دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل...
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل...
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پروردگار کےسامنے باوضوء ہوکر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے ۔نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمۂ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’&rs...
اس کتاب میں نہایت پرزور دلائل سے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ تراویح کی آٹھ رکعتیں بلاشبہ آنحضرت ﷺ کی سنت سے ثابت اور محقق ہیں اور اس کے مقابلے میں بیس رکعت تراویح بسند صحیح نہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے اور نہ خلفاء راشدین ؓ سے اور نہ اجماع امت سے۔ مؤلف "رکعات تراویح" نے اہل حدیث کے دلائل پر جتنے شبہات وارد کئے ہیں اور اپنے مزعومہ دعاوی کے ثبوت میں جتنی بھی دلیلیں پیش کی ہیں ان میں سے ایک بھی اصولِ حدیث اور فنِ رجال کی تحقیق کی رو سے قبولیت و استناد کے قابل نہیں۔
روزہ اسلام کےمسلمانوں پر فرض کردہ فرائض میں سے ایک ہے۔اور روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے ...
امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے ۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں ، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کوروکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے ۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں ۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے...
اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اہمیت نماز " پاکستان کے معروف اہل حدیث عالم دین مولانا محمد علی جانباز صاحب کی...
اﷲ تعالی نے کچھ مہینوں کو کچھ مہینوں پر، کچھ دنوں کو کچھ دنوں پر، کچھ راتوں کو کچھ راتوں پر ،اور کچھ وقتوں کو کچھ وقتوں پرفضیلت اور بزرگی عطا فرمائی ہے ، رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں میں سب سے زیادہ افضل واشرف ہے عرفہ کا دن تمام دنوں میں سب سے زیادہ با برکت ہے تو شب قدر تمام راتوں میں سب سے زیادہ خیر وبرکت والی رات ہے ، اسی طرح عشروں میں ، رمضان المبارک کا آخری عشرہ ، ذی الحجہ کا پہلا عشرہ وغیرہ یہ سب خیر وبرکت سے بھر پور عشرے ہیں ۔اللہ تعالی کی جانب سے نیکیوں کی یہ تنزیلات اسلئے ہیں تاکہ اسکے بندے نیکیوں کے اس موسم کو غنیمت جانیں ، اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرکے اجر عظیم حاصل کرلیں۔ان مبارک عشروں میں سے ایک ، عشرہ ذی الحجہ ہے ، یہ وہ عشرہ ہے جس کے دنوں کی قسم اﷲ رب العالمین نے قرآن مجید میں کھائی ہے ، فرمان باری ہے :” فجر کے وقت کی قسم ، اور (ذی الحجہ کی ابتدائی) دس راتوں کی قسم “ ( فجر : ۔۲) اﷲ تعالیٰ نے اس میں سب سے پہلے فجر کی قسم کھائی ہے ، جس سے مراد اکثر لوگوں کے نزدیک ہر دن کی فجر کا وقت ہے ، لیکن قتادہ نے اس...
اللہ تعالیٰ کا فضل واحسان ہے کہ اس نےاپنے نیک بندوں کےلیے سال کے کتنے ہی ایسےمواسم اور مواقع عطا کیے ہیں کہ جو بار بار آتے ر ہتےہیں جن میں وہ کثرت سے نیک کاموں کو انجام دیتے ہیں اور اپنے مالک و مولی کا قرب حاصل کرنے لیے مسابقت اورپہل کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے فضل وکرم سے انہیں ان نیک کاموں کی بدولت اجروثواب عطافرماتا ہے ۔اطاعت فرمانبرداری کے عظیم موسموں میں ذوالحجہ کے پہلے دس دن بھی ہیں جسے اللہ تعالی نے باقی سارے سال کے ایام پرفضیلت دی ہے۔عشرۂ ذی الحجہ کے ایام اپنے دن گھنٹے اورمنٹ کے لحاظ سے افضل ترین اوراللہ تعالیٰ کے نزدیک سے سب سے محبوب ایام ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ان ایام کی اپنی کتاب میں قسم بھی کھائی ہےاور نبی کریم ﷺ نےاپنی زبانِ رسالت سے بھی ان ایام مبارکہ بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا :’’ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالیٰ کوسب سے زيادہ محبوب ہیں ، صحابہ نے عرض کی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جھاد بھی نہيں !! تورسول اکرم ﷺ...
رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ایمانی بہارکا پیغا م ماہ صیام ‘‘ جناب علی مرتضیٰ طاہر صاحب کی کاوش ہے اس...
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح وطلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں ا س فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعت اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل ومنطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔اہل الحدیث کے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں جبکہ حنفی مفتیان کرام ایک مجلس کی تین طلاقوں کا حل حلالہ بتلاتے ہیں جس کے لیے کئی ایک حنفی جام...
زیر نظر رسالہ میں طلاق ثلاثہ سے متعلق چند مفتیان احناف کی آرا پیش کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مولانا محمد عبدالحلیم قاسمی کے تین خطوط شامل کیے گئے ہیں جو کہ نہایت سبق آموز ہیں۔ پہلا خط ہفت روزہ ’اہل حدیث‘ سے لیا گیا ہے۔ دوسرا ملتان کے حالات او ر اسی خط کا ذکر کر کے مولانا محترم کو لکھا گیا پہلا جواب پہنچتے کچھ تاخیر ہو گئی تو اگلا خط لکھ کر ارسال کر دیا گیا۔ مولانا نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلا تامل دونوں خطوط کا جواب ارسال فرما دیا۔ (ع۔م)
یہ مجموعہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے تیار کیا ہے جو اصل میں ایک سیمینار کی روداد ہے جو کہ ہندوستان کے مشہور شہر احمد آباد میں نومبر1973میں طلاق ثلاثہ کے حوالے سے ہی منعقد کیا گیا تھا جس میں مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام نے شرکت کی اور اس حساس موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا مقالہ جات کی روشنی میں اظہار کیا ہے-جس کو بعد میں کتابی شکل دے کر مزید اضافہ جات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے-اس میں طلاق ثلاثہ کے حوالے سے مفصل بحث کی گئی ہے اورطلاق ثلاثہ سے متعلق بعد میں علماء کی ایک متفقہ رائے کو بھی پیش کیا گیا ہے-ایک سوالنامہ بنا کر علماء کی خدمت میں پیش کیا گیا جس پر انہوں نے اپنے اپنے مقالے تصنیف کیے-زیر بحث چیزیں طلاق کا طریقہ،مسنون طلاق،طلاق ثلاثہ کا طریقہ،اور غیر شرعی طلاق ثلاثہ کا طریقہ،غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کا واقع ہونایا نہ ہونا اور اس کے علاوہ طلاق سے متعلقہ بے شمار مسائل کو بیان کیا گیا ہے-
ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے –احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبه کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے-ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں-مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم...
عہد رسالت اور عہد صحابہ وتابعین ،یہ تینوں دور رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی رو سےخیر القرون (بہترین زمانے ) ہیں اسلام کے ان بہترین زمانوں میں شادی بیاہ کا مسئلہ بالکل سادہ اور نہایت آسان تھا ۔رشتہ طے ہونے کےبعد کے جب نکاح کاپروگرام بنتا تو تاریخ تعین کرکے لڑکے والے گھر کے چند افراد کو ساتھ لے کر لڑکی والوں کے گھر جاتے اورنکاح پڑھ کر لڑکی کو اپنے گھر لے آتے ۔ اس کے لیے نہ برات کا کوئی سلسلہ تھا اور نہ جہیز ،بری اور زیورات کا اور نہ دیگر تکلفات ۔ اس سے نہ لڑکے والوں پر کوئی بوجھ پڑتا اور نہ لڑکی والوں پر ۔دونو ہی سکھی رہتے۔ یہی اسلامی تعلیمات اور اسوۂ رسول کا تقاضا تھا جس پر خیر القرون کےمسلمانوں نے عمل کر کے دنیا کو اسلامی تمدن ومعاشرت کا بہترین نمونہ دکھلایا اور اپنی عظمت کا سکہ منوایا۔آج اس کےبرعکس ہم اپنے اسلام اوراس کی تعلیمات سے دور ہوگئے تو ہماری عظمت بھی ایک قصہ پارینہ بن گئی ہے اور رس...
