قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں، بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا ۔ تحریر و تقریر، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مرزائیت کیا ہے؟ (یعنی مذہبی ٹھگ)‘‘ مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ مصنف نے بعض مقامات پر پنجابی نظمیں پیش کر کے پنجابی نبی کی پنجابی میں تردید کا خُوب انطباق کیا ہے ۔ ( م۔ا)
اسلام کی دعوت و تبلیغ اور نشر و اشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی بلکہ یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر و شاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔اردو شعراء کی طرح متعدد پنجابی شعراء نے بھی دعوت و تبلیغ کے لیے پنجابی شاعری میں دعوت و تبلیغ کے سلسلہ میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں ۔ ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین رحمہ اللہ کی زیر نظر کتاب ’’عرش فرش دیا خبراں‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں انہوں نے منظوم انداز میں متعدد دینی و اسلامی موضوعات کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)