قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سب کتابوں سے زیادہ صحیح کتاب ہے ۔جیسا کہ امت مسلمہ کے متفقہ تلقی بالقبول والے اصول (اصح الکتب بعد کتاب اللہ )اور اجماع سے ثابت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کہ منکرین حدیث نے صحیح بخاری کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے اور اسی سلسلے میں شبیر احمد ازہر میرٹھی نے ’اسماء الرجال‘کے بھیس میں ’صحیح بخاری کا مطالعہ‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اس عظیم الشان کتاب پر بے جا الزام تراشی کر کے اس کی شان کو گھٹانے کی کوشش کی ہے جو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ بدعتی ہونے کی نشانی ہے۔زیر نظر کتاب میں فاضل نوجوان حافظ ابو یحیٰ نورپوری نے میرٹھی کی کتاب کا مفصل رد لکھا ہے اور اصول حدیث،علم اسماء الر جال اور اصول محدثین کی روشنی میں اس کی تردید کی ہے تاکہ عامۃ المسلمین منکرین حدیث کے فتنے اور تلبیسات سے محفوظ رہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان کر دے ۔ لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے ۔ نماز جنازہ کے مختلف فیہ مسائل میں سے ایک مسئلہ نمازِ جنازہ میں سورہ فاتحہ کی قراءات کا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ فرض مستحب،یا مکروہ تحریمی؟‘‘ڈاکٹر حافظ ابو یحیٰ نورپوری حفظہ اللہ کی کاوش ہےانہوں نے اس کتاب میں نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ کی قراءت کے متعلق جو لمبا چوڑا اختلاف پایا جاتا ہے اس کتاب میں اسی حوالے سے سنت نبوی کی کھوج لگانے کی ایک تح...
انسانی حقو ق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی نوع انسان کے احترام و قار اور مساوات پر مبنی ہے ۔قرآن حکیم کی روسے اللہ رب العزت نے نوع انسانی کو دیگر تمام مخلوق پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے۔قرآن کریم میں شرف انسانیت وضاحت کے ساتھ بیان کیاگیاہے کہ تخلیق آدم کے وقت ہی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو سیدنا آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور اس طرح نسل آدم کو تمام مخلوق پر فضلیت عطاکی گئی ۔مغرب نے حقوقِ انسانی کا جو تصور پیش کیا ہے وہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے، اس کے اندر اتنی وسعت نہیں کہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرسکے اس کے باوجود مغرب حقوق انسانی کی رٹ لگائے تھکتا نہیں، لیکن محمد عربی ﷺنے جو مربوط نظام، انسانی حقوق کا پیش کیا وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے اور حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اس کو ادا کرنا پڑے گا ورنہ...