اسلام میں تعزیت کسی کی موت پر اس کے رشتہ داروں سے کی جاتی ہے اس کا مقصد میت کے لیے دعائے استغفار کرنا اور لواحقین کو تسلی دینا ہوتا ہے کیونکہ جس کے گھر وفات ہوتی ہے وہ لوگ غمگین اور اداس ہوتے ہیں۔ اسلام نے ایسے مواقع پر تعلیم دی ہے کہ میت کے گھر والوں کو تسلی دی جائے اسے تعزیت کہتے ہیں ۔ تعزیت سے متعلق متعدد احادیث ملتی ہیں ۔لیکن اہل تشیع کے ہاں جو مجالس اور تعزیہ داری کی رسومات پائی جاتی ہیں وہ من گھڑت اور قعطاً درست نہیں ہیں ۔کیونکہ جب اسلامی تعزیت اور رسم تعزیہ کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ رسم تعزیہ بالکل اسلام کے خلاف ہے۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ رسم تعزیہ داری ،اسلام اور شرعی تعزیت کی روشنی میں ‘‘میں اسلامی و شرعی تصور تعزیت کو پیش کر کے اسکا ہمارے معاشرے میں رائج رسم تعزیہ داری سے موازنہ کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ رسم تعزیہ بالکل اسلام کے خلاف ہے،اس کا اسلام سے دور دور تک کا واسطہ نہیں ہے اور جو اسلامی شریعت سے تع...
مہمان کی تکریم ، ان کی ضیافت و خدمت، خبر گیری ،حسن سلوک اور تعاون و امداد اعلیٰ اقدار کی نشانی اور ایمان کی علامت اور انبیاءِ کرام علیہم السلام کی سنت ہے، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی کا تذکرہ فرمایا ہے،سیدنا ابراہیم علیہ السلام بڑے مہمان نواز تھے، نبی کریم ﷺ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت مہمان نواز ہونے کی ہے۔فرمان نبوی ﷺ ہے’’ جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے ‘‘ زیر نظر کتابچہ ’’نبی ﷺ کا اپنے مہمانوں اور میزبانوں کے ساتھ برتاؤ‘‘ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ کی ایک تحریر کی کتابی صورت ہے۔انہوں نے اس تحریر میں اختصار کے ساتھ متعلقہ موضوع کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور اس قدر وضاحت ضرور کر دی ہے کہ جس سے قارئین کو رسول اللہ ﷺ کا اپ...