نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہیں، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔جبکہ بعض سیکولر اور لبرل عناصر نے پاکستان میں دو قومی نظریے اور پاکستان کی نظریاتی اساس کو داغدار بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔جو کہ مسلمانان ہندو پاکستان کی عظیم تاریخ ساز جدوجہد کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قائد اعظم اور پاکستان کی نظریاتی اساس‘‘ محترم عمر حیات قائم خانی کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں پاکستان کے اسلامی تشخص کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس اور ناقابلِ تردید حقائق پیش کیے ہیں اور جو بات کہی ہے اسے تاریخی شہادتوں سے آراستہ بھی کیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
13 |
حرف اول |
|
17 |
مقدمہ |
|
20 |
حواشی |
|
25 |
نظریہ پاکستان سے متعلق چند شکوک و شبہات اور ان کا ازالہ |
|
26 |
تشکیل پاکستان کا تاریخی پس منظر اور قیام پاکستان کا مقصد |
|
74 |
پاکستان کیسے بنا |
|
77 |
انگریزوں کا برصغیر پر قابض ہونے کا طریقہ واردات |
|
78 |
فرنگی راج اور جنگ آزادی |
|
88 |
حصول آزادی کی ایک نئی جہت |
|
100 |
مشترکہ ہند یا منقسم ہند |
|
131 |
پاکستان کیوں بنا |
|
166 |
قائد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے |
|
187 |
حاصل کلام |
|
235 |