نظامِ قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخِ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل عقائد، افکار ونظریات کو ہر دور میں علمائے...
نبی کریمﷺ کی پیشینگوئی کے مطابق امت مسلمہ تہتر گروہوں میں تقسیم ہوگی۔ اور ان میں سے صرف ایک جماعت جنت میں جانے کی حقدار ہوگی، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے عمل ایسے ہوں گے کہ جن پر رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام تھے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ کتاب و سنت کے ساتھ تمسک کے بجائے اپنے مخصوص نظریات پر کاربند اور اسی کے پرچار میں مصروف ہیں۔ شیعہ میں سے ایک گروہ ’اثنا عشریہ‘ کے نام سے جاناجاتا ہے، جو بہت سے صحابہ کرام کی تکفیر اور بہت سے گمراہ کن عقائد کے مالک ہیں۔ زیر نظر کتاب اسی گروہ کو سامنے رکھ کر تیار کی گئی ہے۔ کتاب کا انداز یہ ہے کہ اس میں اثنا عشریہ سے 175 سوالات کیے گئے ہیں۔ جن کے متعلق مصنف کا کہنا ہے کہ جب وہ ان سوالات پر غور کریں گے تو ان کے سامنے کوئی راہ فرار ہوگی اور نہ ہی ان سے چھٹکارا ممکن ہوگا۔ لہٰذا وہ لازماً کتاب اللہ و سنت رسول ﷺ کو سینے سے لگائیں گے۔ سوالات واقعتاً کافی جاندار ہیں مصنف نے جابجا شیعی کتب کے حوالہ جات بھی نقل کیے ہیں۔ (ع۔م)
تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔زیر نظر کتاب’’شیعیت آغاز، مراحل و ارتقاء‘‘علامہ ڈاکٹر احمد حمدان الغامدی رحمہ اللہ کی مشہور عربی تالیف التشيع تاريخه ومراحل تكوينه‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اپنے باب میں ایک شاندار اضافہ ہے۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں اپنے شاندار اور دل لبہاتے اسلوب میں شیعہ کی تاریخ اور ان کے ارتقائی مراحل پر بحث کر کے حقائق سے پردہ...
تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر نظر کتاب’’شیعیت تحلیل وتجزیہ‘‘ محمد نفیس خاں ندوی کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں شیعوں کے قرآن،رسالت اور صحابہ کرام سے متعلق عقائد کو ان کی مستند کتابوں کی روشنی میں واضح کیا ہے اور شیعیت کی حقیقت،یہودیت سے وابستہ اس کے آنے بانے اور اس کے حقیقی خدوخال کونمایاں کرنے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)
نظام قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " شیعیت کا آپریشن " محترم محمود اقبال کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے شیعہ کے عقائد ونظریات کے متعلق بڑی اچھی بحث کی ہے اور بڑی جامعیت کے ساتھ ا...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ...
زیر تبصرہ کتاب دراصل خیر القرون کے منہج پر کتاب وسنت کی روشنی میں تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کا ایک جامع پروگرام پیش کرتی ہے۔ تعلیم اور تزکیہ دونوں کی بنیاد کتاب وسنت اور صحبت ہے۔ تعلیم کی اصل اعتصام بالکتاب والسنۃ ہے تو تزکیہ کی اصل اتباع بالکتاب والسنۃ ہے۔ ترکیہ نفس میں دو چیزیں بہت اہم ہیں، طلب اور صحبت۔ اگر اپنی اصلاح کی طلب، خواہش اور آرزو نہ ہو گی تو نبی کی صحبت میں بھی بیٹھنے سے کوئی فائدہ نہ ہو گا جیسا کہ منافقین کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اور طلب پیدا کرنے کے بعد دوسری اہم چیز صالحین کی صحبت ہے۔ یہ کتاب ان شاء اللہ، ایک تو قاری میں تزکیہ نفس کی طلب پیدا کر دے گی اور دوسرا صحبت صالحین کی کمی پوری کرنے کے رستے تجویز کر دے گی۔ تعلیم میں کتاب وسنت کا گہرا فہم رکھنے والے علماء کی صحبت اور تزکیہ میں کتاب وسنت پر احسان کی کیفیت کےساتھ عمل کرنے والے صالحین کی صحبت ضروری ہے۔ اور صالحین میں سے بھی آپ کے والدین، رشتہ دار، پڑوسی، استاذ اور وہ دوست کہ جو نیکی کا شوق رکھتے ہوں اور نیکی کی ترغیب دیتے ہوں۔ پس آپ کتاب وسنت اور اپنے ارد گرد کے ان صالحین کی صحبت سے آپ اپن...
اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔ چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء، سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔ لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’صالحین کرام کے دلچسپ اور ایمان افروز واقعات‘‘ مولانا ابومسعود عبدالجبارسلفی﷾ تاریخی معلومات پر مشتمل بڑی ہی دلچسپ کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت وبسالت، رافت ورحمت، فہم وفراست، جودوسخا، بدل وعطا، عفووحلم، حق گوئی وبیباکی، ہمدردی و غمگساری کے دلچسپ بے نظیر واقعات کو ایسے دل کش ادبی اسلوب میں بیان کیا ہے کہ قارئین ان واقعات کو اطمینان سے پڑھے بغیرسونا پسند نہ کریں اور انہیں یقین ہوجائے گایقیناً ہمارے اسلاف کے اندر یہی وہ خوبیاں تھی...
بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تو یہ غلطی اس کے خالق و مالک کو اس سے ناراض کر دے گی کیونکہ اس سے اپنے معبود و مالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہو کر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتے ہوئے توبہ کرتا ہے ۔ جبکہ اس جہاں میں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کو زندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہو چکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور رات کو گہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’صبح صادق‘‘شیخ عبد المالک القاسم کی عربی کتاب الفجر الصادق کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت محترم محمد عبد اللہ سلیم صاحب نے حاصل کی ہے۔شیخ نے اس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ ’’صبح صادق کا وقت درخشاں اور سہانا وقت ہے جو ایک مسلمان کی زندگی اور شب و روز میں بہت اہم مقام رکھتا ہے۔اس م...
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں ۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’&rsquo...
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ صبح و شام کے اذکار زندگی کی بہار‘‘فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن علی الاثری حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے اس میں صبح و شام کے مستند اذکار اور ان کے فضائل و فوائد کو بڑے خوبصورت انداز میں مع اردو ترجمہ بحوالہ جمع کیا گیا ہے۔(م۔ا)
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’ص...
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے۔ جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’...
شریعتِ اسلامیہ میں عبادات اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان مناجات کانام ہے اور بندے کا اپنے خالق سےقلبی تعلق کا اظہار ہے ۔ایک مسلمان جب اپنی غمی،خوشی اور زندگی کے دیگر معاملات میں اللہ سےرہنمائی حاصل کرتا ہے تو اس کا یہ تعلق اس کے رب سے اور بھی گہرا ہوجاتا ہے ۔ عبادات کاایک حصہ ان دعاؤں پر مشتمل جو ایک مسلمان چوبیس گھنٹوں میں نبی ﷺ کی دی ہوئی رہنمائی کے مطابق بجا لاتا ہے او ر یقیناً مومن کےلیے سب سے بہترین ذریعہ دعا ہی ہے جس کے توسل سے وہ اپنے رب کو منالیتا ہے اور اپنی دنیا وآخرت کی مشکلات سے نجات پاتا ہے۔کتبِ احادیث نبی کریمﷺ کی دعاؤں سے بھری پڑی ہیں ۔مگر سوائے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے تمام احادیث کی کتب میں صحیح ضعیف اور موضوع روایات مل جاتی ہیں ۔دعاؤں پر لکھی گئی بے شمار کتب موجود ہیں اوران میں ایسی بھی ہیں جن میں ضعیف وموضوع روایات کی بھر مار ہے۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں انہی اذکار وادعیہ کو کتاب کی زینت بنایا ہے جو صحیح ہیں اورجن کی بدولت انسان اپنے رب کی طرف سے ملنے والے اجر جزیل کو حاصل کر سکتا ہے اور اپنے دن اور رات کا اللہ کے حضور شکر اد...
عموماً شیعہ حضرات کی جانب سے اہل سنت پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اہل بیت کی فضیلت و عظمت کونہیں مانتے۔ اس الزام میں کس حد تک صداقت ہے زیر نظر کتاب میں اس کو واضح کیا گیا ہے۔ مولانا عبدالجار شاکر نے سب سے پہلے اس بات کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے ہیں کہ صحابہ اور اہل بیت کے درمیان خوشگوار تعلقات تھے۔ اسی طرح ناصبیت کیا ہے؟ اور اہل سنت کو ناصبی قرار دینا کہاں تک درست ہے؟ فاضل مؤلف نے اس نکتے پر بھی مدلل گفتگو کی ہے اور بتلایا ہے کہ اہل سنت دیگر صحابہ کرام کی طرح حضرت علی اور حضرت حسین ؓ اور دیگر اہل بیت کی بھی عزت و تکریم کرتے ہیں اور ان میں سے کسی کی بھی تنقیص کو جائز نہیں سمجھتے۔ (ع۔م)
اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان بُعد کا سبب ہے ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں جو بے بنیاد ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک دینی خدمت ،وقت کی ضرورت او رحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے یعنی وہ حضرت علی اور حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے ۔ظاہر بات ہے کہ یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔زیر نظر کتابچہ ’’صحابہ ؓ او اہل بیت کے درمیان یگانگت اور محبتیں ‘‘مولانا عبد الجبار سلفی ﷾نے اسی بے بنیاد پروپیگنڈے کی وضاحت کےلیے لکھا ہے ۔ فاضل مؤلف نے پہلے اس کوواضح کیا ہے کہ صحابہ کرام اوراہل بیت کےدرمیان&...
صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام وصحابیات ؓن کےایمان افروز تذکرے سوانح حیا ت کے حوالے سے ائمہ محدثین او راہل علم کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغ...
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمدﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں" یہ وہ جماعت تھی جن کی سیرت و کردار کے بارے میں دشمنوں نے بھی گواہی دی۔ یہ وہ عظیم جماعت تھی جنہوں نے دین اسلام کی آبیاری خود اپنے لہو...
شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدینکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرامکے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے۔ زیر نظر کتاب&rs...
نبیﷺ کے جانثار صحابہ کرامؓ جنہیں انبیائے کرام کے بعد دنیا کی مقدس ترین ہستیاں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جن کے بارے میں قرآں کریم کی ؓورضوا عنہ کی ضمانت موجود ہے اور جنہیں آقا دو جہاں ﷺ نے اصحابی کالنجوم فرما کر ستاروں کی مانند قرار دیا ہے‘ روئے زمین پر وہ مبارک ہستیاں تھی جن کی سانس قرآن وسنت کی معطر خوشبووں سے لبریز تھیں اور جن کا ہر ہر لمحہ قال اللہ وقال الرسول کی مکمل عکاسی کرتا تھا۔ ایسی شخصیات کا تعارف عوام تک پہنچانا قابل تعریف اور قابل سعادت ہے کیونکہ وہ ہمارے رہنماء تھے اور دین کو ہم تک پہنچانے میں انہوں نے بہت سے قربانیاں پیش کی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ان مبارک ہستیوں کی سیرت وکردار‘ کارنامے اور واقعات کو سوالاً جواباً باحوالہ ایک خاص معاہدے کے تحت جمع کیا ہے اور یہ کتاب صحابہ کرامؓ کے موضوع پر سوالاً جواباً لکھی جانے والی کتابوں میں سب سے مفصل‘ مستند اور ضخیم کتاب ہے۔ہر ایک سوال کا جواب کئی کئی حوالہ جات سے مزین ہے اور ہر قسم کے فروعی اختلاف سے مبرا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حا...
ایمان لانے کے بعد سے سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی کوشش میں ہوتے تھے کہ وہ کس طرح نیکیوں میں سب سے آگے نکل سکتےہیں اور وہ اسی جستجو میں رہتے کہ کون سا عمل ہمیں زیادہ نیکیاں دے سکتا ہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم کی طہارت، نماز ،زکوٰۃ،روزہ،جہاد اورو دیگر عبادات میں شوق اور سبقت کی ایک وجہ نبی کریمﷺ کی عبادات کواپنی آنکھوں سے دیکھنا اور آپ کے اجر عظیم والے اعمال کابتلانا بھی تھیں۔ زیر نظر کتاب’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا شوق عبادت‘‘ حافظ محمدایوب عزام کی تصنیف ہے معروف مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد عظیم حاصل پوری کی اس کتاب پر تخریج وتہذیب سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں صحابہ کرام کا شوق نماز ،روزہ اور شو ق صحابہ ،شوق عمل قرآن ،شوق حج ،شوق زکوۃ،شوق صدقہ وخیرات شوق حدیث ،شوق جہاد جیسے عنوانات قائم کر کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے شوق عبادات کو پیش کیا ہے (م۔ا...
شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلیٰ لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی ٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی...
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثئاء خواں کہا جاتا ہے۔ گویاکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعراء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت ؓپہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام کا نعتیہ کلام بطور ماخذ سیرت طیبہ‘‘اس تحقیقی مقالہ میں حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) نے 83 سے...
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے...
نبیﷺ کے جانثار صحابہ کرامؓ جنہیں انبیائے کرام کے بعد دنیا کی مقدس ترین ہستیاں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جن کے بارے میں قرآن کریم کی ؓورضوا عنہ کی ضمانت موجود ہے اور جنہیں آقا دو جہاں ﷺ نے اصحابی کالنجوم فرما کر ستاروں کی مانند قرار دیا ہے‘ روئے زمین پر وہ مبارک ہستیاں تھی جن کی سانس قرآن وسنت کی معطر خوشبووں سے لبریز تھیں اور جن کا ہر ہر لمحہ قال اللہ وقال الرسول کی مکمل عکاسی کرتا تھا جن کا تعارف اور تذکرہ ہمارے ایمان کی زیادتی کا باعث ہوتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ان عظیم ہستیوں کا تذکرہ ہے اور تعارف دیا گیا ہے۔ ان کا تعارف‘ کارنامے اور نمایاں کردار کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اور سیرت کی مستند کتابوں سے ان کا تعارف دیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میں تقریباً پچاس عظیم شخصیات کواوراق کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ صحابہ کی عظیم ما ئیں ‘‘ محمد عظیم حاصل پوری کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور ...