نماز اور روزہ اسلام کےبنیادی ارکان میں سےہیں ۔ نماز کی اہمیت کے لیے یہ ہی کافی ہےکہ اس کی فرضیت کےلیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کواپنےپاس بلاکر امت کےلیے فریضۂ نماز بطورِ ہدیہ عطافرمایا۔ پھر قیامت کےدن حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔ اسی طرح روزہ دار کےاستقبال کےلیے بہشت بریں کا ایک الگ دروازہ بنایا گیا ہے جس کانام ’’ ریّان‘‘ ہے اور روزے کی جزاء اللہ تعالیٰ خود عطاکریں گے اور کسبِ تقویٰ کے لیے اسی روزہ کو بنیاد قرار دیاگیا ہے۔ لیکن اکثر مسلمان ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ نماز اورروزہ کی فضیلت‘‘ سعودی عرب کےمفتی اعظم فضیلۃ الشیخ ابن باز کے نماز اور روزہ کی فضیلت کے متعلق الگ الگ دو عربی کتابچوں کا ترجمہ ہے۔مرکز الدراسات الاسلامیہ نے ان دونوں کتابچہ جات کاترجمہ کر وا کراردودان طبقہ کےلیےیکجا کرکےشائع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو نماز اور روزہ کےاہتمام کی توفیق بخشے۔ آمین(م۔ ا)
ہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہےکہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے ۔ نبی کریم ﷺ نے تجارت کو بطور پیشے کے اپنایا او رآپ کے اکثر وبیشتر صحابہ کرام کا محبوب مشغلہ تجارت تھا۔ امت مسلمہ کے لیے حض...