(پیر 19 اکتوبر 2015ء) ناشر : جمعیت اتحاد العلماء پاکستان
اسلام دینِ فطرت ہے اس لیے اس میں معاشرہ کی بنیاد فطرتِ انسانی کی رعائیت کرتے ہوئے ’’الرجال قوامون علی النساء‘‘مرد عورتوں پر حاکم ہیں۔ کے اصول رکھی گئی ہے ۔اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا فرما کر ان کے دائرہ کار بھی متعین کر دئیے ہیں کہ مرد کی کون کون سی ذمہ داریاں ہیں اور عورت کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔مرد چونکہ عورتوں کی نسبت زیادہ طاقتور، حوصلہ مند اور فہم وفراست کا حامل ہوتا ہے ،اس لئے اللہ تعالی اسے قیادت وسیادت جیسی ذمہ داریوں سے سرفراز فرمایا ہے جبکہ عورت نازک ،کمزور اور ناقص العقل ہوتی ہے اسلئے اللہ تعالی نے اس کی سیادت وقیادت کو قبول نہیں فرمایا۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ قوم ہر گز فلاح نہیں پا سکتی جو اپنی سربراہ عورت کو بنا لیتی ہے۔لیکن 16 نومبر 1988ء کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان اس جادثے سے دورچار ہوگیا کہ ایک ایسی جماعت کو حکومت بنانے کا موقع ملاجس کی قیادت نسوانی تھی ۔ چنانچہ اس نے ملک کی باگ ڈور بھی ایک 35 سالہ خاتون کےہاتھ میں دے دی اور اسے وزیر اعظم بنا دیا۔ اس حادثہ کے ظہور کےساتھ ہی بیداری کی ایک لہر دو...