د ين اسلام ايك ايسا فطری اور عالمگیر مذہب ہے جس کے اصول وفرامین قیامت تک کے لوگوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ جبکہ دیگر الہامی مذاہب تحریف کاشکار ہو کر ضلالت وگمراہی کے گڑھوں میں جا پڑے۔ مگر قرآن مجیدواحد کتاب ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کےباوجود ہر طرح کی تحریف سے پاک ہے، کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خو د اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ دین اسلام کو نیست و نا بود کرنے کے لیےدشمنان اسلام نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور آج اگر موجودہ دور کو کفر و الحاد کا دور کہا جائے تو یہ ایک ایسی حقیقت کا اظہار ہو گا، جسے ہم چشمِ سر سے دیکھ رہے ہیں۔ ہدایت و ضلالت کی کشمش روز اوّل سے ہے، مگر کفر و الحاد کو ایسا ہمہ گیر اثر و رسوخ کسی زمانے میں حاصل نہ ہوا تھا جیسا موجودہ زمانہ میں ہے۔ کفر نے دنیا کے بڑے حصے پر حاکمانہ اقتدار حاصل کر لیا، کہیں تعلیم و تہذیب کی راہ سے، کہیں افکار و نظریات کی راہ سے، کہیں سائنس و فلسفہ کی راہ سےاور کہیں سیاست و حکومت کی راہ سے اسلام پر یلغار کی ہے۔ مسلمانوں کی موجودہ نسل تعلیم گاہوں سے تعلیم یافتہ ہو کر بھی یا تو اسلام سے نا آشن...
دینِ اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے جوقرآن حکیم کے لیے پیدا کیے ۔ یعنی حفظ وکتابت۔ نبی کریم ﷺ سے دین اسلام کاسماع کرنے اور لکھنے والے صحابہ کرام نے دونوں طریقوں سے اس کو ضبط کیا اپنے سینوں میں بھی اور دفاتر میں بھی۔اور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد بھی احادیث کو زبانی یاد کرنے اور لکھنے کا عمل جاری رہا ۔تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔ زیر نظرکتاب ’’ مطالعۂ نصوص حدیث یونٹ ا...
کچھ لوگوں کے اصرار اور باہمی مشاورت کے بعد ہم نے قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کے لیے عصری تعلیم سے متعلقہ نصابی کتابوں کو فراہم کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’مطالعہ پاکستان‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب ڈگری کلاسز کے لیے مرتب کی گئی ہے جس کے مصنفین محمد اکرم، عثمان شاہد، حافظ اشفاق احمد اور عبدالحئ ہیں۔ مطالعہ پاکستان سے متعلقہ سات ابواب بالتفصیل رقم کرنے کے بعد علامہ اقبال کے پچاس اشعار بمعہ تشریح پیش کیے گئے ہیں۔ ڈگری کلاسز کے مطالعہ پاکستان کے امتحان میں یہ اشعار خاصے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور نمبرز پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب میں 20 کے قریب اہم سوالات کی طرف بھی اشارہ کر دیا گیا ہے۔ اخیر میں 2005ء سے لے کر 2011ء تک بورڈ کے سالانہ امتحانات میں آنے والے سوالات بھی لکھ دئیے گئے ہیں۔(ع۔م)
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعل...
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعل...
