لفظ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے کہ جس کے معنی تعظیم کے ہیں ۔ماہ رجب اسلامی سال کا ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے ،اس مہینے کی تعظیم اور حرمت کی وجہ سے اس کا نام ’’رجب ‘‘رکھا گیا کیونکہ عرب اس مہینے میں لڑائی سے مکمل اجتناب کرتے تھے ۔اس مہینے میں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کو فضیلت کے ساتھ بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں۔ مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزوں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکوۃ دینا ،22 رجب کو کونڈوں کی رسم ادا کرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت ، مساجد میں چراغاں ، جلسے و جلوس کا اہتمام ،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنا یہ سب کام بدعات کے دائرے میں آتے ہیں ۔ فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان بن عبد اللہ الفوزان حفظہ اللہ نے زیر نظر پملفٹ ’’النهي عن الإبتداع في شهر رجب ‘‘ میں اختصار کے ساتھ قرآن و احادیث کی روشنی میں اس ماہ رجب میں رواج پا جانے والی بدعات و خرافات کا ردّ کیا ہے اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ ان بدعات اور رسوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مولانا محمد اختر صدیق حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)
معاشرہ اور ملک کی ترقی انصاف کی فراہمی کے بغیر ممکن نہیں ہے کیونکہ انصاف کے بغیر کسی بھی قوم کے لئے خوشحالی ، امن و سلامتی کے قیام ، جہالت اور غربت کے خاتمے کے اہداف کا حصول ممکن نہیں ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جس نے انصاف کئے بغیر ترقی حاصل کی ہو۔معاشرتی انصاف ، سماجی ہم آہنگی اور فسادات کی روک تھام ہی معاشرہ اور ملک کی ترقی کی ضامن ہے۔ کوئی بھی معاشرہ اور ملک اس وقت ہی حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ کہلا سکتا ہے جب وہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیر نظر کتابچہ ’’سماجی عدل کی ترقی اور عملی اقدامات کا جائزہ سیرت طیبہﷺ کے تناظر میں ‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ سماجی انصاف اور فلاح و بہبود کیلئے ضروری ہے کہ سماج سے سرمایہ دارانہ نظام اور جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ اور یہی دو بنیادی خرابیاں ہیں جو اسلام کے معاشی عادلانہ نظام میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔(م۔ا)
نماز دین اسلام کا دوسرا رکن عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان جنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا : صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ رنگین اور باتصویر نماز نبوی اور وضو کا طریقہ‘‘ فضیلۃ الشیخ امام ابن باز رحمہ اللہ کے مسنون وضو و نماز کے متعلق ایک رسالہ کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتابچہ میں مسنون وضو کرنے کا طریقہ اور نماز نبوی کی کیفیت کو مختصراً باتصویر بیان کیا گیا ہے۔ (م۔ا)
رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام و مسائل سے آ گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام و مسائل سے لا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات و خرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کر لینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں اور کئی اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل و فضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ رمضان سے متعلق 50 سوالات ‘‘محترم ابو زید ضمیر حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ جس میں انہوں نے رمضان المبارک ، روزہ سے متعلق احکام و مسائل کو سوال و جواب کی صورت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔آمین (م۔ا)
پاکستان میں ماحولیاتی مسائل میں فضائی آلودگی، آبی آلودگی، شور کی آلودگی، موسمیاتی تبدیلی، کیڑے مار ادویات کا غلط استعمال، مٹی کا کٹاؤ، قدرتی آفات، صحرائی اور سیلاب شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں اور گلوبل وارمنگ ملک بھر میں لاکھوں زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے سب سے زیادہ خطرناک مسائل ہیں۔ ان ماحولیاتی مسائل کی بڑی وجوہات کاربن کا اخراج، آبادی میں اضافہ اور جنگلات کی کٹائی ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیرنظر کتابچہ بعنوان ’’ پاکستان میں موحولیات زمین،ہوا،روشنی کا تحفظ ‘‘ میں موضوع سے متعلق سیرت طیبہﷺ سے رہنمائی پیش کرنے کے علاوہ چند تجاویز بھی پیش کی ہیں جن کو اس کتاب کے آخر میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔(م۔ا)
نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اختلافی مسئلہ نماز میں حالت قیام میں ہاتھ باندھنے کی کیفیت و مقام کا بھی ہے۔ برصغیر میں اکثریت نماز میں زیر ناف ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتی نظر آتی ہے جبکہ فرمان نبوی ﷺ ہے کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔صحیح احادیث کے مطابق سینے پر ہاتھ باندھنا ہی مسنون ہے۔ نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام سے متعلق اہل علم نے مستقل متعدد کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر فولڈر ’’نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کی مختلف شکلیں‘‘ میں اسی موضوع کو مختصراً پیش کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر رکھیں یا دائیں سے بائیں کو پکڑ لیں دونوں طرح ہی جائز اور سنت ہے ۔جو شخص جس پر چاہے عمل کر لے صحیح و درست ہے مزید کسی تکلف کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔(م۔ا)
کفالت عامہ سے مراد اسلامی ریاست کے تمام باشندگان کی بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کا اہتمام کرنا۔ ان بنیادی ضروریات میں خوراک، لباس، رہائش، تعلیم ، علاج اور انصاف خصوصی طور پر شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’کفالت عامہ کا تصور(حکام و عوام کی ذمہ داریاں) میں کفالت عامہ کا اسلامی تصور پیش کرنے کے علاوہ اس کے عملی اقدامات کا جائزہ مطالعہ سیرت النبیﷺ کے تناظر میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
شجر کاری نہ صرف ایک صدقہ و ثواب کا ذریعہ ہے، بلکہ اس کے ذریعے گلوبل وارمنگ ، ہیٹ اسٹروک جیسے سنگین مسائل سے بھی نمٹا جا سکتا ہے ۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کو روکا نہیں گیا تو یہ دنیا کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے اور اس کا حل ہے تو صرف اور صرف درخت۔ درخت سے گلوبل وارمنگ کو زیر کیا جا سکتا ہے ، مگر افسوس آج بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلی ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’گلوبل وارمننگ شجر کاری کے لیے عملی اقدامات‘‘ میں قرآن و حدیث سے شجر کاری کی اہمیت و فضیلت اور فوائد کو بیان کیا ہے اور سیرت طیبہ ﷺ سے بھی اس کے متعلق راہنمائی پیش کی ہے نیز شجر کاری کے عملی اقدامات کے لیے تجاویز بھی پیش کی ہیں ۔(م۔ا)
احکامِ شریعت سمجھنے کے لیے جہاں دیگر علومِ اسلامیہ کی اہمیت ہے وہاں عربی زبان سیکھنے کے لیے ’’ فن صرف‘‘ کو بنیادی درجہ حاصل ہے ۔جب تک کوئی شخص اس فن میں مہارت تامہ حاصل نہ کرے اس وقت تک اس کے لیے علوم ِاسلامیہ میں دسترس تو کجا پیش رفت ہی ممکن نہیں۔ قرآن و سنت کے علوم سمجھنے کے لیے یہ ہنر شرط ِ لازم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدارسِ اسلامیہ میں اس فن کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اسی کی تدریس و تفہیم کے لیے درجہ بدرجہ مختلف ادوار میں علمائے کرام نے اس موضوع پر گرانقدر کتابیں لکھیں ہیں اور اسے آسان سے آسان تر بنانے کی سعی جمیل کی ۔ زیر نظر کتاب ’’تدریب الصرف‘‘فضیلۃ الشیخ ابو عدنان مشتاق احمد حفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں اصطلاحات صرفیہ کی تعریفات جامع اور آسان فہم انداز میں پیش کرتے ہوئے جدید اور قرآنی امثلہ کی مدد سے قواعد کی توضیح پیش کی ہے اور ہر بحث کے آخر میں مشکل صیغہ جات کی قواعد کے مطابق تعطیل، مشکل ابواب کی گردانیں مع اعراب پیش کی ہیں۔یہ مصنف موصوف کی سولہ سالہ محنت اور تجربات ِتدریس کا نچوڑ اور عربی گرائمر میں مہارت حاصل کرنے کے لیے منفرد کتاب ہے۔(م۔ا)
