احکامِ شریعت سمجھنے کے لیے جہاں دیگر علومِ اسلامیہ کی اہمیت ہے وہاں عربی زبان سیکھنے کے لیے ’’ فن صرف‘‘ کو بنیادی درجہ حاصل ہے ۔جب تک کوئی شخص اس فن میں مہارت تامہ حاصل نہ کرے اس وقت تک اس کے لیے علوم ِاسلامیہ میں دسترس تو کجا پیش رفت ہی ممکن نہیں۔ قرآن و سنت کے علوم سمجھنے کے لیے یہ ہنر شرط ِ لازم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدارسِ اسلامیہ میں اس فن کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اسی کی تدریس و تفہیم کے لیے درجہ بدرجہ مختلف ادوار میں علمائے کرام نے اس موضوع پر گرانقدر کتابیں لکھیں اور اسے آسان سے آسان تر بنانے کی سعی جمیل کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان صرف ‘‘ مولانا سعید احمد پالن پوری (صدر مدرسین ،دار العلوم دیوبند) کی تصنیف ہے جو کہ تین حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصہ میں زیادہ تمرینات و قواعد کی بجائے سادہ انداز میں ضروری قواعد اور گردانیں پیش کی ہیں جبکہ حصہ دوم میں حصہ اول ہی کے مضامین کو تفصیل سے پیش کیا گیا ہے اور حصۂ سوم میں حصہ دوم کا خلاصہ ،ہفت اقسام کی گردانیں اور کچھ قواعد تعلیل پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)
علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو و صرف پر کئی کتب اور ان کی شروح لکھی جا چکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان نحو ‘‘ مولانا سعید احمد پالن پوری (صدر مدرسین ،دار العلوم دیوبند) کی تصنیف ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ حصۂ ا ول میں صرف ابتدائی ضروری باتوں اور فن نحو کی ضروری اصطلاحات سے روشناس کرایا گیا ہے۔اور حصۂ دوم میں حصۂ اول کے مضامین کا اعادہ کر کے باقی ضروری مضامین درج کیے گئے ہیں اور حواشی میں اساتذہ کے لیے مفید باتیں پیش کی گئی ہیں ۔(م۔ا)
منطق وہ علم ہے جس میں صحیح فکر کے لیے لازم قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا دعوی کو ثابت کرنے کے لیے استدلال پیش کرتے ہیں تو اس کے متعلق غور و فکر کرتے ہیں اور منطق کا تعلق غور و فکر سے ہے یعنی منطق کا موضوع غور و فکر ہے۔منطق کو یونانیوں نے مرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھر یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافے کیے۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان منطق ‘‘مولانا سعید احمد پالن پوری کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے تیسیر المنطق کو آسان انداز میں پیش کرتے ہوئے ہر اصطلاح واضح اور مختصر عبارت میں لکھی گئی ہے تاکہ طلبہ اس کو یاد کر سکیں،متفرق حواشی کو ملا کر ایک حاشیہ بنایا گیا ہے تاکہ مطالعہ میں سہولت ہو،حسب ضرورت حواشی میں اضافہ بھی کیا گیا ہے اور کتاب کے آخر میں ضمیمہ لگایا گیا ہے جس میں تمرینات کا حل ہے تاکہ بوقت ضرورت اس کی طرف مراجعت کی جا سکے۔(م۔ا)
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔فارسی زبان قدیم زبانوں میں سے ایک اہم زبان ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں علوم اسلامیہ کا بہت سارا حصہ فارسی زبان میں قلمبند ہے اس لیے اکثر جامعات و مدارس دینیہ میں فارسی زبان بطور نصاب شامل رہی ہے۔مختلف اہل علم نے فارسی زبان کی تفہیم اور اس اصول و قواعد سے متعلق کتابیں تحریر کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’آسان فارسی قواعد‘‘مولانا سعید احمد پالن پوری (صدر مدرسین ،دار العلوم دیوبند) کی تصنیف ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول 32 صفحات اور حصہ دوم 64 صفحات پر مشتمل ہے۔ حصہ اول میں قواعد کی تفہیم و تمرینات پیش کی گئی ہیں جبکہ حصہ دوم میں حصہ اول کے تمام مضامین لوٹائے گئے ہیں ۔(م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور ایک عظیم عبادت ہے اور کوئی بھی عبادت دعا کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے حج اور عمرہ دعا کرنے اور اللہ سے مانگنے کے مواقع سے بھرے ہوئے۔ حاجی کی دعائیں اللہ کے ساتھ مکالمہ ہیں اس لیے حج و عمرہ پر جانے والے احباب کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو فضول قسم کی باتوں سے دور رکھیں اور ہر وقت،چلتے پھرتے،اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے ہوئے اللہ تعالیٰ کو یاد کریں۔ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’حج کے اذکار ‘‘ میں منیٰ، میدان عرفات،عرفات سے مزدلفہ آنے جانے ، رمی،قربانی ،طوافِ زیارت،اور آخری ایام میں منیٰ کے اندر قیام کے اذکار کو پیش کیا ہے۔(م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حج کے احکام ‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتابچہ میں حج کے چند مسنون اذکار،حج کی تین اقسام،احرام کے مسنون کام ،حالت احرام میں جائز و ناجائز امور،طواف و سعی کے مسنون احکام،قربانی و ایام حج کے مسنون احکام و مسائل کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت اور فریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکاری کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے تمام كتبِ حديث و فقہ میں اس کی فضیلت اور احکام و مسائل کے متعلق ابواب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج و عمرہ کے احکام و مسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جا چکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ رسول اللہ ﷺ کا حج آنکھوں دیکھا حال‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کا مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے کتاب و سنت کی روشنی میں حج کے احکام و مسائل کو مکمل حوالہ جات کے ساتھ عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
عیدین کے موقع پر عید کی مبارکباد دینا اچھا عمل ہے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی یہ عمل مروی ہے لیکن اس خوشی کے موقع پر مبارکباد کے کوئی بھی خاص الفاظ یا وقت رسول اللہ ﷺ سے مروی نہیں، بلکہ شریعت نے اسے عام عُرف و عادات پر چھوڑ دیا ہے۔ محترم جناب حافظ محمد طاہر صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’عیدین پر مبارکباد‘‘ میں اسی موضوع کے متعلق فقہی و حدیثی مطالعہ پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ خوشی کی مناسبات و مواقع پر مبارکباد کا تعلق عادات سے ہے نہ کہ عبادات سے اور عیدین پر مبارکباد کے لیے کوئی بھی کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔البتہ سلف صالحین سے دعائیہ کلمات کے ساتھ مبارکباد دینا ثابت ہے۔(م۔ا)
امام بخاری رحمہ اللہ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری رحمہ اللہ نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہے کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری ہے ۔بےشمار اہل علم اور ائمہ حدیث نے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اردو زبان میں بھی صحیح بخاری کے متعدد تراجم ،فوائد اور شروحات موجود ہیں جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم و فوائد ، ’’ہدایۃ القاری ‘‘ از شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ بڑی اہم شروح ہیں ۔بعض اہل علم نے صحیح بخاری کے مختلف ابواب کی الگ سے بھی شرح کی ہے۔ جیسے صحیح بخاری کی ’’کتاب التوحید‘‘ کی اردو و عربی زبان میں الگ سے شروحات موجود ہیں ۔ ہر سال صحیح بخاری کی اختتامی تقریب کے موقع پر نامور شیوخ الحدیث صحیح بخاری کی آخری حدیث پر دروس بھی ارشاد فرماتے ہیں ۔یہ دروس مرتب ہو کر افادۂ عام کے لیے رسائل و جرائد میں بھی شائع ہوتے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کی صحیح بخاری کی آخری حدیث کی شرح ’’ فضل الباری فی تکمیل صحیح البخاری‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں طبع ہوئی ہے زیر نظر کتاب ’’درس صحیح بخاری‘‘ بھی صحیح بخاری کی آخری حدیث کی شرح پر مشتمل ہے جو کہ محدث العصر فضیلۃ الشیخ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کے صحیح البخاری کی آخری حدیث پر عالمانہ ،محققانہ اور فاضلانہ خطاب کی کتابی صورت ہے حافظ شبیر صدیق حفظہ اللہ نے شیخ عبد اللہ ناصر رحمانی صاحب کے خطاب کو مرتب کر کے تخریج کا فریضہ انجام دینے کی سعادت حاصل کی ہے۔(م۔ا)
دین و شریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کے والدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کے ساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بےشمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اساس الاطفال‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو خزیمہ علی مرتضیٰ طاہر حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب بچوں کو اسلامی راہ پر استوار کرنے کے لیے ایک اہم کاوش ہے اور مساجد تعلیمی اداروں کے ابتدائی طلباء کے لیے بےمثال تحفہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں نماز، آداب قرآن اور حدیث کے علاوہ سیرت النبیﷺ اور سیرت صحابہ رضی اللہ عنہم کا عنوان شامل کیا گیا ہے تاکہ شروع سے ہی بچے کا تعلق اسلام، قرآن حدیث اور تاریخ اسلام کے ساتھ بن جائے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین (م۔ا)
علامہ محمد ناصر الدین البانی (1914ء - 1999ء ) عالمِ اسلام کے ایک نامور محدث تھے آپ علم حدیث کے ان نمایاں علماء کرام میں سے شمار کئے جاتے ہیں،جو چودھویں صدی میں فن جرح و تعدیل،علم تحقیق و تخریج کے امام تھے۔ ان کے بارے میں اہل علم فرماتے ہیں کہ انہوں نے حافظ ابن حجر اور حافظ ابن کثیر وغیرہ جیسے علماء جرح و تعدیل کا دور پھر سے زندہ کر دیا۔ زیرنظر کتابچہ ’’ محدث عصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ‘‘مولانا عبد العظیم عمری مدنی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے امام البانی رحمہ اللہ کی سیرت کو مختصرا ًقلمبند کیا ہے یہ رسالہ دراصل مولانا عبد العظیم عمری مدنی صاحب کے علامہ البانی رحمہ اللہ کی وفات کے موقع پر جامعہ دار السلام عمرآباد کے ترجمان ماہنامہ ’’راہ اعتدال‘‘ میں قسط وار شائع ہونے والے مضامین کی کتابی صورت ہے۔(م ۔ا)
اُمتِ اسلامیہ میں شرک کا وجود ایک بدترین لعنت ہے جبکہ ڈاکٹر آصف اشرف جلالی جیسے بعض لوگوں نے پہلے تو اُمت محمدیہ میں شرک کے عدم امکان کے خود ساختہ دلائل پیش کرتے ہیں ، پھر شرک کی تعریف اس طرح پیش کرتے ہیں کہ جس سے اکثر و بیشتر شرک کی صورتیں از خود ہی توحید قرار پانے لگیں۔اور یہ بات واضح ہے ان لوگوں نے صحابہ کرام سے لے کر آج تک اس باطل عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے جن واقعات کا سہارا لیا ہے یا تو وہ ضعیف قصے ہیں یا اس موضوع سے ان کا کوئی تعلق نہیں بلکہ بےجا تکلّف کرتے ہوئے ان سے مطلب کی باتیں نکالی گئی ہیں کیونکہ اس قسم کے دلائل پر عقیدہ کی پختہ عمارت کبھی قائم نہیں ہو سکتی۔لہٰذا اُمتِ اسلامیہ کو شرک جیسی لعنت کے بارے میں انتہائی حساس اور ہر لمحہ فکر مند رہنا چاہئے توحیدِ خالص سے ہر مسلمان کو روشناس کروانا اور شکوک و شبہات کا اِزالہ کرنا اہل توحید کی اہم ذمہ داری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’عقیدۂ توحید پر جلالی کے شبہات کا ازالہ‘‘ سید توصیف الرحمٰن راشدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں کتاب و سنت کے دلائل کی روشنی میں آصف اشرف جلالی کے شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ آصف جلالی نے توحید کے متعلق جتنے بھی شبہات اور اعتراضات پھیلانے کی ناکام کوشش کی ہے اور اپنے عقائد و نظریات کو ثابت کرنے کے لیے قرآنی آیات و احادیث رسولﷺ اور دیگر گمراہ لوگوں کی کتب سے جو بھی دلائل ذکر کیے ہیں وہ سارے دلائل بالکل بودے اور اٹکل پچو کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ افادۂ عام کے لیے اسے کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ (م۔ا)
فضیلۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں۔ شیخ موصوف ۲۸دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے،آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کر دیا اور دار الحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے داخل کروایا۔اس وقت یہ دینی دانشگاہ بڑی شہرت کی حامل تھی۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت و لگن سے تعلیم حاصل کی۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی اور پھر وطن واپس آ کر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے باوقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک شیخ الحدیث کے منصبِ جلیل پر فائز ہو کر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کے ساتھ دعوت و تبلیغ اور تصنیف و تالیف کا کام بھی بڑی تندہی سے جاری رکھا آپ کی دعوت کا حلقہ بڑا وسیع ہے سامعین آپ کے علمی خطبات کو بڑے ذوق و شوق سے سنتے ہیں دعوت کے سلسلے میں آپ نے کئی بیرونی ممالک کے سفر بھی کیے ہیں۔آپ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ہیں اور دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں آپ نے سید بدیع الدین شاہ راشدی کے بعد بڑا نمایاں کام کیا ہے۔نیز آپ معهد السلفى للتعليم و التربية کراچی کے بانی و مدیر بھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’محمد رسول اللہﷺ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کے ’’ماہنامہ ضیائے حدیث،لاہور ‘‘ میں مطبوعہ چار مضامین کا مجموعہ ہے۔ان مضامین میں مقام رسول ﷺ ،محبت رسولﷺ، تعظیم رسول ﷺ کو کتاب و سنت سے دلائل کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کے لیے کتاب و سنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بےشمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کا علاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم و خیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادو کا علاج جادو سے ہی کروانا ایک غلط عمل ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں عام ہو گیا ہے لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے اور اس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کو خبردار کریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہاد جادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتابچہ ’’حرز اعظم ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن عزیز حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں اس کتابچہ میں جادو ٹونے اور نظرِبد کے متعلق قرآنی آیات جمع کرنے کے علاوہ مسنون دعائیں جمع کر دی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو مرتب کے لیے صدقۂ جاریہ اور عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
