یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی ملک کے طالب علم ہی اس کا بہترین سرمایہ اور اس کے درخشاں مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں۔علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113)اسلام حصول علم کےلیے جس راہ کو متعین کرتا ہے وہ تعلیم وتربیت کا آمیزہ ہے فکر وعمل کی راستگی اسلام کا حقیقی مطلوب ’’علم ‘‘ ہے زیر نظر کتاب ’’ مسلمان طالب علم ‘‘ محترم جناب محمد عاشق بھٹی کی &n...
دین اسلام نے عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلے کسی قوم وملت نے نہیں دیاتھا۔ اسلام نے انسان کوجوعزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چاہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار...
قدرت نے مخلوقات کو مختلف جنسوں او رمختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے اورہر گروہ کے خاص فرائض اور خاص وظائف مقرر کر دیئے ہیں۔ ان تمام فرائض کی انجام دہی کے لیے چونکہ ایک ہی قسم کی جسمانی حالت اور دماغی قابلیت کافی نہ تھی۔ اس لیے جس گروہ کو جو ذمہ داری عطا فرمائی گئی اس کے موافق اس کو جسمانی اوردماغی قابلیت عطا کی گئی۔ بیشک انسان فطرتاً آزاد ہے، اور یہ آزادی اس کے ہر ارادی و غیر ارادی فعل سے ظاہرہوتی ہے لیکن آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے اس امر کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ انسان کا اپنے حقیقی فرائض کو ادا کرنا نظام تمدن کا اصلی عنصر ہے۔ اسلام ایک عزت و عصمت او رپاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام نے عورت کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مستحکم بنایا۔ اسلام سے قبل عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا...
یہ بات مسلم ہے کہ عورت معاشرے کا ایک ایسا ناگزیر عنصر ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، بلکہ سماجی اور تمدنی اصلاح و بقا کا انحصار تقریباً اسی نوع کی حیثیت پر ہے۔ عورت کی حیثیت، اس کا کردار و عمل اور اس کی حیات بخش صلاحیتیں معاشرے کے عروج و زوال کا سامان ہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورت کو انسانی معاشرے نے اُس کا صحیح حق نہیں دیا۔ دنیا کے مختلف معاشروں میں بنیادی خرابی اس امر سے پیدا ہوئی کہ عورت اور مرد کے درمیان تخلیقی طور پر امتیاز رکھا گیا، اور عورت کو ہمیشہ کم تر اور کم اہم سمجھا گیا جبکہ مرد برتر اور اہم حیثیت کا حامل رہا۔ یہی وجہ تھی کہ قبل از اسلام عورت کو اس کے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا، یہ صنف بھیڑ بکریوں کی طرح بکتی تھی، ظلم کی انتہا یہ تھی کہ لڑکی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، کیونکہ اس کی پیدائش نہ صرف منحوس تصور کی جاتی تھی، بلکہ باعث ذلت سمجھی جاتی تھی۔ البتہ اسلام جو ایک نظام حیات کے طور پر آیا تھا، نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دی۔عورت کی عزت و شرف اور اہمیت و افادیت کے بارے میں اسلام نے ہماری رہنمائی فرمائی۔ زیرِ تب...
دینِ اسلام نے صنف نازک کو جو مقام عطا کیا ہے وہ محتاج بیان نہیں ہے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت مسلمان عورت مغربی تہذیب کے عفریت کا نوالہ تر بن کر اپنی تہذیب سے بیگانہ ہوتی چلی جا رہی ہے۔ اسی تناظر میں مرزا عمران حیدر صاحب نے خواتین کی اصلاح کے لیے زیر نظر کتاب میں بعض نگارشات مرتب کی ہیں۔ دین اسلام نے عورت کے لیے جنت کا حصول نہایت آسان بنایا ہے فرائض کی ادائیگی کے بعد وہ اپنے گھر کو سنبھالے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھلے ہیں۔ (ع۔م)
عورت کےلیے پردہ اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کامقصد بھی بالکل واضح ہے اسلام نے انسانی فطر ت کےعین مطابق یہ فیصلہ کیاہے کہ عورت او رمرد کے تعلقات پاکیزگی وصفائی اور ذمہ داری کی بنیادوں پراستوار ہوں اور اس میں کہیں کوئی خلل نہ آنےپائے اسی بناء پر ان تمام اسباب ومحرکات پر مکمل قدغن لگائی ہے جوغلط کا بیش خیمہ ہیں انہی میں سے ایک چہرے کاپردہ بھی ہے کہ اسی سے فتنے جنم لیتے ہیں زیرنظر کتاب شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کے افادات پرمشتمل ہے جس میں یہ بتایاگیا ہے کہ نماز میں عورت کالباس کیسا ہونا چاہیے ضمناً اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نماز اور غیرنماز میں عورت کے پردے میں کیا فرق ہے انتہائی علمی اور لائق مطالعہ کتاب ہے
دین کے اکثر مسائل مردوں اور عورتوں کے درمیان مشترکہ ہیں لیکن بعض مسائل ایسے ہیں جو صرف عورتوں کے ساتھ خاص ہیں۔ جن کو جاننا خواتین کے لئے انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ ان پر عمل پیرا ہو کراسلام کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ عورتیں نہ تو خود مطالعہ کرتی ہیں اور نہ ہی کسی مستند عالم دین سے مسئلہ دریافت کرنے کی تکلیف گوارہ کرتی ہیں۔ بعض باتیں بڑی شرم و حیا کی ہوتی ہیں جن کے دریافت کرنے میں حجاب محسوس ہوتا ہے لیکن ایسی باتیں جب دین اور شریعت سے متعلق ہوں تو ان کے دریافت کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہئے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ شرع میں شرم نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورتوں کے فقہی مسائل" محترم ابو حماد عبد الغفار مدنی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسلمان عورتوں کے فقہی مسائل کو بیان کیا ہے تاکہ مسلمان خواتین ان مخصوص مسائل کا مطالعہ کر کے ان پر عمل پیرا ہو سکیں اور انہیں کسی سے سوال کرنے کی بھی تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول و منطور فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ...
دین اسلام میں زندگی اور موت سے متعلقہ تمام معاملات کی رہنمائی فرما دی گئی ہے تاکہ ہر شخص جہاں دنیوی زندگی امن و راحت کے ساتھ گزارے اسی طرح اخروی زندگی میں بھی فوز و فلاح اس کا مقدر ٹھہرے۔ اسی کے پیش نظر مولانا محمد صادق سیالکوٹی نے یہ کتاب ترتیب دی ہے جس میں انسان کے اخروی سفر کے حوالے سے نگارشات پیش کی ہیں تاکہ لوگوں کو بدعات و ضلالتوں سے نکال کر اسوہ رسول کے تابع کیا جا سکے۔ کیونکہ اس وقت معاشرے میں تجہیز و تکفین اور جنازہ و قبور کے حوالہ سے بہت سی بدعات اور من گھڑت قصے مشہور ہیں۔ اس کتاب کے مطالعے سے قارئین ان حقوق سے آگاہ ہوں گے جو زندوں کے ذمہ مردوں کے ہوتے ہیں اور ان کو ادا کر کے خدا کے ہاں سرخرو ہوں گے وہیں سنت رسول کے مطابق تجہیز و تکفین مردوں کی مغفرت اور بخشش کا باعث ہو گی۔ (ع۔م)
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔انسان کی ولات اور وفات کے درمیان کا وقفہ وجود ابن آدم کااہم ترین وقفہ ہے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ زندگی دکے آزمانا چاہا ہےکہ وہ خیر وشر کے دونوں راستوں میں کس پر چلتا ہے وہ اپنے پیدا کرنےوالے کی عبادت کرتا ہےاوراس کی خوشنودی کے کام کرتا ہےیا سرکش ونافرمان بن کر اپنی زندگی گزارتا ہےاور کفر وشرکی راہ اختیارکرتا ہے۔اس لیےہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہ...
اسلام اللہ کےآخری نبی سیدنا محمد مصطفی ﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا دین یعنی نظامِ زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق زندگی بسر کرنے والا مسلمان ہے۔ اسلام مسلمانوں کاایسا نظامِ زندگی ہے جس میں اللہ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت اعلیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کو آخری نبی ماننا ہے۔ اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم ہے، اِس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاﷲ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان مبارک کے روزے رکھنا اور بیت اﷲ کا حج کرنا جو اس کی طاقت رَکھتا ہو۔‘‘ اِن پانچ اَرکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔اسلام کے ان پانچوں ارکان پر صحیح عمل پیرا ہونے والا ہی سچا مسلمان ہے ۔ اور جو شخص اسلام کے ان ارکان خمسہ یا ان میں سے کسی ایک کا اعتقاداً یا عملاً انکار کرتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ زیر تبصرہ...
