اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت خداوندی بتایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی ایک صورت یہ ہے کہ بندہ ذکر و اذکار اور دعاؤں کا اہتمام کرے۔ اگر ایک مسلمان اپنے روز وشب مسنون انداز میں گزارنے کی کوشش کرے تو ہر لحظہ اس کی نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اس کا سونا جاگنا اور کھانا پینا بھی عبادت شمار ہوتا ہے۔ ہم اپنے دن رات کے 24 گھنٹے کس طرح گزاریں کہ ہمارا اللہ ہم سے خوش ہوجائے۔ زیر مطالعہ کتابچہ میں اسی جانب رہنمائی کی گئی ہے۔ کتابچے کا مدار کتاب اور سنت ہیں اور بعض جگہوں پر اقوال سلف کے حوالے بھی دئیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابررضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا ۔ گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسنون تراویح آٹھ رکعات بجواب بیس رکعات تراویح کا ثبوت‘ مولانا محمد اسلم سرگودھوی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ کتابچہ مفتی عبد القدوس ترمذی کے مرتب کردہ رسالہ بعنوان ’...
زیر نظر رسالہ میں اس مسئلے پر بحث کی گئی ہے کہ کھانے پینے اور دیگر امور کی ابتداء کے وقت مسنون طریقہ فقط بسم اللہ کہنا ہے یا مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا ہے۔ کتاب میں قولی و فعلی احادیث،آثار صحابہ ؓ اور اقوال فقہاء سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ کھانے پینے اور دیگر امور کرتے وقت باستثنائے بعض امور کے، جس کی تفصیل اس کتاب میں آئے گی، سنت طریقہ صرف بسم اللہ کہنا ہے۔ نیزان علماء کے اقوال ودلائل بھی ذکر کیے گئے ہیں جو مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنے کے قائل ہیں۔ تسمیہ کے موضوع پریہ ایک جامع رسالہ ہے،اللہ تعالیٰ قارئین کے لیے اس کے مطالعہ کو فائدہ مند بنائے۔ آمین(ک۔ح)
اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج فرض کیا ہے۔ حج یا عمرہ پر جانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فرض کو ادا کرتے وقت نبوی تعلیمات کو ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتابچہ میں مسنون حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ احسان الہٰی ظہیر ؒ نے کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات عام فہم انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ کسی بھی جگہ پر حوالہ جات رقم نہیں کیے گئے ۔ قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں اور تحقیق کے ذریعے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ مسنون دعائیں‘‘ حفظ الرحمٰن الاعظمی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب شب وروز میں پڑھی جانے والی دعاؤں پر مشتمل ہے۔جن کامعمول میں لانا ہر مسلمان کے لیے باعث سعادت ہے۔(م۔ا)
ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔
زیر تبصرہ کتاب ’&r...
ذکر ایک عظیم عبادت ہے قرآن کریم اور احادیث نبویہ ﷺ میں ذکر کی بہت زیادہ فضیلت آئی ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کا ذکر و اذکار سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ذکر و اذکار کا التزام تو کرتے ہیں لیکن اس سلسلہ میں صحت و ضعف کاخیال نہیں رکھتے۔ اور تو اور بازار میں ایسے اذکار عام ملتے جن کا قرآن و حدیث کے ساتھ سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔’پیارے رسول کی پیاری دعائیں‘ نامی کتاب جو بہت سے گھروں کی زینت ہے اس میں بھی ضعیف روایت کافی تعداد میں موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام الناس کو اذکار مسنونہ سے آگاہی دی جائے تاکہ دارین کی سعادت مقدر بنے اسی کے پیش نظر ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی نے زیر نظر کتاب میں مسنون اذکار ترتیب دیے ہیں اس میں مصائب و مشکلات سے نجات کی دعائیں، سفر، کھانے پینے، نماز جنازہ اور دیگر متفرق دعائیں شامل ہیں۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کے علاوہ بقیہ تمام روایات پر صحت و ضعف کا حکم نقل کیا گیا ہے۔ادعیہ کی فضیلت، پس منظر اور سبب ورود بھی بیان کیا گیا ہے اور مشکل الفاظ کے معانی بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ (عین۔ م)
<...
قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے شفا قرار دیا ہے، اس میں جہاں روحانی بیماریوں کا علاج موجود ہے وہیں یہ کتاب جسمانی بیماریوں کا مداوا بھی کرتی ہے۔ بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کسی کو کوئی عارضہ لاحق ہوتا ہے اور علاج پر کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود افاقہ نہیں ہوپاتا حالانکہ اس بیماری کا نہایت آسان اور سستا علاج قرآن کریم اور احادیث میں مذکور اذکار و ادعیہ میں موجود ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اذکار و ادعیہ کو یاد کیا جائے اور ان کا پڑھنا معمول بنایا جائے۔ زیر نظر مختصر سی کتاب میں بہت سی بیماریوں کا قرآنی دعاؤں کی روشنی میں علاج بتایا گیا ہے جس کو ایک عام فہم شخص بھی پڑھ کر عمل میں لا سکتا ہے۔ جن بیماریوں کا علاج رقم کیا گیا ہے ان میں نظر بد، مرگی، سر درد، زہریلے جانور کے ڈسنے، نکسیر اور جذام وغیرہ کےعلاج شامل ہیں۔ کتاب کا اردو ترجمہ شفیق الرحمٰن فرخ نے کیا ہے۔ (ع۔م)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑھائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں ۔ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا ۔ سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا علی بن ابی طالب، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ مسنون رکعات تراویح اور اکابر علماء احناف ‘‘محقق و مصنف کتب کثیرہ معروف واعظ و خطیب مولانا ابوالحسن عبد المنان الراسخ حفظہ اللہ کی محققانہ و منصفانہ تحریر ہے موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں مسنون رکعات تراویح کے متعلق تمام شکوک و شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ مسنون نماز تراویح کی تعداد صرف اور صرف آٹھ ہے اور بیس رکعات والی تمام روایات حد درجہ ضعیف، منکر اور ناقابل استدلال ہیں ۔ ( م ۔ ا)...
صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ ہے کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے منتخب کی ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’مسنون رکعات تراویح دلائل کی روشنی میں ‘‘انڈیا جید عالم دین مولانا ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہو ں رکعات تراویح کے سلسلے میں وارد احادیث کی مکمل تحقیق پیش کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ تعداد رکعات تراویج بشمول وتر کل گیارہ رکعات ہیں اور صحابہ کرام کا عمل بھی اسی پر تھا نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گ...
اہل حدیث اور احناف کے مابین جو مسائل اختلافی ہیں ۔ان میں سے ایک مسئلہ تراویح کی رکعات کا بھی ہے کہ وہ آٹھ ہیں یا بیس؟اس حوالے سے متعدد کتابیں دونوں جانب سے لکھی جا چکی ہیں۔زیر نظر کتاب بھی اسی موضوع پر ہے۔اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انتہائی معتدل اور سنجیدہ علمی انداز سے بحث کی گئی ہے۔کتاب کے آغاز میں سنت اوراطاعت رسول کی اہمیت پر مختصر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کے بعد رمضان المبارک کے فضائل ومسائل بیان کیے گئے ہیں اور پھر تراویح کے مسئلے پر روشنی ڈالی ہے۔زیر نظر کتاب میں دلائل وبراہین قاطعہ سے ثابت کیا گیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے گیارہ رکعات (تین وتر سمیت)ہی پڑھی ہیں۔اسی طرح حضرت عمر ؓنے بھی گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا۔اسی طرح متعدد علمائے احناف نے بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ تراویح گیارہ رکعات ہیں۔بیس رکعات کے حق میں جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان کا بھی غیر جانبدارانہ تجزیہ کیا گیا ہے،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دلائل ضعیف ہیں،جن سے مدعا ثابت نہیں ہوتا۔اس مختصر کتابچہ کے مطالعہ سے یقیناً اس مسئلہ کو سمجھنے میں مدد ملے گی بشرطیکہ تعصب کی عینک اتار کر اس کا مطالعہ کیا جائے۔(ط۔ا)
وتر کےمعنیٰ طاق کے ہیں ۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفر و حضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے ۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کا حکم متعدد مرتبہ دیا ہے ۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے ۔ رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے ، نبی اکرم ﷺ کا مستقل معمول بھی یہی تھا ۔ البتہ وہ حضرات جو رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کر سکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کر لیں ۔ آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ نماز وتر کی ادائیگی ثابت ہے ۔ کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃ وتر کے احکام و مسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’...
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے ۔ مگر افسوس ہے آج مسلمانوں کی حا...
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جو کہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔قرآن و حدیث میں نماز کو بروقت اور باجماعت ادا کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بےشمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں اور بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہی کے طریقے کے مطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ مسنون نماز اور اذکار‘‘ہمارے فاضل دوست مولانا عبد المجیدسلفی حفظہ اللہ(فاضل جامعہ رحمانیہ ،لاہور کی کاوش ہے ۔موصوف نے بڑی محنت اور خل...
اد واذکار مسلمان کا مضبوط قلعہ ہے ،جن کی بدولت انسان نفسانی خواہشات ،دلوں کی کجی اور شیطانی تسلط سے محفوظ رہتا ہےنیز اوراد و اذکار اور روز مرہ دعاؤوں کےسب سے بڑا فائدہ یہ کہ اس عمل سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل ہوتا ،شیطانی تسلط کا زور ٹوٹتا ،بے لگام خواہشات کا خاتمہ ہوتا اور دلوں کو روحانیت اورنورانیت حاصل ہوتی ہے۔انسانی اصلاح،تزکیہ نفس اور تقویٰ وللہٰیت کے دوام واستحکام کے لیے کتاب وسنت میں ذکر اورمسنون ادعیہ کے خاص تاکید ہے،ائمہ محدثین اور علما سلف نے اذکار و ادعیہ کے ابواب کتب احادیث میں باقاعدہ قائم کیے ہیں اور اذکارواوراد کے حصول کی آسانی کی لیے الگ تصانیف بھی تالیف کی ہیں۔زیرنظرکتب بھی اسی مناسبت سےتیار کی گئی ہے ،جو دعاؤوں کا حسین گلدستہ اور روزمرہ کے اذکار ،مختلف اوقات و مقامات اور عبادات کی ادعیہ کے شاندار مجموعہ ہے۔(ف۔ر)
امت محمدیہ کے آخری دور میں اللہ تعالی کی حکمت سے دجال اکبر کا خروج مقدر ومقرر تھا، جس کے شر سے تمام انبیائے کرام اپنی اپنی امتوں کو ڈراتے آئے ہیں، اور حسب تصریحات احادیث متواترہ اس کا فتنہ اگلے پچھلے تمام فتنوں سے سخت ہوگا۔اس کے ساتھ ساحرانہ قوتیں اور خوارق عادات بے شمار ہوں گی۔اسی کے ساتھ یہ بھی مقرر تھا کہ دجال کے فتنے سے امت کو بچایا جائے۔دجال کو شکست دینے کے لئے سیدنا عیسی دوبارہ اس دنیا میں نزول فرمائیں گے اور اپنی مخصوص شان مسیحی سے مسیح دجال کا خاتمہ کریں گے۔نبی کریم ﷺ نے سیدنا عیسی کی تمام صفات کو اپنی امت کے لئے بیان کر دیا ہے تاکہ امت کے لئے انہیں پہچاننا مشکل نہ رہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیح موعود کی پہچان، قرآن وحدیث کی روشنی میں"معروف دیو بندی عالم دین مفتی مولانا محمد شفیع عثمانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسیح موعود کی پہچان کے حوالے سے قرآن وحدیث کی روشنی میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے، اور ان کا ترجمہ وتشریح کسی دوسرے وقت تک کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ &nbs...
اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیحیت، علمی اور تاریخی حقائق کی روشنی میں" مصر کے معروف عالم دین محترم متولی یوسف چلپی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم مولوی شمس تبریز خاں صاحب نے کیا ہے، جو اسی سلسلے کی ایک مفید اور اچھی کڑی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے عیسائیت کی تاریخ، مسیحیت کے مآخذ،مسیحی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانا...
احمد آباد ، ہندوستان میں دریائے سابرمتی کے کنارے آباد ہے ۔ احمد نامی چار بزرگوں نے سلطان احمد شاہ کے ایما پر اس کی بنیاد قائم کی ، یہ ریاست گجرات کا سب سے بڑا اور ہندوستان کا ساتواں بڑا شہر ہے اور دُنیا میں سب سے تیز رفتاری سے ترقی کرنے والا تیسرا شہر ہے ۔یہاں میونسپل کارپوریشن کے زیر اہتمام اُردو میڈیم اسکول کے 76 ابتدائی مدارس (پرائمری اسکول) ہیں ۔ اس کی آبادی تقریباً 52 لاکھ ہے ۔ احمد آباد شہر احمد آباد ضلع کا صدرِ دفتر بھی ہے ۔ اس شہر میں صوفیائے کرام کے مزارات اس کثرت سے ہیں کہ ملتان کی طرح اسے بھی مدینۃ الاولیا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مشائخ احمد آباد‘‘ دو جلدوں پر مشتمل مولانا محمد مولانا محمد یوسف ابن سلیمان متالا کی تصنیف ہے جس میں اس شہر کی ابتدائی تاسیس سے لے کر نویں صدی تک بزرگوں کے حالات مذکور ہیں نیز انہوں نے اس کتاب میں مشائخ احمد آباد کے حالات ، اخلاق و اعمال ، خدمات کو بھی جمع کیا ہے ۔ (م ۔ ا)
صحابہ کرامؓ کی عظمت کیلئے یہ بات ہی کافی ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ان کو اس دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودگی کی خوش خبری سنا دی تھی۔ قرآن کریم نے بھی ان کو ’’خیر امت‘‘ اور ’’امت وسط‘‘ سے تعبیر کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دشمنان اسلام نے بھی صحابہ کرام کی نفوس قدسیہ کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا تھا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب محقق عالم دین ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی ایک علمی و تحقیقی کاوش ہے جس میں انہوں نے صحابہ کرامؓ کا بھرپور دفاع کرت ہوئے اس بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچایا ہے کہ صحابہ کرامؓ اپنے باہمی مشاجرات و اختلافات کے باوجود عادل و صادق ہیں۔ امت کے ھدی خواں ہیں اور تمام سلف کا بھی یہی موقف ہے۔ اِس کتاب میں قابل مصنف نے یہ عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ تمام اہل سنت اور سلف امت کے نزدیک مشاجرات صحابہؓ کا حکم کیا ہے تاکہ عامۃ الناس اسے پڑھ کر صحابہ کرام کے بارے اپنے عقائد و نظریات کی اصلاح کر سکیں اور اس طرح کی مباحث و مسائل کو زیر بحث لانے سے گریز کریں جو مشاجرات صحابہ و اختلافات صحابہ پر مشتمل ہوں۔ کتاب میں...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ...
مولوی محمد علی قصوری متوفی 1956ء نے انگلستان سے واپس آنے کے بعد 1914ء میں مولانا ابو الکلام آزاد،مولانا عبید اللہ سندھی،حکیم اجمل خان اور دوسرے لیڈروں کے مشورہ سے افغانستان جانے کا فیصلہ کیا ۔جب آپ کابل پہنچے تو قابل کے امیر عبد الرحمن نے آپ کو حبیبہ کالج کا پرنسپل مقرر کر دیا۔آپ نے تعلیمی اصلاحات کا ایک خاکہ بنایا اس کے مطابق ایک نصاب تعلیم تیار کیا۔بعد ازاں امیر عبد الرحمن نے مولانا کو کابل حکومت کا وزیر خارجہ بنا دیا تو میر عبد الرحمن کے بعض حواری مولانا محمد علی قصوری کے اثر و رسوخ سے بہت خائف ہوئے اور انہوں نے مولانا کے خلاف امیر عبد الرحمن کے کان بھرے جس کی وجہ سے مولانا کے لیے کابل میں رہنا مشکل ہو گیا تو آپ جون 1916ء میں یاغستان منتقل ہو گئے۔یاغستان سے آپ ہندوستان آنا چاہتے تھے لیکن کابل کے امیر عبد الرحمٰن کے حواریوں نے آپ کے خلاف ایسا پروپیگنڈہ کیا کہ ہندوستان میں بھی کئی لوگ آپ کے مخالف ہو گئے سرحد کے وزیر عبد القیوم کی کوششوں سے آپ پشاور پہنچے۔ زیر نظر کتاب ’’مشاہدات کابل و یاغستان ‘‘ مو لانا محمد علی قصو...
مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کااعتراف ہرحقیقت پسند کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدہ) ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘۔وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر ا...
کتبِ حدیث کے مجموعات میں سے ایک مجموعۂ حدیث ’’مشکاۃ المصابیح‘‘کے نام سے معروف ہے ۔ جو کہ پانچ ہزار نو سو پنتالیس (5945) احادیث نبویہ ﷺ پر مشتمل انمول ذخیرہ ہے جسے امام بغوی رحمہ اللہ نے ’مصابیح السنۃ‘کے نام سے حدیث کی مشہور کتابوں (صحاح ستہ، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد ، سنن بیہقی) اور دیگر کتبِ احادیث سے منتخب کیا ہے۔ پھر علامہ خطیب تبریزی رحمہ اللہ نے ’مصابیح السنۃ‘کی تکمیل کرتے ہوئے اس میں کچھ اضافہ کیا۔ اس کتاب کو تالیف کے دور سے ہی شرق و غرب کے عوام و خواص دونوں میں یکساں طور مقبولیت حاصل ہے۔مصنفین ،علماء و طلبا ، واعظین و خطباء سب ہی اس کتاب سے استفادہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔یہ کتاب اپنی غایت درجہ علمی افادیت کے پیش نظر برصغیر پاک و ہند کے دینی مدارس کے قدیم نصاب درس میں شامل چلی آ رہی ہے ۔اسی اہمیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے عربی ،اردو زبان میں شروحات اور حواشی لکھے ہیں اور اس پر تحقیق و تخریج کا کام بھی کیا ہے ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘در اصل دو کتابوں کا مجموعہ ہے ایک کا نام مصابیح الس...
علم انسانوں کی وہ خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ دیگر مخلوقات سے ممتاز ہیں۔ علم ہی کی وجہ سے حضرت آدم ؑ کو فرشتوں پر فضیلت حاصل ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ اللہ عزوجل نے علم وجہل کے مابین واضح فرق بیان کر دیا ہے کہ علم والے اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے۔علم کے مراکز ہر زمانے میں بدلتے رہے ہیں۔ حالات زمانہ اور انسانی حوائج نے علم کے جدید طریقے اور نئے سرچشموں کی ایجاد میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ہے۔ موجودہ دور میں سائنس‘ ٹکنالوجی نے ترقی کی ہے اور انگریزی تعلیم ہر شعبۂ زندگی میں حاوی ہوتی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میں انگلش کی تعلیم دین ومذہب کی تبلیغ کے لیے بھی ناگزیر ہوتی جا رہی ہے اور انگلش میڈیم اسکولوں کی پذیرائی ہر معاشرے میں رہی ہے اور بلا تفرق مذہب وملت لوگ اپنے بچوں کو انگلش اسکولوں میں داخل کر رہے ہیں اور مشزی اسکول سب سے آگے ہیں اور یہ زمینی سچائی ہے کہ عیسائی اپنے مذہب کی ترویج واشاعت اور دین اسلام کی بیخ کنی میں ہر ممکن حربے استعمال کرتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی عنوان پر ہے کہ جس میں اس بات کی اہمیت کو بیان کیا ہے کہ ہمیں خود کو بہتر اور...
اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔ اسلام مسلمانوں کو تمام معاملات میں مشورہ کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ بعد میں پشیمانی اور ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور نبی اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔اور استخارہ کے معنیٰ ہیں خیر طلب کرنا، اور شریعت کی زبان میں اس سے خاص دعا مراد ہے۔ جب کسی معاملے کے مفید یا مضر ہونے میں تردد ہو اور کوئی ایک فیصلہ انسان کے لئے مشکل ہو جائے تو اس مشکل اور تردد کو دور ک...