اللہ رب العزت نے انسان کی طبیعت کچھ ایسی بنائی ہے کہ اسے مختلف عوارض لاحق ہوتے ہیں‘ کبھی وہ ہنستا ہے اور کبھی روتا ہے‘ کبھی الجھن کا شکار ہوتا ہے اور کبھی ہشاش وبشاش دکھائی دیتا ہے‘ کبھی تنہائی پسند کرتا ہے تو کبھی مجلس تلاش کرتا ہے‘ انہیں مختلف عوارض میں ایک عارضہ یہ بھی ہے کہ وہ بسا اوقات سنجیدگی وحقیقت گوئی سے ہٹ کر ہنسنے ہنسانے اور لہو ولعب کی کچھ باتیں کرنا چاہتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع(مذاق) کو زیر بحث بنایا گیا ہے ۔اس کتاب میں مذاق کے آداب کو بیان کیا گیا ہے کہ شرعی حدود کونسی ہیں جن میں رہ کر ہم کسی سے مذاق کر سکتے ہیں۔اور پھر ایسا مذاق جو ناجائز اور حرام کی صورت اختیار کر جاتا ہے اس سے اجتناب کرنا بھی لازمی ہے تو ان کو بھی بیان کیا گیا ہے۔مذاق کی تعریف‘ اہمیت اور جائز وناجائز صورتیں تمام موضوعات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ حوالہ جات میں صرف اصل مصدر کو بیان کیا جاتا ہے حوالے میں زیادہ تفصیل نہیں دی گئی۔ یہ کتاب’’ مذاق کے آداب ‘‘ ام عبد اللہ بنت...
مذاہب باطلہ کے پیروکار اس بات کوتسلیم کرتے ہیں کہ مذہب حق اسلام ہےلیکن اس کے باوجود وہ اس کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔غیر مسلم مصنفین نے ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔مستشرقین نے جب اسلام کو اپنی تحقیقات کا نشانہ بنایا تو انہوں نے مستند تاریخی حقائق، بخاری ومسلم ودیگر کتب صحاح کی صحیح روایات کو نظر انداز کر کے غیر مستند اور وضعی روایات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ہر دو ر میں محدثین اور ائمہ عظام نے مذاہب باطلہ کا خوب رد ّکیا ہے ۔مذاہب باطلہ کےردّ میں علمائے برصغیر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ مذاہب باطلہ کےردّ میں مؤلفین تفسیر ثنائی وحقانی کی کاوشیں ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ اسرائیل فاروقی (سابقہ چیئر مین شعبہ علوم اسلامیہ،یو ای ٹی) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2003ء میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ ن...
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کر...
تاریخ کتبِ مذاہب کے مطالعہ سے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مذاہب عالم ایک تقابلی مطالعہ ‘‘ مولانا انیس احمد فلاحی مدنی کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتاب میں مناظرانہ اندازکی بجائے معروضی طریقہ اختیارکرتے ہوئے یہودیت ، صابئیب کے علاوہ ہندوستانی مذاہب،جین مت ، ہندومت، سکھ مت، اور بدھ کا مطالعہ پیش کیا ہے ہر مذہب کی تاریخ ،بنیادی عقائد مذہبی کتب ، عبادات کے طور طریقوں اور رسم ورواج، تیوہار اور فرق...
دنيا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے- زیر نظر کتاب اسی موضوع پر دنیا کے مشہور ومعروف دانشور ڈاکٹر عبدالکریم ذاکر نائیک کی شاندار تصنیف ہے- کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے - پہلے حصے میں مصنف نے دنیا کےبڑے بڑے مذاہب، جن میں ہندومت، عیسائیت، یہودیت اور اسلام شامل ہیں، میں خدا کے حوالے سے پائے جانے والے تصور کو ان کی کتابوں کی روشنی میں واضح کیا ہے – کتاب کے دوسرے حصے میں موصوف نے اسلام کے متعلق غیر مسلموں کے بہت سے اشکالات مثلا کثرت ازواج، مسلمانوں کا طریقہ ذبح،شراب کی حرمت اسلام میں کیوں ہے؟گوشت خوری کیوں جائز ہے،اور مسلمان دہشت گرد کیوں ہوتا ہے اس طرح کے تمام اشکا لات کا تسلی بخش جواب دیتے ہوئے ان موضوعات پر علمی انداز میں کافی وشافی بحث کی ہے-
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئیہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلق...
