ان کی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 1449 #5989

    مصنف : قاری محمد بن احمد الشہیر بالمتولی

    مشاہدات : 3381

    الوجوہ المسفرۃ

    (منگل 07 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #5989 Book صفحات: 114

    علم قراءات کے میدان میں  پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے  جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ  قراءات  ثلاثہ  کا ہے ، اس کے لیے علامہ  جزری کی کتاب الدّرّة  المضية   پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة  المضية قراءات ثلاثہ  پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور   قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء  اور قراءنے   الدّرّة  المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتاب’’ الوجوہ المسفرۃ‘‘علامہ محمد بن احمد شمس المتولی کی تصنیف ہے ۔موصوف نے اس مختصر سی کتا ب میں الدرۃ  المضیۃ کی  طرح قراءاتِ ثلاث کو  بیان کیا ہے ۔پاک  وہند کے مشہور شیخ  استاذ القراء والمجودین مولانا قای فتح محمد صاحب پانی پتی﷫ نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)

  • 1450 #5988

    مصنف : قاری نجم الصبیح تھانوی

    مشاہدات : 3370

    الجواہر فی قراءت امام ابن عامر

    (پیر 06 جنوری 2020ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #5988 Book صفحات: 78

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی  کتب ِسماویہ میں سے سب سے  آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات  اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش  ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت  میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری ،لاہورمیں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الجواہر  فی قراءات  امام ابن عامر   ‘‘ قاری نجم الصبیح  التھانوی﷾ کی تصنیف ہے ۔امام ابن عامر الشامی قراء سبعہ میں  سے ایک ہیں ۔ فاضل مصنف نے کتاب کے شروع میں  امام ابن عامر کے اصول قراءات کو  قواعد کی صورت میں تحریر کردیا ہے جنہیں سمجھ کر امام ابن عامر کی قراءت کو پڑھاجاسکتا ہے۔نیز  کتاب کو سمجھنے کے لیے  مصنف نے  ص8 پر  مزیدہدایات بھی درج کردی ہیں۔(م۔ا)

< 1 2 ... 55 56 57 58 59 60 61 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 6621
  • اس ہفتے کے قارئین 267091
  • اس ماہ کے قارئین 1883818
  • کل قارئین111205256
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست