کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 2801 #4514

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 9534

    السیاسۃ الشرعیۃ۔ حکمران بیورو کریسی اور عوام

    (منگل 28 مارچ 2017ء) ناشر : دارئرہ نور القرآن، کراچی
    #4514 Book صفحات: 238

    دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالیٰ کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ‏ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ‏ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین ‏مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔‏ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے ‏برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حکمران بیورو کریسی اور عوام‘‘ امام ابن تیمیہ﷫ کی معروف کتاب ’’السیاسیۃ الشرعیہ‘‘  کا اردو رترجمہ ہے جس میں انہوں نے اسلامی سیاست کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے اور یہ بات مکمل طور پر واضح کر دی ہے کہ انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے لئے خواہ وہ انتظامیہ سے تعلق رکھتے ہوں یا اخلاق ومعاملات سے، اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے وہ نہ صرف آخری و لازمی ہے بلکہ اس پر کاربند ہوئے بغیر نہ معاشرے میں خوبصورتی پیدا ہو سکتی ہے اور نہ ہی حکومتوں کے ایوانوں میں استحکام آ سکتا ہے۔ (م۔ا)

  • 2802 #4365

    مصنف : ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

    مشاہدات : 20678

    تفسیر قرآن کے اصول و قواعد

    (منگل 28 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4365 Book صفحات: 271

    قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے ۔ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمدﷺ پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔اصول تفسیر ایسے اصول وقواعد کا نام ہے جو مفسرین قرآن کے لیے نشان منزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے اور اس کےمنشاء ومفہوم کا صحیح ادراک کرسکے ۔ لیکن برصغیرکے جدید مفسرین نے اپنی مرضی سےاپنے ہی اصول تفسیر قائم کر کے اپنی عقل وفکر سے اپنی تفاسیر میں بعض آیات وسور کی ایسی تفسیر پیش کی ہے جو صریحاً مفسر صحابہ کرام ، تابعین عظام ﷭ اور قرون اولیٰ کے مشہور مفسرین ائمہ کرام ﷭ کی تفاسیر مختلف ہے۔ان مفسرین میں سر سید ، حمید الدین فراہی ، امیں احسن اصلاحی ، غلام احمد پرویز ، جاوید احمد غامدی وغیرہ کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تفسیر قرآن کے اصول وقواعد‘‘معروف واعظ ومبلغ شیخ الحدیث مولانا یوسف راجووالوی﷫کے صاحبزادے پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمٰن محسن﷾(مدیر دار الحدیث ،راجووال) کی تصنیف ہے۔جوکہ ڈاکٹر صاحب کے پی ، ایچ ، ڈی کے لیے لکھے گئے تفصیلی علمی وتحقیقی مقالے کاایک حصہ ہےجسے معمولی ترمیم واضافے کےساتھ الگ شائع کیا ہے۔فاضل مؤلف نےاس کتاب میں چاروں مکاتب فکر ( تفسیر بالماثور، تفسیر بالرأی المحمود، فراہی مکتب فکر، تفسیر با لرأی المذموم) کے اصول تفسیر کو سامنے رکھا اور ان کاتنقیدی جائزہ لیا ہےاور خیر القرون میں تفسیر بالماثور کے مسلمہ اصول تفسیر واضح طور پر مرتب کرنے کی بھر پور اور کامیاب کوشش کی ہے ۔ نیز فن تفسیر میں دستیاب عربی اور اردو لٹریچر کا ایک جامع خلاصہ پیش کیا ہے ۔اس کتاب میں بیان کردہ اصول تفسیر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی فرد واحد کےخود ساختہ نہیں ،بلکہ جمہورمفسرین انہی اصولوں کےتحت قرآن کےسعادت حاصل کرتے رہے ہیں ۔یہ کتاب اپنی افادیت کے اعتبار سے قیمتی اور نادر موتیوں کی ایک لڑی ہے جو دینی مدارس کےمنتہی طلبہ ،اساتذہ اوردورات تفسیر کےفاضل طلباء وطالبات کے لیےایک اکسیر اور خاصے کی چیز ہے ۔مفتی جماعت شارح صحیح بخاری شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی تدریسی ،دعوتی ، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)

  • 2803 #4366

    مصنف : ڈاکٹر سید بن حسین العفانی

    مشاہدات : 8814

    تلاوت قرآن اور ذکر الٰہی کے سنہری اوراق

    (منگل 28 مارچ 2017ء) ناشر : ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ البدر، بونگہ بلوچاں، قصور
    #4366 Book صفحات: 147

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس اور محترم کتاب ہے۔ جو جن وانس کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے ۔ اس کا پڑھنا باعث اجراوثواب ہے اوراس پر عمل کرنا تقرب الی اللہ او رنجاتِ اخروی کا ذریعہ ہے ۔ یہ قرآن باعث اجروثواب اسی وقت ہوگا کہ جب اس کی تلاوت آدابِ تلاوت کو ملحوظ ِخاطر رکھ کر کی جائے ۔آداب تلاوِت میں سے یہ ہے کہ قرآ ن مجید کی تعلیم اور تلاوت خالصۃً اللہ کی رضا کیلئے ہو جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’تلاوت قرآن اور ذکر الہی کےسنہری اوراق ‘‘ دکتور سید بن حسین العفانی کی عربی زبان میں تحریرشدہ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب قرآن مجید کےفضائل ، اس کی تلاوت کےآداب اور اس سے متعلقہ بہت سےاحکام پر مشتمل ہے ۔ کتاب ہذا کےمترجم فاضل دوست حافظ فیض اللہ ناصر ﷾ نے استاذ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی ﷾ کے حکم پر سلیس ،شگفتہ اور رواں ودواں ترجمہ کیا ہے۔اس کتاب میں ہمارے بہت سے اسلاف کے شوقِ تلاوت اور خصوصی رغبت واہتمام کے ایسے واقعات بھی بیان ہوئے ہیں جن پر بظاہر یقین کرنا مشکل ہے لیکن وہ سیرا ورتراجم کی کتب میں محفوظ ہیں اورانہیں مصنف نے بحو الہ اس کتاب میں نقل کیاہے۔یہ کتاب اپنی افادیت کے باعث قرآن مجید کی تلاوت کا شوق رکھنے والے ہرمسلمان کےلیے بہترین تحفہ ہے۔کتاب ہذا کے مترجم فضیلۃ الاخ محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ) اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن سے زائد کتب کےمترجم ومصنف ہیں۔ ان دنوں حافظ شفیق الرحمٰن زاہد ﷾ کےقائم کردہ ادارہ ’’ الحکمۃ انٹرنیشل،لاہور‘‘ میں بطور سینئر ریسرچ سکالر خدمات انجام رہے ہیں وہاں تبلیغی واصلاحی ’’ سلسلۃ الکتاب والحکمۃ‘‘ سیریز کے متعدد کتابچہ جات مرتب کرچکے ہیں۔تصنیف وتالیف وترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسن کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور نے2014ء میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے ۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

  • 2804 #4513

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 6313

    مولانا ابو الکلام آزاد ایک مطالعہ

    (پیر 27 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلوب، کراچی
    #4513 Book صفحات: 248

    مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد ایک مطالعہ‘‘ کراچی میں رہائش پذیر معروف سوانح نگار و مصنف کتب کثیرہ مولانا ابو سلمان شاہجانپوری﷾ کی کاوش ہے جو کہ مختلف اصحاب و علم فضل کے مولانا آزاد کے متعلق تحریر کیے گئے مختلف مقالات کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب فاضل مرتب نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کی ۔موصوف نے مقالات کے اس مجموعہ کومولانا آزاد کی شخصیت اور زندگی کے علمی وعملی اہم پہلوؤں کی تقسیم کے آٹھ ابواب میں مرتب کیا ہے۔ ہرحصہ مولانا کی شخصیت کے ایک ایک پہلو اور اس کے خصائص کے تعارف پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

  • 2805 #4362

    مصنف : پروفیسر ابو سفیان اصلاحی

    مشاہدات : 4411

    قرآنیات و ادبیات

    (پیر 27 مارچ 2017ء) ناشر : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ
    #4362 Book صفحات: 466

    قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔قرآن مجید کتاب ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ ادبیات کا ایک بہترین مرقع بھی ہے۔اس کی معنویت اور ادبیت روز اول سے مثالی ہے۔ترقی کی تمام منازل طے کر لینے کے باوجود انسانیت اس کی ہم سری کرنے سے قاصر ہے۔ زیرتبصرہ کتاب  '' قرآنیات وادبیات '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م پروفیسر ابو سفیان اصلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قرآن  مجید کے ادبی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

