اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے مار کھا رہے ہیں کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیرتبصرہ کتاب " مسلمانوں کی پستی کے اسباب "محترم ابو شہید محمد عابد منصور پوری کی مرتب کردہ ہے ،جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر شاہد اقبال ظہیر صاحب نے کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
آج جو سائنس اہلِ مغرب کے لیے نقطہِ عروج سمجھی جا رہی ہے اور جس نے مسلمانوں کی نظروں کو خیرہ کر کے انہیں احساسِ کمتری کا شکار بنادیا ہے، انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس برگ وبار کو ان کے اسلاف ہی نے کئی صدیوں تک اپنے خونِ جگر سے سینچ کر پروان چڑھایا ہے۔ یہ سائنس جس کے برگ وبار سے دنیا آج لطف اندوز ہورہی ہے اور جو دیگر ضروریاتِ زندگی کی طرح انسانی زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ اور لازمہ بن چکی ہے، اس کی تخم ریزی ہمارےمسلمان اباء ہی نے بدستِ خویش کی تھی۔سائنس کی دنیا میں اقوامِ عالم نے ہمارے ہی بزرگوں کی انگشت پکڑ کر چلنا سیکھا ہے۔ سائنس جس پر آپ اہلِ مغرب کی اجارہ داری ہے یہ درحقیقت مسلم خانوادے کی چشم وچراغ ہے، اغیار کے گھرانے اس کے لیے بانجھ تھے۔ اہلِ یونان صرف اس کی تمنا ہی گوشہِ جگر میں پال سکتے تھے کیونکہ ان کے یہاں اس کی تخم پاشی کے لیے سرے سے عوامل ہی ناپید تھے اور یورپ میں حال یہ تھا کہ وہاں ایسی اولاد کی تمنا حاشیہِ خیال میں لانا بھی جرم تھا۔ اگر کوئی اس کی خواہش بھی کرتا تو کلیسا کی آگ میں جلا کر خاکستر کردیا جاتا۔ سائنس اپنے وجود کی...
وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعت اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو ایک مر...
دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاو...
علامہ ابوالحسن اشعری (260۔330ھ)چوتھی صدی ہجری کی جلیل القدر شخصیت ہیں ۔اور تقریبا یکصد سے زائدکتب کے مصنف ہیں۔زیر نظر کتاب ’’مسلمانوں کے عقاید وافکار‘‘ علامہ ابو الحسن اشعری کی مایہ ناز کتاب ’’مقالات الاسلا میین‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں علامہ ابو الحسن اشعری نے چوتھی صدی ہجری کے اوائل کے ان تمام عقائد وافکار کو بغیر کسی تعصب کے بیان کردیا ہ جو صدیوں فکری وکلامی مناظروں کا محور بنے رہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں یہ معلوم ہوگاکہ مسلمانوں نے نفسیات،اخلاق اور مادہ وروح کے بارہ میں کن کن علمی جواہر پاروں کی تخلیق کی ہے وہاں یہ حقیقت بھی نکھر کر سامنے آجائے گی کہ ماضی میں فکر ونظر کی کجی نے کن کن گمراہیوں کوجنم دیا ہے ۔اور ان گمراہیوں کےمقابلہ میں اسلام نے کس معجزانہ انداز سےاپنے وجود کو قائم اور برقرار رکھا ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے جس کے ترجمے کا کام مولانا محمد حنیف ندوی نے سر انجام دیا۔(م۔ا)
عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام و مسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہر مسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے احکام و مسائل ۔ زیر نظر کتاب ’’ مجموع المتون المهمة لکل مسلم (مسلمانوں کے لیے متون علمیہ کا اہم مجموعہ) ‘‘جو کہ ڈاکٹر ہیثم بن محمد جمیل سرحان حفظہ اللہ کے اشراف مرتب کیا گیا ہے ۔ اس مجموعہ میں چھ (6)اہم متون(1۔تفسیر سورۃ الفاتحہ و آیۃ الکرسی و قصار السور از علامہ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ ،2۔الاربعون النووریۃ،3۔الدروس المہمۃ لعامۃ الامۃ از شیخ ابن باز،4۔الاصول الثلاثہ،5۔القواعد الاربعہ،6۔نواقض الاسلام از شیخ محمد بن عبد الوہاب تمیمی رحمہ اللہ ) شامل ہیں ۔ ڈاکٹر محفوظ الرحمن محمد خلیل مدنی حفظہ اللہ نے ان متون کو اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ اردو داں طبقہ بھی اس کتاب سے مستفید ہو سکے ۔ (م۔ا)اسلام ۔ جوامع
اس بدیہی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ قرآن مجید قیامت تک کے لیے کتاب ہدایت ، جبکہ حضور ﷺ کی سنت تمام مسلمانوں کے لیے دستور العمل ہے-یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں بہت سے کبار علماء کرام نے تقلید جامد کو ترک کر کے کتاب وسنت کو غور وفکر کا منبع بنایا -انہی میں سے ایک نام مولانا عبدالحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علہ کا بھی ہے-جنہوں نے کتاب وسنت کی اصل نصوص کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑا-زیر نظر کتاب میں مولانا کی ان آراء کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن میں انہوں نے معروف فقہی نقطہ نظر سے ہٹ کر مؤقف اختیار کیا ہے-مصنف نے کتے کا جھوٹا برتن،گردن کا مسح الٹے ہاتھ سے،عصر کی نماز کا وقت،رفع الیدین ، فاتحہ خلف الامام جیسے مسائل پر اپنی آراء کا اظہار کرتے ہوئے تقلید شخصی کی بیخ کنی کی ہے- علاوہ ازیں موصوف نے میت کو غسل دینے سے غسل کرنا،تکبیرات عید،نماز استسقاء اور طلاق ثلاثہ کے متعلق کتاب وسنت کے اصل مؤقف کی جانب رجوع کرتے ہوئے عصر حاضر کے علمائے کرام کو دعوت فکر دی ہے کہ وہ تقلید وجمود کی بجائے براہ راست مذہب کے اصل سرچشموں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کریں-
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی مسلک اہل حدیث کے ترجمان ،تقریر وخطابت ،تحریر وانشاء او ردرس وتدریس کے شہسوار تھے او رجماعت اہل حدیث کے متعلق اپنے پہلومیں ایک درمند دل رکھتے تھے ۔پاکستان میں میں جمعیت اہل حدیث کے وہ پہلے ناظم اعلیٰ اور پھر امیر مرکزیہ کی ذمہ داریوں سے بھی عہدہ برآہوئے ۔ اہل حدیث کانفرنس میں ان کی عموماً گفتگو حجیت حدیث ،مقام حدیث ،مسلک اہل حدیث ،تاریخ اہلحدیث کے عنوان پر ہوتی اور اکثر وبیشتر ان کی تحریر کے عنوان بھی یہی ہوتے اور عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور کامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی ت...
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔اہل حدیث تحریک در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالی تحریک ہے۔زیر نظر کتابچہ ’’ مسلک اہل حدیث پرایک نظر ‘‘ برصغیر کے ایک جید عالم دین مولانا ابو القاسم بنارسی کے 1943ء میں ضلع الہ آباد میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرس کے اجلاس میں صدر ِاجلاس کی حیثیت سے جو صدارتی خطبہ ارشاد فرمایا...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ اہل حدیث نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔ چنانچہ مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ مگر مسلک اہل حدیث پر دیگر مسالک نے کیچڑ اچھالنے کی بہت کوشش کی ہے مگر اللہ رب العزت کی نصرت سے مسلک اہل حدیث کامیاب ترین اور نبیﷺ کے نقش قدم پر چلنے ولا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسلک اہل حدیث کے بارے میں چند م...
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو ۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابوبکر احمد بن علی الاموی المروزی کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوبکر رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام مرویات کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں کل 143 روایات ہیں جن میں سے 140 مؤلف کی بیان کردہ ہیں۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘امام ابو اسحاق بن حرب العسکری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وفوائد کی سعادت امان اللہ عاصم صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوبکر رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ وہ سو(100) احادیث جمع کی ہیں جن کاانہوں نے اپنے اساتذہ سے سما ع کیا ہے۔مترجم نے احادیث کی توضیح میں آیات قرآنی، احادیث صحیحہ ،آثار صحیحہ، آثا رصحابہ اور متعبر کتب شرح وکتب فقہ سے سےاستفادہ کر کے ترجمہ کرتے ہوقت نہایت سلیس اور سادہ الفاظ کا انتخاب کیا ہے۔ ترجمہ وفوائد کے علاوہ تمام احادیث وآثار پرصحت وضعف کےحوالے حکم بھی نقل کردیا ہے ۔ہر حدیث پر علامہ ناصر الدین البانی اور الشیخ شعیب الاناؤط رحہما اللہ کی تحقیق سے منقول حکم نقل کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم...
امام ابوداؤد طیالسی (133ھ-204ھ) عظیم محدث، حافظ الحدیث اور فقیہ تھے۔ امام ابوداؤد فارسی الاصل تھے لیکن بعد ازاں بصرہ میں سکونت کی نسبت سے البصری مشہور ہوئے۔طیالسی کی نسبت ’’طیالسہ‘‘ کی طرف ہے۔ (طیالسہ اس سبز چادر کو کہتے ہیں جسے علما و مشائخ پہنتے ہیں) امام محمد بن اسماعیل بخاری اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ کےعلاوہ کئی کبار محدثین امام ابوداؤد طیالسی کے شاگردوں میں شامل ہیں ۔ مسند ابوداؤد طیالسی جو امام ابوداؤد کی مشہور تصنیف ہے ۔مسند ابوداؤد طیالسی پہلی بار حیدرآباد دکن سے 1321ھ میں شائع ہوئی تھی۔یہ مسند کی ترتیب پر ہے،اب یہ کتاب ابواب فقہ کی ترتیب سے بھی چھپ گئی ہے، اس میں بعض ایسی احادیث ہیں جواور کتابوں میں نہیں ملتیں، اس پہلو سے یہ کتاب بہت اہمیت کی حامل ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند ابی داؤد الطیاسی مترجم ‘‘ 2890 احادیث اور تین جلدوں پر مشتمل ہے جنا ب غلام دستگیر چشتی سیالکوٹی صاحب نےاس کا سلیس اردو ترجمہ ا...
اسلامی تعلیمات سے اگاہی حاصل کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ۔ اسلام کی معرفت کے لیے ہمارے سامنے سب سے بڑی کتاب قرآن مجید ہے ۔ جس کے ذریعے مکمل رہنمائی ملتی ہے اس کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو سمجھنے کا دوسرا بڑا ذریعہ احادیث نبویہ ہیں ۔جن کو صحابہ کرام نے روایت کیا اورائمہ محدثین کے ذریعے یہ ذخیرہ احادیث ہم تک پہنچا۔ان کو تسلیم کرنا اوران پر عمل کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔صحابہ کرام میں سے سب سے زیاد ہ روایات سیدنا حضرت ابو ھریرہ نے بیان فرمائی ہیں ۔ حضرت ابو ھریرہ وہ جلیل القدر صحابی ہیں جنہوں نے اپنی زندگی حضور اکرم ﷺ کی احادیث کی خدمت کے لیے وقف کردی تھی۔ آپ دنیا کی آسائشوں سے الگ تھلگ ہو کر صرف آپ ﷺ کی مجلس میں موجود رہتے اور آپ کے ہرفر مان کوبڑی توجہ اور انہماک سے سنتے اور حفظ کرتے ۔دنیا سے اس قدر بے نیاز کہ فاقہ کشی کی نوبت آجاتی ۔لیکن مسجد سے ...
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند اسامہ بن زید‘‘ چوتھی صدی ہجری کے عظیم محدث ابو القاسم بغوی کی تصنیف مسند الحب ابن الحب اسامه بن زيد كا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ کتاب 54؍روایات کا مجموعہ ہے ان روایات کو صاحب کتاب نے اپنی سند کے ساتھ سیدنا اسامہ بن زید کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ سے بیان کی ہیں۔فضیلۃ الشیخ امان اللہ عاصم حفظہ اللہ نے سلیس اردو ترجمہ ،تخریج اور مفید علمی حواشی کا کام بخوبی انجام دیا ہے ۔(م۔ا)
تابعین کے فیضِ تربیت سے جولوگ بہرہ ور ہوئے اور ان کے بعد علومِ دینیہ کی اشاعت وترویج کی انہی میں امام ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ (161ھ۔ 238ھ)بھی ہیں، ان کا شمار ان اساطینِ اُمت میں ہوتا ہے جنہوں نے دینی علوم خصوصاً تفسیر وحدیث کی بے بہا خدمات انجام دی ہیں اور اپنی تحریری یادگاریں بھی چھوڑی ہیں۔ابتدائی تعلیم کے بعد حدیث کی طرف توجہ کی سب سے پہلے امام وقت عبداللہ بن مبارک کی خدمت میں گئے اور پھردوسرے شیوخ حدیث کی مجالسِ درس میں شریک ہوئے اور ان سے استفادہ کیا، اس وقت ممالکِ اسلامیہ میں دینی علوم کے جتنے مراکز تھے وہ سب ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور تھے؛ مگرابنِ راہویہ نے اِن تمام مقامات کا سفر کیا اور وہاں کے تمام ممتاز محدثین وعلماء سے استفادہ کیا۔ان کوابتدا ہی سے علم حدیث سے شغف تھا اور اسی کے حصول میں انہوں نے سب سے زیادہ محنت وکوشش کی؛ مگرتفسیر وفقہ وغیرہ میں بھی ان کو دسترس تھی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں قوتِ حافظہ بھی غیرمعمولی دیا تھا، بے شمار احادیث زبانی یاد تھیں، کئی کئی ہزار احادیث تلامذہ کووہ اپنی یادداشت سے لکھا دیا کرتے تھے اور کبھی کتاب...
زیر نظر کتاب امام المحدثین،شمس الموحدین اور کتاب وسنت کے بے باک داعی امام احمد بن حنبل ؒ کی خدمت حدیث کے سلسلہ میں معرکہ آراء تصنیف ہے ۔جس کی حسن ترتیب اور بہترین انتخاب کی دنیا معترف ہے ۔یہ کتاب احادیث نبویہ کا عظیم و وسیع ذخیرہ ہے ،جس میں تیس ہزار کے لگ بھگ مرویات ہیں ۔اتنا بڑا ذخیرۂ احادیث کسی ایک مؤلف کی الگ تالیف میں ناپید ہے۔ان اوصاف کے سبب علمائے حدیث اور شائقین تحقیق ہمیشہ سے اس کتاب کے دلدادہ اور طالب رہے ہیں ۔اس کتاب کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر حافظ احمد شاکر اور شعیب ارنؤوط نے اس کی تحقیق و تخریج کی جس وجہ سے اس کتاب سے استفادہ کرنا آسان ہو گیا اور صحیح ،حسن اور ضعیف روایات کی پہچان سہل ہو گئی۔احادیث نبویہ کے اس وسیع ذخیرے سے عربی دان طبقہ ہی اپنی علمی تشنگی دور کر سکتا تھا لیکن اردو دان طبقہ کے لیے اس سے استفادہ مشکل تھا۔چنانچہ علم حدیث کو عام کرنے اور عامیوں کو احادیث نبویہ سے روشناس کرانے کے لیے اردو مکتبہ جات نے کمرہمت کسی اور ہر مکتبہ نے اپنی استعدادو استطاعت کے مطابق کتب احادیث کے تراجم و فوائد شائع کرنے کا آغاز کیا ا...
اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان تمام عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی کا ہے حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔زیر نظر کتاب ''مسند امام شافعی '' اپنی افضلیت وفوقیت کی بناء پر جداگانہ مقام رکھتی ہے کیونکہ اس میں امام شافعی کی روایت کردہ احادیث کو جمع کیاگیا ہے ان احادیث کا انتخاب ہی اس کی سب سےاہم خاصیت ہے ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جن میں مختصر مگر جامعیت کے ساتھ جملہ احکام شریعت کو سمودیاگیا ہے ۔اس کتاب کے ترجمے کی سعادت محتر م حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور) نے حاصل کی ہےموصوف اس کتاب کےعلاوہ بھی کئی کتب کے مترجم ومؤلف ہیں اللہ فاضل مترجم کی جہود کوقبول فرمائے اور ان کے زور قلم اور علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔(آمین)(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے حدیث او رحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت او رحفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام امام شافعی کا ہے حضرت امام کی حدیث وفقہ پر خدمات اہل علم سے مخفی نہیں۔ امام شافعی اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ عربی زبان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ اور اعلیٰ درجہ کے انشاپرداز تھے۔ آپ کی دو کتب کتاب الام اور الرسالہ کو شہرت دوام حاصل ہوئی۔آپ کی تالیفات میں سے ایک کتاب مسند الشافعی بھی ہے ۔مسند امام شافعی اپنی افضلیت وفوقیت کی بناء پر جداگانہ مقام رکھتی ہے کیونکہ اس میں امام شافعی کی روایت کردہ احادیث کو جمع کیاگیا ہے ان احادیث کا انتخاب ہی اس کی سب سےاہم خاصیت ہے ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جن میں مختصر مگر جامعیت کے ساتھ جملہ احکام شریعت کو سمودیاگیا ہے۔مسند شافعی کے پہلے نسخے میں احادیث کی ترتیب ایسی نہ تھی کہ جس سے موضوعاتی انداز میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ۔کیونکہ اس میں ایک موضوع کی احادیث کتاب کے مختلف مقامات پر بکھری پڑی تھیں۔ چن...
اللہ تعالیٰ کے کلام کے بعد نبیﷺ کا مبارک کلام ہے۔ حدیث یعنی حضور اقدسﷺ کا قول یا فعل یا حال یا تقریر یعنی حضورِ اقدسﷺ نے کچھ ارشاد فرمایا ہو یا حضور اقدسﷺ نے کوئی فعل کیا ہو یا حضورﷺ سے کسی حال میں پائے گئے ہوں یا نبیﷺ کے سامنے کسی بھی صحابیؓ نے کچھ کہا یا کوئی فعل کیا ہو اور نبیﷺ نے سکوت فرمایا ہو۔ یہ وہ کلام ہے جس میں مشغول رہنے والا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقرب اور بارگاہ رسالت میں مقبول ہوتا ہے‘ اگر خلوص کے جذبہ کے ساتھ ہو۔وہ شخص انتہائی قسمت والا ہوتا ہے جس کو قرآن وحدیث جیسی سعادت مل جائے‘ جن لوگوں نے حدیث شریف کی خدمت خلوصِ نیت اور صدق دل کے ساتھ کی ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے کرم سے ایسا نوازا ہے کہ ابد تک اُن کو حیات جاوداں عطا کر دی ہے جیسا کہ امام بخاری ومسلم وغیرہم۔۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص حدیث کے موضوع پر مشتمل ہے اس کتاب کا نام مسند حمید ی ہے اور مسند حدیث کی اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں احادیث کو موضوعات اور ابواب کی بجائے ہر صحابی کی الگ الگ احادیث مع اسناد جمع کر دی گئی ہوں اور دوسرا لفظ حمیدی ہے جو کہ مصنف کا تخلص...
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابو عبد اللہ احمد بن ابراہیم کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔ مترجم نے ہر حدیث میں موجود مسائل کی مختصر تفہیم فوائد کی شکل میں تحریر کی ہے۔احادیث کی تحقیق وتخریج کےسلسلہ میں ائمہ محدثین کے علاوہ جید محققین محدث البانی اور احمد شاکر وغیرہ کےاحادیث پر حکم کو بطور فائدہ ذکرکیا ہے۔یہ کتاب 134؍احادیث پر مشتمل ہے ۔اس میں چھ احادیث سیدنا سعد بن ابی وقاص کے علاوہ دیگر افراد سے مروی ہیں۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
احادیث نبویہﷺ کی جمع وتدوین مسلمانوں کا ایسا عظیم الشان کارنامہ ہے جس کی مثال کوئی امت یا قوم پیش نہیں کر سکتی۔احادیث اور فن حدیث پر اتنی بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ ان کی فہرست ہی مرتب کرنے کے لیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا بحر ذخار ہے کہ جس کے ساحل پر پہنچنے کے لیے ایک مدت دراز درکار ہے۔ یہ ایک ایسا علمی کارنامہ ہے جس پر امت مسلمہ جتنا فخر کرے کم ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے کیونکہ موجودہ زمانے میں جب کہ دین سے بے رغبتی عام ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمتِ خاصہ کا نزول ہوا کہ وقت کی اس اہم ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو تالیف کیا گیا۔ اس میں مجموعہ احادیث کو بزبان اُردو ترجمہ‘ تخریج اور تشریحات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔اس میں باون عظیم الفوائد روایات ہیں اور یہ نشر دین اور غلبہ دین کے تعلق سے بہت سے زریں قواعد وفوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں احادیث کو با حوالہ بیان کیا گیا ہے۔ پہلے مصدر کا نام پھر کتاب کا نام اور باب کا نام اور رقم الحدیث کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب’’ مسند عبد الرحمن بن عوف ‘&l...
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘ عظیم محدث امام ابوامیہ محمد بن ابراہیم طرسوسی کی تالیف ہے۔ترجمہ تخریج وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوامیہ نے رحمہ اللہ نے اس کتاب میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی 97 روایات کو جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ‘‘عظیم محدث الامام الحافظ عبد اللہ مبارک رحمہ اللہ کی تالیف لطیف ہے ہے۔اس میں امام موصوف نے289 ؍روایات جمع کی ہیں ۔ یہ کتاب بھی انصار السنہ پبلی کیشز،لاہور کے سلسلہ خدمۃ الحدیث النبویﷺ کی ایک کڑی ہے۔اس کا سلیس ترجمہ وتخریج اور علمی تشریحات وتعلیقات کی سعادت جناب یاسر عرفات صاحب نے حاصل کی ہے ۔مترجم نے ’مسند ‘ کے ترجمے کو سلیس اور عام فہم پیش کرنے کی کوشش کی ہے اوراحادیث مبارکہ کی شرح میں محدثین کرام، شارحین حدیث اور اہل علم کے وضاحتی بیانات سے مدد لی ہے۔اللہ تعالیٰ انصار السنہ پبلی کیشز کو توحید وسنت کی اشاعت کے لیے مینارِ نور بنا دے اور اسے قائم ودائم رکھے،ان کی بابرکت جہود ومساعی کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ‘‘ عظیم محدث امام ابوبکر محمد بن محمد المعروف ابن باغندی کی تالیف ہے۔اس کتاب کے مفیدحواشی محدث عبد التواب ملتانی رحمہ اللہ کے ہیں اور علمی تخریج اور مشکلات کی توضیح شیخ العرب والعجم السید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی ہے۔ترجمہ وتشریح کی سعادت حافظ محمد فہد صاحب نے حاصل کی ہے۔امام ابوبکر نے رحمہ اللہ نے اس کتاب میں عمربن عبد العزیز سے مروی 97 روایات کو جمع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)