امتِ مسلمہ کے لیے مسنون دعاؤں تک بآسانی رسائی کے لیے علماء و محدثین نے دعاؤں کے موضوع پر کئی کتب تحریر کی ہیں ۔ جن میں مفصل بھی ہیں اور مختصر بھی ہیں۔لیکن ان میں سے کوئی کتاب بھی چھوٹے بچوں کے لیے مرتب نہیں کی گئی بلکہ ان کتابوں میں بڑوں اور بچوں کے لیے مشترکہ دعائیں ہیں ۔ اس ضرورت کے پیش نظر فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن عزیز حفظہ اللہ نے کتبِ ادعیہ بالخصوص شیخ سعید بن علی القحطانی ﷾ کی کتاب ’’حصن المسلم‘‘ سے صحیح ، مختصر ،اور آسان ترین دعاؤں کا انتحاب کر کے چھوٹے بچوں کے لیے ’’ حصن الاطفال ‘‘ کے نام سے کتاب مرتب کی ہے ۔ اساتذہ کرام اب بآسانی چھوٹے بچوں کو دعائیں یاد کروا سکتے ہیں ۔ (م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ زیر نظر کتاپچہ ’’ختم نبوت قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘مولانا محمود الرشید حدوٹی کی ماہنامہ صدائے جمعیت لاہور نومبر2017ء (اشاعت خاص ختم نبوت نمبر) میں شائع ہونے والی تحریر کی کتابی صورت ہے ۔اس میں انہوں نے قرآنی آیات ، احایث نبویہ ، تفاسیر قرآن اور شروحات حدیث کی روشنی میں مسئلہ ختم نبوت کی وضاحت کے علاوہ لفظ خاتم کی لغوی اور شرعی تحقیق پیش کی ہے ۔نیز صحابہ کرام کی روایات ،اکابرین امت کی آراء کی روشنی میں قصر قادیانیت پر ایک کاری ضرب لگائی ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید میں انبیاء کرام کے واقعات کے ضمن میں انبیاء کی دعاؤں اور ان کے آداب کا تذکرہ ہوا ہے ۔ ان قرآنی دعاؤں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سب سے برگزیدہ بندے کن الفاظ سے کیا کیا آداب بجا لاکر کیا کیا مانگا کرتے تھے ۔ انبیاء کی دعاؤں کو جس خوبصورت انداز سے قرآن مجید نے پیش کیا ہے یہ اسلوب کسی آسمانی کتاب کے حصے میں بھی نہیں آتا ۔ ان دعاؤں میں ندرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’دعائے انبیاء علیہم السلام‘‘ مولانا محمود الرشید﷾ حدوٹی کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن مجید کی سورتوں اور پاروں میں بکھری انبیاء علیہم السلام کی دعاؤوں اور مناجات کو سورتوں اور آیتوں کے حوالہ جات کے ساتھ یکجا کر دیا ہے سید الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ کی دعائیں بھی قرآن مجید میں موجود ہیں انہیں بھی اس کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے ۔ ( م۔ا)
اللہ تعالیٰ کی بندگی کا سب سے بہتر اظہار نماز سے ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفلی نمازوں کا بھی بکثرت اہتمام کیا کرتے تھے نفلی نمازیں بہت اہمیت کی حامل ہیں حدیث نبوی ﷺ کی رو سے روز ِقیامت اگر فرائض میں کمی ہوئی تو وہ نوافل سے پوری کر دی جائے گی۔ لہذا ہر مسلمان کو فرض نمازوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کی ادائیگی کے لیے بھی کوشش کرنی چاہئے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ نفل عبادت کی ترغیب‘‘ فضیلۃ الشیخ حامد بن خمس الجنیبی حفظہ اللہ کے عربی رسالہ الترغيب في نوافل العبادات كا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں نوافل کی تعریف ، نوافل کی ادائیگی کی اہمیت و فضیلت پیش کرنے کے علاوہ نوافل کی دو اقسام نافلہ مؤکدہ(مؤکدہ نفلی نمازیں)،نافلہ غیر مؤکدہ (غیر مؤکدہ نفلی نمازیں) کی تعریف بھی پیش کی گئی ہے رسالہ الترغيب في نوافل العبادات کی افادیت کے پیش نظر محترم جناب احسان الٰہی ظہیر صاحب (اسکالر الحکمہ انٹر نیشنل،لاہور) نے اسے سلیس اردو میں ڈھالا ہے۔( م۔ا)
عقائد و عبادت کی طرح معاملات بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے ، جس طرح عقائد اور عبادات کے بارے میں جزئیات و احکام بیان کیے گئے ہیں ،اسی طرح شریعت اسلامی نے معاملات کی تفصیلات بھی بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے ۔تجارت کسب معاش کا بہترین طریقہ ہے ، اسے اگر جائز اور شرعی اصول کے مطابق انجام دیا جائے تو دنیوی اعتبار سے یہ تجارت نفع بخش ہو گی اور اخروی اعتبار سے بھی یہ بڑے اونچے مقام اور انتہائی اجر و ثواب کا موجب ہو گی ، تجارت ؍کاروبار اگر اسلامی اصول کی روشنی میں کیا جائے تو ایسی تجارت کی بڑی فضیلت ہے اور ایسے افراد کو انبیاء و صلحاء کی معیت کی خوشخبری دی گئی ہے ۔ محترم جناب احسان اللہ صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’تجارت کے شرعی احکام ‘‘ میں قرآن و سنت کی روشنی میں تاجروں کے لیے دس ایسی نصیحتیں پیش کی ہیں کہ جن پر عمل کر کے ایک مسلم تاجر اگر خلوص نیت سے تجارت کرے تو وہ رزق حلال کما کر اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو حرام سے بچا پائے گا اور اس کا خلوص نیت اور محنت سے تجارت کرنا اللہ تعالیٰ کی رضا کا باعث بن جائے گا۔(م۔ا)
قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، و تسہیل کا اور تدریس و تعلیم کے لیے علوم عالیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہا ہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اور علامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کے فہم میں مزید دلچسپی پیدا کرنے کے لیے عربی زبان اور اس کے قواعد پر مشتمل نصاب سازی کے اسالیب اپنائے جا رہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم و تدریس اور تصنیف کے ذریعے کوششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل، النور انٹرنیشنل ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹیٹیوٹ،اسلامک انسٹیٹیوٹ،دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرانا عجبا سوالاً جواباً پارہ 01 ( جدید ایڈیشن)‘‘ خواتین کی تعلیم و تربیت کے معروف ادارے النور انٹرنیشنل کی بانی و سرپرست محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ کی مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اسے سوال و جواب کی صورت مرتب کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہر آیت کے اہم پہلوؤں کو سوال کی صورت میں اٹھایا ہے اور نکات کی صورت میں ان کا جواب قرآن حکیم ہی سے لینے کی کوشش کی ہے ۔کیونکہ سوال و جواب کے انداز میں سیکھنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے ۔ انسان کو سوالوں کے جواب مل جائیں تو اطمینان ہو جاتا ہے اور دل جمتا ہے ۔قرآن کو اس انداز میں پڑھ کر ہر وہ شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے جو قرآن کے راستے کا مسافر بننا چاہتا ہے ۔(م۔ا)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی اکرم محمد ﷺ کی صحبت و رفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کے بعد کسی اور شہادت کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کر سکتی ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ اصحاب الرسول کی توہین ،گستاخی اور بے ادبی کرنے والوں کا بہت ہی برا انجام ہوا ہے۔ مولانا محمود الرشید حدوٹی صاحب نے زیر نظر کتابچہ ’’ شاتم اصحاب الرسول ﷺ کا عبرت ناک انجام ‘‘ میں تاریخ کے دریچوں سے ان لوگوں کا تذکرہ کیا ہے کہ جنہوں نے شیطانی چنگل میں پھنس کر جانے اور انجانے میں ، شعوری و لاشعوری ہر دونوں صورتوں میں اصحاب رسول ﷺ کی توہین، تضحیک اور استہزا کیا ہے تو ان کا عبرت ناک انجام ہوا۔ (م۔ا)
قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ رشد و ہدایت ہے۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلندی اور آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھا جائے، اس کی تفہیم کے لیے درس و تدریس کا اہتمام کیا جائے اور اس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔قرآن مجید کی تفسیر ہر مفسر نے اپنے اپنے مقام و فہم کے لحاظ سے لکھی ہے۔کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا، کسی مفسر کا محور عام و خاص ،مجمل و مفصل اور محکم و متشابہ رہا ،کسی نے نحو و صرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔ زیر نظر کتاب ’’ مشکلات القرآن اردو ‘‘محترم مولانا محمد انور صاحب گنگوہی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے آیات قرآنیہ کے درمیان نظر آنے والے ظاہری تعارض کا بہترین اور مدلل حل پیش کیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب ہے اور قرآن پاک کی آیاتِ متعارضہ کے درمیان تطبیقات کا مستند مجموعہ ہے۔ یاد رہے یہ کتاب ’’آیات متعارضہ اور ان کا حل‘‘ کے نام سے بھی طبع ہوئی ہے ۔(م۔ا)
مشکل” لفظ اصول فقہ، اصول حدیث اور تفسیر کے لیے بولا جاتا ہے مشکل القرآن سے مراد وہ مباحث ہیں۔ جن کو سمجھنے کے لیے احتیاط کی ضرورت ہے ۔ مشكل القرآن سے متعلق اہل علم نے متعدد کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ اکثر کتب عربی زبان میں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مشکلات القرآن ‘‘ علامہ شمس الدین محمد بن ابوبکر بن عبد القادر الرازی کی کتاب ’’انموذج جليل في اسئلة و اجوبة من غرائب آئ التنزيل ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ و تسہیل کی سعادت مولانا محمود الرشید حدوٹی نے حاصل کی ہے۔(م۔ا)
اسلام دینِ فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلاتفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیا ہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمتِ الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بےشمار فوائد ہیں۔یہ عقل و فکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔ اسلام نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی لامحدود حقوق و مراعات دیتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام دلیل سے ‘‘ آفتاب احمد حیات کی اسلام کی حقانیت سے متعلق فیس بکی پوسٹوں کی کتابی صورت ہے۔جو کہ 19 ؍ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مرتب نے الحاد سے لے کر ہر طرح کے بیرونی اور باہمی اختلافات دور کرنے کی کوشش کی ہے۔مرتب نے پہلے یہ کتاب پوسٹوں کی صورت میں مرتب کی تھی اور انہوں نے اسے تحریری صورت میں ازسر نو مرتب کر دیا ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس منفرد کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
قراءات عشرۂ نافعیہ امام نافع بن عبد الرحمن بن ابو نعیم لیثی مدنی کے مشہور چار شاگردوں اور ان کے آگے دس طرق کی روایات کے مجموعے کا نام ہے۔ انہیں القراءات العشر الصغير بھی کہتے ہیں اور ان کے بالمقابل قراءات سبعہ و ثلاثہ کے مجموعے کو القراءات العشر الكبير کا نام دیتے ہیں جس طرح قراءات سبعہ اہل مشرق میں مشہور اور اس کی تعلیم و تعلّم کا سلسلہ چل رہا ہے اسی طرح اہل مغرب میں آج بھی ’’عشرہ نافعیہ‘‘ پڑھی پڑھائی جا رہی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ الجد اول المرضیۃ فی اصول العشر النافعیہ المغربیۃ‘‘شیخ القراء و المجودین قاری محمد ابراہیم میر محمد حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کے صاحبزادہ و تلمیذ رشید قاری عویمر ابراہیم میر محمدی کی مرتب شدہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اہل مغاربہ کی امہات الکتب سے استفادہ کر کے قراءات نافعیہ کے اصول کو طلبہ کی سہولت اور آسانی کے لیے جد وال (نقشوں) کی صورت میں پیش کیا ہے۔کتاب کے آغاز میں قراءات نافعیہ کا تعارف اور امام نافع اور ان کے مشہور چار شاگردوں اور 10 طرق کے سوانح حیات کو بھی جامع کیا ہے۔اسی طرح قراءاتِ نافعیہ کی جمع و تدوین اور اس کی تعلیم و تعلّم میں اہل مغرب کے مشہور سات قراء کے تعارف کو پیش کرنے کے علاوہ قراءات نافعیہ کی تحصیل میں اہل مغرب کے ہاں اہم اور معمول بہ کتب کا تعارف بھی پیش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قاری عویمر صاحب کے زور قلم میں اضافہ فرمائے اور ان کی ترویج قراءات کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)