  • 2806 #4364

    مصنف : ابن نواب

    مشاہدات : 9709

    تفسیر النساء

    (پیر 27 مارچ 2017ء) ناشر : دار المعرفہ لاہور، پاکستان
    #4364 Book صفحات: 907

    قرآنِ  مجید پوری انسانیت کے لیے  کتاب ِہدایت ہے  او ر اسے  یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں  سب   سے زیاد  ہ پڑھی جانے  والی  کتاب ہے  ۔   اسے  پڑھنے پڑھانے والوں کو   امامِ کائنات   نے    اپنی  زبانِ صادقہ سے   معاشرے   کے  بہتر ین  لوگ قراردیا ہے  اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ  تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت  کرتے ہیں۔قرآن مجید میں مرد وزن کے  احکام ومسائل کو یکساں بیان کیا گیا ہے ۔بعض سورتیں تو زیاہ خواتین کے متعلقہ احکام ومسائل پر مشتمل ہیں۔   دور ِصحابہ سے لے کر  عصر حاضر  تک بے شمار اہل  علم نے  اس کی تفہیم  وتشریح اور  ترجمہ وتفسیرکرنے کی  خدمات   سر انجام دیں اور  ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں  باقاعدہ  ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔اور مختلف ائمہ  نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں ۔جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم  بھی ہوچکے ہیں ۔اور  ماضی قریب   میں برصغیرِ   پاک وہند  کے   تمام مکتب فکر کےعلماء نے قرآن مجید   کی اردو  تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔میرے علم  کےمطابق کوئی ایسی تفسیر مرتب نہیں کی  گئی کہ  جس میں صرف خواتین یا صرف مردوں کے متعلق آیات کو یکجا کر کے اس کی تفسیر بیان کی گئی ہو ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تفسیر النساء ‘‘ کے مصنف  ابن نواب نےاس کمی کو پورا  کر دیا ہے ۔انہوں نے اس  تفسیر صرف  ان آیات وسور کو  ترتیب سے مرتب کیا  اورپھر ان کی جامع تفسیر کرنے کے ساتھ ساتھ  ا ن کا شان نزول اور ان کے احکام ومسائل اور واقعات  کوبڑی سنجیدگی اورنفاست سے بیان کیا ہے  کہ جوعورتوں کے احکام ومسائل کے متعلق ہیں۔ان میں  نکاح، طلاق، رضاعت، معاشرت، صحت، تعلیم، حقوق فرائض اور خانگی زندگی کے مسائل کو بڑی وضاحت سےبیان کیا ہے  کہ موجودہ دور کی اکثر خواتین  ان سے  بے خبر ہیں۔فاضل مصنف نےایک  اچھوتے انداز میں  عورتوں کو پیش آنے والے معاشرتی مسائل کی نشاندہی کرکے ان کا حل قرآن وحدیث ،ائمہ کرام کی تفاسیر اور عرب علماء کے فتاویٰ جات کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔اس تفسیر کا آخری   حصہ بطور خاص لائق تحسین ہے  جس میں  خواتین کے جدید فقہی مسائل پر عرب کے نامور علمائے کرام کے فتاویٰ جات کوجمع کیاگیا ہے۔ جس  سے اس تفسیر کی افادیت اور جامعیت میں بہت زیادہ اضافہ  ہوا ہے ۔اس تفسیر کے مطالعہ سے خواتین کے عقیدہ اوراعمال کی اصلاح ہوسکتی ہے اور یہ اپنی افادیت کےباعث اس لائق  ہے کہ  اسے  خواتین کے مدارس میں شامل نصاب کیا جائے ۔اللہ تعالیٰ  مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے خواتین  اسلام کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 2807 #4512

    مصنف : سعید احمد اکبر آبادی

    مشاہدات : 6184

    مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم، سیرت و شخصیت اور علمی اور عملی کارنامے

    (اتوار 26 مارچ 2017ء) ناشر : ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی
    #4512 Book صفحات: 128

    مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم سیرت وشخصیت اور علمی وعملی کارنانے‘‘ ہند کے معروف علمی مجلہ برہان دہلی کو نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک ترتیب وتدوین کرنےوالی معروف شخصیت مولانا سعید احمد اکبر آبای کے مولانا ابو الکلام آزاد کی سیرت وسوانح ، خدمات   کے متعلق تحریر کیے گئے مختلف مقالات مشتمل ہے۔ نیز ،مصنف موصوف کے مجلہ برہان میں نظرات کے عنوان سے تحریر کیے گئے فکر انگیز نمونے، تبصرے اور لاہور کے ایک سیمنار میں دیا گیا ایک خطبہ بھی شامل اشاعت ہے ۔اس کتاب کو مولانا ابو سلمان شاہجہانپوری نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کیا۔ (م۔ا)

  • 2808 #4361

    مصنف : ظفر الاسلام اصلاحی

    مشاہدات : 5023

    قرآنی مطالعات ( سماجی ، معاشی و سیاسی مسائل کے حوالہ سے )

    (اتوار 26 مارچ 2017ء) ناشر : اسلامک بک فاؤنڈیشن نئی دہلی
    #4361 Book صفحات: 154

    قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔ زیرتبصرہ کتاب  '' قرآنی مطالعات، سماجی، معاشی وسیاسی مسائل کے حوالے سے '' ہندوستان کے معروف عالم دین محتر م ظفر الاسلام اصلاحی صاحب،پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کے  حوالے سے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین)(راسخ)

  • 2809 #4363

    مصنف : خرم مراد

    مشاہدات : 6790

    قرآن کا راستہ

    (اتوار 26 مارچ 2017ء) ناشر : منشورات، لاہور
    #4363 Book صفحات: 175

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " قرآن کا راستہ " محترم خرم مراد صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید کی عظمت وشان کو بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 2810 #4511

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 5020

    مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت

    (ہفتہ 25 مارچ 2017ء) ناشر : ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی
    #4511 Book صفحات: 223

    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا علم وفضل کے اعتبار سے ایک جامع اور ہمہ گیر شخصیت تھے ۔مولانا ابو الکلام آزاد کو قدرت نے فکر ونظر کی بے شمار دولتوں ، علم وفضل کی بے مثال نعمتوں اور بہت سے اخلاقی کمالات سے نوازا تھا۔ بر صغیر پاک وہند میں موصوف ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت‘‘ کراچی میں رہائش پذیر معروف سوانح نگار مولانا ابو سلمان شاہجانپوری﷾ کی تصنیف ہے جو انہوں نے مولانا ابو الکلام آزاد کی تقریب صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مرتب کر کے شائع کی۔ موصوف نے اس کتاب میں مولانا آزاد کی صحافت کے بارے میں تاریخی اور ضروری معلومات جمع کی ہیں او رمولانا کے کارنامۂ صحافت کے تاریخی سفر کے تعارف اور تبصرے   کےساتھ ان کے بعض رسائل کے اشاریے بھی شامل کیے ہیں۔ (م۔ا)

  • 2811 #4359

    مصنف : محمد سرور خان

    مشاہدات : 4695

    میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

    (ہفتہ 25 مارچ 2017ء) ناشر : قرآنک بک فاؤنڈیشن
    #4359 Book صفحات: 290

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے " محترم محمد سرور خان صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  کے مضامین کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو عمل کی ترغیب دی ہے۔آپ کی اس پہلے بھی ایک کتاب "کیا تم دیکھتے نہیں"سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 2812 #4360

    مصنف : پروفیسر اختر الواسع

    مشاہدات : 7648

    مستشرقین اور انگریزی تراجم قرآن

    (ہفتہ 25 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور
    #4360 Book صفحات: 131

    قرآن مجید ایک مرتب ومنظم زندہ وجاوید صحیفہ ہے،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے خدمت قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز ومحور بنا کے رکھا ۔کسی نے اپنی توجہ کا مرکز احکام قرآنی اور مسائل فقہیہ کو بنایا ،کسی مفسر کا محور عام وخاص ،مجمل ومفصل اور محکم ومتشابہ رہا ،کسی نے نحو وصرف پر زور دیا اور مفردات کے اشتقاق اور جملوں کی ترکیب پر محنت کی تو کسی نے علم کلام کی بحوث کو پیش کیا۔ ان خدمات میں سے ایک خدمت تراجم قرآن کی ہے، جس کے تحت قرآن مجید کا دنیا کی بے شمار زبانوں  میں ترجمہ کیا گیا۔ان تراجم میں سے بعض انگریزی ترجمے ایسے ہیں جو مسلمانوں کی بجائے مستشرقین نے کئے ہیں اور ان میں بعض جگہوں پر اپنی مرضی کے معانی ومفاہیم بیان کئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" مستشرقین اور انگریزی تراجم قرآن "محترم پروفیسر  عبد الرحیم قدوائی صاحب کے مضامین پر مشتمل ہے، جسے محترم پروفیسر اختر الواسع صاحب نے مرتب کیا ہے۔مولف موصوف نے  ان مضامین میں مستشرقین کے انگریزی تراجم کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ا ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(راسخ)

  • 2813 #4510

    مصنف : محمد عظیم حاصلپوری

    مشاہدات : 21972

    دروس المساجد جلد۔1

    dsa (جمعہ 24 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4510 Book صفحات: 391

    امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کو روکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا   غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام ﷩ کو مبعوث فرمایا اور انبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے۔ قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے۔ اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔  نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔لیکن عصر حاضر کے حکمران برائی کو روکنے اور نیکی کا حکم دینے   کا فریضہ صحیح طرح سے ادا نہیں کرر ہے سوائے سعودی عرب کے اس لیے معاشرے کے ہرفر داور علماء کو اپنی استطاعت کےمطابق اپنے دورس و خطبات کے ذریعے اس اہم فریضہ کوجاری وساری رکھنا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دورس المساجد جلد اول‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کے روزانہ جامع مسجد تاج عقب جامعہ محمد یہ جی ٹی، گوجرانوالہ میں نماز عصر کے بعد دئیے گئے دروس کا مجموعہ ہے۔ مولانا موصوف کا یہ درس جامعیت، سادگی، آسان الفاظ کے استعمال تحقیق و تخریج کے لحاظ سے اس قدر اثر پذیر اور دلنشیں ہوتا کہ ہر سننے والے کے دل میں اتر جاتا۔ سامعین کی خواہش اور اصرارپر مولانا نے ان دروس کو بڑی محنت سے تحریری صورت میں مرتب کیا اور مکتبہ اسلامیہ، لاہور نے اسے حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے۔ واعظین، خطباء حضرات کے لیے یہ کتاب بیش قیمت نادر تحفہ ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دعوتی، تحقیقی و تصنیفی اور تدریسی کاو شوں کو قبول فرمائے۔ (آمین) دروس المساجد کی یہ جلد اول ہے جلددوم اس سے قبل سائٹ پر پبلش ہوچکی ہے یہ جلد طہارت و صلاۃ، تین چیزیں، جنتی عمل، آداب، حقوق العباد حقوق زوجین، حقوق والدین، حقوق اولاد، رمضان المبارک آداب طعام جیسے اہم موضوعات پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)

  • 2814 #4357

    مصنف : محمد سرور خان

    مشاہدات : 4319

    کیا تم دیکھتے نہیں

    (جمعہ 24 مارچ 2017ء) ناشر : قرآنک بک فاؤنڈیشن
    #4357 Book صفحات: 260

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " کیا تم دیکھتے نہیں " محترم محمد سرور خان صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  میں وارد الفاظ افلا تبصرون کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کو عمل کی ترغیب دی ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 2815 #4358

    مصنف : پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف

    مشاہدات : 3068

    مسائل ہمارے فیصلے اللہ تعالیٰ کے

    (جمعہ 24 مارچ 2017ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #4358 Book صفحات: 67

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور اس پر عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہووں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر مذلت میں گرے ہووں کو اوج ثریا پر لے جانے والے ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی ہے۔اہل علم نے  عامۃ الناس  کے لئے قرآن فہمی کے الگ الگ ،متنوع اور منفرد قسم کے اسالیب اختیار کئے ہیں ،تاکہ مخلوق خدا اپنے معبود حقیقی کے کلام سے آگاہ ہو کر اس کے مطابق  اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " مسائل  ھمارے فیصلے اللہ تعالی کے " محترم پروفیسر ڈاکٹر محمدیوسف صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے قرآن مجید  میں وارد احکام کو جمع فرما دیا ہے ۔ اللہ تعالی مولفین کو اس کاوش پر جزائے خیر عطا فرمائے،ہمیں قرآنی برکات سے استفادہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 2816 #4509

    مصنف : ساجدہ ناہید

    مشاہدات : 6264

    تیرے نام تیری پہچان

    (جمعرات 23 مارچ 2017ء) ناشر : مسلم پبلیکیشنز لاہور
    #4509 Book صفحات: 552

    اللہ تعالی ٰ کے با برکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے۔ اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کو یاد (یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری )اسماء الحسنٰی کے سلسلے میں اہل علم نے عربی اردو زبان میں مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسماء کی شرح بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تیرے نام تیری پہچان‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب محترمہ ساجدہ ناہید اور محترمہ بشریٰ تسنیم کی مشترکہ کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں قرآن وسنت کے علاوہ مستند ائمہ محدثین اور علماء کی تشریحات کو بھی نقل کرتے ہوئے صفات الٰہی سے استفادے پر بہترین تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ یہ کتاب اپنے موضوع کی بہت سے عربی اور اردو کتب کا حسین مرقع ہے۔ مرتبین نے قرآنی اسلوب کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کتاب کااندازِ تحریر کبھی خطاب، کبھی متکلم او رکبھی انذار وتبشیر کا اختیار کیا ہے اور تاریخی واقعات اور مثالوں سے سبق حاصل کرنےکی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ دونوں خواتین کی اس اہم کو کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (آمین)

  • 2817 #4356

    مصنف : سید صدیق حسن

    مشاہدات : 15263

    جمع و تدوین قرآن (صدیق حسن)

    (جمعرات 23 مارچ 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4356 Book صفحات: 80

    قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے اٹھائی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کی میں کوئی تحریف وتصحیف  سامنے نہیں آئی۔ اور اگر کسی نے یہ مذموم کوشش کی بھی تو اللہ تعالی نے اسے ذلیل وخوار کر کے رکھ دیا۔قرآن مجید عہد نبویﷺ سے ہی زبانی حفظ کے ساتھ ساتھ کتابی شکل میں بھی لکھا جاتا رہا ہے۔آپ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام کو کاتب وحی کے طور پر مقرر کر رکھا تھا۔  کلمات قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ  تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں اور رسم کے خلاف اس معروف کتاب کو رسم عثمانی یا رسم الخط کہا جاتا ہے۔تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے ،اور اس کے خلاف لکھنا ناجائز اور حرام ہے۔لہذا کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی ،حتی کہ معروف  وقیاسی عربی رسم  میں بھی لکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ درحقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " جمع وتدوین قرآن "محترم سید صدیق حسن صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عقلی ونقلی دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید عہد بابرکت ہی میں مدون اور مکمل ہو گیا تھا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں  قبول فرمائے اور اسے ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنائے۔آمین(راسخ)

  • کیا علماء دیوبند اہل سنت ہیں

    (بدھ 22 مارچ 2017ء) ناشر : المکتب التعاونی للدعوۃ والارشاد وتوعیۃ الجالیات، ریاض
    #4508 Book صفحات: 97

    1857ء کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد مسلمانان ہند کے سیاسی اور معاشی زوال کے ساتھ ساتھ ان کے اخلاق ، ثقافت ، مذہب اور معاشرت پر بھی دوررس نتائج کے حامل برے اثرات مرتب ہو رہے تھے۔ مسلمانوں کا ملی تشخص خطرے میں پڑ گیا تھا اگر ایک طرف سقوط دہلی کے بعد مدرسہ رحیمیہ کے دروازے بند کر دئیے گئے تھے تو دوسری طرف ان کو ان کے مذہب سے بیزار کرنے کے لیے مذموم کوششوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا تھا۔ ان حالات میں ضروری تھا کہ مسلمانوں کو اسلامی احکامات سے باخبررکھا جائے اور ان میں جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت کی تجدید کا عمل بلا تاخیر شروع کیا جائے تاکہ سپین اور خلافت عثمانیہ کے مسلمانوں کی طرح ان کا شیرازہ ملت کہیں بکھر نہ جائے مذکورہ مقاصد کے حصول کے لیے حضرت شاہ ولی اللہ کی تعلیمات اور تحریک سے متأثر کچھ علماء نے برطانوی ہند میں دینی مراکز قائم کرنے کی ضرورت شدت سے محسوس کی۔ اسی ضرورت کے پیش نظر یو۔ پی کے ضلع سہارنپور کے ایک قصبے نانوتہ کے مولانا قاسم نانوتوی نے 30 مئی 1866ء بمطابق 15 محرم الحرام 1283ھ کو دیوبند کی ایک چھوٹی سی مسجد (مسجد چھتہ) میں مدرسۃ دیوبند کی بنیاد رکھی۔ بعد میں   دار العلوم دیوبند کے نام سے اسے عالمگیر شہرت حاصل ہوئی اور جہاں سے بڑے بڑے نامور علماء   کرام نے تعلیم حاصل کر کے سند فراغت حاصل کی۔ اسی مناسبت سے آج مسلک احناف میں سے ایک فرقہ دیوبندی کہلاتا ہے۔ علمائے دیوبند عملاً مسلک امام ابوحنیفہ کے پیروکار ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں انگریز کے دور استبداد میں حنفیہ کی مسند تدریس کو منور رکھنا علمائے دیوبند کا کارنامہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’کیا علماء دیوبند اہل سنت ہیں؟‘‘ سعودی عرب کے دعوت وتبلیغ کے میدان میں کام کرنے والے فعال ادارے ’’جالیات‘‘ کی طرف سے عربی زبان میں مرتب کردہ رسالہ ’’هل علماء الفرقة الديوبندية اهل السنة والجماعة ؟ کا اردو ترجمہ ہے۔ مشہور واعظ و مبلغ محترم جناب سید توصیف الرحمٰن راشد﷾ نے اسے عربی سے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مرتب نے اس کتاب میں علماء دیوبند کی کتب کےحوالہ جات کی روشنی میں ان کے عقائد کو بیان کر کے ان کا ناقدانہ تجزیہ کیا ہے۔ (م۔ا)

  • 2819 #4353

    مصنف : خولہ ضیغم

    مشاہدات : 9177

    اساس القرآن

    (بدھ 22 مارچ 2017ء) ناشر : حسام پبلشرز لاہور
    #4353 Book صفحات: 283

    قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔قرآن مجید اسی ہزار الفاظ پر مشتمل ہے۔مگر اصل الفاظ دو ہزار ہیں، جن کے بار بار آنے سے یہ اسی ہزار بن گئے ہیں۔ان میں سے 500 الفاظ اردو زبان میں کم وبیش استعمال ہوتے ہیں۔باقی 1500 الفاظ ہیں جنہیں اگر صحیح طرح سے یاد کر لیا جائے توقرآن مجید کو سمجھنا آسان ہو جاتاہے۔ زیرتبصرہ کتاب  ''اساس القرآن '' محترمہ خولہ ضیغم  صاحبہ کی کاوش ہے، جس  میں انہوں نے انہی بنیادی  1734 الفاظ کے لغوی واصطلاحی معانی   بیان کر دئیے ہیں تاکہ قرآن مجید کو سمجھنے میں آسانی ہو سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولفہ موصوفہ کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 2820 #4354

    مصنف : محمد رضی الاسلام ندوی

    مشاہدات : 11547

    برصغیر میں مطالعہ قرآن ( بعض علما کی تفسیری کاوشوں کا جائزہ )

    (بدھ 22 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور
    #4354 Book صفحات: 266

    قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ برصغیرمیں مطالعہ قرآن ‘‘ بھارت کی مائہ ناز عالمی شہرت کی حامل شخصیت محترم جناب محمد رضی الاسلام ندوی ﷾کے چندمقالات کا مجموعہ ہے۔ انہوں نےاس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کرکے قرآن فہمی کے میدان میں ماضی قریب کے بعض علمائے ہند کی کاوشوں کا جائزہ ومطالعہ پیش کیا ہے۔باب اول میں سیر سید احمد خاں کی تفسیر القرآن اور مابعد تفاسیر پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے ۔ باب دوم میں بیسوی صدی میں عربی میں تفسیر وعلوم قرآنی کے میدان میں ہونے والے کام کاتعارف کرایا ہے۔اور بیسویں صدی میں لکھی جانے والی تفاسیر میں حروف مقطعات کے مباحث پر روشنی ڈالی ہے ۔ باب سوم میں چند مشہور علماء کرام کی خدمات تفسیر کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے ۔ چوتھے باب میں قرآنی موضوعات پر گزشتہ دودہائیوں میں شائع ہونے والی بعض اہم تصانیف کا جائزہ لیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2821 #4507