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تل...
زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے جس کی حرمت و قباحت شرائع سابقہ و امم قدیمہ قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے ۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑکے یا جنسی تسکین حاصل ہو ۔ زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں ۔ چنانچہ شرعی اجازت کے بغیر بوس و کنار کرنا ، نگاہوں کا جنسی مناظر دیکھنا، کانوں کا بے حیائی کی باتیں یا فحش موسیقی سننا ، ہاتھوں کا جنسی لذت حاصل کرنا ، زبان کا فحش گوئی میں ملوث ہونا اور دماغ کا فحش سوچوں غلطاں ہونا اسی لحاظ سے فحش فعل کے زمرے میں آتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان و یقین اور اقدار روایات کو خطرہ ہے اور فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔ اس فحاشی کے سیلاب کو روکنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ...
زنا کاری و فحاشی اور جنسی بے راہ روی ایک جرم عظیم ہے۔ اس کی حرمت و قباحت شرائع سابقہ و امم قدیمہ، قبائل بدویہ اور شریعت اسلامیہ میں موجود ہے۔ فحاشی سے مراد ہر وہ عمل ہے جو ناجائز جنسی لذت کے حصول کے لئے کیا جائے یا جس کے ذریعے جنسی اعضاء یا فعل کی اس نیت سے اشاعت کی جائے کہ جنسی اشتہا بھڑکے یا جنسی تسکین حاصل ہو۔ زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فحاشی کا سیلاب آیا ہوا ہے جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے۔ فحاشی کے اس سیلاب سے ہمارے ایمان و یقین اور اقدار و روایات کو خطرہ ہے۔ فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔ اس فحاشی کے سیلاب کو روکنا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مذمت فحاشی و زناکاری‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی اس موضوع پر تیسری کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں معاشرتی و معاشی، اقتصادی و روحانی اور جسمانی اضرار و نقصانات اور ان امورکا ارتکاب کرنے والوں کے لیے سزا و عقاب ک...
تاریخ انسانی میں جس طرح موت کا مسئلہ ہمیشہ یقینی اور حتمی رہا ہے، اسی طرح یہ بات بھی ہمیشہ غیر متنازع رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق کوئی نہ کوئی ہے، اور آنکھ بند کرکے یہ بھی سب کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ہے اور ابد تک ہے۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس کا وجود قائم رہے گا۔خالق کائنات کے وجود پر یقین کے بعد عقل انسانی کا اس میں اختلاف ہو گیا، کہ وہ خالق ہے کون؟ اور پھر وہ ایک ہے دوہے یا چند؟ ان مباحث سے قطع نظر ہم تھوڑی دیر اس متفق علیہ مسئلہ پر غور کرلیں کہ خدا موجود ہے اور خدا کا وجود یقینی اور حتمی ہے تو اس کے وجود کے ساتھ ہمارے فرائض کیا ہیں اور خالق کو مانتے ہوئے ہمارے اوپر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟خدا کے وجود کو ماننے کو بعد جو سب سے پہلا احساس ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے وہ اپنے مخلوق ہونے کا احساس ہے۔ یہ احساس سب سے پہلے ہمارے کبر ونخوت کے بت کو توڑتا ہے، اکڑنے کے بجائے جھکنے کا درس دیتا ہے۔ یہ احساس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس جہاں میں خود سے نہیں آئے کسی نے بھیجا، کسی نے چاہا تب ہم آئے۔ جب ہم عقل کے سہارے یہاں تک پہنچتے ہیں تو ہماری روح ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپن...
محمد پالن حقانی کی تصنیف کردہ دوکتابیں’’جماعت اہل حدیث کا ٖآئمہ اربعہ سے اختلاف ‘‘اور’’ جماعت اہل حدیث کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘منظر عام پر آئیں ان دونوں کتابوں کامقصد جماعت اہل حدیث کی تنقیص ،تذلیل،تحقیر،او رجماعت اہل حدیث کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کرنااو رمناظرہ بازی کا میدان تیار کرکےاپنی کتابوں کے ذریعے پیسے کمانا ہے اور ساتھ ہی اپنی مقبولیت وشہرت میں اضافہ بھی ہے حقانی صاحب کی کتاب ’’آئمہ اربعہ سے جماعت اہل حدیث کا اختلاف ‘‘ کے دو جواب بنام ’’حدیث خیر وشر‘‘ اور ’’اباطیل حقانی ‘‘کےنام سے دیئے جا چکے ہیں بجائے اس کے کہ حقانی صاحب ان کاجواب دیتے پھر ایک بارموٹی سی گالی دینے کےلیے قلم کو حرکت دی اور ایک کتاب ’’جماعت اہل کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘ لکھ دی اس کتاب میں اہل حدیث کے متعلق یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جماعت اہل حدیث خلفائے راشدین کو نہیں مانتی او ران کا ادب نہیں کرتی ۔ز...
زیرِ تبصرہ کتاب’’مذہب وتمدن‘‘میں ایک اہم عنوان’’ تہذیب وتمدّن‘‘جو کہ ایک اچھوتا مضمون ہے اور یہ حالاتِ حاضرہ کی ایک اہم ضرورت بھی ہے کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور جدیدیت کے ساتھ ساتھ ہر جگہ کی تہذیب پروان چڑھتی رہتی ہے ۔اسی لیے اس مضمون پر لکھنے والے حضرات کی تعداد کثیر ہے جن میں سے ایک ’’ابو الحسن علی ندوی‘‘ بھی ہیں۔ اور اس مضمون پر مصنف نے پہلے ایک مختصر مضمون لکھا تھا جو کہ ’’مذہب وتمدن‘‘کے نام سے شائع ہوا اور 1942ء میں ایک علمی مجلس میں پڑھا گیا اور پسند کیا گیا اس لیے اس مضمون کو مکمل تفصیل کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کرنے کی غرض سے کتاب تصنیف کی گئی ہے اور نئے علمی طبقہ میں یہ مضمون دلچسپی اور سنجیدگی کےساتھ پڑھا جائے گا جو مذہب اور زندگی کے متعلق سعی وجستجو رکھتا ہے‘اور سنجیدگی کے ساتھ یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ مذہب زندگی کی کیا رہنمائی کرتا ہے‘ اور تمدن ومعاشرے کو کیا بنیادیں اور کیا رہنما اصول فراہم کرتا ہے‘اور کس اندازومزاج کی زندگ...
دین اسلام میں جتنی مذمت شرک کی کی گئی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی گئی لیکن صد افسوس کہ امت مسلمہ اسی قدر شرک کے اندھیرنگری میں اندھادھند بھٹک رہی ہے- نام نہاد صوفیاء کرام مسلمانوں کے ایمان کے ساتھ آنکھ مچولی کرنے میں مصروف ہیں- زیر نظر کتاب میں مولانا امیر حمزہ نے برصغیر پاک وہند کے بہت سے درباروں کا آنکھوں دیکھا حال پیش کیا ہے –مولانا نے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں کی درگاہوں اور گدیوں پر ہونے والے شرمناک مناظر سے نقاب کشائی کی ہے- کتاب کے شروع میں اس غلط فہمی کا بھی ازالہ کر دیا گیا ہے کہ اہلحدیث حضرات اولیاء کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہیں-کتاب اپنے اسلوب، دلائل اور مشاہدات کے اعتبار سے منفرد حیثیت کی حامل ہے-مصنف نے کتاب میں مختلف نام نہاد پیروں فقیروں کی کرتوں سے بھی نقاب اٹھا کر سادہ لوح لوگوں کو یہ دیکھانے کی کوشش کی ہے کہ جن کو وہ ولی اللہ اور پہنچے ہوئے سمجھتے ہیں وہ حقیقت میں کتنے بھیانک چہرے والے ہیں-بے چارے بھٹکے ہوئے لوگوں کی عزتوں کو تار تار کرنا،زنا کے اڈے بنانا،چرس اور افیون کا کھلا استعمال، پھر ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ ولی تق...