علامہ ناصر الدین البانی عالم اسلام کی مشہور و معروف علمی شخصیت ہیں۔ آپ نے کتب کی شکل میں جو ورثہ چھوڑا ہے اس کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ بہت سے علماے کرام علامہ موصوف کو گزشتہ صدی کا مجدد قرار دیتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتابچہ دراصل ایک ٹیلی فونک خطاب ہے جو شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے وعظ و نصیحت پر مشتمل ہے۔ 70 صفحات پر مشتمل اس کتابچہ میں شیخ صاحب نے امت مسلمہ کے لیے اپنا کھویا ہوا وقار اور عروج حاصل کرنے کی صحیح سمت متعین کرنے کی کوشش کی ہے، جوکہ آپ کی علمی بصیرت اور امت کے لیے پرخلوص خیر خواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ علامہ صاحب کا کہنا ہے کہ امت مسلمہ کی مشکلات کا واحد حل فہم سلف کے مطابق کتاب و سنت کے ساتھ تمسک یعنی سلفی منہج اختیار کرنے میں ہے۔ کتابچہ کے شروع میں مختصر انداز میں علامہ صاحب کی زندگی کے چند گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ آخر میں اپنے آپ کو سلفی کہلانے کے موضوع پر ایک دلچسپ مکالمہ نقل کیا گیا ہے جو شیخ صاحب کا ایک دوسرے سلفی صاحب کے ساتھ ہوا۔ یہ مکالمہ ہر خاص و عام کو مطالعہ کرنا چاہیے جس سے بہت سے اشکالات رفع ہوں گے۔ (ع۔م)
تبرک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنیٰ ہے کسی سے برکت حاصل کرنا۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالٰی نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کے مستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی...
اہل کفر کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اسلام واہل اسلام کو صفہ ہستی سے مٹا دیا جائے۔اس کے لیے وہ مختلف سازشیں کرتے رہے ہیں ۔ان میں سے ایک سازش یہ ہے کہ مسلمانوں کو آپس ہی میں لڑا دیا جائے تاکہ وہ کمزور ہو جائیں اور دشمنوں کا مقابلہ نہ کرسکیں۔صلیبی جنگوں کی تاریخ میں بھی یہی سازش نظر آتی ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کو خانہ جنگی میں الجھا دیا گیا،جس سے امت کی بہت سی توانائیاں ضائع ہو گئیں ،آج بھی اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے ۔عالم کفر نے چونکہ حالیہ جنگ کو بھی صلیبی لڑائیاں قراردیا ہے چنانچہ اسی کے پیش نظر کلمہ گو حکومتوں کو ا پنا آلہ کار بناکر کلمہ اسلام کی سربلندی کے لیے لڑنے والے مخلص مسلمانوں سے بھڑادیا ہے ۔نتیجتاً مسلمان ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہے ہیں۔زیر نظر کتابچے میں بھی اسی پہلو کی آراء سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے ،خدا کرے کہ مسلمانوں میں اتحاد واتفاق پیدا ہو اور وہ متحد ہو کر عالم کفر کی شورشوں کا مقابلہ کر سکیں۔آمین(ط ا)
دین اسلام دین فطرت ہے، اسلام بہترین عقیدے، خوبصورت اخلاق اور اعلی ترین صفات اپنانے کی دعوت دیتا ہے، اسلام انسان کے جذبات کا خیال رکھتا ہے، اپنے حال سے خوش رہنے اور مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ کی ترغیب دیتا ہے۔لوگوں کو مسرور کرنے والی باتیں بتلانا اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ اور مومنوں کو خوشخبری دیں۔[البقرة: 223] بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو بھی اس سی سے سے متصف قرار دیا ،اور چونکہ بشارت کی دل میں بڑی منزلت ہے اس لیے فرشتے اسے لے کر آئے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى﴾بلاشبہ ہمارے پیغام رساں ابراہیم تک خوشخبری لے کر پہنچے۔ [هود: 69] اور رسولوں کی بعثت کا مقصد بھی اللہ کے مومن بندوں کو بشارت دینا بھی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿و...
ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد وپیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔
ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد و پیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج‘‘ میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے، کہ آج مسلمانوں نے بے شمار معاملات میں یہود و ہنود کی نقالی اختیار کر رکھی ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مفاہیم کو سمجھ کر اصلاح کرنے کی توفیق دے اور صاحب مؤلف کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( پ،ر،ر)
دینِ اسلام قرآن مجید کا نام ہے جس کی توضیح وتکمیل سنت رسول اللہ نےکی۔ قرآن مجید ایک لائحہ عمل اور نصب العین ہے کہ جس نے بھی اس کو سینے سے لگایا اس کی جہالت اور پریشانیوں ومصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش ہو کر گر گئیں ۔اور قرآن مجید ہدایت ونور کاسرچشمہ ہے او رزندگی کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کےبغیر ممکن نہیں۔اس عالم فانی میں ہر انسان اپنے حقوق کامتلاشی اور متقاضی ہے اور اپنے حقوق کو حاصل کر نے کےلیے ممکن اور غیر ممکن کاوشیں بروئےکار لائی جاتی ہیں ۔لیکن اہل اسلام کی اکثریت اس بات سے غافل ہے کہ ایک مسلم پر اسلام اور قرآن مجید کے کیا حقوق ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’مسلمانوں پر قرآن کریم کے حقوق‘‘ جناب ناصر محمود غنے کی تصنیف ہے ۔مصنف نےاس کتاب کو آسان اور مختصر مگر جامع انداز میں لکھاہے تاکہ عام پڑھا لکھا بندہ بھ...
کسی بھی مضبوط جمہوری نظام میں بلدیاتی اداروں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1959ء میں پہلی بار جنرل ایوب خان کے دور میں بلدیاتی جمہوریتوں کا نظام متعارف کرایا گیا۔ جسے بعدازاں 1962 ء کے دستور میں شامل کیا گیا۔ بنیادی جمہوریتوں کے اس نظام پر دس ہزار کی آباد ی پر مشتمل یونین کونسل سب سے نچلے درجے کی مقامی کونسل تھی۔ یونین کونسل کے ارکان میں دس منتخب اور 5 نامزد ہوتے تھے جنہیں بی ڈی ممبر کہا جاتا تھا۔ یونین کونسل کا سربراہ چیئرمین کہلاتا تھا۔ یونین کونسل کے دائرہ کار میں مقامی سطح پر امن و امان کے قیام اور زراعت کی ترقی میں کردار ادا کرنا اور مقامی آبادی کے مختلف مسائل حل کرنا تھے ۔ مقامی منصوبوں کیلئے یونین کونسل ٹیکس عائد کرنے کی مجاز ہوتی تھی ۔ صدر پاکستان کے انتخابات کیلئے یہی ارکان ووٹ ڈالتے تھے ۔ اسی طرح تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کے ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں کام کرتےتھے۔ 1969ء میں ایوب خان کی حکومت کی رخصتی کے ساتھ یہ نظام بھی رخصت ہو گیا۔ دوسری بار لوکل گورنمنٹ سسٹم جنرل ضیاء الحق نے 1979ء میں نافذ کیا جس کے مطابق شہری اور دیہی دو طرح کے ا...
یہود و نصاریٰ کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح دینِ اسلام کی اساسیات کو کھوکھلا کر دیں۔ اور اس روشن، چراغ کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔ لہٰذا ٓغاز اسلام سے ہی وہ اسلام اور اہلِ اسلام کے سازشوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں قابلِ مصنفہ مریم خنساء نے ان تمام امور کی طرف نشان دہی کر دی ہے جن کو یہود و نصاریٰ نے غیر محسوس طریقے سے ہم پر مسلط کیا ہے اور ہم ان کی سازشوں کا شکار ہو گئے ہیں۔ وہ سازشیں کیا ہیں؟ کس نوعیت کی ہیں؟ ان سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟ یہ سب جاننے کے لئے کتاب ھذا کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔ قابل مصنفہ نے کتاب ھذا میں فکری اغواء کے عوامل اور طریق کار کو بھی بیان کیا ہے اور اپنی معلومات کو، مسلمانوں کا فکری اغواء، فکری اغواء کے مختلف پہلو، انکار حدیثِ فکری اغواء کے افرادی اور دماغی قوت ختم کرنے کی کوشش جیسے عنادین میں سمو دیا ہے۔ اور کتاب کے اختتام پر ’’حرفِ آخر‘‘ کے عنوان کے تحت پوری کتاب کا نچوڑ اور خلاصہ بیان کر دیا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ جن مصادر و مراجع سے کتاب میں استفادہ کیا گیا ہے ان کی فہرست بھی کتاب کے آخر میں دے دی...
مسلمانوں کا نظم مملکت تاریخ کا ایک نہایت اہم موضوع ہے اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستورِ حیات ہے اسلام نےجہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کیے ہیں جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتے ہیں اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر م...
مسلمانوں نے اپنے ابتدائی ہزار سالہ دورحکومت میں سائنسی، سیاسی، طبی اور علمی چور پر ہر میدان میں دنیا کی راہنمائی کی اور انہیں علم وحکمت کے نئے نئے نادر تحفے عطا کئے۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی...
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں اور قتل وغارت گری نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔یوں تو بہت سارے زخم ہیں جو رس رہے ہيں لیکن بطور خاص عالم اسلام کو خارجی فکرو نظر کے سرطان نے جکڑ لیا ہے ۔ ہرچہار جانب تکفیر و تفریق اور بغاوت کی مسموم ہوائیں چل رہی ہیں اور سارا تانا بانا بکھرتا ہوا محسوس ہورہا ہے ۔ امت کے جسم کا ایک ایک عضو معطل، اجتماعیت اور وحدت کی دیواروں کی ایک ایک اینٹ ہلی ہوئی سی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اب تب امت کے شاندار عمارت کی کہنہ دیوار پاش پاش ہو جائےگی۔مسلمانوں کو ہی کافر قرار دیا جا رہا...
تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مسلمانوں کی جدوجہد آزادی‘‘ ڈاکٹر معین الدین عقیل صاحب کی ان تقریروں کا مجموعہ ہے جو انہوں نے ریڈیو پاکستان ،کراچی سے ’’ تحریک پاکستان منزل بہ منزل ‘‘ کے عنوان سے سلسلہ وار 19 اکتوبر 1978ء سے 12 جو ن 1979ء تک پیش کیے ۔بعد ازاں ان تقریروں کو تحریر کر کے کتابی صورت میں مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں اسلامی مملکت پاکستان کے قیام کی جد...
عصر حاضر میں اسلام اور مسلمان بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں لیکن اس بحث میں عام طور پر اسلام اور مسلمانوں کی خوبیوں اور خصوصیات کو اجاگر کرنے کی بجائے ان کی خامیوں اور کمزوریوں کو نمایاں کیاجاتا ہے خصوصا مسلمانوں کی خامیوں او رکمیوں کا ذکر کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اسلام اور اس کی تعلیمات یہی ہیں جن کے ماننے والے یہ مسلمان ہیں ۔یعنی مسلمان اس وقت دوہرے حالات کا شکار ہیں ایک طرف ان کو محتلف طریقوں سے نظر انداز کیا جاتا ہے دوسری طرف ان کے اعمال وکردار کی طرف انگلی بھی اٹھائی جاتی ہے ۔ ایسی صورت میں ان پر دوہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنے اعمال وکردار کو قرآن وحدیث کے سانچے میں ڈھالیں اور لوگوں کو حرف گیری کا موقع نہ دیں زیر تبصرہ کتاب ’’ مسلمانوں کی حقیقی تصویر چند غلط فہمیوں کا ازالہ ‘‘ انڈیا کے عالم دین مولانا محمد برجیس کریمی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے دونوں فریقوں کو مخاطب بنایا ہے۔ ایک طرف مسلمانوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں اوران پہلوؤں کی بھی وضاحت کردی گئی ہے جن میں اصلاح مطلو...
مسلم معاشروں میں ہر قسم کا فسق وفجور اپنی بدترین حالت میں پھیلا ہوا ہے جبکہ حق بات کہنے والے اور کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنے والے بلحاظ تعداد انتہائی قلیل ہیں- امت مسلمہ میں بہت سے فرقے جنم لے چکے ہیں لیکن حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ان میں سے فرقہ ناجیہ وہی ہے جس پر کتاب وسنت کی مہرتصدیق ثبت ہو-زیر نظر مختصر رسالہ اصل میں علامہ البانی ؒ کا ٹیلی فونک خطاب ہے جس کو بعد میں تحریر کی شکل دی گئی اس میں انہوں نے امت مسلمہ کو بیش قیمت پندو نصائح کی ہیں جو بہت ہی اہم ہیں-اس میں علامہ ناصر الدین البانی نے اہل اسلام کے لیے نجات کے واحد راستے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مسلم امہ کے زوال کے اسباب تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں-اس کے علاوہ موصوف نے امت مسلمہ کو لاحق ہونے والے امراض اور ان سے سبیل نجات کیا ہوسکتا ہے کی انتہائی علمی اور محققانہ انداز میں وضاحت کی ہے-کتاب کے آخر میں بیع عینہ اور اسلام کی درست تعبیر کے لیے مسلمانوں کے لیے فہم سلف یا فہم خلف ضروری ہے، کی بھی وضاحت کی گئی ہے-