    مصنف : حافظ عاطف وحید

    مشاہدات : 5733

    انسداد سود کا مقدمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے 14 سوال

    (منگل 21 مارچ 2017ء) ناشر : انجمن خدام القرآن، لاہور
    #4507 Book صفحات: 78

    سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں، جس کا لغوی معنیٰ زیادہ ہونا، پروان چڑھنا، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ: ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سرمایہ دارانہ نظام زندگی کے مختلف شعبوں میں جو بگاڑ پیدا کیا ہے اس کا سب سے بڑا سبب سود ہے۔ ہماری معاشی زندگی میں سود کچھ اس طرح رچا بسا دیاگیا ہے کہ لوگ اس کو معاشی نظام کا ایک لازمی عنصر سجھنے لگے ہیں اور اس کےبغیر کسی معاشی سرگرمی کو ناممکن سمجھتے ہیں وجہ یہ ہے کہ اب وہ امت مسلمہ جس کو اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں سود مٹانے کے لیے   مامور کیا تھا جس کو سودخوروں سےاعلان جنگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب اپنی ہر معاشی اسکیم میں سود کوبنیاد بناکر سودخوری کے بڑے بڑے ادارے قائم کررکھے ہیں اور سودی نظام کو استحکام بخشا جار ہا ہے ۔جس کے نتیجے میں امت مسلمہ کو معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے۔ سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع، خود غرضی، شقاوت و سنگدلی، مفاد پرستی، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ انسداد سود کامقدمہ اور وفاقی شرعی عدالت کے 14 سوال‘‘ فیڈرل شریعت کورٹ کے سود کیس کی سماعت کے لیے جاری کردہ چودہ سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ کے تفصیلی جوابات پر مشتمل ہے ان سوالات کا تفصیلی جواب تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر جناب حافظ عاطف وحید (انچارج شبعہ تحقیق قرآن اکیڈمی، لاہور ) نے تیار کر کے کورٹ میں جمع کروایا۔ عامۃ الناس کے استفادے کے لیےانہوں نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کومرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس   کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ (آمین) م۔ا)

  • 2822 #4351

    مصنف : شیخ عمر فاروق

    مشاہدات : 8886

    الفرقان

    (منگل 21 مارچ 2017ء) ناشر : جامعہ تدبر قرآن، لاہور
    #4351 Book صفحات: 497

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی کبھی علماء اس کے علوم سے سیر ہوں گے چنانچہ قرآن مجید کو آپ جس پہلو سے بھی دیکھیں یہ آپ کو عدیم النظیر ہی نظر آئے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف فکری ،علمی اور تحقیقی صلاحیتوں کےحامل لوگوں نے اپنی اپنی کوششیں قرآن کریم کی شرح وتوضیح کے میدان میں صرف کی ہیں۔لیکن قریبا ہر ایک نے اپنی کم مائیگی کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس بحر ذخار سے چند موتی ہی نکال سکا ہے۔قرآن مجید کے معجزاتی پہلوؤں میں ایک پہلو یہ ہے کہ ہر دور کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مختلف اسالیب اور پیرایوں میں اس کی تفاسیر،ترجمہ ،معانی ،تفہیم، وتسہیل کا اور تدریس وتعلیم کے لیے علوم آلیہ وغیرہ کی مدد سے اس پر نصاب سازی کا کام ہوتا رہاہے۔ اور یہ مبارک سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ خوش بخت اور عالی قدر ہیں وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں حظ اٹھانے کا موقع ملا۔ عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے خانوں میں ترجمے ،رنگوں اورعلامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کےفہم میں مزید دل چسپی پیدا کرنے کےلیے عربی زبان اور اس کےقواعد پر مشتمل نصاب سازی کےاسالیب اپنائے جارہے ہیں ۔اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف کےذریعے کو ششیں اور کاوشیں کیں۔فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ،اسلامک انسٹی ٹیوٹ،لاہور ،دارالفلاح ،لاہور، دار العلم ،اسلام آباد وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر تبصرہ ’’ الفرقان‘‘ محترم جناب شیخ عمرفاروق کے ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں درس قرآن کے عنوان سے سلسلہ وار شائع ہونے والے درس کی کتابی صورت ہے ۔موصوف نے اس میں الفاظ کے مادے ، ان کے ماضی ومضارع اور صیغے بڑےاہتمام سے پیش کیے ہیں ۔ نیز پورے مضمون کے پیغام سمجھانے کےلیے انہو ں نے بہت سےقدیم وجدید تفاسیر کامطالعہ کر کے حسب ضرورت ان دروس میں مختلف مفسرین کے اقتباسات بھی دئیے ہیں ۔ ہفت روزہ ’’ ایشیا ‘‘ میں شائع ہونے والے ان دروس قرآن کو قارئین نے بہت پسند کیا ہے توشیخ عمر فاروق صاحب اپنے ان دروس قرآن کو کتابی صورت میں مرتب کیااور مرتب کرتے وقت اسے مفید بنانے کی ہر ممکن سعی اور جستجو کی ہے ، بنیادی عربی گرائمر کے علاوہ فہم قرآن کے سلسلہ میں مفید مضامین کااضافہ بھی کیا ہے ۔(م۔ا)

  • 2823 #4352

    مصنف : فتح محمد جالندھری

    مشاہدات : 16354

    القرآن الکریم ( فتح محمد جالندھری )

    (منگل 21 مارچ 2017ء) ناشر : قرآن سوسائٹی، گجرات
    #4352 Book صفحات: 830

    قرآن ِ مجید انسانوں کی راہنمائی کےلیے رب العالمین کی طرف سے نازل کی گئی آخری کتاب ہے ۔اور قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا سرچشمہ اور نوعِ انسانی کےلیے ایک کامل او رجامع ضابطۂ حیات ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔آج دنیاکی میں کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں ۔ اب تو اردو زبان میں سیکڑوں تراجم دستیاب ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ ترجمہ قرآن مولانا فتح محمد جالندھری ﷫ کا ہے ۔مولوی فتح محمد مترجم قرآن کی حیثیت سے عوام میں متعارف ضرور ہیں مگر نہ تو مورخین نے اور نہ ہی سوانح نگاروں نے آپ کا تعارف اپنی تالیفات میں کرایا جس سے معلوم ہوتا کہ آپ عالم دین ہیں اور دینی کتابوں کے مصنف بھی۔ البتہ ترجمہ قرآن ان کا ایک واحد قلمی کارنامہ ہے جو تاریخ میں محفوظ ہے۔ تاریخی شواہدکے مطابق آپ نے اس ترجمہ کو ڈپٹی نذیر احمد ترجمہ قرآن سے استفادہ کرکے مکمل کیا ہے اور یہ ترجمہ اولاً فتح الحمید کے نام سے شائع ہوا تھا۔ (م۔ا)

  • 2824 #4350

    مصنف : مفتی محمد شفیع

    مشاہدات : 11315

    وحدت امت

    (پیر 20 مارچ 2017ء) ناشر : طارق اکیڈمی، فیصل آباد
    #4350 Book صفحات: 83

    وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو  امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعت اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو ایک مرکز پر جمع ہونے، ایک ہی جیسے لباس میں جمع ہونے، ایک ہی کلمہ ادا کرنے اور ایک ہی جیسے افعال ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ انفرادی عبادت کے مقابلہ میں اجتماعی عبادت کی جو اہمیت ہے اس میں من جملہ دوسری باتوں کے امت کے اتحاد کا نکتہ بھی شامل ہے۔ زیر نظر کتاب " وحدت امت " دیو بندی مکتب فکر کے معروف عالم دین  محترم مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کی ایک گرانقدرتصنیف  ہے، جس میں انہوں نے لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو اتفاق واتحاد کی دعوت دی ہے اور انہیں تفرقہ بازی اور انتشار سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)

  • 2825 #4348

    مصنف : ڈاکٹر انور محمود زناتی

    مشاہدات : 4604

    قدس کو یہودی شہر بنانے کی کوشش نصوص ، وثائق اور اعداد و شمار کی روشنی میں

    (اتوار 19 مارچ 2017ء) ناشر : ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی
    #4348 Book صفحات: 162

    بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان بیت المقدس (مسجد اقصٰی) کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور بیت المقدس میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔ احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو فتح کیا تو سیدنا عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ کا ایک مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ نےیہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں اسرائیل کے قیام کےبعد یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کمیپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔ دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید ، زخمی یا بے گھر ہوچکے ہیں اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قدس کویہودی شہر بنانےکی کو شش ‘‘ ڈاکٹر انور محمد زناتی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اسرائیل کے ارض فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سلسلے میں ایک معتبر، مفصل، حقیقت پر مبنی اوراسرائیل سازش کودوپہر کی دھوپ کی طرح واضح کرنے دینے والی دستاویزی تالیف ہے ۔ جس میں سرکاری وثائق ، تصویروں اور نقشوں کے ذریعے اسرائیل کی تاریخی دہشت گردی کو واضح کیاگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عالمِ اسلام کی غیرت کو بیدار کرنے کاذریعہ بنائے اور بیت المقدس جلد اس کےحقداروں کے ہاتھ آجائے ۔ (آمین) (م۔ا)

< 1 2 ... 110 111 112 113 114 115 116 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4767
  • اس ہفتے کے قارئین 302558
  • اس ماہ کے قارئین 251729
  • کل قارئین101812245
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست