دین کے اکثر مسائل مردوں اور عورتوں کے درمیان مشترکہ ہیں اور بعض مسائل ایسے ہیں جو عورتوں کے ساتھ خاص ہیں۔جن کو جاننا خواتین کے لئےانتہائی ضروری ہے تاکہ وہ ان پر عمل پیرا ہو کراسلام کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ عورتیں نہ تو خود مطالعہ کرتی ہیں اور نہ ہی کسی مستند عالم دین سے مسئلہ دریافت کرنے کی تکلیف گوارہ کرتی ہیں۔بعض باتیں بڑی شرم وحیا کی ہوتی ہیں جن کے دریافت کرنے میں حجاب محسوس ہوتا ہے لیکن ایسی باتیں جب دین اور شریعت سے متعلق ہوں تو ان کے دریافت کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہئے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ شرع میں شرم نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مستورات کے مسائل"محترم محمد یونس خلیق صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انہی شرم وحیا والے عورتوں کے مخصوص مسائل کو بیان کیا ہے تاکہ مسلمان خواتین ان مخصوص مسائل کا مطالعہ کر کے ان پر عمل پیرا ہو سکیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنطورفرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘...
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘&ls...
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب...
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی کریمﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی نشانات ، اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں ۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریمﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:سیدناابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مکہ حرم قرار دیا، میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم نے مکہ کے لئے دعاکی۔سیدناجابر بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مدینہ لوہار کی بھٹی کے مثل ہے جو یہاں کے خبث وگندگی کو دور کرتا ہے اور اچھائی کو نک...
مسدس چھ مصرعوں کے ایک بند پر مشتمل شاعری کو کہتے ہیں۔ اس کے پہلے چار مصرعے، ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ پانچواں اور چھٹا مصرع ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ طویل اور مسلسل منظومات کے لیے اس کا استعمال بہت ہوا ہے۔ سب سے مشہور مولانا الطاف حسین حالی کی مسدس نظم”مد و جزر اسلام“ ہے جو ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہے۔ مولانا حالی کی اس نظم میں مسلمانوں کے ماضی کے تاریخی واقعات کی جھلکیوں کا عکس ملتا ہے۔ اس نظم میں مولانا حالی نے نہ صرف قوم کی سابقہ عظمت اور شان و شوکت پر بحث کرتے ہوئے اپنے دور کے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے۔ بلکہ اس کو تاریخی واقعات کے ساتھ بیان کر کے ان کی عہد بہ عہد ترقی تنزل کے اسباب اور وجوہات کو بھی بیان کیا ہے۔(م۔ا)
کویت میں مقیم برصغیر کے عظیم اسکالر اورجید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کو الله پاك نے اهل وطن سے پہلے اہل كويت ميں بڑی پزيرائي عطا كرركهى ہے- كويت ميں ان كے شاگردوں كا حلقہ بڑا وسيع ہے جن ميں سے بعض بڑے بڑے عہدوں پر فائز هيں، ہمارا تجربہ ہےكہ علماء كى صحيح قدر و منزلت عرب ہى پہچانتے ہيں،ہم ايك عرصہ سے آپ كوعربی زبان میں محقق ، مؤلف ، داعی اور اسکالرکی حیثیت سے توجانتے تھے تاہم یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ عربى اور اردو زبان کے قادرالکلام شاعر بھی ہیں، عربى زبان ميں ہم نے آپ كا ايك مدحيہ كلام پڑھا تھا لیکن اردو زبان کی شاعری کا علم اس وقت ہوا جب ہم نے علامہ محمد اسحاق بھٹی صاحب کی کتاب ”دبستانِ حدیث“ پڑھى- زیرِ تبصرہ کتاب ’’مسدّسِ شاہراہِ دعوت‘‘جید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کی ہے۔ جو کہ مسدس یعنی 834 ابیات پر مشتمل یہ کتاب اسلامی افکار کا ایک حسین مجموعہ ہے ۔ پاکیزہ شاعری کی اہمیت وضرورت پرزوردیتے ہوئے شيخ موصوف نے جن موضوعات کو نظم کے لیے انتخاب کیا ہے وہ خالص اسلا...
