بیسویں صدی کے آغاز تک تمام بڑے بڑے سائنس دان، مفکر اور فلسفی یہی کہتے رہے کی مادہ ایک ایسی شے ہے جسے نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جاسکتا ہے مادہ بے شک اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے، جسے قانون بقائے مادہ یعنی law of conservation of matter بھی کہتے ہیں۔مادہ اپنی شکل تبدیل کر سکتا ہے جیسے پانی برف کی صورت بھی اختیار کر لیتا ہے اور بھاپ کی بھی۔ لیکن اس کے وجود کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن 1905 میں آئن سٹائن نے اپنے شہرہ آفاق نظریہ، نظریۂ اضافیت (Theory of relativity) پیش کیا تو صدیوں پرانے سائنسی اصول ریت کی دیوار کی طرح ڈھے گئے۔ آئن سٹائن چونکہ اعلٰی پائے کا ریاضی دان تھا اس لیے اس نے مادے اور توانائی کے تعلق کو ایک کلیےسے ظاہر کیا۔ زیر نظر کتاب’’آئن سٹائن کانظریہ اضافیت‘‘ جناب رضی الدین صدیقی کی تصنیف ہےیہ کتاب انہوں نے علامہ اقبال کی خواہش پر 1938ء میں شروع کی تھی تاکہ نظریۂ اضافیت کے بنیادی اصولوں سے واقفیت ہوجائے اور جدید فلسفہ پر اس نظریہ کاجو گہرا...