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہو گا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہر مسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نورانی نماز باتصویر ‘‘ محترم ابو عبد اللہ عابد میر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔نماز کے موضوع پر یہ باتصویر کتاب ایک خوبصورت کتاب ہے اس میں صحیح احادیث کی روشنی میں نماز کا مکمل اور مسنون طریقہ با تصاویر پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے ۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو و صرف پر کئی کتب اور ان کی شروح لکھی جا چکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مفتاح العوامل ‘‘ علامہ فخر الدین احمد مراد آبادی کی تصنیف ہے جو کہ شرح مائۃ عامل کی جامع مانع شرح ہے شارح نے فن کی بہت سی قیمتی باتیں نہایت آسان انداز میں اس میں بیان کی ہیں۔ النوع الاول کے نصف تک ترکیب علامہ فخر الدین احمد مراد آبادی نے کی ہے اس کے بعد آخر تک ترکیب کا اضافہ مولانا خورشید انور گیانوی نے کیا ہے ۔ (م۔ا)
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔ اے، ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شاید ہی کوئی گوشہ ایسا رہا ہو گا جس میں مرحوم ڈاکٹر صاحب نے انتہائی فاضلانہ، عالمانہ اور انتہائی عمیق تحقیق کے نتائج دنیائے اسلام کے سامنے پیش نہ کیے ہوں۔ 95 برس کی عمر پا کر 17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل دانش نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کے مطابق دادِ تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں کی طرف سے ان کی خدمات کے اعتراف میں رسائل و جرائد کے خاص نمبر بھی شائع ہوئے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبات عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن سیرت النبیﷺ کے ابتدائی نقوش‘‘ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد ،دکن میں سیرت طیبہﷺ پر پیش کیے گئے 6 خطبات کی کتابی صورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبد الغفار صاحب نے اسے تحقیق و تخریج و تعلیق سے مزین کر کے از سر نو شائع کیا ہے۔ (م۔ا)
نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی یہ محسوس کریں کہ ان کی ازدواجی زندگی سکون و اطمینان کے ساتھ بسر نہیں ہو سکتی اور ایک دوسرے سے جدائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اسلام انہیں ایسی بے سکونی و بے اطمینانی اور نفرت کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ علیحدگی کا یہ حق دونوں کو دیا گیا ہے۔مرد کے حق علیحدگی کا نام طلاق اور عورت کے حق علیحدگی کا نام خلع ہے۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ میں خلع اور اس کے احکام و مسائل کو عام فہم انداز میں قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی شیخ مقبول احمد سلفی صاحب کی تحقیقی و تصنیفی ، دعوتی و تدرسی خدمات کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)
قیامِ پاکستان کے بعد مسلک کے عنوان پر سب سے پہلی غیر سیاسی تنظیم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہے ۔جس کے تحت سال دو سال کے بعد کسی شہر میں ایک کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ۔کانفرنس کی صدارت کے لیے ہر دفعہ ملکی سطح کی کسی اہم علمی اور خاندانی شخصیت کو منتخب کر کے ان کی خدمت میں صدارت قبول کرنے کی درخواست کی جاتی ۔صدارت کا اعزاز قبول کرنے والے حضرات ِ گرامی کانفرنس میں خطبہ صدارت ارشاد فرماتے جس میں وہ مسلک کی حقانیت ، محدثین سے تعلق اور ان کی خدمات کا تذکرہ بھی فرماتے۔جماعت اہل حدیث کی اشاعتی خدمات ، رسائل و جرائد تو تاریخ میں محفوظ ہو چکے ہیں ۔لیکن اس کی تبلیغی خدمات کو محفوظ کرنے کی ضرورت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’استقبالیہ و صدارتی خطبات‘‘ میں مولانا محمد اسحاق بھٹی نے دعوت و تبلیغ کی غرض سے مرکزی جمعیت کے تحت منعقد کی جانے والی تمام سالانہ کانفرنسوں کے خطبہ ہائے صدارت و استقبالیہ کو جمع کر دیا ہے موصوف نے اولاً ان خطبات کو تلاش کیا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ خطبات میں طباعتی اغلاط درست کیں۔ پھر اپنی نگرانی میں ان کو کمپوز کرایا اور دوبارہ سہ بارہ ان کی تصحیح کی تب کہیں جا کر یہ تاریخی دستاویز تیار ہوئی ہیں۔( م۔ا)
منطق وہ علم ہے جس میں صحیح فکر کے لیے لازم قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا دعوی کو ثابت کرنے کے لیے استدلال پیش کرتے ہیں تو اس کے متعلق غور و فکر کرتے ہیں اور منطق کا تعلق غور و فکر سے ہے یعنی منطق کا موضوع غور و فکر ہے۔منطق کو یونانیوں نے مرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھر یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافے کیے۔ علامہ قاضی محب اللہ بہاری کی کتاب ’’ سُلم العُلوم‘‘ منطق کا متن متین ہے اس میں منطق کے مسائل ،دلائل اور حقائق سب کچھ جمع کر دیا ہے۔ علماء نے بکثرت اس کی شروحات لکھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ارشاد الفہوم شرح سُلم العُلوم‘‘بھی ان شروحات میں سے ایک اہم شرح ہے جو کہ مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری کے افادات کا مجموعہ ہے اس شرح نے سُلم العُلوم کے دقیق مضامین کو سمجھنا آسان کر دیا ہے۔ مولانا مفتی حسین احمد پالن پوری نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
اختلاط مرد و زن سے مراد ہے کہ غیر محرم خواتین و حضرات ایک ہی جگہ جمع ہوں، ایک دوسرے سے ملیں، اور ایک دوسرے کو دیکھیں اور ایک ہی جگہ گھل مل کر یوں اکٹھے ہوں کہ دونوں کے درمیان کوئی رکاوٹ اور آڑ نہ ہو۔یہ سب کام شریعت کے مطابق حرام ہیں، اس لئے کہ یہ فتنے کا باعث ہے، جس سے شہوت بھڑکتی ہے، اور انسان کیلئے زنا، و فحاشی کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔کتاب و سنت میں اختلاط کے حرام ہونے کے بارے میں بہت سے دلائل موجود ہیں۔ زیرنظر کتابچہ ’’ اختلاط مرد و زن کی قباحتیں‘‘ کاشف ضیاء صاحب کی ایک تحریر کی کتابی صورت ہے انہوں نے اس میں اختلاط مرد و زن کا مفہوم ،آغاز کو پیش کرنے کے علاوہ اس کی قباحتوں و نقصانات کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)
مولانا حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ (1945ء - 12 جولائی 2020ء) معروف پاکستانی مفسر، محقق، مفتی، شارح ،مصنف اور مدير شعبہ تحقيق و تصنيف دار السلام لاہور تھے۔حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کہ جن کی پوری زندگی ہمہ جہت علمی کارناموں سے مزین ہے ، آپ نے تفسیر، حدیث، فقہ، زبان و ادب اور دفاع حق و رد باطل میں قابل ستائش خدمات پیش کی ہیں، یوں تو آپ کی شخصیت کا تعارف تفسیر احسن البیان اور خلافت و ملوکیت ، تاریخی و شرعی حیثیت سے زیادہ ہے، لیکن آپ نے ردّ باطل میں ناموس صحابہ کی حفاظت کرتے ہوئے مودودیت اور رفض و تشیع کو بے نقاب کیا ہے نیز انکار حدیث کے فتنے کی بیخ کنی کے لیے فتنہ غامدیت کی سرکوبی کی ہے۔ اسی طرح امین احسن اصلاحی کی تفسیر تدبر قرآن کا تنقیدی جائزہ لیا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ارکان اسلام ، نکاح ، طلاق، عیدین ، قربانی وغیرہ فقہی مسائل نیز دعوت و تربیت کے موضوعات پر عوام و خواص کی رہنمائی فرمائی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ حیات و خدمات‘‘ ابو المیزان حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے جو کہ حافظ صاحب رحمہ اللہ کی سیرت و سوانح ، خدمات اور کارناموں پر مشتمل کبار علماء، طلباء اور آپ کے محبین کے مقالات کا قیمتی مجموعہ ہے، یہ مقالات موصوف کی سیرت و سوانح کے علاوہ آپ کی ہمہ جہت علمی و تحقیقی اور دعوتی و اصلاحی خدمات پر مشتمل ہیں، یہ مجموعہ نہایت جامع ، خوبصورت اور دلنشیں ہے۔اس کتاب میں حافظ صلاح الدین یوسف کی قدآور شخصیت اور کمالات کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے ۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو و صرف پر کئی کتب اور ان کی شروح لکھی جا چکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ہادیہ شرح کافیہ‘‘مولانا سعید احمد پالن پوری کی تصنیف ہے جو کہ ساتویں صدی کے معروف نحوی مالکی فقیہ علامہ ابن حاجب کی معروف کتاب الكافية في النحو کی شرح و تفہیم ہے۔کافیہ علم نحو وہ مشہور و مقبول کتاب ہے کہ جس میں فن نحو کے تمام ضروری مسائل سمو لیے گئے ہیں ۔ مولانا سعید احمد پالن پوری نے اپنی کتاب ’’ہادیہ ‘‘ میں کافیہ کو آسان فہم انداز میں اس طرح پیش کیا ہے کہ ہر بحث کے بعد ’’مشقی سوالات‘‘ قائم کر کے اس میں کافیہ کے تمام مسائل کا احاطہ کیا ہے جس سے اساتذہ و طلباء بآسانی کافیہ کی عبارات کو سمجھ سکتے ہیں ۔(م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔بہت سارے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’دعا کی اہمیت و فضیلت اور چند اسمائے عظمیٰ‘‘ محمد طیب طاہر صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتا ب میں دعا کی تعریف،قرآن و سنت کی روشنی میں دعا کی اہمیت و فضیلت،دعا کے آداب ،قبولیت دعا کے اوقات بیان کرنے کے علاوہ چند ایسے اسمائے حسنیٰ بھی بیان کیے ہیں کہ جن کے ذریعے دعا قبول ہوتی ہے۔نیز دعا قبول ہونے کے چند مستند اور صحیح واقعات بھی پیش کیے ہیں ۔(م۔ا)
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماوراء ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ بھی انہی علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر و اشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، آپ جامعہ سلفیہ بنارس، انڈیا سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ عرصہ دراز سے سعودی عرب میں بطور ’داعی‘ دینی خدمات سر انجام دے رہے ہیں، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے۔ زیر نظر کتاب ’’بنت حوا کے مسائل ‘‘خواتین سے متعلق 479 سوالات اور ان کے قرآن و سنت کی روشنی میں دیئے گئے جوابات پر مشتمل ہے یہ جوابات فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ نے تحریر کیے ہیں اس میں خواتین سے متعلق چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے مسائل کا سلیس و مدلل انداز میں تذکرہ کیا گیا ہے ۔ یہ مجموعہ اپنی افادیت کے پیش نظر خواتین کے ساتھ ساتھ مرد حضرات کے لیے بھی نہایت عمدہ اور مفید ہے۔ (م۔ا)
انسانیت کی خدمت نمود و نمائش کے لئے نہ ہو بلکہ مقصود و مطلوب رضائے الٰہی ہو ۔ اس خدمت کے بعد نہ احسان جتلایا جائے اور نہ ہی ضرورت مند کو ذلیل و رسوا کیا جائے۔ فلاح و بہبود کے کاموں میں ریاکاری اور نمود و نمائش سے بچنا ازحد ضروری ہے کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے ریاکاری کو شرک کی قسم قرار دیا ہے اور ایک ریاکار کے لئے احادیث میں بہت سخت وعید آئی ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار نے زیر نظر کتابچہ ’’ عوامی فلاح کا تصور ،اسلامی ریاست کے لیے عملی اقدامات ‘‘ عوامی فلاح کا اسلامی تصور اور اس کے متعلق سیرت طیبہﷺ سے راہنمائی پیش کی ہے۔ (م۔ا)
اسلام کے بیان کردہ حقوق و فرائض میں سے ایک مسئلہ حقوق الزوجین کا ہے ۔ اسلام کی رو سے شادی چونکہ ایک ذمہ داری کا نام ہے اس لیے شادی کے بعد خاوند پر بیوی اور بیوی پر خاوند کے کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے ۔ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں ایک دوسرے کی عزت ہیں ایک کی عزت میں کمی دونوں کے لیے نقصان کا باعث ہے ہمارا دین ہمیں یہی سکھاتا ہے۔زوجین اگر دینی تعلیمات کے مطابق ایک دوسرے کے حقوق خوش دلی سے پورے کرنے لگیں تو نہ صرف بہت سے مفسدات اور خرابیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ حقوق الزوجین کے سلسلے میں قرآن و سنت میں واضح احکام موجود ہیں اور اس موضوع پر کئی اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب فضیلۃ الشیخ سعید بن سالم الدر مکی کے رسالہ الوصايا الشرعية للحياة الزوجية کا ترجمہ و تفہیم ہے۔ جسے تحقیقی مقالہ کی صورت میں محمد محبوب چانڈیہ صاحب نے ڈاکٹر محمد منیر اظہر حفظہ اللہ کی نگرانی میں مکمل کر کے مرکز التربیۃ الاسلامیہ،فیصل آباد میں تخصص علوم اسلامیہ سیشن2022ء۔2024ء کے لیے پیش کیا ہے۔اس مقالہ میں کتاب و سنت کی روشنی میں ایسی ہدایات اور سترہ وصیتیں ذکر کی گئی ہیں، پہلی آٹھ وصیتیں شوہر کے متعلق، پھر پانچ بیوی کے متعلق اور آخری چار میاں بیوی دونوں کے متعلق ہیں کہ جن کو سمجھ کر ان پر عمل کی صورت میں نہ صرف ایک خوبصورت معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے بلکہ دین اور عزت کی اعلیٰ درجے کی حفاظت ہو سکتی ہے۔اور دونوں خاندانوں کا باہمی ربطہ بلکہ ایک ممتاز اور بے نظیر معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔۔ (م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر آنے، الغرض ہر کام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’المقربون‘‘ حافظ عبد الوہاب صاحب کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے ثابت شدہ جامع اور مسنون دعاؤں کا خصوصی اہتمام کیا ہے اور حدیث کی اصل کتابوں سے مراجعت کے بعد الفاظِ منصوصہ کا انتخاب کیا ہے ہر دعا اور ذکر کے ساتھ محمد رسول اللہﷺ کا مکمل فرمان نقل کر دیا ہے۔نیز دعاؤں کے ساتھ ساتھ مختصر ضروری احکام و مسائل کا تذکرہ بھی کر دیا ہے۔ بالخصوص حج و عمرہ کا طریقہ اور احکام بیان کیے ہیں۔(م۔ا)
اسلام کی فلک بوس عمارت کی اساس عقیدہ پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں 13 سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائد کی جدوجہد میں صرف کیا۔ عقیدہ کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’500 سوال و جواب برائے عقیدہ ‘‘ میں عالم اسلام کے کبار علمائے کرام( امام ابن باز،علامہ عثیمین،علامہ فوزان) اور مفتیان دین کے فتاویٰ کی روشنی میں عقیدہ و منہج کے متعلق 500 سوال و جواب کو جمع کیا گیا ہے ۔نیز اس کتاب میں مختلف نقطۂ نظر رکھنے والے فرقوں اور جماعتوں کے عقائد و افکار کی حقیقت اور مسلک حق اہل سنت و الحدیث کے امتیازی پہلوؤں کو بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے اور کتاب کی آخری فصل میں بعض اسلام دشمن خفیہ تنطیموں کے افکار و نظریات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔(م۔ا)
احباش ایک باطل گمراہ کن فرقہ ہے جو کہ عبداللہ الحبشی کی طرف منسوب ہے۔ اس فرقے کا مقصد مسلمانوں کے عقائد میں بگاڑ پیدا کرنا مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا اور بنیادی مسائل سے مسلمانوں کی توجہ ہٹانا ہے۔ حبشہ کے شہر ہرر سے نسبت کی وجہ سے یہ الہرری بھی کہلاتے ہیں۔ الحبشی نے لبنان میں مشرکانہ عقائد اور جہمیہ فرقہ کے مسلک کے تحت اللہ تعالیٰ کی صفات میں تاویل والے افکار کے ذریعے اس قدر فتنہ برپا کیا کہ اسے ’’فتان‘‘ بہت بڑا فتنہ انگیز یا ’’شیخ الفتنہ ‘‘کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’عقائد اہل السنۃ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن دمشقی حفظہ اللہ کی کتاب موسوعة اهل السنة في نقد اصول فرقه الأحباش ومن وافقهم في اصولهم کا اردو ترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں انتہائی عرق ریزی سے فرقہ احباش کے باطل نظریات کو علمی انداز میں طشت ازبام کرتے ہوئے اہل السنۃ و الجماعۃ کے عقائد اور سلف صالحین کے منہج کو احسن پیرائے میں بیان کیا ہے۔ مترجم کتاب مولانا محمد اختر صديق حفظہ اللہ (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اس کا سلیس ، آسان فہم اردو ترجمہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(م۔ا)