اللہ تعالی کا کلام اور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط و مستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔ شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن و سنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عربی زبان ہے ۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ مطر السماء ‘‘ تیسری صدی کے مشہور شاعر اور ادیب ابو تمام حبیب بن اوس کے مرتب کردہ عربی اشعار کی مشہور کتاب ’’ دیوانِ حماسہ‘‘ کی اردو شرح ہے جو کہ مولانا محمد نور حسین قاسمی اور مولانا محمد صدیق ارکانی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ (م۔ا)
انسان جب کتاب وسنت کو ترک کرتا ہے تو وہ منزل مقصود سے بھٹک جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ رہبر کامل سے بغاوت ہوتی ہے ،اور اس کی بغاوت کا پہلا کام قیاس فی الدین ہوتا ہے۔ جہاں بسا اوقات صحابہ کرام کی عظمت کو بھی خاطر میں نہیں لاتا اور سیدنا ابو ہریرہ جیسے جلیل القدر صحابی کو بھی غیر فقیہ لکھ دیتا ہے۔اور اگر کوئی حدیث سنائے تو یہ چڑتا ہے ۔بلکہ قرآن وحدیث کی آواز سے تو بدکنے لگتا ہے۔الحمد للہ اہل حدیث علماء کرام نے ایسے بدعتیوں کا ہر میدان میں مقابلہ کیا اور ہر فورم پرقرآن وسنت کی آواز کو بلند کیا۔مگر مقلدین دیوبند کی طرف سے ایک رسالہ بنام فتوی امام ربانی بر مرزا قادیانی شائع ہوا ،جس میں انہوں نے مسلک اہل حدیث اور علماء اہل حدیث کو بدنام کرنے کی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔چنانچہ اس جھوٹے پروپیگنڈا کا جواب دینا از حد ضروری تھا ،تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائے۔زیر تبصرہ کتاب (مطرقۃ الحدید بر فتوی مولوی رشید)معروف اہل حدیث عالم دین مولانا محمد یحیی گوندلوی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے علماء دیو بند کی خیانتوں اور مرزا غلام احمد کے حنفی ہونے پر مسکت اور مدلل گفتگو کی ہے ،او...
انسانی زندگی میں ظروف ،حالات اورمزاج کے لحاظ سے کبھی یو ں بھی ہوتا ہے کہ میاں بیوی کا باہم نباہ ناممکن ہو جاتا ہے او ردونوں کے لیے باہم مل کر زندگی کی گاڑی چلانا ایک ناگوار اورانتہائی دہ صورت اختیار کر جاتا ہے ۔ ایسے مرحلے میں اسلام یہ اجازت دیتا ہے کہ برے دل بے تعلق اور کھوٹی نیت کے ساتھ باہم جڑے رہنے اور زندگی کے جائز وحقیقی لطف کےحاصل کرنے اور حقوق وفرائض کودل جمعی سےادا کرنے کے اجروثواب سےمحرومی کی بجائے علیحدگی اختیار کرلیں۔لیکن جس طر ح گھر کے معاملات کا سربراہ مرد کو بنایا گیا ہے اسی طرح طلاق کی گرہ بھی مرد کے ہاتھ رکھی گئی ہے ۔ طلاق کے بعد عورت نے واپس اسی گھر آنا ہوتا ہے جہاں سےوہ نکاح کےوقت رخصت کی گئی تھی تو اس کو مختلف مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔مطلقہ کا بہترین حل تواس کا نکاح ہی ہے لہٰذا اس کے رشتہ داروں اور سہیلیوں کےذریعے اسے کسی مناسب جگہ پر نکاح کےلیے آمادہ...
نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہے کہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔ حق وباطل، خیر وشر، نوروظلمت، اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے، اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے، جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ شیعہ جو اہل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں، حقیقت میں اہل بیت ان کے عقائد ونظریات سے بری الذمہ نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "تحقیق وانصاف کی عدالت میں مظلوم اہل بیت کا مقدمہ&q...
اسلام کی قدیم تایخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اور اصلی نمونہ پیش کرتی ہے اور آج جب کہ زمانہ بدل رہا ہے مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے دور حاضر میں مغربی تہذیب وثقافت سے متاثر مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزید خواتین کوچھوڑ کر راہِ راست سے ہٹی ہوئی خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں اسلام کے ہردور میں اگرچہ عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے لیکن ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ان تمام حیثیات کی جامع ہیں اور ہمار ی عورتوں کے لیے انہی کے دینی ،اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے اسوۂ حسنہ بن سکتے ہیں اور موجودہ دور کےتمام معاشرتی او رتمدنی خطرات سے ان کو محفوظ رکھ سکتےہیں ۔ زیر تبصرہ ’’ مظلوم صحابیات ‘‘ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن کی ہے۔ اس کتاب میں مظلوم صحابیات الرسول کی دلفریب ودلنشیں او ر پر نورسیرت کے روح پر ور اور ایمان افروز ومناظر پر مشتمل ہے۔ لہذا یہ کتاب عصر حاضر کی مظلوم خواتین کے لئے راہنما ئی کرنے والے ہے۔ اللہ تعالی خاندانوں کی خدمت اور تربیت کرنے وال...
اللہ تعالی ٰ کے بابرکت نام او رصفات جن کی پہچان اصل توحید ہے ،کیونکہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔عقیدۂ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم ودائم رہنا ہی اصلِ دین ہے ۔اور اسی پیغامِ توحیدکو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیاء و رسل کومبعوث کیا گیا او رکتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کےناموں او رصفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کوتوحید الاسماء والصفات کہاجاتاہے ۔ قرآن واحادیث میں اسماء الحسنٰی کوپڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔’’ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کوانہی ناموں سےپکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے«إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ»یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوےنام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نےان کااحصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یادکرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح...
اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور اللہ کا ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اس کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ قرآن پاک کی آیت’’قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى‘‘ اور’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے نام توقیفیہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے روسول نے بتائے ہیں۔ ان اسماء کے علاوہ اسماء سے اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز نہیں ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اللہ رب العزت کے اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے اور ان اسماء کی مصنف نے مختصر تشریح بھی کی ہے اور کتاب کو بہت احسن انداز کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے‘ جملوں کی ترتیب اور عبارت کے حسن کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ اسمائے حسنیٰ میں سے انتخاب سب...
قرآن مجید یہ واحد آسمانی کتاب ہے جو قریبا ڈیڑھ ہزار سال سے اب تک اپنی اصل زبان میں محفوظ ہے ۔ اس پر ایمان لانامسلمان ہونے کی ایک ضروری شرط اوراس کا انکار کفر کے مترادف ہے اس کی تلاوت باعث برکت وثواب ہے ،اس کا فہم رشد وہدایت اوراس کے مطابق عمل فلاح وکامرانی کی ضمانت ہے ۔کتاب اللہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے ہر مسلمان اسے زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرے ۔ اگر چہ آج الحمد للہ اردو میں قرآن مجید کے بہت سے تراجم وتفاسیر ہیں،تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کو قرآن کی زبان میں سمجھنے کا جو مقام ومرتبہ ہےوہ محض ترجموں سے حاصل نہیں ہوسکتا ہے۔عربی زبان اور قرآن مجید کی تعلیم وتفہیم کےلیے مختلف اہل علم نے تعلیم وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کوششیں کی ہیں ۔جن سے متفید ہوکر قرآن مجیدمیں موجود احکام الٰہی کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’معارف البیان فی اعراب القرآن&...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " معارف التجوید " دار العلوم دیو بند میں علم تجوید وقراءات کے استاد مولانا قاری محمد یوسف صاحب سہارنپوری کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے علم تجوید کے مسائل کو انتہائی آسان اور مختصر انداز میں بیان کردیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ...
قرآن مجید کے بعد حدیث رسول ﷺ کو یہ اعزاز حاصل ہے، کہ اسے پڑھنا،سمجھنا اور اس کی تعلیم دینا باعث ثواب ہے۔ ہر دو ر میں اہل علم نے قرآن مجید کی طرح حدیث رسول ﷺ کی بھی مختلف انداز میں خدمت کی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’معارف نبوی ﷺ ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ،جو مختلف موضوعا ت پر مشتمل 523 احادیث کا مجموعہ ہے۔ اس میں اختصار کے ساتھ اسلام ،ایمان، وحی ،عقائد، فضائل علم،دعوت وتبلیغ ، ارکان اسلام، احسان، اذکار واوراد، حسن معاشرت، اخلاقیات ،معاملات،اوراجتماعیت جیسے گیارہ اہم موضوعات پر احادیث کو جمع کردیا گیا ہے۔ ہر حدیث کا باحوالہ عربی متن پیش کرنےکے ساتھ ساتھ اس کا اردو اورانگریزی ترجمہ بھی درج کردیا گیا ہے، تاکہ اردونہ جاننے والے احباب بھی مستفید ہ...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا انیسواں حصہ ہ...
شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘ اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کی اولاد کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کی...
سفارتکاری ایک باقاعدہ اور فن ہے اور مختلف صورتوں میں اس کی مختلف اقسام ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کی صورت میں اس کی دو قسمیں :دوطرفہ سفارتکاری اور کئی طرف سفارتکاری ہیں، جبکہ ملکی تعلقات کے انتظام وانصرام کی صورت میں :خفیہ سفارتکاری اور علی الاعلان سفارتکاری ہوتی ہیں،اسی طرح مقاسڈ کے حصول کے کئے سرانجام دی جانے والی سفارتکاری کی اقسام میں انسانی سفارتکاری، عام سفارتکاری اور حفاظتی سفارتکاری شامل ہیں۔حفاظتی سفارتکاری کا مقصد سفارتکاری ذرائع استعمال کر کے لڑائی جھگڑوں کا سد باب اور ان میں شدت سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس اسباب کا حک تلاش کرنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے ان اختلافات میں تیزی آتی ہے اور بڑھ کر تشدد کے مراحل میں داخل ہو جاتے ہیں۔حفاظتی سفارتکاری لڑائی جھگڑوں کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بین الاقوامی برادری نے دنیا بھر میں اس سفارتکاری کی افادیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں سال 2007ء میں جمہوریہ ترکمانستان میں اس کا پہلا کرکز قائم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"معاشرتی مسائل کے حل کیلئے حفاظتی سفارتکاری کا کردار"پاکستان میں مت...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا انیسواں حصہ ہ...
معاشرتی نفسیات فرد کے اس تجربے اور کردار کے سائنسی مطالعہ کا نام کے ہے جو کہ اس کےدوسرے افراد گروہوں اور ثقافت سے تعلق کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ معاشرتی نفسیات فرد کے حوالے سے معاشرتی نظام اور معاشرتی اداروں کو زیر بحث لاتی ہے۔معاشرتی نفسیات کابنیادی موضوع فرد کے معاشرتی کردار کا تجزیہ کرنا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ معاشرتی نفسیات ‘‘ جناب طارق محمود مغل کی تصنیف ہے یہ کتاب انہوں نے بنیادی طور پر ایم ایس سی نفسیات کے پرچہ معاشرتی نفسیات کو سامنے رکھ کر طلباء کے لیے تیار کی ہے۔یہ کتاب چار حصوں اورسولہ ابواب پر مشتمل ہے ۔مصنف نے اس کتاب میں معاشرتی نفسیات کو اس کے حقیقی مقام کےمطابق ایک جدید اطلاقی سائنس کے طور پر پیش کیا ہے ۔معاشرتی نفسیات کے تمام اہم موضوعات پر اس کتاب میں اس طرح بحث کی گئی ہے کہ قارئین پر اس کی افادیت واضح ہوجاتی ہے۔یہ کتاب قارئین کو انگریزی میں اس موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں سے بے نیاز کردیتی ہے ۔معاشرتی نفسیات کے طلبا اور دوسرے قارئین بھی اس سے ے بھر پور استفادہ کرسکتے ہیں۔(...
فواحش کا اطلاق تمام بیہودہ اور شرمناک افعال پر ہوتا ہے۔ ہر وہ برائی جو اپنی ذات میں نہایت قبیح ہو، فحش ہے۔بالخصوص قوت شہوانیہ کی بے اعتدالی اور حدود الٰہی سے تجاوز کی وجہ سے جن گناہوں کا صدور ہوتا ہے انہیں فواحش کہاجاتاہے،خواہ وہ قولی ہوں یا فعلی ۔موجودہ دور کی جدید اختراعات کہ جس میں حیا باختگی پائی جاتی ہو اور جدید تہذیب کےاندر پائی جانے والی عریانیت وبے حیائی،اخلاق سوز رسائل وجرائد اورمغرب کی درآمدشدہ آزاد رَو کثافتیں بھی فواحش میں داخل ہیں۔ زیرنظرکتاب’’معاشرے میں پھیلے فواحش ایک جائزہ‘‘ محترم جناب جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں سماج ومعاشرے میں پھیلے فواحش سےمتعلق تفصیلی گفتگو کی ہےاور معاشرے میں پھیلے فواحش کی مختلف صورتوں کا جائزہ لیا ہے۔اس ضمن میں فواحش کی تفصیلی وضاحت کےبعدسب سے بڑی بے حیائی اور گناہ ِ عظیم شرک کی ہلاکت وسنگینی کو بیان کیا ہے۔نیز معاشرے میں شرک اور بدکاری کے پھیلاؤ کی قبیح صورتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی عریانیت وبے حجا...