یہ مجموعہ اوراق حافظ عبد المنان نور پوری صاحب کے ان دروس پر مشتمل ہے جو انہوں نے کتاب بخاری پڑھانے سے قبل طلبہ کو لکھوائے تھے۔ ہمارے ہاں زمانہ ماضی میں جہاں فتنہ انکار حدیث پروان چڑھا وہاں اہل الرائے احناف بھی آئمہ کی تقلید کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے میں پیچھے نہ رہے۔ ان دونوں قسم کے گروہوں کے باطل افکار و نظریات کااصولی رد کر کے محدثین کرام رحمہم اللہ کے اعتدال پسندانہ مسلک کو اجاگر کیا گیا ہے۔ نیز اس کتاب میں علوم الحدیث، کتاب البخاری اور امام بخاری کی سیرت پر سیر حاصل گفتگو کے ساتھ علم الحدیث کی تعریف و اقسام، عہد نبوی میں کتابت حدیث اور تدوین حدیث کے دلائل اور ان پر منکرین کے شبہات کا ازالہ، حجیت حدیث کے قرآنی دلائل، بخاری کا صحیح موضوع، امام بخاری پر آئمہ کی تقریظ و تائید جیسی اہم ابحاث شامل ہیں۔
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکانِ خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل ب...
اللہ تعالیٰ نے عورت کو معظم بنایا لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی لیکن جب اسلام کا ابر رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’مرآۃ النساء‘‘ ارض پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد سیالکوٹی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں میں دور جاہلیت کی عورت کی حالت زار بیان کر کے اسلام میں اس کے اعزاز واکرام اور عزت ورفعت کا منظر دکھایا گیا ہے ۔ اور پھر اسلام کے وہ تقاضے...
شرعی نصوص میں بیان ہونے والی سزاؤں میں ارتداد کی سزا غالباً موجودہ دور میں سب سے زیادہ زیر بحث آنے والی سزا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری سزاؤں کی طرح یہ سزا محض فروعی احکام کے دائرے تک محدود نہیں رہتی، بلکہ کفر وایمان کے حوالے سے اسلام کے اصولی تصورات اور دنیا کے دیگر مذاہب کے بارے میں اس کے زاویۂ نگاہ سے مربوط ہو جاتی ہے جو دور جدید میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والے مباحث میں سے ایک ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017)"جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔"اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں کہ م...
مولانا عبد اللہ سلیم دارالحدیث جامعہ کمالیہ ،راجووال کے بانی شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف کے بڑے بیٹے تھے موصوف نیک طبع ، ملن سا ز ہر دلعزیزانسان تھے اچھے واعظ ، کامیاب مدرس اور منتطم تھے مسلک کی ترویج واشاعت میں مرحوم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔دارالحدیث جامعہ کمالیہ کا تما م تر انتظام مرحوم کےذمہ تھا 21ستمبر 1993 کو اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گے تھے ہزاروں لوگوں نے ان کے نمازے جنازہ میں شرکت کی ۔نامور اہل قلم نے ان کی وفات پر اپنے تاثرات کا اظہا رکیا اور تمام جماعتی رسائل میں ان کی خدمات کو سراہا گیا ۔زیرنظر کتاب بھی مولانا عبد اللہ سلیم کے تذکرہ وسوانح پر مشتمل ہے جو کہ جوانی کےعالم میں بہت سے لواحقین ومتعلقین کو غمزدہ چھوڑ اس دنیا ئے فانی سے اچانک رحلت فرماگئے تھے۔اس کتاب کو مرحوم کےایک مخلص دوست ...
نماز کی حالت میں مرد کا قابل ستر حصہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے ،البتہ ایک حدیث کی رو سے اس کے کندھوں پر بھی لباس کا کچھ ہونا ضروری ہے۔ان شرائط پر پورا اُترنے والا لباس مرد کی نماز کے لیے کافی ہے ،تاہم افضل یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بھی اس کا لباس زینت کے مفہوم کو پورا کرنے والا ہو،اور عورت کے لیے ضروری ہے کہ نماز کی حالت میں اس کے سر پر چادر یا موٹا دوپٹہ ہو،یعنی عورت ننگے سر نماز نہیں پڑھ سکتی ،جب کہ مرد پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح مکمل پردے میں نماز پڑھے گی، تاہم نماز کی حالت میں اس کے لیے ہاتھ پیروں کو چھپانا اور چہرے کو چھپانا ضروری نہیں۔ وہ ننگے چہرے اور ننگے ہاتھ ،پاؤں کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مرد و زن کا نماز کے لیے ضروری لباس‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے جو کہ ان کے ریڈیو ام القیوین متحدہ عرب امارات کی اردو سروس میں پیش کیے گئے پروگرامز کی کتابی صورت ہے۔ (م۔ا)
جس طرح دیگر اعمال میں اللہ کےرسول ﷺ ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہیں اسی طرح نماز پڑھنے کی ہیئت اور کیفیت میں بھی اللہ کے رسول کو نمونہ سمجھنا چاہیے-نماز کی ادائیگی میں مرد و زن کے جس فرق کو بیان کیا جاتا ہے اس کا شریعت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا یہی وجہ ہے ایک گروہ کے نزدیک مردو زن کی نماز میں کوئی فرق نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے کوئی فرق بیان نہیں فرمایا اور کچھ لوگ فرق کرتے ہیں اور اس چیزکی ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی سوائے اپنی ذاتی توجیہات کے-تو اس کتاب میں مصنف نے اس حوالے سے پائے جانے والے احناف کے شبہات کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے دلائل کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا جواب دیتے ہوئے کتاب وسنت کی روشنی میں صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے-مثلا مرد اور عورت کے درمیان رفع الیدین کا مسئلہ،قیام کی حالت میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ،سجدے کی کیفیت میں فرق اور تشہد میں بیٹھنے کے فرق کو کتاب وسنت کی روشنی میں حل کیا ہے-
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ فقہائے کرام جو فرق بیان کرتے ہیں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے،شریعت اسلامیہ مرد و زن کے لیے یکساں ہے، البتہ وہاں فرق روا رکھا جائے گا جہاں کوئی دلیل موجود ہو؛ لہذا سنت یہی ہے کہ عورت بھی اسی طرح نماز پڑھے جیسے مرد نماز پڑھتا ہے۔ زیرنظر کتاب’’مردو زن کی نماز میں فرق‘‘جناب محمد حنیف منجاکوٹی صاحب کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں احناف کی طرف سے مرد اور عورت کی نماز کےفرق سلسلے میں بیان کی جانے والی ضعیف روایات اور اقوال الناس کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور کتاب وسنت کی روشنی میں صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے ۔(م۔ا)
ہندوستان میں اشاعت اسلام کا ایک اہم ترین ذریعہ صوفیاء کرام تھے۔صوفیاء کرا م کی زندگی کا ایک بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ ان کی زندگی میں اولیاء کرام کی قبروں کے تصرفات کا بڑا دخل رہا ہے۔ابو علی سندھی (تیسری صدی ) سے لےکر آج تک مختلف مکاتب فکر کے صوفیاء اپنی مشکل کشائی، کشف وکرامات کو اپنئ مشائخ طریقت کی قبروں سے وابستہ رکھتے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ برصغیر میں مساجد سے زیادہ مقابر، مشاہد اور خانقاہیں آباد رہیں۔ایک طرف مجبوروں، بے کسوں اور بے نواؤں کی ایک کثیر تعداد فاقہ کشی، برہنگی، اور معاشی بد حالی کا شکار رہی تو دوسری طرف قبروں پر چادریں چڑھتی رہیں، عرس ہوتے رہے اور عرق گلاب سے قبریں دھوئی جاتی رہیں۔مردے نہ تو سنتے ہیں اور نہ ہی کسی کی حاجت روائی کر سکتے ہیں۔لیکن بعض نام نہاد علماء نے اس مسئلے کو لوگوں کے درمیان الجھا کر رکھ دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" مردے سنتے نہیں،حنفی علماء کا نقطہ نظر "روح المعانی کے مفسر علامہ سید شہاب الدین محمود آلوسی کے صاحبزادے سید ابو البرکات خیر الدین نعمانی آلوسی کی تصنیف ہے۔اس کی تقدیم وتحقیق علامہ ناصر الدین...
انجینئر محمد علی مرزا ایک پاکستانی محقق اور انٹرنیٹ کی دنیا کا ایک معروف نام ہیں جو یوٹیوب کے ذریعہ درس دیتے ہیں موصوف اپنے غیر روایتی نظریات کی بنا پر اکثر زیرِ بحث رہتے ہیں ان کے بقول میں معروف مکاتب فکر میں سے کسی کا بھی براہ راست حصہ نہیں ہوں۔ بلکہ وہ مسالک کی تقسیم کو درست نہیں سمجھتے اور بہت سی برائیوں کی جڑ اسی کو قرار دیتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو صرف مسلمان کہلانا پسند کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کی ایک تحریر ’’ واقعہ کربلا کا حقیقی پس منظر: 72 صحیح الاسناد احادیث کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے موجود ہے۔ مرزا صاحب اپنے اس کتابچے کو اپنا بنیادی ترین فکر بتلاتے ہیں بلکہ ان کے بقول یہ کتاب ان کی ’’دی بیسٹ پراڈکٹ‘‘ ہے ۔ محترم مفتی عتیق الرحمٰن علوی صاحب نے زیر نظرمختصر کتابچہ بعنوان’’ مرزا جہلمی کا ریسرچ پیپر5-B حقيقت كے آئینے میں ‘‘ میں مرزا جہلمی صاحب کے کتابچہ ’’ و...
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’ مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار‘‘محترم مولانا منیر احمد علوی صاحب کی تصنیف ہے۔نہوں نے اس کتاب میں مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کو سپرد قلم کیا ہے۔...
انسان میں جتنی اخلاقی برائیاں ہو سکتی ہیں ان میں سب سے زیادہ بری اور خطرناک برائی جھوٹ ہے نبی کریم سید المرسلین خاتم النبیین ﷺ نے مختلف اوقات میں فرمایا ہے کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا ۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور اس لیے اس کا شمار کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے ۔ اور نبی کریم حضور نبی کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں ’’ جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ بولے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے ۔ ‘‘ الغرض قرآن و سنت میں جھوٹ کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ قادیان کا جھوٹا مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی کذابوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا ۔ مرزا قادیانی انتہائی بے باکی سے خدا ، رسول اور آسمانی کتابوں کے بارے میں بھی جھوٹ و غلط بیانی سے کام لیتا رہا ۔ کئی اہل محققین نے مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹ اور کذب بیانی کو الگ مرتب کیا ہے ۔ زیر نظر تحریر بعنوان ’’ مرزا قادیانی کے جھوٹ ‘‘ میں بھی مرزا قادیانی کے ستر(70) جھوٹوں کو قادیانیوں کی...