جیسے جیسے قیامت کا وقت قریب آرہا ہے گمراہ فرقے جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں۔اور اپنے دام ہم رنگ زمانہ میں ناسمجھ مسلمین کو پھنسا رہے ہیں۔قدیم زمانے میں نجد عراق میں کوفہ کا شہر گمراہ فرقوں کی جنم بھومی اور آماجگاہ تھا۔مثلا خوارج ،روافض ،جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ وغیرہ ۔انہی فرقوں میں سے ایک نام نہاد جماعت المسلمین بھی ہے جوکراچی کی پیداوار ہے ۔اس جماعت کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے "جماعت المسلمین " کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے جس طرح لبنان میں رافضیوں نے "حزب اللہ "کا نام اختیار کر رکھا ہے۔یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے امام ابن حجرسمیت متعدد محدثین کی تکفیر کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسعود بی ایس سی کی جماعت المسلمین پر ایک نظر "جمعیت اہل حدیث بہاولپور کی طرف...
رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذمے رکھی ہے ۔ وہ رعیت کی خیر خواہی کے کام سرانجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دُنوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو۔ اور حکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ حکمرانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کے جذبے سے صحیح مشورے دیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلم حکّام کی اطاعت کا وجوب‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبدالرحمٰن فوزی الاثری حفظہ اللہ کی تصنیف الورد المقطوف في وجوب طاعة ولاة أمر المسلمين بالمعروف کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں کتاب و سنت اور فقہائے امت کے فرامین کی روشنی میں اصلاحی و فلاحی معاملات مسلم عوام الناس پر مسلم حکام کی اطاعت مسئلے کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
امر میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے ،بیوی ہو یا بہن اپنے گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنادیتی ہے اوراگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جنت نشان گھرانے کو جہنم کی یاد دلاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ کے ہر دور میں خواتین کی تعلیم وتربیت پر بے حد زور دیا جاتا رہا ہے ۔مصر کے مشہور شاعر حافظ ابراہیم کے الفاظ ہیں:’’کہ ماں ایک درسگاہ ہے اوراس درسگاہ کو اگر سنوار دیا تو گویا ایک باصول اورپاکیزہ نسب والی قوم وجود میں آگئی۔‘‘دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔یہ اسلامی تعلیمات ہی کا فیضان تھاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت مآب مثالی خواتین پید ا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے ۔اسلام نے تقسیم کاری کے اصول&n...
اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے، بیوی ہو یا بہن اپنے گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنا دیتی ہے، اور اگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جنت نشان گھرانے کو جہنم کی یاد دلاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ کے ہر دور میں خواتین کی تعلیم و تربیت پر بے حد زور دیا جاتا رہا ہے۔ مصر کے مشہور شاعر حافظ ابراہیم کے الفاظ ہیں:’’ کہ ماں ایک درسگاہ ہے اور اس درسگاہ کو اگر سنوار دیا تو گویا ایک باصول اور پاکیزہ نسب والی قوم وجود میں آگئی۔‘‘ دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔ یہ اسلامی تعلیمات ہی کا فیضان تھا کہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت مآب مثالی خواتین پیدا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے۔ اسلام نے تقسیم کاری کے اصول پر مرد اور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ کر دیا ہے۔ عورت کا فرض ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اولاد...
زیر تبصرہ کتاب "مسلم دنیا میں پائے جانے والے گروہوں کا تقابلی مطالعہ، تعارف"محترم جناب مبشر نذیر صاحب کے اس انٹر نیٹ تصنیفات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ، جس میں انہوں نے مسلم دنیا میں پائے جانے والے متعدد گروہوں کی تاریخ، پس منظر اور عقائد کو تفصیل کے ساتھ جمع کر دیا ہے۔مولف کے بقول اس کتاب کو لکھنے کا مقصد امت مسلمہ کے مختلف گروہوں اور مکاتب فکر کے مابین جو اختلافات پائے جاتے ہیں ، ان کا ایک غیر جانبدارانہ مطالعہ کرنا اور ان کے نقطہ ہائے نظر کے ساتھ ساتھ ان کے استدلال کا جائزہ لینا ہے۔اس کتاب میں مولف نے کوشش کی ہے کہ تمام نقطہ ہائے نظر کو بغیر کسی اضافے یا کمی کے بیان کر دیا جائے۔ان کے بنیادی دلائل بھی جیسا کہ ان کے حاملین بیان کرتے ہیں، واضح طور پر بیان کر دئے جائیں اور کسی بھی معاملے میں اپنا نقطہ نظر بیان نہ کیا جائے اور نہ ہی کوئی فیصلہ سنایا جائے کہ کونسا نقطہ نظر درست ہے اور کونسا غلط ہے، بلکہ یہ فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا جائے۔اس کتاب کے آٹھ حصے ہیں جن میں سے پہلا حصہ اس کتاب کے تعارف پر مشتمل ہے، جبکہ باقی سات حصے مختل...
اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا،بقول ڈاکٹرمحمود احمدغازی کے:”اسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی ت...
لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔ فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔ ۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مسلم فلسفہ‘‘ ڈاکٹر عبد الخالق ، پروفیسر یوسف شیدائی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں چودہویں صدی عیسوی تک نامور مسلمان مفکّرین کے الٰہیّاتی، مابعد یاتی الطبیعی، نفسیاتی ، اخلاقی اور سیاسی نظریات کو قلم بند کردیا ہے ۔یہ کتاب بنیادی طور پر بی اے اورایم اے ک طلبہ کی ضرورت کو سامنے رکھ کر مرتب کی گئی ہے ۔ فلسفیوں کے سوانحی تذکروں کی لمبی...
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر،مرتد،خارج از اسلام ہوگا۔1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے ل...
دین حق کے خلاف آغازاسلام سے ہی باطل قوتیں طرح طرح کی سازشوں میں مصروف رہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام کا دفاع کرنے والے حضرات او ررجال کار بھی ہردور میں موجود رہے ہیں ۔ ہردور میں کئی مشاہیر اسلام نے باطل نظریات کا نہ صرف بھرپور توڑ کیا بلکہ غیر اسلامی افکار نظریات پر بھر پور تنقید کی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا کہ وہ ناقص بودے ،کھوکھلے اورانسانیت کے زہر قاتل ہیں۔نیز انہوں نے اسلام کی حقانیت کودلائل وبراہین سے روز روشن کی طرح واضح کیا زیرتبصرہ کتاب’’مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش‘‘ہندوستان کے نامور اسلامی اسکالر اورادیب مولانا سید ابوالحسن ندوی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے وقت کےسب سے بڑے چیلنج ’’ مغربی تہذیب کی کامل پیروی،زندگی کی شرط اورترقی وطاقت کی واحد راہ ہے ‘‘ کو دنیائے اسلام نے کس طرح قبول کیا اور مختلف اسلامی ممالک نے اس کے متعلق کیا کیا موقف اختیار کیے اورعالم اسلام کے لیے اس بارے میں صحیح راہ کیا ہے کو واضح کیا ہے اور عالم اسلام کی جدید تاریخ کا نیا اوراہم باب ’&rsquo...
امت مسلمہ تاریخ کے ہر دور میں دشمنان اسلام کا ہدف بنی رہی ، دشمن اس پر مسلسل یلغار کرتا رہا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے پر تلا رہا ، تاریخ میں کئی مواقع ایسے آے کہ محسوس ہونے لگا کہ اب یہ امت زندگی کے افق سے غائب ہو جاے گی ، مگر ہر بار اس نے سنبھالا لیا اور تازہ دم ہو کر تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ نمودار ہوئی ، پچھلی دو تین صدیوں کے حالات کاجا ئزہ لیا جاتا ہے تو اس امت کے جسم سے مسلسل خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے ، کبھی وہ بے حد کمزور ، نڈھال اور شکست و ریخت سے دو چار ہوتی نظر آتی ہے مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے، جب ہم پچھلی دو صدیوں کے زوال وانحطاط، اور اپنی ذہنی وجسمانی غلامی کی تاریخ کا آج کی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں تو امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے روشن امکانات نظر آنے لگتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسلم نشأۃ ثانیہ اساس اور لائحہ عمل‘&lsqu...
دنیا معلومات کا سمندر ہے یہاں ہر سیکنڈ میں بہت کچھ نیا اور حیرت انگیز واقعہ سامنے آتا ہے ۔جنرنل نالج میں اضافہ انسان کو حاضر جواب بنانا دیتا ہے معلومات عامہ یا جنرل نالج سے مراد وہ تمام معلومات ہوتی ہیں جو انسانی زندگی سے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کریں۔یہ ہرگز ضروری نہیں کہ تمام معلومات تمام لوگوں کےلیے ہی اہمیت رکھتی ہوں بلکہ عام طور پر ہرشخص کو کسی خاص فیلڈ، ایریاز، کیٹاگریز کےحوالے سے معلومات میں انٹرسٹ ہوتاہے۔ مثال کےطور پر ایک مذہبی شخصیت کو دین ِاسلام سےمتعلق معلومات بھائیں گی۔ایک کھلاڑی کوسپورٹس کی معلومات میں دلچسپی ہوگی۔ایک طالب علم اپنی تعلیم کے لحاظ سے سائنس،آرٹسٹ یادیگر ٹاپکس پر معلومات پسند کرے گا۔ایک ڈاکٹر انسانی جسم سےمتعلق نت نئی معلومات حاصل کرنے کا شوق رکھے گا۔ جن لوگوں کے پاس معلومات کا خزانہ موجود ہووہ زندگی کے اکثر معاملات میں اپنی ذہانت اور سمجھ بوجھ کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف فیصلے کرسکتے ہیں اور جس شخص کے ذہن میں معلومات کا خزانہ دفن ہو ، وہ دوسرے لوگوں کو اپنی شخصیت سے بھی متاثر کرتا ہے...
اسلام دین فطرت ہے، جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا ہے۔ دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے، جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔ یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔ وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔ اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔اسلام ہر انسان کی فلاح وبہبود اور کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ ہر انسان فطری اور طبعی طور پر کامیابی چاہتا ہے اور ناکامی سے دور بھاگتا ہے۔لیکن ایک عام انسان اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ آخر اسے یہ کامیابی ملے گی کہاں سے۔ ہر انسان ا...
دین اسلام کے پانچ ارکان ہیں، جن پر اسلام کی بیاد رکھی گئی ہے۔ان میں سے پہلا رکن اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی کریمﷺکی نبوت اور رسالت کا اقرار ہے۔ دوسرا رکن نماز، تیسرا روزہ، چوتھا زکوٰۃ اور پانچواں حج ہے۔ ان پانچوں ارکان میں سے ہر ایک کے بارے میں متعدد آیات اور اَحادِیث وارِد ہوئی ہیں۔ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا ’’ اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قایم ہے، اِس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاﷲ کے رسول ہیں، نماز قایم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان مبارک کے روزے رکھنا اور بیت اﷲ کا حج کرنا اُس شخص کے لیے جو اُس تک جانے کی طاقت رَکھتا ہو۔‘‘ اِن پانچ اَرکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔ سب سے پہلے رُکن کلمۂ شہادت کو لے لیجیے، جس کے ذریعے ایک مومن اَپنے رَب کی وحدانیت کا اِقرار کرکے مخلوق کی عبودیت سے آزاد ہوجاتا ہے اور نبی کریمؐ کی رِسالت کا اِقرار کرکے زِندگی گزارنے کا رَاستہ متعین کرلیتا ہے۔ یہ اِیمان کی بنیاد اور یہی وہ بنیادِی عقیدہ ہے جس پر...
دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا۔ تعلیم ہی کی بناء پر انسانِ اوّل کو باقی تمام مخلوقات سے ممیز اور برتر فرمایا۔ اسلام کے علاوہ دنیا کا کوئی مذہب یا تمدن ایسا نہیں جس نے تمام انسانوں کی تعلیم کو ضروری قرار دیا ہو، یونان اور چین نے غیر معمولی علمی اور تمدنی ترقی کی لیکن وہ بھی تمام انسانوں کی تعلیم کے قائل نہ تھے بلکہ علم کو ایک خاص طبقہ میں محدود رکھنے کے قائل تھے۔ جس زمانہ میں انڈیا کا تمدن رو بکمال تھا اس میں علم کو برہمنوں میں محدود کر دیا گیا تھا۔ کسی شودر کو تحصیلِ علم کی اجازت نہ تھی۔ شودر کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈال دیا جاتا تھا، تاکہ وہ علمی بات نہ سن سکے۔ یورپ کی تنگ نظری اور تعصب کا یہ عالم تھا کہ جو شخص علمی و تحقیقی کام کو سر انجام دیتا اس پرکفر و ارتداد کا فتویٰ عائد کیا جاتا۔ ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے تعلیم کا ہونا ازحد ضروری ہے۔ درس و تدریس کے میدان میں معلّم کی حیثیت ایک مربی و محسن کی مانند...
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کے صحیح اسلامی نام ‘‘
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کےصحیح اسلامی نام‘‘ حسن دین صاحب کی مرتب شدہ ہے۔فاضل...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زب...