کبیرہ اور صغیرہ گناہوں پر ہمارے اسلاف نے بہت سی کتابیں لکھیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سلسلہ میں امام ذہبی اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن امام ابن حجر کی کتاب ’الکبائر‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ جامع کتاب ہے اور اس میں دیگر کتب کے مقابلہ میں تفصیل زیادہ بیان ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض کبیرہ گناہوں کے ضمن میں فقہا کے مباحث اور ان کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے اور انہوں نے اپنی کتاب میں بعض ایسے گناہوں کو بھی کبیرہ گناہوں میں شامل کیاہے جن کی حیثیت کبیرہ گناہ کی نہیں ہے۔ مصنف نے انہیں کبیرہ گناہ محض بعض مسالک کے اصولوں اور کچھ مذاہب کے فقہا اور ان کی بحثوں کی وجہ سے قرار دیا ہے۔ بعض اضافوں اور اردو ترجمہ کی صورت میں ابن حجر کی یہی کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مترجم نے بعض ان کبائر کو بھی کتاب کا حصہ بنا دیا ہے جن کا تذکرہ پہلے علما کی کتب میں نہیں ہے جیسے انبیا اور صحابہ کی فلمیں بنانا اور دشمنان خدا سے روابط رکھنا وغیرہ۔ کبیرہ گناہوں کی جن بحثوں کو سلف کی کتابوں میں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے مترجم نے اس کو خاصا تفصیل کے ساتھ رقم کیا ہے۔ اور کتاب کا اخ...
گناہ چھوٹا ہو یابڑا ہر قسم کے گناہ سے اپنے دامن کو بچانا ضروری ہے لیکن بعض گناہ ایسے ہیں جونہ صرف فرد واحد کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پورے معاشرے پر تباہ کن اثرات چھوڑتے ہیں ۔ جیسا کہ امم سابقہ کی تباہی وبربادی کفر وشرک کے علاوہ مختلف گناہ اورجرائم کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ لیکن انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احس...
اسلام ایک ضابطہ حیات اور بہترین انقلابی دین ہے، جس نے عرب کے خانہ بدوش قبیلوں کو دنیا کی مہذب ترین قوم بنا دیا۔ اسلام نے لوگوں کے ظاہری و باطنی اعمال کی اصلاح کرتے ہوئے باہمی محبت، حسنِ خلق اور بامقصد زندگی گزارنے کا سبق دیا۔ یہی وجہ تھی کہ لوگ اسلام کی دعوت پر' لبیک' کہتے ہوئے گروہ در گروہ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے۔ مگر طاغوت اس انقلابی دین سے نالاں رہا، ہمیشہ اسلام کو ختم کرنے کے لیے سازشیں ہوتی رہیں، کبھی مسلمانوں کو خلقِ قرآن جیسی بے فائدہ مباحث میں الجھایا گیا، تو کبھی ختم نبوت جیسے بے بنیاد مسائل میں پھسلایا گیا، اسی طرح دور حاضر میں ایک معرکۃ الآراء مسئلہ جو کہ جنگل میں آگ کی طرح امت مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے وہ ہے' مسئلہ تکفیر'۔ شریعت کی نظر میں ایمان کی تعریف یہ کہ رسول اللہ ﷺ اپنے رب کی طرف سے جو اصول و ارکان اور احکام و مسائل لے کر آئے ان کی تصدیق کرنا ان کی سچائی کو دل میں بٹھانا، پھر اس تصدیق کا زبان سے اظہار کرنا، پھر دیگر اعضاء سے اس کا عملی ثبوت دینا ایمان ہے۔ یہ تینوں زاویے ایسے لازم ملزوم ہیں اگر ان میں سے کسی ا...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں...