کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 2776 #4386

    مصنف : میجر سید حیدر حسن

    مشاہدات : 3453

    پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے

    (جمعہ 07 اپریل 2017ء) ناشر : میجر سید حیدر حسن ماڈل ٹاؤن لاہور
    #4386 Book صفحات: 386

    " تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔یوں تو تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940 کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل شروعات تاریخ کے اس موڑ سے ہوتی ہے جب مسلمانان ہند نے ہندو نواز تنظیم کانگریس سے اپنی راہیں جدا کر لی تھی ۔ 1930 میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے اکیسیوں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغبر میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کر دیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔ علاوہ ازیں قائد اعظم بھی 1930 میں علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے ۔1940 تک قائد اعظم نے رفتہ رفتہ قوم کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ۔23مارچ 1940 کے لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں نے قافلے کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست چاہتے تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب" پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے "محترم  میجر سید حیدر حسن(ریٹائرڈ) کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے پاکستان کی بقاء کے لئے موجودضروری امور کی طرف اشارہ کیا ہے۔(راسخ)

  • 2777 #4523

    مصنف : محمد یونس مدنی

    مشاہدات : 4883

    تراجم علمائے اہل حدیث بنارس

    (جمعرات 06 اپریل 2017ء) ناشر : حافظ برادران، بنارس
    #4523 Book صفحات: 424

    برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تراجم علمائے اہل حدیث بنارس‘‘ مولانا محمد یونس مدنی﷾ (مدرس جامعہ سلفیہ، بنارس) کی کاوش ہے۔ فاضل مصنف نے سب سے پہلے 1994ء میں مولانا عبد المتین﷫ کا تذکرہ تحریرکیا جو محدث بنارس اگست 1994ء میں شائع ہوا۔ جسے اس وقت محدث بنارس کے مدیر مولانا عبد الوہاب حجازی﷾ نے پسند کیا اور اس فاضل مصنف کی حوصلہ افزائی کی تو موصوف نے پھر اس سلسلے کو جاری رکھا اور 60 علمائے اہل حدیث بنارس کا تذکرہ مختلف اوقات میں تحریر کرڈالا جو قسط وار محدث بنارس میں شائع ہوتا رہا بعد ازاں انہوں نے بعد میں الف بائی ترتیب سے مرتب کیا یوں یہ 421 صفحات کی یہ کتاب تیار ہوگئی۔ کتاب میں محمد ابو القاسم فاروقی ﷾ کا ’’ شہر بنارس کا تاریخی ، ثقافتی اور مذہبی تعارف ‘‘ کے عنوان سے مقدمہ بھی بڑا اہم اور لائق مطالعہ ہے ۔یہ کتاب بنارس کی تاریخ اور اہم علمی دستاویز ہے جوکہ شخصیات پر کام کرنے والوں کےلیےایک گراں قدر تحفہ ہے ۔(م۔ا)

  • 2778 #4383

    مصنف : عبد القدوس ہاشمی

    مشاہدات : 12167

    مختصر تاریخ خلافت اسلامیہ

    (جمعرات 06 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور
    #4383 Book صفحات: 283

    قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا  دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے  مار کھا رہے ہیں  کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ  قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیر تبصرہ کتاب " مختصر تاریخ خلافت اسلامیہ "محترم مولانا عبد القدوس ہاشمی کی کاوش ہے، جو سیدناابوبکرصدیق خلافت سے لیکر سلطان عبد المجید خان ثانی کی معزولی  1924ء تک کی  اختصار کے ساتھ اسلامی تاریخ پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 2779 #4384

    مصنف : خالد بن محمد عطیہ

    مشاہدات : 6893

    نبی اکرم ﷺ کے شب و روز

    (جمعرات 06 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4384 Book صفحات: 114

    سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع  ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو  آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے سائے اور بشر ہونے کا بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " نبی اکرمﷺکے شب وروز "محترم خالد بن محمد عطیہ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم عبد اللہ یوسف صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 2780 #4522

    مصنف : ڈاکٹر سعید الرحمن بن نور حبیب

    مشاہدات : 5875

    پاک و ہند کے منتخب اردو اسلامی جرائد کی نمایاں خصوصیات اور بنیادی مناہج کا علمی و تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ )

    (بدھ 05 اپریل 2017ء) ناشر : ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سٹڈیز، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان
    #4522 Book صفحات: 511

    انسان ازل سے حالات سے باخبر رہنے کا خواہش مند رہا ہے اس کی یہ خواہش مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پوری ہوتی رہی ہے۔ شروع میں تحریریں پتھروں اور ہڈیوں پر لکھی جاتی تھیں، پھر معاملہ درختوں کی چھال اور چمڑے کی طرف بڑھا۔ زمانہ نے ترقی کی تو کاغذ او رپریس وجود میں آیا۔ جس کے بعد صحافت نے بے مثال ترقی کی۔صحافت ایک امانت ہے۔ صحافت ایک مقدس اور عظیم الشان پیشہ ہے، جس کے ذریعے ملک وملت کی بہترین خدمت کی جاسکتی ہے۔ اسلامی صحافت قوم کے ذہنوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان کی فکری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور ہدایت کی طرف لاتی ہے، برے کاموں سے روکتی اور اچھے کاموں کی ترغیب دیتی ہے۔ پاکستان وہندوستان کی مختلف دینی ومذہبی جماعتوں نے صحافت کی اس اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھرپور انداز میں اس میں حصہ ڈالا ہے اور اردو زبان میں بے شمار رسائل وجرائد اور اخبارات کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا عظیم الشان بیڑا اٹھایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "پاک وہند کے منتخب اردو اسلامی جرائد کی نمایاں خصوصیات اور بنیادی مناہج کا علمی و تجزیاتی مطالعہ" محترم سعید الرحمن صاحب کی کاوش ہے، جو دراصل مردان یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اسلامک اسٹڈیز کے لئے لکھا گیا ایک تحقیقی مقالہ ہے، جسے اہمیت کے پیش نظر شائع کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے پاکستان اور ہندوستان میں شائع ہونے والے نمایاں اردو اسلامی رسائل وجرائد کی خصوصیات اور بنیادی مناہج کو بیان کرتے ہوئے ان کا علمی وتجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین (راسخ)

  • 2781 #4381

    مصنف : سید ابو الحسن علی ندوی

    مشاہدات : 10881

    مولانا جلال الدین رومی 

    (بدھ 05 اپریل 2017ء) ناشر : دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد
    #4381 Book صفحات: 104

    مولانا جلال الدین رومی 1207ء کو افغانستان کے صوبہ تاجکستان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے مراحل شیخ بہاولدین نے طے کرادیے اور پھر اپنے مرید سید برہان الدین کو جو اپنے زمانے کے فاضل علماء میں شمار کیے جاتے تھے مولاناکا معلم اور اتالیق بنادیا۔ اکثر علوم مولانا کو انہی سے حاصل ہوئے۔ اپنے والد کی حیات تک ان ہی کی خدمت میں رہے۔ والد کے انتقال کے بعد 639ھ میں شام کا قصد کیا ۔ ابتدا میں حلب کے مدرسہ حلاویہ میں رہ کر مولاناکمال الدین سے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کےہوئی۔دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری دسترس حاصل تھی۔ دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔ مولانا نے درخواست قبول کی اور قونیہ چلے گئے ۔وہ تقریباًَ 30 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔ آب مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، تقریباًَ 66 سال کی عمر میں سن 1273ء بمطابق 672ھ کو قونیہ (ترکی ) انتقال کرگئے۔ آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔اور آج بھی ان کے عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا جلال الدین رومی ‘‘ہندوستان کی معروف شخصیت ادیب ومؤرخ سید ابوالحسن ندوی ﷫ کی معروف کتاب تاریخ دعوت وعزیمت کی پہلی جلد سے انتخاب ہے ۔ مولانا ندوی نے اس تحریرمیں مولانا جلال الدین رومی کےنسخہ عشق اور موازنہ قلب وذہن کو نہایت موثر پیرائے میں پیش کیا ہے ۔ مردہ دلوں میں نئی روح پھوکنے کے لیے یہ تحریر اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے ۔(م۔ا)

  • 2782 #4382

    مصنف : سید حامد محسن

    مشاہدات : 3798

    محمد ﷺ سب کے لیے

    (بدھ 05 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور
    #4382 Book صفحات: 457

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ محمد سب کےلیے ‘‘ سید حامد محسن کی انگریز ی کتاب Follow Me Will Love You کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں مسلم وغیر مسلم دونوں طرح کےقارئین کوسامنے رکھا ہے۔کیونکہ رسول اللہ ﷺ رحمۃ للعالمین ہیں آپ ﷺ صرف مسلمانوں کے لیے ہی اسوۂ حسنہ وکاملہ نہیں بکلہ غیر مسلموں کےلیے بھی ایک رول ماڈل ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں حیات نبوی اور پیغام نبوی دونوں کویوں اہم آہنگ وپیوست کردیا ہے کہ کتاب واقعات سیرت کے ساتھ ساتھ اسلام کا ایک جامع تعارف بن گئی ہے ۔(م۔ا)

  • 2783 #4521

    مصنف : محمد سالم الخضر

    مشاہدات : 4904

    اہل بیت دو نظریوں کے درمیان

    (منگل 04 اپریل 2017ء) ناشر : مبرۃ الآل والاصحاب، کویت
    #4521 Book صفحات: 305

    اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ اہل بیت کا اولین اطلاق ازواج مطہرات پر ہوتا ہے سورۂ احزاب میں ازواج النبی ﷺ ہی کو ہدایات دے کر آخر میں یہ فرمایا گیا ہے: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (الاحزاب) یعنی ان سب ہدایات کا مقصد ازواج کو مشقت میں ڈالنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس کا مقصد آخر میں بیان کردیا ہے کہ اس سب کا مقصد یہ کہ ازواج ہر قسم کی ظاہری اور باطنی برائی و گندگی سے پاک و صاف ہوجائیں کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے نبی کی بیویاں ہیں کوئی عام عورتیں نہیں ہیں۔جو شخص عربی کی تھوڑی سی واقفیت رکھتا ہو وہ سورۂ احزاب کے اس رکوع کو پڑھے تو اس کے دل میں کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا کہ یہ یہاں اہل بیت سے مراد ازواج مطہرات ہی ہیں لیکن بڑی عجیب بات ہے کہ آج کل کے مسلمان کا زہن جب بھی اہل بیت کا لفظ سنتا ہے تو اس کا ذہن ازواج مطہرات کے ذکر سے خالی رہتا ہے اور آپﷺ کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ اور ان کے شوہرسیدنا علی ﷜ہ اور ان کی اولاد کی طرف ہوجاتا ہے جس کا بڑا سبب مسلمانوں کا قرآن کو چھوڑدینا اور جہالت ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’اہل بیت دو نظریوں کے درمیان‘‘ محمد سالم کی اہل بیت کے متعلق کتاب ’’اہل البیت بین مدرستین‘‘ کا اردو کاترجمہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں غلو اور اعتدال کے درمیان اہل بیت کے متعلق صاف و شفاف اور شرعی نقطہ نظر پیش کیا ہے ساتھ ہی ان کے جن حقوق کی ادائیگی ہم پر ضروری ہے اس کو بھی واضح کیا ہے۔ اور غلو کرنے والوں نے اہل بیت کے جس روشن چہرے کو داغدار کیا یا ان کی تعلیمات میں اپنی جانب سے آمیزش کی یا انہیں ان کے اس مقام مرتبہ سے اونچا اٹھایا جو مقام ومرتبہ اللہ رب العالمین نے ان کے لیے پسند کیا اور انہیں عطا کیا۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں ان کی صحیح اور پاکیزہ تصویر پیش کی اور ان کے حقیقی مقام ومرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں فضیلت کا معیار تقویٰ اور نیک اعمال ہیں کسی کا حسب ونسب اللہ تعالیٰ کے نذدیک فضیلت کا معیار نہیں۔ (م۔ا)

  • 2784 #4380

    مصنف : اشتیاق احمد ظلی

    مشاہدات : 5151

    مولانا الطاف حسین حالی کی یاد میں

    (منگل 04 اپریل 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4380 Book صفحات: 231

    مولانا الطاف حسین حالی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امداد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔دلی میں 2 سال عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہوگئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 8 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غالب کے شاگرد ہوئے۔ غالب کی وفات پر حالی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمدحسین آزاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی یوں شعر و شاعری کی خدمت کی اور جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔4 سال لاہور میں رہنے کے بعد دلی چلے گئے اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں سرسید احمد خان سےملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران1879ء میں ’’مسدس حالی‘‘ سر سید کی فرمائش پرلکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا۔ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پانی پت میں سکونت اختیار کی۔ 1904ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا 31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا الطاف حسین حالی کی یاد میں‘‘مولانا کی حالی کی وفات کو ایک صدی پوری ہونے پر 2015ء میں دار المصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ کے زیر اہتما م منعقد کیے گیے ایک روزہ سمینار بعنوان ’’ مولانا حالی کی یاد‘‘ میں مختلف اہل قلم کی طرف سے پیش کیے گئے مقالات کا مجموعہ ہے ۔ ان مقالات کو جناب اشتیاق احمد ظلی نے مرتب کیا ہے ۔اگرچہ یہ ایک مختصر مجموعہ ہے لیکن اس میں مولانا حالی کی دلآیز شخصیت اور ان کی عظیم الشان علمی اور ادبی خدمات کا ممکن حد تک احاطہ کر نے کی کوشش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

  • 2785 #4520

    مصنف : صالح سعد السحیمی

    مشاہدات : 3368

    العقیدہ (صالح سعد)

    (پیر 03 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ ترجمان، دہلی
    #4520 Book صفحات: 83

    عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے   جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’العقیدہ‘‘ شیخ صالح سعد السحیمی﷾ کی عقیدہ مو ضوع پر تصنیف شدہ عربی رسالہ کا ترجمہ ہے۔ شیخ صفی احمدمدنی﷾ نے اس کتابچہ کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مترجم موصوف نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ اس میں چند اہم مباحث کا اضافہ بھی کیا ہے۔ اصلاح عقائد اور پختگی عقیدہ کے باب میں یہ رسالہ اپنا مؤثر کردار کا حامل ہے۔ (م۔ا)

  • 2786 #4379

    مصنف : عبد الرشید عراقی

    مشاہدات : 6589

    مولانا ابو الکلام آزاد  بحیثیت صحافی و مفسر

    (پیر 03 اپریل 2017ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #4379 Book صفحات: 141

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے ۔مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مولانا ابو الکلام آزاد بحیثیت صحافی ومفسر ‘‘ وطن عزیز کے معروف سوانح نگار ومؤرخ مولانا عبدالرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو انہوں نے دو ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول میں مولانا آزاد کی صحافت اور ان کی تصانیف اور تحریک آزادئ ہند پر ان کی سعی وکوشش اور خدمات کا جلیلہ کا تذکرہ کیاہے اور باب دوم میں مولانا کی قرآنی بصیرت سے متعلق ہے اس سلسلے میں آپ نے اپنی بےنظیر تفسیر ’ترجمان القرآن‘ میں جو رموز ونکات بیان فرمائے ہیں اس کا کچھ انتخاب باب دوم میں ترجمان القرآن سے پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)

  • 2787 #4519

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 6213

    العقیدۃ الواسطیۃ اردو

    (اتوار 02 اپریل 2017ء) ناشر : شریف غالب بن محمد الیمانی اسلامک ریسرچ اکیڈمی، حیدر آباد
    #4519 Book صفحات: 51

    عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی۔ عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے   جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م﷢ نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ کی کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ رسالہ آپ نے مقام واسط کے قاضی شیخ رضی الدین واسطی شافعی کی فرمائش پر تحریر کیا اور اسے اپنے عقیدہ کی بنیاد قرار دیا جس وجہ اس مختصر رسالہ کی امام صاحب کی عقیدہ کے متعلق تصنیف کردہ دوسری کتب سے اہمیت زیادہ ہے۔ امام ابن تیمیہ﷫ کی اس کتاب کے مفہوم ومطلب کو واضح کرنے کے لیے الشیخ محمد خلیل ہراس، الشیخ صالح الفوزان، الشیخ صالح العثیمین کی شروح قابل ذکر ہیں۔ عقیدہ واسطیہ اپنی افادیت وجامعیت کی وجہ سے کئی عرب یونیورسٹیوں اور پاک و ہند کے عربی اسلامی مدارس میں شامل نصاب ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’عقیدہ واسطیہ‘‘ کے متن کا ترجمہ ہے یہ ترجمہ شیخ صفی احمد مدنی نے کیا ہے۔ تاکہ مدارس کے طلباء وطالبات اور دیگر بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔ (م۔ا)

  • 2788 #4375

    مصنف : ابو الحسنان ندوی

    مشاہدات : 7580

    ہندوستان کی قدیم اسلامی درسگاہیں

    (اتوار 02 اپریل 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4375 Book صفحات: 108

    مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔ زیر تبصرہ کتاب" ہندوستان کی قدیم اسلامی درسگاہیں" محترم مولانا ابو الحسنات ندوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نےہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کی اسلامی درسگاہوں کی تاریخ کو یکجا کر دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 2789 #4377

    مصنف : عبد السلام ندوی

    مشاہدات : 23464

    امام رازی 

    (اتوار 02 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ جدید پریس لاہور
    #4377 Book صفحات: 307

    امام فخر الدین رازی 1149 میں رے کے قصبے میں پیدا ہوئے اور اسی لیے رازی کہلائے۔ یہ مقام قریب قریب اسی جگہ واقعی تھا جہاں آج کل شہر تہران واقع ہے۔امام فخر الدین رازی کی سب سے بڑی تصنیف مفاتیح الغیب ہے جو قرآن مجید کی نہایت مفصل معقولاتی تفسیر ہے۔ مفتی محمد خان قادری نے فضلِ قدیر کے عنوان سے اس تفسیر کا مکمل اردو ترجمہ کر دیا ہے تمام قرآنی حقائق کو اپنے زمانے کے فلسفے اور منطق کے بل پر ثابت کرنا فخر الدین رازی کی خصوصیت ہے۔آخری عمر میں آپ ہرات میں مقیم ہوگئے تھے اور وہیں 1209 میں انتقال کیا۔امام رازی دنیائے اسلام میں اس لیے مشہور ہیں کہ انہوں نے معقولات یعنی فلسفے اور منطق سے دینی حقائق کو مدلل طور پر ثابت کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’امام رازی ‘‘علامہ فخر الدین ابو عبداللہ محمد بن عمر رازی  کی مکمل  حالات زندگی اوران کی تصنیفی خدمات ، ان  کے علوم  وفنو ن ، فلسفہ  ومنطق،علم کلام وغیرہ کی ابحاث  پر مشتمل ہے ۔(م۔ا)

  • 2790 #4518

    مصنف : ڈاکٹر عاصم عبد اللہ القریوتی

    مشاہدات : 4748

    اپریل فول کی تاریخی و شرعی حیثیت

    (ہفتہ 01 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #4518 Book صفحات: 31

    اپریل فول منانے کی روایت کو بد قسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے،اور ہر سال نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے ہوئے اور اپنے شکار کی بے بسی کو یاد کرکے اپنی محفلوں کو گرماتے رہتے ہیں۔ آج اپریل فول کا یہ فتنہ امت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے جسے وہ یہود و نصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب و اقرباء کو بے وقوف بنانے کے لیے مناتے ہیں۔ اپریل فول کا جھوٹ اور مذاق بےشمار لوگوں کی زندگیوں میں طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ اپریل فول کاشکار ہونے والے کئی لوگ ان واقعات کے نتیجے میں شدید صدمے میں مبتلا ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کئی مستقل معذوری کا شکار ہو کر ہمیشہ کے لیے گھر کی چہار دیواری تک محدود ہوجاتے ہیں، کتنے گھروں میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور کتنے خوش و خرم جوڑے مستقلًا ایک دوسرے سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہو جاتے ہیں اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی صدمات اور نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’اپریل فول کی تاریخی وشرعی حیثیت‘‘ ڈاکٹر عاصم عبد اللہ القریوتی کے عربی کتابچہ کا ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس میں اس رسم بد کی تاریخی حیثیت اور اس کے متعلق کفار کے خیالات و نظریات رقم کیے ہیں۔ جھوٹ کے نقصانات اور اس کے بارے میں وارد شدہ وعیدیں بھی نقل کی ہیں۔ نیز قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں کفار کے ساتھ مشابہت کی مذمت بھی بیان کردی ہے۔ اور مزاح کا جواز اور آنحضرتﷺ کے مزاح کی چند مثالیں بھی پیش کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 2791 #4373

    مصنف : ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی

    مشاہدات : 15419

    بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات

    (ہفتہ 01 اپریل 2017ء) ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور
    #4373 Book صفحات: 187

    قریش کے تمام خاندانوں میں سے بنی ہاشم اور بنو امیہ کو عظمت و شہرت اور دنیاوی وجاہت کے اعتبار سے نمایاں مقام حاصل تھا۔ یہی وجہ تھی کہ قبائلی دور ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں کبھی بنو ہاشم سبقت لے جاتے اور کبھی بنو امیہ۔ بنی ہاشم اور بنی امیہ میں مدت تک تولیت کعبہ کی سرداری کے سلسلے میں تنازعہ رہا۔ آخر بااثر لوگوں کی مداخلت سے ان دونوں میں انتظامی مامور تقسیم کردیے گئے ۔اس خاندان کے جد اعلیٰ امیہ بن عبد شمس تھے۔ قریش کا سپہ سالاری کا منصب بنی مخزوم سے اس خاندان میں منتقل ہوگیا۔ زمانۂ جاہلیت میں سپہ سالاری کا عہدہ اس خاندان میں سے حرب بن امیہ اور پھر ابو سفیان کے پاس رہا۔ ابو سفیان نے فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کرلیا اور ان کے بیٹے امیر معاویہ کے ذریعے بنو امیہ کی حکومت کی بنیاد پڑی۔خلفائے راشدین کے زمانے میں بنو امیہ نے بڑے کارنامے سرانجام دیے۔ عمر فاروق کے دور میں امیر معاویہ دمشق کے گورنر بنے اور عثمان غنی کے دور میں وہ پورے صوبہ شام کے گورنر بنادیے گئے۔ زیر تبصرہ کتاب" بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات" محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہون نے بنو امیہ اور بنو ہاشم کے معاشرتی تعلقات کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

  • 2792 #4374

    مصنف : قاضی مظہر حسین

    مشاہدات : 9413

    دفاع حضرت امیر معاویہ ؓ

    (ہفتہ 01 اپریل 2017ء) ناشر : ادارہ مظہر التحقیق لاہور
    #4374 Book صفحات: 170

    سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ دفاع حضرت امیر معاویہ ‘‘ مولانا قاضی مظہر حسین کی سید نا امیر معاویہ کے فضائل ومناقب اور دفاع کے حوالے ایک تحقیقی کاوش ہے ۔یہ کتاب دراصل مولوی مہرشاہ کی کتاب کھلی چھٹی کے جواب میں تحریر کی گئی ہے ۔صاحب کتاب نے سیدنا معاویہ کے دفاع کے سلسلہ میں اس کتاب میں متوازن اور موزوں موقف پیش کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2793 #4517

    مصنف : ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں

    مشاہدات : 7329

    قرآن اور صحابہ ؓ

    (جمعہ 31 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4517 Book صفحات: 224

    صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب و مصدوق رسولﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرمﷺ کا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا، آپﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریمﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام﷢ کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام﷢ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریمﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا ایمان کاحصہ ہے۔ بصورت دیگرایما ن ناقص ہے۔ صحابہ کرام ﷢ کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے   بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔یو ں تو حیطہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام ﷢ کی زندگی کاہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام﷢ وصحابیات ؓن کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اور اسی طرح اردو زبان میں کئی مو جو د کتب موحود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن اور صحابہ‘‘ مولانا ابو القاسم رانا محمد جمیل خاں کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں قرآن کریم کی پاکیزہ روشنی میں صحابۂ کرام کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں کا جامع، خوبصورت اور ایمان افروز تذکرہ کیا ہے۔ یعنی صاحب قرآنﷺ کے اصحاب کامقدمہ قرآن کی ابدی عدالت میں یاصاحب قرآن کےاصحاب کی سیرت کو قرآن کی زبان میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ (م۔ا)

  • 2794 #4371

    مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

    مشاہدات : 11651

    قادیانی مسئلہ ( جدید ایڈیشن )

    (جمعہ 31 مارچ 2017ء) ناشر : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی
    #4371 Book صفحات: 134

    اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا۔ اور عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقیدہ کا حامل ہے۔ نبی آخر الزماں خاتم المرسلین حضرت محمدپر رسالت ونبوت کا سلسلہ ختم کردیاگیاہے ۔اب آپﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں اسی عقیدہ پر پوری امت مسلمہ کا اجماع ہوچکا ہے۔ آپ ﷺ کےبعد جوبھی نبوت کا دعوی کرےگا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگا او رجو کوئی بھی توحید ورسالت کے شعوری اقرار ویقین کےبعد کسی دوسرے کو اپنا نبی تسلیم کر ے گا وہ بھی ملت اسلامیہ سے خارج ہوگا اوراگر توبہ کیے بغیر مرجائے تو جہنم رسید ہوگا۔نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ ہو وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت او روحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے ۔ علمائے اسلام نے قادیانی فتنے کے خلاف ہرمیدان میں ناقابل فراموش خدمات سرانجام دی ہیں او ردے رہے ہیں۔تحریری میدان میں بھی علماء کرام کی یادگار خدمات ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسئلہ قادیانی ‘‘ سیدابو الاعلی مودودی ﷫ کا وہ کتابچہ جو انہوں نے 1953ء کی تحریک ختم نبوت کے دنوں میں عوام وخواص کے لیے قادیانیت کے عقائد کی اگاہی کےلیے علمی اور تحقیقی انداز میں ’’ قادیانی مسئلہ ‘‘ کےنام سے تالیف کیا تھا۔اس کی بڑے پیمانےپر اشاعت ہوئی اور وہ لاکھوں افراد تک پہنچا۔ اسی کتابچہ کی بیناد پر حکومت نے مولانا مودودی کوگرفتار کیااور مارشالا کےضابطہ نمبر 8اور تعزیرات کی دفعہ 153 (الف) کے تحت مقدمہ چلا کر موت کی سزا سنادی۔سزائے موت کے خلاف شدید عوامی رد عمل اور عرب حکومتوں نےبھی احتجاج کیا۔ بالآخر اندورنی وبیرونی دباؤ کی وجہ سےحکومت پاکستان نے سزائے موت منسوخ کردی اور اسے عمر قید میں بدل دیا۔ پھر 1955ء میں مولانا کو رہا کردیاگیا ۔ رہائی کےبعد مولانا نے متعدد مواقع پر تحقیقاتی عدالت میں مفصل بیانات دیے جن میں قادیانیت کا مکمل پوسٹ مارٹم کیا اور حکومتی اقدامات کی قلعی کھول کر رکھ دی۔زیر تبصرہ کتاب میں مولانا مودودی کے اصل کتابچہ ’’ مسئلہ قادیانی ‘‘ مودودی صاحب کے تحقیقاتی عدالت میں پیش کئے گئے بیانات کےاقتباسات اور ان کی کتاب ’’ رسائل ومسائل ‘‘ میں سےقادیانیت سے متعلق قیمتی مواد بھی اس میں شامل کردیا گیا ہے۔لہذا ’ قادیانی مسئلہ ‘ کی ترتیب وتدوین نو سے یہ کتابچہ زیادہ جامع اور مفید ہوگیا ہے ۔ترتیب وتدوین نو کا یہ کام انڈیا کے عظیم سکالر جناب ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی ﷾ نے کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2795 #4372

    مصنف : رطب علی

    مشاہدات : 5008

    انبیاء کے والدین ایک تحقیقی مطالعہ

    (جمعہ 31 مارچ 2017ء) ناشر : سرائے عاقل الہ آباد یوپی
    #4372 Book صفحات: 207

    اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو پیدا کیا تو ان کے لیے ہدایت کا راستہ واضح  کرنے کے لیےبہت سی برگزیدہ ہستیوں کو بھی مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو خالق کی پہچان عطا کریں اور توحید خالص کا درس دیں۔ اللہ کی ان مقرب ہستیوں نے اپنے مشن کو پوری محنت کے ساتھ سر انجام دیااور اس راستے میں آنے والی  ہر تکلیف کا جواں مردی سے مقابلہ کیا۔انبیاء کرام کی دعوت کے نتیجے میں بے شمار مخلوق  ایمان لائی اور ایک اللہ کی عبادت کرنے لگی۔لیکن ہدایت اسے ملتی ہے، جسے اللہ ہدایت دینا چاہے۔ زیر تبصرہ کتاب" انبیاء کے والدین،ایک تحقیقی مطالعہ " محترم مولانا رطب علی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انبیاء کرام کے والدین  کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور  ان کے ایمان کے حوالے سے کچھ راہنمائی فرمائی ہے۔(راسخ)

  • 2796 #4369

    مصنف : عبد الرحیم اشرف

    مشاہدات : 3143

    یا عبادی

    (جمعرات 30 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ المنبر
    #4369 Book صفحات: 186

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " یا عبادی " محترم مولانا عبد الرحیم اشرف صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  کے آخری دس پاروں کا خلاصہ اور ایک حدیث قدسی کی تشریح کو بیان فرمایا ہے۔ یہ خلاصہ دراصل انہوں نے  فیصل آباد ریڈیو پر 1984ء میں رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں بیان فرمایا تھا، جسے کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 2797 #4370

    مصنف : سید سلیمان ندوی

    مشاہدات : 27053

    اہل السنۃ و الجماعۃ ( سید سلیمان ندوی )

    (جمعرات 30 مارچ 2017ء) ناشر : مجلس نشریات اسلامی کراچی
    #4370 Book صفحات: 102

    مسلمانوں میں ہر دور میں سینکڑوں فرقے پیدا ہوئے، لیکن وہ نقش بر آب تھے۔ابھرے اور  مٹ گئے، لیکن جو فرقہ عموم اور کثرت کے ساتھ باقی ہے اور آج مسلمان آبادی کا کثیر حصہ بن کر اکناف عالم میں پھیلا ہوا ہے وہ فرقہ "اہل سنت والجماعت"ہے۔عام طور پر ہندوستا ن میں اہل سنت کے معنی یہ سمجھے جاتے ہیں کہ جو شیعہ نہ ہو، لیکن یہ کافی نہیں ہے، یہ اس کا اثباتی پہلو نہیں ہے، یہ تو اس کا منفی پہلو ہے، ضرورت ہے کہ اس کی حقیقت  کو پوری  طرح سمجھا جائے۔اس لئے ہم کو اہل السنہ والجماعہ کے ایک ایک لفظ کے معنی پر غور کرنا ہو گا۔ زیر تبصرہ کتاب اہل السنۃ والجماعۃ ""محترم مولانا سید سلیمان ندوی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جو پہلے معارف رسالے میں مضمون کی شکل میں قسط وار شائع ہوتی رہی، پھر احباب کے اصرار پر اسے کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا۔کتاب کے بعض جملوں سے عدم اتفاق کے باوجود ایک علمی وتحقیقی تحریر ہونے کے باعث قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 2798 #4515

    مصنف : سید صباح الدین عبد الرحمن

    مشاہدات : 5507

    مسلمان حکمرانوں کے تمدنی جلوے

    (بدھ 29 مارچ 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4515 Book صفحات: 523

    ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی جلوے‘‘ دار المصنفین کے رفیق سید صباح الدین عبد الرحمٰن کی مرتب شدہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ کے عہد کے دربار،محلات، حرم، لباس، پارچہ بافی، زیورات، جوہرات، خوشبوئیات، خورد و نوش، ساز وسامان، تہوار، تقریبات، موسیقی، اور مصوری وغیرہ کی مکمل تفصیل بیان کی ہے۔ (م۔ا)

  • 2799 #4367

    مصنف : محمد یوسف صدیقی

    مشاہدات : 5645

    تحسین القرآن

    (بدھ 29 مارچ 2017ء) ناشر : شرکت پرنٹنگ پریس لاہور
    #4367 Book صفحات: 56

    علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’تحسین القرآن ‘‘ محترم قاری محمد یوسف صدیقی﷾ کی تجوید کےموضوع پر ایک مختصر کتاب ہے انہوں نےاسے قرآن پاک کو اچھی آواز اورفن تجوید کے مطابق صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کےلیے بہت آسان کر کے ترتیب دیا ہےاور مسائل تجوید کوآسان انداز میں پیش کرنےکی کوشش کی ہے ۔تجوید کے موضوع پر یہ مختصر کتابچہ حفظ وناظرہ کے طلبا وطالبات کے علاوہ ان خواتین وحضرات کےلیے بھی مفید ہے جوفنی باریکیوں اور تکنیکی اصطلاحات کے بوجھل پن سے گریزاں ہیں ۔ قاری المقری محمد ادریس العاصم ﷾ کی نظرثانی سے اس کتابچہ کی اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے ۔(م۔ا)

  • 2800 #4368

    مصنف : قاری محمد اسماعیل صادق

    مشاہدات : 4416

    وقوف المبتدی

    (بدھ 29 مارچ 2017ء) ناشر : نا معلوم
    #4368 Book صفحات: 148

    وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سےاعادہ" (النشر:۱؍۲۴۰) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سےقرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اسی طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ۔اوروجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے :’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘(المزمل:4) سیدنا علی ؓسے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ہو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵) اس تفسیر میں ترتیل کے دوجز بیان کیے گئے ہیں 1۔تجوید الحروف 2۔معرفۃ الوقوف ۔پس تجوید الحروف کی طرح معرفۃ الوقوف بھی ترتیل کا ایک جزء اور اس کا ایک حصہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب" وقوف المبتدی" قاری محمد اسماعیل خورجوی صاحب ، مدرس تحفیظ القرآن مکہ معظمہ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں  علم وقف کی علمی وفنی مباحث کو جمع فرمادیا ہے۔اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

< 1 2 ... 109 110 111 112 113 114 115 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4700
  • اس ہفتے کے قارئین 302491
  • اس ماہ کے قارئین 251662
  • کل قارئین101812178
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست