نماز سے متعلقہ مسائل میں ایک اہم اختلافی مسئلہ فاتحہ خلف الامام یعنی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے یا نہ پڑھنے کا ہے۔ اس موضوع پر فریقین کی بیسیوں کتب موجود ہیں۔ فاتحہ خلف الامام کا انکار کرنے والوں کی طرف سے اس سلسلے کی جامع کتاب "احسن الکلام" شائع ہوئی ہے۔ جس کا کچھ جواب "خیر الکلام" میں حافظ محمد گوندلوی صاحب نے بخوبی دیا ہے۔ لیکن "احسن الکلام" کے نئے ایڈیشن میں "خیرالکلام" پر بھی اعتراضات کئے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "توضیح الکلام" اسی "احسن الکلام" کے محدثانہ جائزے اور تنقید متین پر مشتمل ہزار سے زائد بڑے سائز کے صفحات پر پھیلی ہوئی ایک بے مثال علمی و تحقیقی دستاویز ہے۔ اس کتاب کے پہلے حصے میں ٹھوس علمی دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ سورۂ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں اور امام، مقتدی اور منفرد سب کیلئے یہی حکم ہے۔ دوسرے حصے میں مانعین کے دلائل کو محدثانہ نقد و نظر کی کسوٹی پر رکھ کر ان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ مؤلف احسن الکلام نے اپنے مؤقف کو سنبھالا دینے کیلئے جو تاویلات فاسدہ کی ہیں، شاذ اقوال کا...
پاک و ہند میں علماء اہل حدیث کی خدمت حدیث اسلامی تاریخ کاروشن باب ہے اہل علم نے ہر دور میں اس کی تحسین کی پاک وہند سے کتب حدیث کے نہایت مستند متون شائع ہوئے اس خطہ زمین میں کتب حدیث کی نہایت جامع ومانع شروح وحواشی تحریر کیے گئے۔بر صغیر میں فتنہ انکار حدیث صدیوں سے زوروں پر ہےاس کی بعض صورتیں ایسے صریح انکار حدیث پر مبنی ہیں جس کے حامل کا مسلمان ہونا بھی ایک سوالیہ نشان ہے اس فتنہ کے بنیادی اسباب میں دین سے لاعلمی ،غیر مسلم تہذیب سے مرعوبیت اور سیاسی وفکری محکومی سرفہرست ہے یہ پڑھے لکھے تجدد پسند حضرات کافتنہ ہے جوعلوم اسلامیہ سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے اسلام اور اس کے اوامر ونواہی سے جذباتی عقیدت رکھتے ہیں ۔فتنہ انکار حدیث کو واضح کرنے اور عوام الناس کو اس سے متعارف کروانے کےلیے فدائیان کتاب وسنت نے دن رات محنت کی ان میں سے ایک غازی عزیر بھی ہیں جنہوں نے ’’انکار حدیث کا نیا روپ‘‘جیسی عظیم اور مفصل کتاب لکھ کر حدیث پر اٹھائے جانے والے تمام سوالات کاحل پیش کردیاہے ۔اس کتاب میں جہاں منکرین قرآن وسنت کے تمام اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے وہاں حجیت حدیث...
اللہ تعالی نے امت مسلمہ پر امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کو فرض کیا ہے جن باتوں کےساتھ امت کی دنیا وآخرت میں رفعت ومنزلت،شان وعظمت،سعادت اور خوش بختی کو وابسطہ کیا گیا ہے ان میں سے ایک اہم بات امت کےتمام افراد کااس فریضے کو اپنی استعداد کے بقدر ادا کرناہے۔لیکن یہ بات عام دیکھنے میں آتی ہے کہ دین سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ جو کہ (امر بالمعروف ونہی عن المنکر ) کی اہمیت اور ضرورت کو سمجھتے اور مانتے ہیں اس کو فکری اور عملی طور پر ،یاکم ازکم عملی طور پر مردوں میں محدود کردیتے ہیں کہ یہ مردوں کے کرنے کے کام ہیں خواتین کی اس سلسلے میں کوئی ذمہ داری نہیں اس بھیانک سوچ سے نمٹنے کےلیے (امر بالمعروف او رنہی عن المنکر)کے متعلق خواتین کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کے ارادے سے مولائےعلیم وقدیرپر توکل اور بھروسہ کرتے ہوئے کتاب وسنت اور مسلمان عورتوں کی سیرت کی روشنی میں (نیکی کاحکم دینے او ربرائی سے روکنے میں خواتین کی ذمہ داری)کےعنوان سے اس کتاب کی تیاری کا عزم کیا گیاہے ۔
نوجوان طبقہ اگر صالح کردار ادا کرنے والا ہو تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ بھی تعریف کرتےہیں لیکن اگر یہی طبقہ شر و فساد کا رسیا ہو جائے تو پورے معاشرے پر اللہ کا غضب نازل ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال قوم لوط پر نازل ہونے والے عذاب الٰہی سے لی جا سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں اسی اہم موضوع پر قلم اٹھایا گیا ہے۔ اور نوجوانوں کے دونوں کردار پیش کئے گئے ہیں۔ اگر یہ جوان ایمان، عمل صالح اور صبر و استقامت کے جوہر لیے میدان جہاد کی طرف بڑھنے والے بن جائیں تو آج بھی بڑی بڑی طاقتوں کی کمر توڑ سکتے ہیں اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے سب سے مستحسن کردار انہیں کا ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہ طبقہ عریانی و فحاشی اور بے راہ روی کا شکار ہو جائے تو معاشرہ جہنم زار بن جاتا ہے۔ نوجوانوں کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے اور اس دور کے فرعونوں کے مقابلے کے لیے میدان گرم کرنے چاہئیں۔
ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد وپیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔
محمد پالن حقانی کی تصنیف کردہ دوکتابیں’’جماعت اہل حدیث کا ٖآئمہ اربعہ سے اختلاف ‘‘اور’’ جماعت اہل حدیث کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘منظر عام پر آئیں ان دونوں کتابوں کامقصد جماعت اہل حدیث کی تنقیص ،تذلیل،تحقیر،او رجماعت اہل حدیث کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کرنااو رمناظرہ بازی کا میدان تیار کرکےاپنی کتابوں کے ذریعے پیسے کمانا ہے اور ساتھ ہی اپنی مقبولیت وشہرت میں اضافہ بھی ہے حقانی صاحب کی کتاب ’’آئمہ اربعہ سے جماعت اہل حدیث کا اختلاف ‘‘ کے دو جواب بنام ’’حدیث خیر وشر‘‘ اور ’’اباطیل حقانی ‘‘کےنام سے دیئے جا چکے ہیں بجائے اس کے کہ حقانی صاحب ان کاجواب دیتے پھر ایک بارموٹی سی گالی دینے کےلیے قلم کو حرکت دی اور ایک کتاب ’’جماعت اہل کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘ لکھ دی اس کتاب میں اہل حدیث کے متعلق یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جماعت اہل حدیث خلفائے راشدین کو نہیں مانتی او ران کا ادب نہیں کرتی ۔ز...
یہ کتاب شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تالیف لطیف ہے جو در حقیقت ایک کتاب بنام ’’ہفوات المسلمین ‘‘ کاعلمی رد ہےجواگست 1922ء میں ایک رافضی اور بدعتی عقائد کے حامل مصنف کی طرف سے شائع ہوئی۔ جس میں اس نے اپنےفہم فاسد سےبعض احادیث صحیحہ کی غلط تعبیر وتشریح پیش کی ہے اور ’’والاناء یترشح یما فیہ ‘‘کےمصداق اپنے خبث باطن کے اظہار کی بھرپور کوشش کی ہے اور یوں وہ ذخیرۂ حدیث پر ردوقدح وارد کرنے کامرتکب بن گیاہے حالانکہ اس تمام سعی لاحاصل کی اساس اوہام وشبہات کےسوا کچھ نہیں اور یہ تمام شبہات اہواء نفس اور شہوات نفس کے نبیجہ میں ابھرتے ہیں ۔اس کتاب میں مولانا نے ہفوات المسلمین والوں کے تما عقلی ونقلی اعتراضات کا جواب بالدلیل پیش کیا ہے ۔جو ان کے منہ پرایک کھلا طمانچہ ہے ۔
برصغیر میں کتاب وسنت کو اپنے لائق اتباع قراردینے والے سرفروشوں کا گروہ تمام تر مسلکی گروہوں میں سب سے زیادہ مظلوم رہا ہے ہر کسی نے انہی پر مشق سخن فرمانے کی کوشش کی ہے بڑے سے بڑے اعتدال پسند ذہنوں کا ذوق بھی اہل حدیث کےمعاملے میں بدذوقی کا شکار ہوا ۔اہل حدیث کے بارے میں جو کچھ کہا گیا او ر لکھا گيا اگر کوئی متجسسسانہ نقطہ نظر سے اسے یکجا کرنے کی کوشش کرے توکئی مجلدات تیار ہوجائیں گے ۔اہل حدیث کے خلاف سب سے زیادہ اس بات کو اچھالا گیا کہ یہ گروہ فقط ڈیڈھ سو برس کی پیداوار ہے درود کا منکر او رنبی کریم ﷺ کا گستاح ہے۔(نعوذباللہ)یہ کتاب اہل حدیث کے متعلق ان بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے جن کا عام مسلمان شکار ہیں اور جہاں تک علماء کا تعلق ہے ان کا معاملہ ذرا مختلف ہے وہ جب بھی اپنے ذاتی وگروہی مفادات کی سطح سے بلند ہوکر اہل حدیث کے بارے میں سوچیں گے تویہ ماننے پر مجبور ہو جائیں گے کہ یہ تو خالص اسلام کی دعوت ہے جس کام مرکزی نقطہ شافع روزمحشر ﷺ کی بلاشرکت غیرے اطاعت و فرمانبرداری ہے ۔کتاب میں اہل حدیث کی تعریف ،عقیدہ،برصغیر میں اہل حدی...
دینا جہاں میں صرف اسلام ہی وہ دین ہےکہ جس کی تمام تر تعلیمات قرآن وحدیث کی صورت میں صحیح وسالم اور محفوظ ہیں یہ شرف بھی اسلام کے حصےمیں آیاہے کہ اس کی حفاظت کی ضمانت خود رب العالمین نے دے رکھی ہے شریعت اسلامیہ چونکہ آخرت تک کےتمام ادوار ومراحل کو محیط ہے لہذا اسے اس جامع انداز سے ترتیب دیا گیا ہے کہ کسی دور میں بھی کوئی نام نہاد اسکالر،دانشور،مفکر،مدبریا متجدد اجادیث سے منحرف ہوکر عقلی وذہنی اختراعات یا اپنے ذاتی فہم کو جز ولازم قرار نہ دے سکے ۔اس سے انکار کی مجال نہیں کہ مختلف قرون میں مختلف انداز سے کئی قسم کے فتنوں سے جنم لیا ہے لیکن یہ بھی ایک لاریب حقیقت ہے کہ ایسے لوگوں کاوجود عارضی ہوا کرتاہے ۔ان کے نام ونشان تک مٹ جایا کرتے ہیں اور اس کے بر عکس احادیث کی خدمت میں لیل ونہار گزارنے والے محدثین عظام،آئمہ دین اور ان کےجانشین علمائے کرام آج بھی عالم افق پر نمایاں ہیں اور قیامت تک رہیں گے(ان شاء اللہ )انہیں محدثین میں سے ایک امام مالک بن انس المدنی ؒ تھے جنھوں نے ہر قسم کی آزمائش کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی احادیث کو یکجاکرکے ’’المؤطا&lsqu...
قرآن و حدیث ہی کامل و اکمل دین ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسی پر عمل کر کے ؓ کا لقب حاصل کیا اور قیامت تک کیلئے یہی قانون قرار پایا۔ دوسری طرف راہ حق کی طرف سب سے بڑی رکاوٹ تقلید شخصی ہے۔ کہ جس کی بدولت نبی اکرم ﷺ کے بعد پوری امت میں سے کسی ایک عالم کو امام مختص کر کے اس کی ہر صحیح یا غلط بات کو مان لیا جاتا ہے۔ دور حاضر میں اس موضوع پر سلف صالحین سے لے کر آج تک علماء تحریاً و تقریراً اظہار حق کرتے رہے ہیں۔ انہی میں ایک کاوش یہ زیر تبصرہ کتاب بھی ہے ، جو کہ درحقیقت پشتو زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ یہ اس کا اردو ترجمہ ہے۔ مصنف محترم، فقہ حنفی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ آئے دن مختلف مقلدین کی جانب سے شبہات و سوالات کے جوابات کے علاوہ مناظروں میں بھی جہالت کے خلاف تحقیق کی تلوار سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ تقلید کی حقیقت اور کتاب و سنت کے اتباع کی طرف والہانہ دعوت دیتی یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ میں معاشرے میں رائج عمومی برائیوں، شیطان کے ہتھکنڈوں اور اس سے بچاؤ کی تدابیر پر عام فہم انداز میں بحث ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اس حد تک سلامتی کا داعی ہے کہ اپنے ماننے والے کو تو امن دیتا ہی ہے نہ ماننے والے کے لیے بھی ایسے حق حقوق رکھے ہیں کہ جن کے ساتھ اس کی جان ،مال اور عزت محفوظ رہتی ہے۔جبکہ غیروں نے اسلام کو ایک وحشت اور بربریت کی شکل دینے کی کوششیں جاری وساری رکھی ہیں۔اسلام کے ماننے والوں کو بنیاد پرست اور پھر اس سے بڑھ کر دہشت گرد ثابت کر کے اسلام کے معنی سلامتی اور امن کو بدل کر دہشت اور بربریت سے تعبیر کرنا شروع کر دیا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں دہشت گردی کے حوالے سے پائے جانے والے اشکال اور شبہات کو قرآن وسنت کی تعلیمات سے واضح کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ دہشت گردی کا اسلام کا کوئی تعلق نہیں اور اصل دہشت گرد کو دلائل سے بے نقاب کیا ہے۔دین اسلام میں تو صرف سلامتی ہی سلامتی ہے جبکہ دیگر ادیان میں پائی جانے والی عصبیت کس طریقے سے ان کو دہشت گردی پر اکساتی ہے اور اس کے بعد انسانی حقوق کے کوئی اصول وضوابط کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے۔مصنف علمی اعتبار سے ایک بلند پایہ مقام کے حامل ہیں اور انہوں نے اس موضوع کی وضاحت میں اپنی تبحر علمی کے چند موتیوں کو نچھاور کرتے ہوئے اس موضوع کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ الحمد للہ کامیاب وکامران نظر آتے ہیں۔مصنف نے موسیقی کے حوالے سے ہر اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل سے موسیقی کی حرمت کے دلائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کے عمل،صحابہ کرام کا موسیقی کے خلاف عمل اور ان کے اقوال،صحابہ کے بعد تابعین کی زندگیوں سے موسیقی کی قباحت پر دلائل پیش کرتے ہوئے بعد میں آنے والے ائمہ کرام کے اقوال وافعال اور ان کی تعلیمات کی روشنی میں موسیقی کی حرمت کے بیش بہا دلائل کو اکٹھا کرکے ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہے جو بودے استدلالات کے ساتھ موسیقی کو حلال وجائز کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔
قرآن مجيدکےبعد سب سے زیادہ صحیح ترین اور قابل اعتماد کتاب ہونے کے شرف صحیح بخاری کو حاصل ہے۔ علماءے امت کا اتفاق ہے کہ اس کی تمام مرفوع ومتصل روایات کی صحت پر اجماع اور انہیں تلقی بالقبول حاصل ہے۔ لیکن تقلیدی جمود اور فقہی روایات کے دفاع میں نہ صرف صحیح بخاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ امام بخاری پر بھی طنز کے نشتر چلائے گئے۔ صحیح بخاری کو ناقص اور نامکمل ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی تو اس کی احادیث کو ضعیف اور ناقابل عمل قرار دینے سے دریغ نہ کیا گیا۔ طرفہ تماشہ تو یہ ہے کہ اس کی بعض روایات کو قرآن پاک کے خلاف باور کرانے میں بھی کوئی عار محسوس نہ کی گئی۔ ان اعتراضات کی بارش کرنے والوں میں سے ایک نمایاں نام مولوی عمر کریم حنفی کا ہے جنہوں نے امام بخاری اور صحیح بخاری کو نشانے پر رکھتے ہوئے بہت سے رسائل اور اشتہار تحریر کیے جن کا علمی اور سنجیدہ اسلوب میں مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی نے مختلف رسائل میں جواب دیا۔ زیر نظر کتاب میں حافظ شاہد محمود نے بھرپور محنت کے ساتھ ابوالقاسم سیف بنارسی کے دیے گئے تمام جوابات کو جمع کیا ہے۔ یہ مجموعہ سات کتابو...
نبی کریم ﷺ کا یہ خطبہ جو آپ ہر وعظ سے پہلے دیا کرتے تھے کہ تمام باتوں سے بہتر بات اللہ تعالی کی کتاب ہے اور تمام راستوں سے بہتر راستہ محمد ﷺ کا راستہ ہےاورتمام کاموں میں سے بدترین کام وہ ہیں جو اللہ کے دین میں اپنی طرف سے نکالے جائیں(یادرکھو)دین میں جو نیا کام نکالا جائے وہ بدعت ہےاورہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں لے جانے والی ہے۔اس مختصر کتابچے میں دین کی اصلی شکل کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ دین اصلی صورت میں لوگوں کے سامنے واضح ہوجائے اور لوگ بدعات اور غلط رسموں کو چھوڑ کر دین حنیف کی طرف متوجہ ہوں۔اس کتاب میں توحید،شرک،شفاعت،علم غیب ،شریعت سازی اور تقلید جیسے اہم مضامین کو بیان گیا ہے۔کتاب عام فہم اور سلیس اردو میں ہے جس سے ہر عام و خاص بھرپور فائدہ اٹھا سکتاہے
ٹی وی کیلئے ہمارے معاشرے میں عموماً نرم گوشہ رکھا جاتا ہے۔ اور کچھ بزعم خود دانشور اس کی حمایت میں دلائل تراشتے نہیں تھکتے، فروغ بے حیائی اور نیلام عزت و ناموس کےلیے کسی بھی زہرناک تحریک سے کمنہیں۔ یہی ہے وہ کہ جس کے سبب غیرت کا جنازہ نکلا، عزتیں نیلام ہوئیں، اخلاق قصۂ پارینہ بنے، تہذیب و ثقافت پہ کفار کی چھاپ لگی، بچوں کے اخلاق تباہ اور بچیاں بے راہ ہوئیں۔ چادر اور چار دیواری کی محفوظ و مامون پناہ گاہ میں اسی ٹی وی کے نقب کے باعث آج گھر جہنم زار بن چکے، اسلام کا صاف کشادہ اور سنہری ماحول کفار کے غلاظت سے لتھڑے ، بے رنگ اور بدترین ماحول کا نمونہ بن چکا۔ یہ زہر اتنا میٹھا اور اس قدر غیر محسوس ہے کہ بہت سے لوگوں کو ایمان کی جمع پونچی لٹنے کا احساس تک نہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتابچہ میں نہایت دلسوزی سے ایسے ہی لاتعداد نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ٹی وی کے بظاہر دلفریب اور معلومات افزا پردۂ سیمیں کے پس پردہ نہایت تلخ اور بے حد زہریلے حقائق کی دردمندانہ اسلوب میں نقاب کشائی کی گئی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے۔ اسلام کے "نظام حیا" کا اس میں دلنشین انداز میں احاطہ کرنے کے ساتھ اسلام کے قوانین عفت اور مغرب کے مابین بے لاگ تقابلی تجزیہ کیا گیا ہے۔۔ عصر حاضر میں بے حیائی کے سیل بے اماں نے اخلاقیات کے ہر بند کو توڑ دیا ہے۔ اور اسلام کا یہ محفوظ قلعہ اب ہر طرف سے دشمنان اسلام کی زد میں ہے۔ میڈیا کی یلغار نے خود مسلمانوں کو مغرب کی ذہنی غلامی اور فکری اسیری میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کتاب میں اسلامی احکام کو خوبصورت و حکیمانہ انداز میں پیش کیا ہے اور یورپ کی جابجا اخلاقی بدحالی بیان کی ہے۔ اعداد و شمار کے ساتھ ان کے جھوٹے دعوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جس سے مغرب سے مرعوبیت کا خبط اتر جاتا ہے اور اسلام کی برتری دلوں میں جاگزیں ہو جاتی ہے۔ یہ کتاب اس پرفتن دور میں یقیناً ہر گھر کی ضرورت ہے۔
یہ کتاب موسیقی کی شرعی حیثیت کےاہم ترین موضوع پر مشتمل ہے جس میں کتاب وسنت کی روشنی میں سلف کےفہم کے مطابق موسیقی کوکلی طور پر حرام ثابت کیا گیا ہےتاکہ آئے روز میڈیا پر موسیقی سے متعلقہ ہونے والے مذاکروں سے پیدا ہونے والے شکوک وشبہات میں پڑنے کےبجائے کتاب وسنت کے واضح دلائل اور علما ء امت کے فیصلوں کے مطابق اس شیطانی فعل سے مکمل اجتناب کیاجائے تاکہ ہمارے قلوب ایمان کی دولت سے مالا مال ہوجائیں ۔ مؤلف نے بہت عمدگی سے کتاب کوترتیب دیا ہے جس میں سب سے پہلے قرآن کریم کی آیات مبارکہ پھر نبی ﷺ کی احادیث اور پھر صحابہ ؓ اجمعین اور علماء امت کے اقوال باحوالہ نقل کئے ہیں جن سے موسیقی کی حرمت مبیّن ہو جاتی ہے۔
محمد ﷺ کا نام نہ صرف تمام مسلمانوں کے ہاں نہایت عزت واحترام والا ہے بلکہ تمام مخلوقات میں اس اسم کونہایت افضل واکمل جانا اور توقیر کی نظر سے دیکھا گیا ہےاہل ایمان نے جس قدر اس اسم گرامی کی توقیر کی وہ اظہر من الشمس ہے ،دوسرے مذاہب والوں نےبھی اس نام کونہایت عزت واحترام کے ساتھ پکارا او رنظریاتی مخالفت کے باوجود اس میں کوئی بگاڑ پیدا نہ کیا اللہ تعالی نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید میں رسول اللہ ﷺ کو کئی مقامات پر مخاطب فرمایا لیکن جب بھی آپ کا ذکر خیر آیا اکثر کسی صفاتی نام سے پکارے گئےجیسے اے رسول،اے نبی،اےاوڑھ لپیٹ کر سونے والےوغیرہ یہ اللہ تعالی کی خاص محبت وشفقت ہے اپنے اس بندے اور رسول کے ساتھ جس کا ذکر خیر اس کتاب میں ہوگا۔اور یہ مختصر کتابچہ آپ ﷺ کے ذاتی وصفاتی ناموں پرمشتمل ہے ناموں کےساتھ ساتھ ان کے معانی اور مفاہیم کو بھی اجاگر کیا ہے جس سے آگاہی ہر اس آدمی کے لیے ضروری ہے جو نبی ﷺ سے محبت کا دعوی کرتاہے ۔
فاروق اصغر صارم اپنی قابلیت کے اعتبار سے ایک منجھے ہوئے عالم دین تھے جو کہ اس وقت ایک حادثہ کا شکار ہو کر دنیائے فانی سے کوچ کر گئے ہیں-مصنف کی اس کوشش کے ساتھ ساتھ علم وراثت پر بڑی پختہ گرفت تھی اور مسائل وراثت کے ماہرین میں ان کا شمار ہوتا تھا-زیر تبصرہ کتاب ناپ تول کے اسلامی اوزان اور دور حاضر کے پیمانوں کے درمیان تقابل ، موازنہ وغیرہ کے موضوع پر جامع اور مستند کتاب ہے۔ اور مبتدی ومنتہی جملہ طبقات کے لئے یکساں مفید ہے، جامعیت و وسعت کے اعتبار سے مختلف عہود واَدوار میں عہدِ نبوی کے مطابق ناپ تول وغیرہ کے پیمانوں کو محیط ہے۔ اس کتاب میں اسلامی کرنسی کی تفصیل، ماپنے کے اسلامی پیمانے ، پیمائش کے اسلامی پیمانے، اور کتاب کے آخر میں مسافتِ قصر کی تحدید، سونا، چاندی وغیرہ جیسے اہم مضامین کی تشریح کی گئی ہے۔مصنف نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں پائے جانے والے مختلف اوزان کی موجودہ دور کےمطابق بہترین تشریح کر کے ان اوزان کو دور حاضر کےمطابق واضح کیا ہے جس سے شرعی امور کو سمجھنے میں بہت زیادہ آسانی پیدا ہو گئی ہے-
امام عبدالرحمن الجوزی کی کتاب تلبیس ابلیس اپنے موضوع کے اعتبار سے بلندپایہ تصانیف میں سے ایک ہے-مصنف نے اپنے کتاب کو مختلف ابواب میں تقسیم کرتے ہوئے تیرہ ابواب میں مختلف قسم کے بڑے اہم موضوعات کا احاطہ کیا ہے-پہلے باب میں کتاب و سنت کواختیار کرنے کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی ہے اور دوسرے باب میں بدعت اور بدعتیوں کے مختلف گروہوں کی مکمل تفصیل جیسے معتزلہ،خوارج،مرجئہ،وغیرہ کے ساتھ ساتھ خلافت راشدہ پر روشنی ڈالی گئئ ہے-اسی طرح شیطان انسان کو کس طریقے سے گمراہ کرتا ہے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیطان کے مختلف حیلوں کو مختلف ابواب میں مختلف لوگوں کے اعتبار سے تقسیم کیا ہے-مثلا مختلف ادیان کے اعتبار سے شیطان کیسے تلبیس یا اختلاط پیدا کرتا ہے،غلط عقائد کی ترویج کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں شیطان کیسے وسوسے پیدا کرتا ہے،علماء کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے-غرضیکہ مصنف نے جمیع موضوعات اور معامالات کوزیر بحث لا کر یہ سمجھایا ہے کہ شیطان تمام معاملات میں دخل اندازی کس طریقے سے دیتا ہے اور لوگو...
دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم ﷺ کے یوم پیدائش پر ''جشن عید میلاد النبی'' کے نام سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے –میلاد کو منانے والے اپنے دلائل سے ثابت کرتے ہیں کہ میلاد منانا محبت کی علامت ہے اور نہ منانے والے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں کہ محبت کے اظہار کا یہ طریقہ درست نہیں ہے-مصنف نے بھی اپنی کتاب میں عید میلاد کے منانے اور نہ منانے والوں کے دلائل کو اکٹھا کر کے عید میلاد کے قائلین کے دلائل کو پیش کرتے ان کا علمی محاکمہ کیا ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اللہﷺسے محبت کا طریقہ کار وہی اختیار کیا جائے جو صحابہ،تابعین اور اسلاف سے منقول ہے-مصنف نے یہ بتایا ہے کہ جشن عید میلاد کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے در آئی؟ مصنف نے قائلین کے دلائل کو باری باری بیان کرے ہر ایک الگ الگ جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ مختلف قسم کی جذباتی باتوں کو محبت کا نام دے کر اپنی مرضیاں کرنے کی اسلام قطعا اجازت نہیں دیتا- اپ ڈیٹیہ کتاب پہلے کتاب و سنت ڈاٹ کام پر "عید میلاد النبی ﷺ اور ہم" کے عنوا...
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع ِ انسان کی رشد وہدایت کے لیے انبیاء ورسل کو اس کائنات میں مبعوث کیا،تاکہ ان کی راہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کیا جاسکے۔انسان اپنے تیئں کتنی ہی کوشش اور محنت کیوں نہ کرلے ، اسے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں ہوسکتی جب تک وہ زندگی گزارنے کے لیے اسی منہج کو اختیار نہ کرے جس کی انبیاء نے تعلیم دی ہے ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7)اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکی...
اسلام اللہ تعالی کی طرف سے آسمانی دین ہے جس کی دعوت تمام انبیاء کرام نے مختلف اوقات میں مختلف انداز سے دی ہے اور جس نبی کے امتیوں نے اسے قبول کیا انہیں مسلم اور جنہوں نے قبول نہیں کیا انہیں غیر مسلم یا کافر سے نام سے موسوم کیا گیا-دین اسلام کی کی تعلیمات کے نزول کے لیے آخری مسلمہ حیثیت رسول اللہ ﷺ کو دی گئی ہے اسی لیے یہ تقاضا ہے کہ جب تک کوئی شخص آخر الزماں پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ مسلم کے درجے میں داخل نہیں ہوتا-اسی لیے اس کتاب میں مصنف نے ان لوگوں کے حالات کو یکجا کیا ہے جنہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسلامی تعلیمات نے ان کواس چیز پر مجبور کر دیا کہ وہ احقاق حق کا اعلان برملا کریں اور ابطال باطل کا اظہار سر عام کر کے کائنات کے سامنے حقانیت اسلام کو واضح کریں-اس کتاب میں مصنف نے ایسے تمام لوگوں کے حالات و واقعات اور قبول اسلام سے پہلے کی حالت اور قبول اسلام کے بعد دلی اطمینان اور پیش آمدہ مسائل کو اکٹھا کر کے غیر مسلموں کو سوچ و بچار کا پیغام دیا ہے اور مسلمانوں کو نعمت اسلام سے سرفراز ہونے کی وجہ سے ایک مبارک باد کا پیغام دیا ہے کہ اللہ تعالی نے انہ...
انکار رجم ایک فکری گمراہی کے نام سے زیر تبصرہ کتاب ڈاکٹر ابو عدنان سہیل (اصل نام افتخار احمد ) نے مسئلہ رجم کے اثبات کے لیے منکرین رجم کے علمبردار عنایت اللہ سبحانی کے جواب میں تحریر کی –عنایت اللہ سبحانی نے حقیقت رجم نامی کتاب لکھ کر مسئلہ رجم جوکہ امت مسلمہ کا اجماعی مسئلہ ہے اس کوکمزور کرنے کی کوشش کی جس پر ڈاکٹرابو عدنان سہیل نے انکار رجم ایک فکری گمراہی کے نام سے اس کتاب کا جواب دیا ہے-مصنف نے عنایت اللہ سبحانی کے دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا سنجیدہ انداز میں علمی محاکمہ کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل اور صحابہ کرام کے عمل سے شادی شدہ زانی کی سزا رجم کوثابت کیا ہے-اور اسی طریقے سے رجم کی سزا کے منکرین جو کہ باطل تاویلات کا سہارا لیتے ہیں ان کی علمی خیانتوں کے بیان کے ساتھ ساتھ قرآن وسنت کی تعلیمات کے حقائق اور ان کی حکمتوں پر سیر حاصل بحث کی ہے-