اللہ رب العزت سے مانگنا بہت عظیم عمل ہے اور اللہ کو بہت پسند بھی ہے اور اگر اللہ سے دعا نہ مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کریں گے میں انہیں جہنم میں پھینکوں گا تو ادھر مراد دعا ہے کہ دعا نہ مانگی جائے تو تکبر میں داخل ہوتے ہیں۔ فرض نماز کے بعد دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے لیکن حدیث کے اتنے بڑے ذخائر کے اندر اس دعا میں رفع یدین کرنے کے سلسلے میں ایک بھی صحیح حدیث وارد نہیں ‘ یہی اس بات کی بین دلیل ہے کہ عہد نبویﷺ‘ عہد صحابہؓ میں اس دعا کا رواج نہیں تھا‘ نیز ہر فرض نماز کے بعد امام ہاتھ اُٹھا کر دعا کرے اور مقتدی آمین آمین کہتے جائیں‘ دعا کی یہ ہیئت نہ نبیﷺ سے نہ صحابہؓ سے‘ نہ صحیح سند سے اور نہ ضعیف سند سے ثابت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں دعا کے موضوع کو ہی زیر بحث بنایا گیا ہے کہ دعا کب؟کیسے مانگنی چاہیے اور جو لوگ ہر فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر امام کے دعا کروانے اور مقتدیوں کے آمین آمین کہنے کے قائل ہیں ان کی تردید کی گئی ہے اور ان کے...
دين اسلام میں اس بات کاتصور بھی نہیں کہ ایک شخص مسلمان ہونے کے باوجود نماز ادا نہ کرے- نماز کی اس اہمیت کے پیش نظر اس کے لوازمات کویقنینی بنانا انتہائی ضروری ہے- انہی لوازمات سے ایک امام كا بدعتی خرافات سے محفوظ ہوناہے- زيرنظر کتاب میں ملک کی نامور شخصیت حافظ زبیر علی زئی نے بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ پر سیر حاصل گفتگو کی ہے- مصنف نے قرآن وسنت،اقوال صحابہ اورتبع تابعین کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ ایک مسلمان کے لیے کسی طرح بھی روانہیں کہ وہ ایک بدعتی امام کے پیچھے نماز ادا کرے- مصنف نے مختلف موضوعات پر بڑی اچھی گفتگو کی ہے مثال کے طور پر بدعت کی تعریف،اس کی اقسام اور بدعت کے بارے میں آئمہ اربعہ کےساتھ ساتھ دیگر آئمہ کے اقوال اور بدعت کا حکم بیان کیا ہے-اور اسی طرح مختلف گروہوں میں مختلف ناموں سے جو بدعتیں رائج ہیں ان کی نشاندہی کی ہے-
طہارت و پاکیزگی اسلام کے اولین احکام میں سے ہے۔ اسلام میں اس کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔طہارت جسمانی بھی ہوتی ہے اور روحانی و ذہنی بھی۔ نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا :’’ طہارت نصف ایمان ہے‘‘۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق تمام عبادات کرنے سے پہلے ایک خاص قسم کی طہارت و پاکیزگی کا اہتمام کرنا لازم اور ضروری ہے۔ اسلام نے طہارت وپاکیزگی کے اصول مقرر کر دئیے ہیں ۔ نبی کریم ؐنے اپنی تعلیمات کے ذریعے ان کی حدود بھی مقرر فرما دی ہیں۔ جس طرح نفس کی پاکیزگی ایک بہت بڑی نعمت ہے اسی طرح جسمانی پاکیزگی بھی گراں قدر نعمت ہے اور انسان پر اللہ کی نعمت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک انسان کا نفس اور اس کا جسم دونوں ہی پاکیزگی و طہارت کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔ نماز جواسلام میں ایک سب سے اہم اور فرض عبادت ہے اس کی درست ادائیگی کے لئے یہ ضروری قرار دیا گیا کہ نمازی کا بدن ،کپڑے اور نماز پڑھنے کی جگہ ہر قسم کی نجاست اور آلودگی سے پاک ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب " بدنی طہارت کے مسائل"معروف مبلغہ داعیہ،مصلح...
ہمارا معاشرہ اسلامی ہونے کے باوجود غیر اسلامی رسوم ورواج میں بری طرح جکڑچکا ہے،اور ہندو تہذیب کے ساتھ ایک طویل عرصہ تک رہنے کے سبب متعدد ہندوانہ رسوم ورواجات کو اپنا چکا ہے۔کہیں شادی بیاہ پر رسمیں تو نہیں بچے کی ولادت پر رسمیں،کہیں موسمیاتی رسمیں تو کہیں کفن ودفن کی رسمیں۔الغرض ہر طرف رسمیں ہی رسمیں نظر آتی ہیں۔اسلامی تہذیب وثقافت کا کہیں نام ونشان نہیں ملتا ہے۔الا ما شاء اللہ۔انہیں رسوم ورواج میں سے ایک قبیح ترین رسم بری اور برات کی ہے،جس کا اسلامی تہذیب کے ساتھ کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ان رسوم ورواج میں اسلامی تعلیمات کا خوب دل کھول استخفاف کیا جاتا اور غیر شرعی افعال سر انجام دیئے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "برات اور بری"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نےبرات اور بری میں کی جانے والی ہندوانہ رسومات پر روشنی دالی ہے اور مسلمانوں کو ان سے بچنے کی تلقین کی ہے ۔اللہ نے ان کو بڑا رواں...
بسم اللہ الرحمن الرحیم کلام رب العالمین کی پیشانی کا وہ مقدس ومنزہ طغریٰ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کےافتاح کے لیے منتخب فرمایا۔ اور امام کائنا ت خاتم النبین حضرت محمدﷺ اسی کلام ِمبارک سے اپنے ہر کام کاآغاز فرماتے اور ہر مسلمان کوبھی اپنے کاموں کا آغاز اسی سے کرنےکی تلقین فرمائی۔ زیر نظر کتاب ’’بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء‘‘محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اس افتتاحیہ کلام کی اہمیت وافادیت ، اور مسلمان کااس کےساتھ قلبی وروحانی تعلق کیساہونا چاہیے۔ اور اس کے لغوی مفہوم کو بڑے آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں نجات کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں احکامات الٰہی کو مد نظر رکھے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں تقلیدی رجحانات کی وجہ سے بعض ایسی چیزیں در آئی ہیں جن کا قرآن وسنت سے ثبوت نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت کےخلاف ہے۔نماز جناہ کے...
جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل میں شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے ، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا ، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے ، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔ذیل میں ہم جہاد فی سبیل بارے کچھ اسلامی تعلیمات اور اس راہ میں اپنی جانیں لٹانے والوں کے فضائل پیش کریں گے۔ جہاد كا لغوى معنی طاقت اور وسعت كے مطابق قول و فعل كو صرف اور خرچ كرنا،اور شرعى معنى اللہ تعالى كا كلمہ اور دين بلند كرنے كے ليے مسلمانوں كا كفار كے خلاف قتال اور لڑائى كے ليے جدوجہد كرناہے۔ زیر تبصرہ کتاب" بوسنیا کے عرب شہداء " جماعۃ الدعوہ پاکستان کے مرکزی رہنما محترم مولانا امیر حمزہ صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نےبوسنیا میں عرب شہداء کی ایمان افروز دا...
قرآن کریم نے قربانی کے لیے ’’بهيمة الانعام‘‘ کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں، پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘ خود قرآن کریم نے’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں کی خواہ کوئی بھی نسل ہو، اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی نام دیتے ہوں سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے) ‘‘ ہے۔ اس کی قربانی کے لیے کوئی نسل قرآن و سنت نے خاص نہیں فرمائی۔جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔ زیرنظر کتاب "بھینس کی قربانی، ایک علمی جائزہ"...
قربانی عربی زبان کے لفظ "قرب"سے نکلا ہے ،جس کے معنی ہیں "کسی شئے کے نزدیک ہونا” جبکہ شرعی اصطلاح میں : ذبح حیوان مخصوص بینۃ القربۃ فی وقت مخصوصیعنی مخصوص وقت میں اللہ کی بارگاہ میں قرب حاصل کرنے کےلئے مخصوص جانور ذبح کرنا "قربانی "کہلاتا ہے۔(درِمختار،جلد9،ص520)(کتاب الاضمیہ)۔پس عیدالاضحی وہ عید قربان ہے کہ بندے کو اللہ کے بہت قریب کر دیتی ہے اور بندے اور اللہ کے درمیان موجود سب دوریوں کو ختم کر دیتی ہے۔قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘ کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں، پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘ خود قرآن کریم نے’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔...